16/05/2025
چک جھمرہ صحافت کا چمکتا ستارہ جو کسی تعریف کا محتاج نہیں جی ہاں میں بات کر رہا ہو سابقہ صدر پریس کلب چک جھمرہ سنئیر جرنلسٹ افضال احمد تتلہ کی
جن کی تعریف اور تنقید دونوں جاری رہتی ہے کسی کہ لیے وہ راحت کا سبب اور کسی کہ لیے بے سکونی
میں از سٹوڈنٹ جرنلزم اپنے دوست بھائی افضال تتلہ سے سیکھتا اور سمجھتا رہتا ہو ایک طرح سے اگر آپ سمجھے وہ میرے روحانی استاد ہیں جرنلزم میں تو اس میں کوئی شک نہیں
تنقید براۓ اصلاح کو سمجھنے کہ لیے سب سے پہلے آپ میں صبر تحمل کا ہونا بہت ضروری ہے صحافی کی کسی سے بھی ذاتی انا نہیں ہوتی اگر وہ کسی چیز کی نشاندہی کر رہا ہے اپنی خبر میں تو وہ آپ کی اصلاح کر رہا ہے اگر آپ لیڈر ہیں تو خندہ پشانی سے قبول کرے گا بجاۓ اسکے کہ وہ اپنے حواریوں سے کہا کر اس صحافی کو ٹارگٹ کرنا شروع کر دے گا اسکی کردار کشی کی جانے لگے گی اس سے آپ اپنا خود کا نقصان کر رہے ہوتے ہیں عوام کی نظر میں آپ کی قدر و قیمت کم ہونے لگتی ہے اور جسے آپ اپنا مخالف سمجھ رہے ہیں وہ عوام کی نظر میں ہیرو بن کر ابھرتا ہے اس کہ لیے ہم بطور صحافی ایسے لوگوں کہ شکر گزار ہیں جو ہماری پبلک سٹی اپنے اپنے گروپس و فیس بک پیجز پر کرتے ہیں
میں آپ کو سابقہ اسسٹنٹ کمشنر شاہد بشیر کی مثال دونگا جنکی ہم نے بھرپور کوریج کی اور تنقید 80% رہی مگر کبھی انکے ماتھے پر بل تک نا آیا وجہ انکا شعور تعلیم اور بڑا پن تھا انہوں نے میڈیا پر ہونے والی تنقید کو بطور اصلاح سمجھا اور محنت لگن سے اس برائی کو جڑ سے ختم کیا اور اکثر میڈیا پرسن کو بلوا کر اپشیڈ کیا کرتے جس سے ثابت ہوا کہ اگر آپ میں کوالٹی ہے تو آپ تنقید کو بھی تعریف میں بدل سکتے ہیں ابھی میں بس ان دوستوں سے اتنا کہوں گا کہ آزادی اظہار راۓ سب کا حق ہے آپ تعریف کرے یا تنقید یہ ایک صحافی کہ لیے میڈل اعزاز کی بات ہے
بطور جرنلسٹ مجھے خوشی اور میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ
افضال احمد تتلہ ہمارے ساتھ کام کرتے ہیں ہمارے سنئیر ہیں اور صحافت میں ایک اچھی شہرت کہ حامل ہیں بطور صدر پریس کلب چک جھمرہ انکی خدمات قابل تحسین ہیں کہ انہوں نے عوام اور اداروں میں صحافت اور صحافیوں کی الگ پہچان متعارف کروائی جس سے صحافیوں کا مورال بلند ہوا اللہ تعالی سے دعا ہے رب العزت مزید کامیابیاں و کامرانیاں عطا فرماۓ
نائب صدر پریس کلب چک جھمرہ
کاشف جمیل بٹ
تحصیل رپورٹر روزنامہ میرا قلم فیصل آباد
نوٹ : قد بڑھانے کہ لیے کبھی جھکنا بھی پڑتا ہے
اکٹر مردے میں ہوتی ہے اور جھکنے والے درخت پر ہی پھل لگتا ہے
خوش رہے خوشیاں بانٹے ( اکثر وہی لوگ آپ کہ دشمن ہیں جنہیں آپ اپنا سمجھتے ہیں آپ کہ اردگرد ذات پات کو لیکر آپ کہ لیے پیٹھ پیچھے نفرت کرنے والے بزدل لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ آپ کو گرا رہے ہیں مگر اصل میں وہ لوگ خود گرے ہوے ہیں یہ ہم سے بہتر کوئی نہیں جانتا ) یہ الفاظ آپ کہ لیے اسے سمجھئیے گا