03/07/2025
"There is no such thing as a free lunch".
لنچ کے بعد فارم 47 کی شہباز کابینہ کے وزراء تسلسل سے پاکستانی میڈیا پر بیٹھ کر ابراہم اکارڈ، دو ریاستی حل کی باتیں کررہے ہیں۔
خواجہ آصف کے بعد اب رانا ٹناءاللہ براستہ عرب ممالک ،ترکی اور سعودی عرب کی آڑ لیکر ازرائیل کے وکیل بن گئے ہیں۔
مجھے یقین ہے کہ ان لوگوں نے ابراہم اکارڈ کا صرف نام سنا ہے اس کو پڑھا بھی نہیں ہوگا۔
اس بے وقوف کو کوئی بتائے کہ ترکی کو ابراہم اکارڈ کی ضرورت ہی نہیں وہ تو عشروں پہلے ہی ازرائیل کو تسلیم کرچکا ہے ،ابراہم اکارڈ ان ممالک کیلئے ہے جنہوں نے ابھی تک ازرائیل کو تسلیم نہیں کیا،
سعودی عرب اور ترکی کیساتھ پاکستان کی فلس طین پالیسی نتھی کرکے رانا ثناءاللہ نے بڑی واردات ڈالی ہے اور عملآ ازرائیل کو تسلیم کر نے کی بات کی ہے۔ترکی تو پہلے تسلیم کرچکا ہے اور سعودی عرب بغیر اعلان کئے تعلقات قائم کرچکا ہے ۔
پاکستان فلس طین پالیسی کیلئے اتاترک اور محمد بن سلمان کیطرف نہیں قائد اعظم محمد علی جناح، علامہ محمد اقبال اور لیاقت علی خان کی طرف دیکھے گا۔
یہ حکومت کھل کر ازرائیل کیلئے پاکستان میں ذہن سازی کررہی ہے اور چند ڈالروں کے عوض فلس طین، مسجد اق صی سے دستبرداری اور اہلیان غ زہ کے خون،قربانیوں کا سوداکرنا چاہتی ہے۔
لیکن پاکستان کسی صورت ابراہم اکارڈ، دو ریاستی حل اور ازرائیل کو تسلیم کرنے کو برداشت نہیں کرے گا،ابراہم اکارڈ گریٹر ازرائیل ہے اور دوریاستی حل کو قائد اعظم نے 1948 میں مسترد کردیا ہے اور اس کے خلاف جدوجہد کی ہے۔
ازرائیل کے یارو،باز آجاو،بقول لیاقت علی خان فلس طین ہماری روح ہے اور روح برائے فروخت نہیں ہوتی،چند ڈالروں کے عوض پاکستان کے روح کا سودا کرنے کی کوشش کی تو نمونہ عبرت بنا دیئے جاوگے۔