ZH Bukhari Law Online

ZH Bukhari Law Online Rare Material on Laws, Rules, Regulations & Caselaws.

Financial Assistance by POP (27.08.2025)
27/08/2025

Financial Assistance by POP (27.08.2025)

27/08/2025
16/08/2025

پاکستان کی سپریم کورٹ نے 45 سال بعد سپریم کورٹ رولز 1980 کو منسوخ کر کے سپریم کورٹ رولز 2025 نافذ کر دیے ہیں، جو 6 اگست 2025 سے مؤثر ہیں۔ یہ نئے رولز عدالتی کارروائیوں میں شفافیت، کارکردگی، اور ڈیجیٹلائزیشن کو فروغ دینے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ ذیل میں رولز 1980 اور رولز 2025 کا تقابلی جائزہ اور نئے رولز کی اہم خصوصیات پیش کی جا رہی ہیں:
تقابلی جائزہ: رولز 1980 بمقابلہ رولز 2025
پہلو
رولز 1980
رولز 2025
اپیل دائر کرنے کی مدت
فوجداری اور براہِ راست دیوانی اپیلوں کے لیے مدت 30 دن تھی۔
فوجداری اور براہِ راست دیوانی اپیلوں کی مدت بڑھا کر 60 دن کر دی گئی ہے۔
نظرثانی درخواست کی مدت
واضح طور پر مدت کا ذکر نہیں تھا، یا پرانے طریقہ کار پر عمل ہوتا تھا۔
نظرثانی درخواست کی مدت 30 دن مقرر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کو فوری طور پر دوسرے فریق کو نوٹس دینا لازم ہے۔
رجسٹرار اعتراضات پر اپیل
اعتراضات کے خلاف اپیل کی مدت واضح نہیں تھی یا روایتی طریقہ کار پر انحصار تھا۔
رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف اپیل 14 دن کے اندر دائر کرنا لازمی ہے۔
نظرثانی درخواست کے تقاضے
نئے شواہد یا دستاویزات کے لیے مخصوص تقاضوں کا ذکر نہیں تھا۔
نظرثانی درخواست کے ساتھ فیصلے کی تصدیق شدہ کاپی لازمی ہے۔ نئے شواہد پر مبنی درخواستوں کے لیے مصدقہ دستاویزات اور حلف نامہ درکار ہے۔
غیر سنجیدہ درخواستوں پر جرمانہ
غیر سنجیدہ یا پریشان کن درخواستوں کے لیے جرمانے کا کوئی واضح نظام نہیں تھا۔
غیر سنجیدہ یا پریشان کن نظرثانی درخواست پر وکیل یا فریق پر 25,000 روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔
نظرثانی درخواست کی سماعت
واضح طور پر بینچ کے تعین کا ذکر نہیں تھا۔
نظرثانی درخواست وہی بنچ سنے گا جس نے فیصلہ دیا تھا۔ اگر جج ریٹائر یا مستعفی ہو جائے تو باقی ججز سماعت کریں گے۔
جیل درخواستوں پر فیس
جیل درخواستوں پر فیس کے بارے میں واضح ہدایات نہیں تھیں۔
جیل درخواستوں پر کوئی کورٹ فیس نہیں لی جائے گی۔
کورٹ فیس
فیس کا ڈھانچہ پرانا تھا اور ڈیجیٹلائزیشن کے تقاضوں سے مطابقت نہیں رکھتا تھا۔
نیا کورٹ فیس چارٹ جاری کیا گیا ہے، مثلاً: سی پی ایل اے/سول اپیل کی فیس 2500 روپے، آئینی درخواست کی فیس 2500 روپے، سول ریویو کی فیس 1250 روپے، سیکیورٹی چالان کی فیس 50,000 روپے، انٹرا کورٹ اپیل کی فیس 5000 روپے، وغیرہ۔
ڈیجیٹلائزیشن اور شفافیت
ڈیجیٹلائزیشن یا آٹومیشن پر زور نہیں تھا۔
ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے کیس مینجمنٹ اور آٹومیشن کو بہتر بنانے پر توجہ دی گئی ہے۔
رولز کی تیاری
پرانے رولز 1980 میں بنائے گئے تھے اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں تھے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی ہدایت پر جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں چار رکنی کمیٹی نے ججز، سپریم کورٹ آفس، بار کونسلز، اور وکلاء ایسوسی ایشنز سے تجاویز لے کر رولز تیار کیے۔
نئے رولز 2025 کی اہم خصوصیات
مدت میں اضافہ:
