Rana Arslan

Rana Arslan Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Rana Arslan, Media/News Company, Bhalwal District Sargodha, Punjab, Pakistan, .

23/11/2023

سوشل میڈیا نے جہاں لکھنے بولنے کی آزادی دی ہے جس سے صدیوں سے چلے آ رہے کئی مغالطے دور ہوئے ہیں اور حقیقی طور پر تصویر کا دوسرا رخ سامنے آنے سے ذھنوں پر لگے بند تالے کھلے ہیں وہاں سوشل میڈیا نے جھوٹ اور فریب کی ایک نئی دنیا بھی جنریٹ کی ہے جس کا والیوم سچ سے کہیں بڑا ہے۔۔
اور پھر ایسا تو ہوتا ہی ہے آزادیوں کے ساتھ ذمہ داریوں کا شعور نہ رکھنے والے اس سے بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
آج اگر بیٹھ کے منافعے اور خسارے کے گوشوارے مرتب کئیے جائیں تو بھی ہر کوئی مختلف اور اپنی پسند کے مطابق نتائج مرتب کریگا۔
میرے نزدیک تو اس سے کوئی خاص فرق نہیں پڑا اور شعوری سطح پر تعداد کے لحاظ سے دیکھا جائے تو سوشل میڈیا نے جہالت زیادہ افراد میں پھیلائی ہے اور مغالطے تھوڑے لوگوں کے کم ہوئے ہیں۔
یہ بہت تفصیل طلب اور دلچسپ موضوع ہے کہ سچ آخر ہے کیا اور اسکو پرکھنے کا پیمانہ کیا ہے کیونکہ سچ بھی ہر کسی کا اپنا اپنا ہوتا ہے،اپنے مفاد پر مبنی ہوتا ہے اور اپنی پسند کے مطابق ہوتا ہے۔
معاشروں کی اجتماعی ٹریننگ سچ کو بطور سچ اپنانے کے لئیے نہ کی گئی ہو تو سچ ھمیشہ گڈ مڈ ہی رہتا ہے۔

27/09/2023

اس بات پر رائے منقسم ھے کہ پاکستان کی موجودہ صورتحال کا ذمہ دار کون ھے۔
اس پر تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں۔
بعض اوقات ھم جسے بڑا ایشیو سمجھ رھے ھوتے ھیں عوام کے لئیے وہ بڑا ایشیو نہیں ھوتا۔
مثلاً کیا اس وقت عوام اس بات کو بڑا ایشیو سمجھتے ھیں کہ ھمیں ان حالات میں کس نے پھنسایا یا انکے خیال میں بڑا ایشیو یہ ھے کہ ان حالات سے نکلنا کیسے ھے یا نکال کون سکتا ھے۔
یہ سوال آنے والے الیکشن میں ایک بڑا سوال بن کے سامنے آئے گا اور میرے نزدیک یہ سب سے اھم سوال ھو گا۔
اس سوال کا جواب جاننے کے لئیے ھمیں پاکستان کی سیاست میں موجود تمام لیڈران کی کارکردگی کو جانچنا پڑے گا اور انکا نامہ اعمال سامنے رکھنا ھو گا۔

20/09/2023

اگر آپ کامیاب اور پراعتماد لوگوں پہ نظر ڈالیں تو ایک چیز آپ کو بہت زیادہ ملے گی اور وہ چیز ہے "مثبت سوچ اور اطمینان"
یہی خوبی ان کو پراعتماد بناتی ہے۔ وہ زندگی کے معاملات میں خود کو زیادہ الجھاتے نہیں، زیادہ غیبتیں نہیں کرتے، کسی کی ٹانگیں نہیں کھینچتے، دوسروں سے حسد کرنے کی بجاۓ خود کو قابل بناتے ہیں۔
وہ لوگوں کے پیچھے نہیں بھاگتے بلکہ خود کو منواتے ہیں۔
منفی سوچ کو مثبت سوچ میں تبدیل کر کے پرسکون زندگی بسر کی جا سکتی ہے

