عابد حسین صائم

عابد حسین صائم 🍁🍁𝑷𝒐𝒆𝒕𝒓𝒚 𝒊𝒔 𝒎𝒚 𝒑𝒂𝒔𝒔𝒊𝒐𝒏.🍁🍁
𝐏𝐨𝐞𝐭𝐫𝐲 𝐢𝐬 𝐚 𝐩𝐚𝐢𝐧 𝐚𝐧𝐝 𝐩𝐚𝐢𝐧 𝐢𝐬 𝐧𝐨𝐭 𝐬𝐡𝐚𝐫𝐞𝐝 𝐛𝐲 𝐞𝐯𝐞𝐫𝐲𝐨𝐧𝐞.

صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 💚💚💚
06/09/2025

صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 💚💚💚

05/09/2025

پروین شاکرعرصئہ خواب میں کھونے نہیں دیتا مجھ کو کوئی دھڑّکا ہے کہ سونے نہیں دیتا مجھ کوڈال دیتا ہے وہ ہر روز نئی الجھن م...
04/09/2025

پروین شاکر

عرصئہ خواب میں کھونے نہیں دیتا مجھ کو
کوئی دھڑّکا ہے کہ سونے نہیں دیتا مجھ کو

ڈال دیتا ہے وہ ہر روز نئی الجھن میں
خود سے غافل کبھی ہونے نہیں دیتا مجھ کو

دکھ تو ایسا ہے کہ دل آنکھ سے کٹ کٹ کے بہے
ایک وعدہ ہے کہ رونے نہیں دیتا مجھ کو

راستہ اس کو بھی معلوم نہیں ہے شاید
پھر بھی جنگل میں وہ کھونے نہیں دیتا مجھ کو

دل کی مانند شکستہ بھی ہے بے منزل بھی
ناؤ لیکن وہ ڈبونے نہیں دیتا مجھ کو

بڑھ گیا دل مرا ایذا طلبی میں تجھ سے
زخم بھی اب تو یہ دھونے نہیں دیتا مجھ کو

جس سے پھوٹے کوئی سایہ کوئی خوشبو کوئی رنگ
بیج ایسا کوئی بونے نہیں دیتا مجھ کو

جھوٹ لکھوں تو کوئی ہاتھ پکڑ لیتا ہے
نبض میں روح سمونے نہیں دیتا مجھ کو

ان ستاروں سے بلاوہ مرا آتا ہے کہ جو
چادرِ خاک پہ سونے نہیں دیتا مجھ کو

آ کہ وابستہ ہیں اُس حُسن کی یادیں تجھ سےجِس نے اِس دِل کو پری خانہ بنا رکھا تھاجِس کی اُلفت میں بھُلا رکّھی تھی دُنیا ہم...
03/09/2025

آ کہ وابستہ ہیں اُس حُسن کی یادیں تجھ سے
جِس نے اِس دِل کو پری خانہ بنا رکھا تھا
جِس کی اُلفت میں بھُلا رکّھی تھی دُنیا ہم نے
دہر کو دہر کا افسانہ بنا رکھا تھا

آشنا ہیں تیرے قدموں سے وہ راہیں جِن پر
اُس کی مدہوش جوانی نے عنائت کی تھی
کارواں گُذرے ہیں جِن سے اُسی رعنائی کے
جِس کی اِن آںکھوں نے بے سوُد عِبادت کی ہے

تُجھ سے کھیلی ہیں وہ محبوُب ہوائیں جِن میں
اُس کے ملبوس کی افسردہ مہک باقی ہے
تجھ پہ بھی برسا ہے اُس بام سے مہتاب کا نور
جِس میں بیتی ہوئی راتوں کی کسک باقی ہے

توُ نے دیکھی ہے وہ پیشانی، وہ رخسار وہ ہونٹ
زندگی جِن کے تصوّر میں لٹا دی ہم نے
تجھ پہ اُٹھی ہیں وہ کھوئی ہوئی ساحر آ نکھیں
تجھ کو معلوم ہے کیوں عمر گنوا دی ہم نے

ہم پہ مشترکہ ہیں احسان غمِ اُلفت کے
اتنے احسان کے گنواوٰں تو گنوا نہ سکوں
ہم نے اِ س عشق میں کیا کھویا ہے کیا سیکھا ہے
جزُ تیرے اور کو سمجھاوں تو سمجھا نہ سکوں

عاجزی سیکھی، غریبوں کی حمایت سیکھی
یاس و حرمان کے دکھ درد کے معنی سیکھے
زیردستوں کے مصائب کو سمجھنا سیکھا
سرد آہوں کے، رُخِ زرد کےمعنی سیکھے

جب کہیں بیٹھ کے روتے ہیں وہ بے کس جِن کے
اشک آںکھوں میں بِلکتے ہوئے سو جاتے ہیں
ناتوانوں کے نوالوں پہ جھپٹتے ہیں عُقاب
بازو تولے ہوئے منڈلاتے ہوئے آتے ہیں