فوجداری اور براہِ راست دیوانی اپیلوں کی مدت 30 دن سے بڑھا کر 60 دن کر دی گئی ہے، جو درخواست گزاروں کو زیادہ وقت فراہم کرتی ہے۔
رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف اپیل کی مدت 14 دن مقرر کی گئی ہے۔
نظرثانی درخواستوں کے تقاضے:
نظرثانی درخواست کے ساتھ فیصلے یا حکم کی تصدیق شدہ کاپی لازمی ہے۔
نئے شواہد پر مبنی درخواستوں کے لیے مصدقہ دستاویزات اور حلف نامہ درکار ہے۔
درخواست پر دستخط کرنے والے وکیل یا فریق کو نظرثانی کی بنیاد مختصر طور پر بیان کرنا ہوگا۔
غیر سنجیدہ درخواستوں پر جرمانہ:
غیر سنجیدہ یا پریشان کن نظرثانی درخواستوں پر وکیل یا فریق پر 25,000 روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے، جو عدالتی نظام کے غلط استعمال کو روکنے میں مدد دے گا۔
نظرثانی کی سماعت کا طریقہ کار:
نظرثانی کی درخواست وہی بنچ سنے گا جس نے فیصلہ دیا تھا۔ اگر جج ریٹائر یا مستعفی ہو جائے تو باقی ججز سماعت کریں گے۔
جیل درخواستوں پر فیس معافی:
جیل درخواستوں پر کوئی کورٹ فیس نہیں لی جائے گی، جو قیدیوں کے لیے انصاف تک رسائی کو آسان بناتی ہے۔
نیا کورٹ فیس چارٹ:
نیا فیس چارٹ 6 اگست 2025 سے نافذ العمل ہے، جس میں شامل ہے:
سی پی ایل اے/سول اپیل کی فیس: 2500 روپے
آئینی درخواست کی فیس: 2500 روپے
سول ریویو کی فیس: 1250 روپے
سیکیورٹی چالان کی فیس: 50,000 روپے
انٹرا کورٹ اپیل کی فیس: 5000 روپے
پاور آف اٹارنی، کیویٹ، کنسائز اسٹیٹمنٹ کی فیس: 500 روپے
حلف نامہ کی فیس: 500 روپے
درخواست فیس: 100 روپے
ڈیجیٹلائزیشن اور شفافیت:
نئے رولز میں ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے کیس مینجمنٹ کو بہتر بنانے اور آٹومیشن کے ذریعے انتظامی کاموں کو تیز کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ اس سے عدالتی کارروائیوں میں تاخیر کم ہوگی اور عوام کے لیے عدالتی معلومات تک رسائی بہتر ہوگی۔
چیف جسٹس کی صوابدیدی اختیارات:
اگر کسی شق پر عمل درآمد میں مشکل پیش آئے تو چیف جسٹس کمیٹی کی سفارشات کی بنیاد پر حکم جاری کر سکتے ہیں، جو رولز سے متصادم نہ ہو۔
رولز کی تیاری کا عمل:
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں ایک چار رکنی کمیٹی تشکیل دی، جس میں جسٹس عرفان سعادت خان، جسٹس نعیم اختر افغان، اور جسٹس عقیل احمد عباسی شامل تھے۔ کمیٹی نے ججز، سپریم کورٹ آفس، بار کونسلز، اور وکلاء ایسوسی ایشنز سے تجاویز طلب کیں۔
اہم فرق اور فوائد
زیادہ لچک: اپیلوں کی مدت بڑھانے سے درخواست گزاروں کو زیادہ وقت ملے گا، جو انصاف تک رسائی کو بہتر بنائے گا۔
شفافیت اور جوابدہی: غیر سنجیدہ درخواستوں پر جرمانہ اور نظرثانی کے سخت تقاضوں سے عدالتی نظام کے غلط استعمال کو روکا جائے گا۔
ڈیجیٹلائزیشن: جدید تقاضوں کے مطابق آٹومیشن اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کا استعمال عدالتی کارروائیوں کو تیز اور شفاف بنائے گا۔
جیل درخواستوں کی سہولت: فیس معافی سے قیدیوں کے لیے انصاف تک رسائی آسان ہوگی۔
نتیجہ
سپریم کورٹ رولز 2025 پرانے رولز 1980 کے مقابلے میں زیادہ منظم، شفاف، اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہیں۔ یہ رولز عدالتی کارروائیوں میں کارکردگی، شفافیت، اور انصاف کی فوری فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ ڈیجیٹلائزیشن اور آٹومیشن پر زور دینے سے عدالتی نظام جدید خطوط پر استوار ہوگا، جبکہ جرمانوں اور سخت تقاضوں سے غیر ضروری مقدمات کی روک تھام ہوگی۔