18/09/2023

قاضی فائز عیسی کے 29ویں چیف جسٹس کا حلف اٹھانے کے بعد چند مثبت اقدام جوقابل تعریف ہیں۔

> سابقہ ہم خیال ججز والے بینچز کا تصور ختم کرتے ہوۓ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کی "فل کورٹ " سماعت
> کیس کی براہ راست سماعت
> سپریم کورٹ میں تعینات ہونیوالی پہلی خاتون رجسٹرار کا "اردو" میں نوٹیفیکیشن
> بلٹ پروف گاڑی لینے و روٹ پروٹوکول سے انکار
دعاگو ہیں کہ یہ "قاضی" اس منصب پر "فائز" ہو کر" عیسی" کی طرح ملک و قوم کے مفاد کے فیصلے کرے۔ آمین

16/09/2023

سہانی امیدوں کے سہارے 2018میں قائم ہونے والی پی ٹی آئ حکومت نے اپنے دور حکومت میں مہنگائ اور معاشی پسماندگی کے تمام ریکارڈ توڑتے ہوۓ عوام کی زندگی اجیرن کی۔جیسے ہی اقتدار سے دوری ہوئ تو انہی چہروں کو عوامی ہمدردی ستانے لگی۔ پھر 2022 میں اقتدار کا پتہ پی ڈی ایم کے حصے آیا جنہوں نے عوامی بدحالی اور معاشی گراوٹ میں سابقہ تمام حکومتی ادوار کو شرمندہ کر دیا۔پھر دیمک لگی لکڑی میں کیل ٹھوکنے کی باری نگران حکومت کی آئ تو ریت رواج کے مطابق پی ڈی ایم جماعتوں کو عوامی ہمدردی میں غشی کے دورے پڑنے لگے۔
دوران اقتدار یہ فرعون صفت لوگ اقتدار جاتے ہی حاتم طائ کی سی زبان بولنے لگتے ہیں۔ہر تین چار سال بعد طاقتور حلقوں کی جماعتی پسندیدگی بدلتی ہے، مؤقف بدلتے ہیں،اقتدار بدلتے ہیں، بیانیے بدلتے ہیں۔ لیکن نہیں بدلتے تو اس پسی ہوئ قوم کے حالات نہیں بدلتے۔جو ہر آنیوالے دور اقتدار میں سابقہ ادوار کے گیت گاتے ہوۓ اقبال کو یاد کرتے ہیں
اقبال تیری قوم کا اقبال کھو گیا
ماضی تو سنہرا تھا حال کھو گیا
کیا آپ اب بھی سمجھتے ھیں کہ ھم کوئی سنجیدہ قوم ھیں؟
میڈیا کو بھی علم ھے کہ یہ قوم کچھ کرنے جوگی تو ھے نہیں اسلیئے انہوں نے انکے جزبات کے مطابق انکا دل پشوری کرنے والے چند جملے بنا کے رکھے ھوئے ھیں جب بھی مہنگائ میں کوئی اضافہ ھوتا ھے وہ ان میں کوئی چھوٹی موٹی ترمیم بھی نہیں کرتے اور من و عن اسے چھاپ یا سنا دیتے ھیں۔
عوام کا کتھارسس ھو جاتا ھے اور وہ اگلے اضافے تک پھر پٹرول پمپوں پر لائنیں بنا کے پٹرول لے رھے ھوتے ھیں۔

