21/04/2025
کسان کو مافیاز کی لونڈی بننے کی بجائے اپنی خود کفالت واپس جیتنا ہوگی۔ کُچھ عرصہ پہلے تک بیج کا کنٹرول عام کسان کے پاس تھا۔ لوگ ہر بار مہنگا بیج خریدنے کی بجائے سبزیاں اور اناج کاشت کرتے اور انکی پیداوار کا کُچھ حصہ بطور بیج محفوظ کر کے دوبارہ اگلے سال کاشت کر لیتے۔ آپکو مقامی (دیسی) کھیرے، ٹینڈے، بھنڈی، گاجر، مولی، پیاز، بینگن، کدو، خربوزہ، تربوز، اور مرچ وغیرہ کا بیج گاؤں دیہات کے ہر گھر سے عام مل جاتا۔
اب صورت حال مختلف ہے۔ ہر طرف ہائبرڈ بیجوں کا دور دورہ ہے۔ ہائبرڈ بیجوں کی اکثریت جنیٹیکلی ماڈیفائیڈ ہوتی ہے اور ان کے پھل میں یا تو بیج سرے سے ہوتا ہی نہیں اور اگر ہو بھی تو یہ میوٹ ہوتا ہے اور اسے دوبارہ کاشت نہیں کیا جا سکتا۔ ہائبرڈ بیچ کی تیاری کا پراسس ٹیکنیکل اور مہنگا ہے۔ عام آدمی کی بجائے اسے کُچھ کمپنیز نے اپنے ہاتھوں میں لے لیا ہے۔
نیچرل بیج آہستہ آہستہ معدوم ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ آپ سارے گاؤں میں گھوم کر دیکھ لیں، دیسی چیزوں کا بیج ڈھونڈے نہیں ملتا۔ فلوقت تو کمپنیز بیج دے رہی ہیں اور ہم امپورٹ کر کے استعمال کر رہے ہیں مگر کل کو اگر کمپنیز چاہیں تو کسی بھی ملک کو اپنا یرغمال بنا لیں۔ یا بیج سرے سے دیں ہی نہ یا دیں تو من مرضی کے ریٹ پر۔
نیشنل فوڈ سیکیورٹی نام کی کوئی چیز ہمارے ہاں سرے سے نہیں لہذا انفرادی لیول پر سب کسانوں کو چاہیئے کہ وہ اپنے روائتی بیجوں اور بریڈز کو جتنا ممکن ہو محفوظ بنائیں اور ہمیں درپیش ممکنہ غذائی خطرات کے خلاف ابھی سے برسر پیکار ھو جائیں۔ جہاں تک بات ہے کہ ہائبرڈ پیداوار زیادہ دیتا ہے تو اسمیں کُچھ تو حقیقت ہے مگر کُچھ کمپنیز کا پھیلایا پراپگنڈا بھی ہے۔۔۔اگر وزن زیادہ ہو بھی تو ایک تو سپرے زیادہ کرنے پڑتے ہیں جنکا خرچ منافع میں سے مائنس، دوسرا چیز کی کوالٹی ڈاؤن، عوام خوشی سے خریدتے نہیں اور ریٹ بہت کم لگتا ہے۔
آپ ہائبرڈ پیاز ہی دیکھ لیں، نرا پانی ہے، ہانڈی کا کوئی ذائقہ نہیں اور دو ہفتوں میں گل کر خراب، جبکہ دیسی پیاز چھے مہینے بھی رکھو تو خراب نہ ہو، جو کاٹو تو آنکھ میں آنسو اور کھانے میں ٹیسٹ لے آئے، خریدار آج بھی منڈی میں ڈھونڈھتا ہے مگر دیسی ملتا نہیں۔ جو سمجھتے ہیں اُنہیں خوب معلوم ہے کہ ہانڈی میں شامل دیسی پیاز یا دیسی لہسن کے ایک جوے کی خوشبو۔۔۔۔ہائبرڈ کی پوری گڈی پر بھاری ہے۔