10/08/2025

"Malicious Prosecution"
کی تعریف کا اردو ترجمہ
2025 MLD 1=PLJ 2024 Lhr 863
فیصلہ ۔۔۔
بدنیتی پر مبنی قانونی کارروائی (Malicious Prosecution) کے تصور کو سمجھنے کے لیے، اس کی تعریف اور مفہوم پر غور کرنا ضروری ہے۔ بلیک لا ڈکشنری (11ویں ایڈیشن) میں "Malicious Prosecution" کی درج ذیل تعریف دی گئی ہے:

"کسی فوجداری یا دیوانی مقدمے کا غلط مقصد کے تحت اور معقول جواز کے بغیر دائر کیا جانا۔ اس قانونی زیادتی (Tort) کو ثابت کرنے کے لیے چار عناصر درکار ہوتے ہیں:

مقدمے کی دائر کرنے یا جاری رکھنے کی کارروائی؛
مقدمہ دائر کرنے کے لیے معقول جواز (Probable Cause) کا نہ ہونا؛
بدنیتی (Malice)؛ اور
اصل مقدمے کا ملزم کے حق میں اختتام پذیر ہونا۔
یہ ایک عدالتی کارروائی ہوتی ہے جو کسی شخص کی طرف سے کسی دوسرے شخص کے خلاف غلط اور ناجائز مقاصد کے تحت، اور بغیر کسی معقول قانونی جواز کے شروع کی جاتی ہے۔ اسے عام طور پر بدنیتی پر مبنی قانونی کارروائی (Malicious Prosecution) کہا جاتا ہے، اور ایسے مقدمے کا سامنا کرنے والے شخص کو ہرجانہ لینے کے لیے دعویٰ دائر کرنے کا حق حاصل ہوتا ہے۔

اگرچہ بعض اوقات قانونی کارروائی بدنیتی پر مبنی ہو سکتی ہے، یعنی غلط مقاصد کے تحت کی گئی ہو، لیکن اگر اس کی بنیاد معقول قانونی جواز پر ہو تو یہ بدنیتی پر مبنی قانونی کارروائی نہیں سمجھی جائے گی۔ تاہم، یہ ایک مسلمہ اصول ہے کہ جب تک مقدمہ دائر کرنے کے لیے معقول جواز کی کمی اور بدنیتی (Malice) دونوں ثابت نہ ہوں، تب تک کسی قسم کے ہرجانے کا دعویٰ نہیں کیا جا سکتا۔ اگر مدعی کے مقاصد مذموم بھی ہوں، تب بھی اگر اس کے پاس قانونی جواز موجود تھا تو وہ ہرجانے کی ادائیگی کا پابند نہیں ہوگا۔ چنانچہ یہ اصطلاح عام طور پر کسی بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی قانونی کارروائی کے لیے استعمال کی جاتی ہے، جو اکثر لیکن ضروری نہیں کہ کسی فوجداری جرم کے الزام پر مبنی ہو۔"..........
بدنیتی پر مبنی قانونی کارروائی (Malicious Prosecution) – قانونی تجزیہ
متعلقہ قوانین اور دفعات:
پاکستانی قانون میں بدنیتی پر مبنی قانونی کارروائی کے اصول کو مختلف قوانین کے تحت جانچا جا سکتا ہے، جن میں نمایاں طور پر درج ذیل شامل ہیں:

تعزیراتِ پاکستان، 1860 (Pakistan Penal Code - PPC)

دفعہ 182: جھوٹی اطلاع دینے پر سزا
دفعہ 211: بدنیتی پر مبنی جھوٹا فوجداری مقدمہ درج کروانے پر سزا
دفعہ 499-500: ہتکِ عزت (Defamation) کے قوانین
ضابطہ فوجداری، 1898 (Code of Criminal Procedure - CrPC)