15/09/2023

بات یہ ھے کہ آزاد اور ڈکٹیشن کے بغیر فیصلے کرنے والے جج بھی اشرافیہ کو وارے میں نہیں ھوتے ورنہ یہ نظام سیدھا کرنا کوئی اتنا بڑا مسئلہ بھی نہیں۔
جو مسئلہ ھے وہ یہ کہ سب کو اپنے جج چاھیئے ھوتے ھیں اسکے لئیے پہلے کوشش کی جاتی ھے کہ اپنے ھمخیال ججز بھرتی کروا لئیے جائیں اگر ایسا کسی وجہ سے نہیں ھو پاتا تو انہیں مراعات وغیرہ دے کر اپنے مطلب کے فیصلے کروائے جائیں۔
یہ سسٹم اتنا غلیظ اور بوسیدہ ھو چکا ھے کہ اب معتدل سوچ والی شخصیات تبصرے سے بھی گریز کرتے ہیں دائروں کے سفر میں گھوم گھوم کے پاؤں شل ھو چکے ھیں بول بول کے زبانیں سوکھ چکی ھیں مگر اشرافیہ کی ڈھٹائی ھر آنیوالے دن میں بڑھتی جاتی ھے۔
اب تو انتظار ھی ھے کہ کب یہ نظام بد اپنے بوجھ تلے دب جائے۔

14/09/2023

اب بھی کوئی کہتا ھے کہ یہ ملک مافیاؤں کی گرفت میں نہیں؟
اسی شوگر ملز مافیا نےرواں مالی سال حکومت سے مزاکرات کر کے چینی کی قیمت 70 روپے سے بڑھا کر 98 روپے کروا لی جسکا جواز یہ بتایا کہ گنا مہنگا پڑ رھا ھے۔
اب یہ ھوا کہ چینی سمگلنگ کا فضول بہانہ لگا کر چینی ہولڈ کر لی سمگلنگ کا سکیل بہت چھوٹا تھا زیادہ تر چینی یہیں موجود رھی مگر اسے ہولڈ کر لیا گیا اور قیمت 200 تک پہنچا دی اور اربوں کہ دیہاڑیاں لگا لیں جب ثابت ھو گیا کہ پاکستان میں چینی کے وافر ذخائر موجود ھیں تو شوگر ملز مالکان وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کے لئیے پہنچ گئے اور حاتم طائی کی قبر پر لات مارتے ھوئے 140 روپے پر چینی حکومت کو دینے کی پیشکش کی جسے فوراً قبول کر لیا گیا اور اب وہ چینی جو خود اسی شوگر ملز مافیا نےاس سال 98 روپے میں بیچنی قبول کی تھی وہ اب عوام کو بیالیس روپے مہنگی ملے گی اور قوم پر احسان الگ لاد دیا گیا۔
نہ کسی نے 200 روپے چینی بیچنے پر کسی سے بازپرس کی نہ اب کسی نے پوچھا کہ بھائی جس چینی کی قیمت آپ نے اخراجات کے لحاظ سے خود 98 روپے کہہ کر منظور کروائی تھی وہ گوداموں میں پڑی پڑی 140 کیسے ھو گئی۔۔
یہ سسٹم برباد ھو چکا جتنا دل چاھے الٹا لٹک جائیں اس میں بہتری ممکن نہیں یہ ملک حرص اور لالچ میں مبتلا مافیاؤں کے شکنجے میں کسا جا چکا ھے جو خدانخواستہ اسکے جسم سے خون کا آخری قطرہ بھی نچوڑنے تک اپنے دانت اسکی شہہ رگ سے نہیں ہٹائیں گے۔

12/09/2023

1985کے الیکشن میں ایک سابق پروفیسر نے بطور امیدوار قومی اسمبلی حصہ لیاجسے صرف تین ووٹ پڑے۔ نتائج آنے کے بعد پروفیسر صاحب نے حکومت سے سیکیورٹی کا مطالبہ کر دیا۔ ایس پی صاحب نے کہا صرف تین ووٹ پڑنے والے امیدوار کو سیکیورٹی کیسے دے سکتے ہیں؟ جس پر پروفیسر صاحب بولے "جب حلقے میں میرے اتنے زیادہ مخالفین موجود ہیں تو مجھے سیکیورٹی ملنی چاہئے 😁

Address

Bhalwal District Sargodha, Punjab, Pakistan

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Rana Arslan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share