جب کبھی بِکتا ہے بازار میں مزدور کا گوشت
شاہراہوں پہ غریبوں کا لہو بہتا ہے
آگ سی سینے میں رہ رہ کے اُبلتی ہے نہ پوچھ
اپنے دِل پر مجھے قابو ہی نہیں رہتا ہے

فیض احمد فیض
#اردوشاعری #اردوغان #اردوادب #اردوکہانی #اردوغزل #شاعری #بزم

مَیں تلخیٔ حیات سے گھبرا کے پی گیاغم کی سِیاہ رات سے گھبرا کے پی گیااِتنی دقیق شَے کوئی کیسے سمجھ سکے یزداں کے واقعات سے...
03/09/2025

مَیں تلخیٔ حیات سے گھبرا کے پی گیا
غم کی سِیاہ رات سے گھبرا کے پی گیا

اِتنی دقیق شَے کوئی کیسے سمجھ سکے
یزداں کے واقعات سے گھبرا کے پی گیا

چھلکے ہُوئے تھے جام ، پریشاں تھی زلفِ یار
کُچھ ایسے حادثات سے ،،، گھبرا کے پی گیا

مَیں آدمی ہُوں ، کوئی فرشتہ نہیں حضور
مَیں آج اپنی ذات سے گھبرا کے پی گیا

دُنیائے حادثات ہے اِک درد ناک گیت
دُنیائے حادثات سے گھبرا کے پی گیا

کانٹے تو خیر کانٹے ہیں ، اِن سے گِلہ ہی کیا
پُھولوں کی واردات سے گھبرا کے پی گیا

ساغرؔ ، وُہ کہہ رہے تھے کہ پی لیجئے حضور
اُن کی گُزارشات سے گھبرا کے پی گیا

(درویش شاعر)
ساغرؔ صدیقی ¹⁹⁷⁴-¹⁹²⁸

ہم گنہگاروں کو سرکارؐ سنبھالے ہوں گےحشر میں اُنؐ کی شفاعت کے حوالے ہوں گےنُور آنکھوں میں تو چہروں پہ اُجالے ہوں گےمصطفےٰ...
03/09/2025

ہم گنہگاروں کو سرکارؐ سنبھالے ہوں گے
حشر میں اُنؐ کی شفاعت کے حوالے ہوں گے

نُور آنکھوں میں تو چہروں پہ اُجالے ہوں گے
مصطفےٰؐ والوں کے انداز نرالے ہوں گے

شافعِؐ حشر کی رحمت اُنہیں دھو ڈالے گی
جو ورق دفترِ اعمال کے کالے ہوں گے

نزع میں اُنؐ کے تصوّر سے مقدّر چمکا
قبر میں اب تو اُجالے ہی اُجالے ہوں گے

نکتہ چِیں شانِ رسالتؐ کے، چُھپے مُوذی ہیں
آستینوں میں کبھی سانپ تو پالے ہوں گے؟

جو لُٹاتے ہیں مُحَمَّدؐ پہ اثاثہ اپنا
اُنؐ کی تحویل‌ میں جنّت کے قبالے ہوں گے

دُکھ مٹاتا ہے فقط ایک اشارہ اُنؐ کا
اب لبوں پر نہ وہ آہیں، نہ وہ نالے ہوں گے

خُلد میں بھِیڑ نظر آتی ہے خُوش باشوں کی
میرے آقاؐ کے یہ سب ماننے والے ہوں گے

ہم تو اِس شان سے پہنچیں گے درِ مولاؐ تک
چہرے پر گردِ سفر، پاؤں میں چھالے ہوں گے

خُود کو نامُوسِ مُحَمَّدؐ پہ جو قربان کریں
خُلد کے والی و وارث وہ جیالے ہوں گے

بخشوا لیں گے خُدا سے اُنہیں محبُوبِؐ خُدا
طوق گردن میں غلامی کا، جو ڈالے ہوں گے

جنّتی وہ ہیں جنہیں اُنؐ کی شفاعت پہ یقیں
وہ جو مُنکر ہیں، جہنّم کے حوالے ہوں گے

اُنؐ کی ہر ایک صِفَت جب کہ ہے اعجاز، نصِیرؔ!
اُنؐ کی مِدحت کے بھی انداز نرالے ہوں گے۔

02/09/2025
31/08/2025

ارے لوگو۔۔۔۔۔

شعر ہی سنا دو

Address

Burewala

Opening Hours

Monday 10:00 - 16:00
Tuesday 10:45 - 15:00
Wednesday 09:30 - 16:40
Thursday 09:15 - 18:25
Friday 09:00 - 13:00
Saturday 11:30 - 19:00
Sunday 08:30 - 21:30

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when عابد حسین صائم posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to عابد حسین صائم:

Share