دفعہ 250: جھوٹے مقدمات درج کروانے پر جرمانہ اور معاوضہ
دفعہ 195: غلط شکایتوں کے خلاف قانونی کارروائی
قانونِ شہادت، 1984 (Qanun-e-Shahadat Order, 1984)

مقدمہ درج کروانے والے شخص کے نیت (Malice) اور معقول جواز (Probable Cause) کو ثابت کرنے کے اصول
دیوانی طریقہ کار کا ضابطہ، 1908 (Civil Procedure Code - CPC)

ہرجانہ (Damages) کے مقدمات میں بدنیتی پر مبنی قانونی کارروائی کے اصول
قانونی تجزیہ
1. بدنیتی اور معقول جواز (Malice & Probable Cause)
بدنیتی پر مبنی قانونی کارروائی کے دعوے کے لیے ضروری ہے کہ مقدمہ دائر کرنے والے کی نیت (Malice) بدنیتی پر مبنی ہو اور اس کے پاس کوئی معقول جواز (Probable Cause) نہ ہو۔ اگر مقدمہ جھوٹے الزامات پر مبنی ہو اور مدعی کا مقصد محض دوسرے فریق کو ہراساں کرنا ہو، تو اسے بدنیتی پر مبنی قانونی کارروائی سمجھا جائے گا۔

دفعہ 211 PPC کے تحت، اگر کوئی شخص جان بوجھ کر کسی کے خلاف جھوٹا فوجداری مقدمہ درج کرواتا ہے، تو یہ ایک مجرمانہ عمل ہوگا، جس پر قانونی سزا دی جا سکتی ہے۔
CrPC کی دفعہ 250 کے مطابق، عدالت ایسے مقدمے کے مدعی کو جھوٹے مقدمے کے اخراجات اور ہرجانے کی ادائیگی کا حکم دے سکتی ہے۔
2. جھوٹے مقدمات اور عدالتی کارروائی کا غلط استعمال
پاکستانی عدالتوں نے جھوٹے مقدمات کے خلاف سخت موقف اپنایا ہے اور مختلف عدالتی نظائر (Case Laws) میں قرار دیا ہے کہ بدنیتی پر مبنی قانونی کارروائی انصاف کے نظام کے غلط استعمال کے مترادف ہے۔

PLD 2023 Lahore 682 میں عدالت نے قرار دیا کہ اگر مقدمہ بدنیتی پر مبنی ثابت ہو جائے، تو مدعی کو نہ صرف ہرجانہ ادا کرنا ہوگا بلکہ فوجداری کارروائی کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔
2025 MLD 1 کے تحت، عدالت نے اس اصول کی تصدیق کی کہ بدنیتی پر مبنی مقدمات کا دفاع کرنے والے شخص کو قانونی حق حاصل ہے کہ وہ ہرجانے کا دعویٰ دائر کرے۔
3. ہرجانہ اور معاوضہ (Damages & Compensation)
بدنیتی پر مبنی قانونی کارروائی کا شکار ہونے والے شخص کو ہرجانہ (Damages) کا دعویٰ دائر کرنے کا حق حاصل ہوتا ہے۔

Civil Procedure Code (CPC) کے تحت، دیوانی مقدمات میں متاثرہ فریق عدالت سے "Compensatory Damages" اور "Punitive Damages" کا مطالبہ کر سکتا ہے۔
PLD 2024 SC 1123 میں عدالت عظمیٰ نے ہدایت کی کہ بدنیتی پر مبنی مقدمات کے متاثرین کو مناسب ہرجانہ دیا جائے تاکہ مستقبل میں ایسے جھوٹے مقدمات کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔
نتیجتاً (Conclusion)
پاکستانی قانون کے مطابق، بدنیتی پر مبنی قانونی کارروائی انصاف کے نظام کے ناجائز استعمال کے مترادف ہے اور اس کے خلاف سخت قانونی دفعات موجود ہیں۔ کسی بھی فریق کو دوسرے کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کروانے سے پہلے معقول جواز کا ہونا ضروری ہے، بصورت دیگر وہ تعزیراتِ پاکستان، ضابطہ فوجداری اور دیوانی قوانین کے تحت سزا اور ہرجانے کے دعوے کا سامنا کر سکتا ہے۔

عدالتیں ایسے مقدمات میں بدنیتی، معقول جواز کی عدم موجودگی، اور اصل مقدمے کے متاثرہ فریق کے حق میں فیصلہ ہونے جیسے عناصر کو مدنظر رکھتی ہیں اور اس بنیاد پر جھوٹے مقدمات دائر کرنے والے افراد کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔

پنجاب بھر کی تمام ضلعی عدالتوں میں گواہان کی شہادت براے ویڈیو لنک سہولت کا اغازویڈیو لنک کی سہولت برائے سائلین / وکلاء: ...
07/08/2025

پنجاب بھر کی تمام ضلعی عدالتوں میں گواہان کی شہادت براے ویڈیو لنک سہولت کا اغاز
ویڈیو لنک کی سہولت برائے سائلین / وکلاء: اہم نکات

1. درخواست کا طریقہ کار

ویڈیو لنک کی سہولت کے لیے درخواست مقررہ فارم پر دی جائے جو https://dsj.punjab.gov.pk پر دستیاب ہے۔

فارم جمعہ یا ہفتہ کو 7 دن کے اندر متعلقہ عدالت میں جمع کروایا جائے۔

اگر کوئی ہنگامی صورت ہو تو کسی بھی دن درخواست دی جا سکتی ہے۔

2. ممنوع صورتیں

اگر سائل متعلقہ عدالت کی علاقائی حدود میں موجود ہو تو ویڈیو لنک کی سہولت نہیں دی جائے گی، سوائے:

بیماری

معذوری

جغرافیائی فاصلہ

سفری پابندیاں

سلامتی کے خطرات

3. تاریخ اور وقت

عدالت ایک مقررہ تاریخ و وقت دے گی اور فریقین کو مطلع کرے گی۔

مقدمہ کی فہرست میں "ویڈیو لنک" کا اندراج کیا جائے گا۔

4. شناخت و تصدیق

سائل / گواہ کی شناخت اصل شناختی کارڈ یا پاسپورٹ سے ہوگی۔

بائیو میٹرک تصدیق نادرا سے کروائی جائے گی، کسی با اختیار شخص کی موجودگی میں۔

5. معذور سائلین

معذور افراد کے لیے آئی ٹی ماہر مقرر کیا جائے گا جو ان کے مقام پر آ کر بائیومیٹرک تصدیق کرے گا۔

6. عدالت کی حدود سے باہر سائل

اگر سائل متعلقہ عدالت کی حدود میں نہیں، تو وہ ویڈیو لنک کی سہولت قریبی ضلعی عدالت سے حاصل کر سکتا ہے، SOP کے مطابق۔

7. بیرون ملک سے درخواست

اگر سائل بیرون ملک ہو تو ویڈیو لنک کی سہولت پاکستانی سفارت خانے یا قونصلیٹ سے دی جائے گی۔

مقررہ افسر گواہ / سائل کی شناخت اور موجودگی کی تصدیق کرے گا۔

8. شہادت سے قبل دستاویزات

گواہ یا سائل کو تمام متعلقہ دستاویزات مقدمہ سے پہلے دی جائیں گی۔

ان کی فراہمی کی تصدیق عدالت میں جمع کرائی جائے گی۔

9. حلف نامہ / اقرار نامہ

گواہ یا سائل حلف نامہ دائر کرے گا، جس کی تصدیق سفارت خانے / نوٹری سے ہو گی۔

10. عدالتی اوقات

بیان / شہادت صرف پاکستانی وقت اور عدالتی اوقات میں ریکارڈ ہو گا۔

11. ریکارڈنگ کی اجازت

صرف عدالت ویڈیو لنک کارروائی ریکارڈ کرے گی۔

کسی دوسرے کو ویڈیو یا آڈیو ریکارڈنگ کی اجازت نہیں ہوگی۔

12. ٹرانسکرپٹ کی پابندی

کسی کو ویڈیو لنک کی ریکارڈنگ یا ٹرانسکرپٹ کی کاپی کی درخواست دینے کی اجازت نہیں ہوگی۔

13. شرکت کے آداب

وکلاء، پولیس افسران و دیگر افراد ویڈیو لنک سماعت میں مناسب لباس / آداب اختیار کریں گے۔

14. اخراجات

ویڈیو لنک کی سہولت حاصل کرنے والا شخص خود:

اخراجات برداشت کرے گا،

ریکارڈنگ USB / ہارڈ ڈرائیو (کم از کم 125GB) فراہم کرے گا،

کیس کی ریکارڈنگ عدالت محفوظ کرے گی (Password Protected)۔

15. دلائل کے لیے ویڈیو لنک

ویڈیو لنک کے ذریعے دلائل دینے کی سہولت وکیل یا مشخص کو SOP کے مطابق حاصل ہو سکتی ہے۔

Online Case Management System | District Judiciary Punjab

06/08/2025

خرچہ کا کیس نانی نے کیا جو سپریم کورٹ تک ڈگری رہا
والدہ وفات پا چکی تھی
2025 SC 247

خرچہ سے بچنے کی خاطر ولدیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا
2025 CLC 276

بالغ بیٹا اپنے والد سے اگر تعلیم حاصل کر رہا ہو تو خرچہ لے سکتا ہے
2025 PLD Lahore 152

16 دن کی تاخیر سے اپیل فیملی ہوئی جو کے خارج
2025 MLD 391
سابقہ تیس سال کا خرچہ ملا بیوی کو
2018 YLR 128
سابقہ 6 سال کا خرچہ ملا بیوی کو
2024 CLC 363

حق مہر پلاٹ 5 مرلہ ڈگری
2025 ylr 1

کالم نمبر 17 میں حق مہر میں اک پلاٹ لکھا گیا جو کے عورت کے حق میں ڈگری ہوا
2024 scmr 1078

حق مہر میں اک مکان 2 کنال کا لکھا ہوا تھا محکمہ مال سے قمیت معلوم کر کے اک کنال کی قمیت ڈگری ہوئی
2011 pld sc 221

جب خاوند نے حق مہر میں غیر منقولہ جائیداد دی ہو وہ نکاح نامہ می۔ تحریر ہو تو جائیداد بیوی کی ہو گئی ۔
2020 clc 803

جب بھی حق مہر کا مطالبہ کیا جائے تو حق مہر ادا کرنا ہو گا ۔
2024 scmr 142

جب حق مہر کی ادائیگی کے بارے میں درج نا ہو کے ادا شدہ ہے یا غیر ادا شدہ تو تصور کیا جائے گا کے عندالطلب ہے
2017 clc note 16 p 17

سسر کی رضا مندی سے اس کی جائیداد نکاح نامہ میں بطور حق مہر درج ہو تو اسکی امی داری سسر پر ہو گئی
2015 pld 182
2011 mld 176

لست سامان جہیز کی تائیدی شہادت موجود نہ ہے دعوی خارج
2004 scmr 1739

لسٹ سامان جہیز داخل کی ہے رسیدات نہ ہے دعویٰ ڈگری ہوا
2008 SCMR 1584

سامان جہیز کی رسیدات سنبھال کر رکھنا مشکل ہوتا ہے اس لیے صرف لڑکی کے بیان پر ہی سامان جہیز ڈگری کر دینا چاہیے
2017 SCMR 393

بیوی کے لیئے ممکن نہ ہے کہ وہ شادی کے وقت سامان جہیز کی لسٹ پر خاوندو گواہ کے دستخط لے صرف ، سامان جہیز بیوی کے ہی بیان پر ڈگری ہو سکتا ہے
2020 clc 380

‏ ‏ صرف بیوی کے بیان پر ہی سامان جہیز کا دعوی ڈگری
2015 clc 632
لسٹ سامان جہیز اور رسیدات کی کوئی اہمیت نہ ہے، دعوی سامان جہیز ڈگری شد.
(2013 CLC 698).

فیملی کیس میں قانون شہادت کا اطلاق نہ ہوتا ہے، اس لئے سامان جہیز کو ثابت کرنے کے لیے سامان جہیز کی رسیدات اور متعلقہ افراد کو بطور گواہ پیش کرنا ضروری نہ ہے.
(2017 SCMR 393).

محض لسٹ سامان جہیز ایگزبٹ نہ ہونے کی بناء پر دعٰوی سامان جہیز خارج نہ ہو گا۔
2019 MLD 1145

بیٹیاں خرچہ نان و نفقہ کی شادی تک حقدار ہوتی ہیں جبکہ بیٹے صرف 18 سال تک خرچہ نان و نفقہ لے سکتے ہیں۔۔۔

مگر کچھ صورتیں ایسی ہیں جن کے تحت 18 سال سے زائد عمر کے لڑکے بھی خرچہ نان و نفقہ کا کلیم کر سکتے ہیں۔۔ یہ ایک بہترین فیصلہ ہے جو قابل خواندگی ہے ۔

*PLD 2025 Lahore 152*
*PLJ 2024 Lahore 851*

حق مہر خاوند کی وفات کے بعد 3سال کے اندر اندر سسر کے خلاف کیس کر سکتے ہے
2024 MLD 51
سامان جہیز3سال کے اندر کلیم کر سکتے ہے
2016 MLD 693
فیملی اجرا دائر کرنے کی کوئی معیاد نہ ھے۔.
2024 CLC 979

03/08/2025

ای کامرس پر نیا ٹیکس نظام - فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی تفصیلی وضاحت
ایف بی آر نے مالیاتی ایکٹ 2025 کے تحت ای کامرس کے لیے ایک نیا اور جامع ٹیکس نظام متعارف کروا دیا ہے۔ حالیہ سرکلر نمبر 01 کے ذریعے اس کی وضاحت جاری کی گئی ہے، جو تمام آن لائن کاروبار کرنے والوں کے لیے نہایت اہم ہے۔

1. ہر آن لائن آرڈر پر ٹیکس لاگو ہوگا
اب ہر وہ ادائیگی جو کسی آن لائن مارکیٹ پلیس، ویب سائٹ یا ای اسٹور کے ذریعے وصول کی جائے گی، اس پر براہ راست ٹیکس لاگو ہوگا۔ یہ ٹیکس اشیاء اور سروسز دونوں پر قابل اطلاق ہوگا۔

2. وِد ہولڈنگ ایجنٹس کی نئی ذمہ داریاں
بینک، مالیاتی ادارے، فارن ایکسچینج ڈیلرز، پیمنٹ گیٹ وے اور کورئیر سروسز کو وِد ہولڈنگ ایجنٹ مقرر کیا گیا ہے جو درج ذیل شرح سے ٹیکس کاٹیں گے

آن لائن ادائیگی کی صورت میں 1 فیصد

کیش آن ڈیلیوری (COD) کی صورت میں 2 فیصد

3. رجسٹریشن لازمی قرار
ہر آن لائن سیلر کے لیے ایف بی آر کے ساتھ رجسٹریشن اور NTN لینا لازمی ہوگا۔
آن لائن پلیٹ فارمز اور کورئیر سروسز کو غیر رجسٹرڈ سیلرز کو سروس دینے سے روک دیا گیا ہے۔

4. ماہانہ رپورٹنگ کی شرط
ہر وِد ہولڈنگ ایجنٹ (جیسے بینک یا کورئیر) پر لازم ہے کہ وہ ہر مہینے تمام سیلرز کی سیلز تفصیلات پر مبنی ود ہولڈنگ اسٹیٹمنٹ ایف بی آر کو جمع کروائے۔

5. خلاف ورزی پر جرمانے
اگر کوئی مارکیٹ پلیس یا کورئیر سروس غیر رجسٹرڈ سیلر کے ساتھ کام کرتی ہے یا مقررہ ٹیکس نہیں کاٹتی تو ان پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

6. ذمہ داری کی وضاحت

اگر ویب سائٹ یا ایپ کے ذریعے آن لائن ادائیگی ہوئی تو ادائیگی حاصل کرنے والا بینک ٹیکس کاٹے گا

اگر ادائیگی کیش آن ڈیلیوری ہے تو کورئیر کمپنی پر ٹیکس کی ذمہ داری ہوگی

اگر سیل OMP پلیٹ فارم کے ذریعے ہوئی اور ادائیگی آن لائن ہوئی تو OMP کے بینک کو ٹیکس کاٹنا ہوگا

7. ڈیجیٹل ادائیگی کی حوصلہ افزائی
ڈیجیٹل ادائیگی پر کم ٹیکس ریٹ رکھ کر حکومت نے کیش لیس اکانومی کی طرف قدم بڑھایا ہے۔

CASHLESS PAYMENTS & RECEIPTS SYSTEM VIA RAAST / MPG (31.07.2025)
01/08/2025

CASHLESS PAYMENTS & RECEIPTS SYSTEM VIA RAAST / MPG (31.07.2025)

Judicial Foem for Recording of Evidence via Video Link
30/07/2025

Judicial Foem for Recording of Evidence via Video Link

Address

District Complex Chakwal
Chakwal
48800

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when ZH Bukhari Law Online posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to ZH Bukhari Law Online:

Share