Chakwal Media

Chakwal Media ہم کریں گے آپکی بات آپکے مسائل کی بات اور پہنچائیں گئے اعلیٰ حکمران تک
اپنے علاقائی مسائل، ظلم و ستم، وڈیروں کا راج اب نہیں چلے گا

21/04/2025

کسان کو مافیاز کی لونڈی بننے کی بجائے اپنی خود کفالت واپس جیتنا ہوگی۔ کُچھ عرصہ پہلے تک بیج کا کنٹرول عام کسان کے پاس تھا۔ لوگ ہر بار مہنگا بیج خریدنے کی بجائے سبزیاں اور اناج کاشت کرتے اور انکی پیداوار کا کُچھ حصہ بطور بیج محفوظ کر کے دوبارہ اگلے سال کاشت کر لیتے۔ آپکو مقامی (دیسی) کھیرے، ٹینڈے، بھنڈی، گاجر، مولی، پیاز، بینگن، کدو، خربوزہ، تربوز، اور مرچ وغیرہ کا بیج گاؤں دیہات کے ہر گھر سے عام مل جاتا۔

اب صورت حال مختلف ہے۔ ہر طرف ہائبرڈ بیجوں کا دور دورہ ہے۔ ہائبرڈ بیجوں کی اکثریت جنیٹیکلی ماڈیفائیڈ ہوتی ہے اور ان کے پھل میں یا تو بیج سرے سے ہوتا ہی نہیں اور اگر ہو بھی تو یہ میوٹ ہوتا ہے اور اسے دوبارہ کاشت نہیں کیا جا سکتا۔ ہائبرڈ بیچ کی تیاری کا پراسس ٹیکنیکل اور مہنگا ہے۔ عام آدمی کی بجائے اسے کُچھ کمپنیز نے اپنے ہاتھوں میں لے لیا ہے۔

نیچرل بیج آہستہ آہستہ معدوم ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ آپ سارے گاؤں میں گھوم کر دیکھ لیں، دیسی چیزوں کا بیج ڈھونڈے نہیں ملتا۔ فلوقت تو کمپنیز بیج دے رہی ہیں اور ہم امپورٹ کر کے استعمال کر رہے ہیں مگر کل کو اگر کمپنیز چاہیں تو کسی بھی ملک کو اپنا یرغمال بنا لیں۔ یا بیج سرے سے دیں ہی نہ یا دیں تو من مرضی کے ریٹ پر۔

نیشنل فوڈ سیکیورٹی نام کی کوئی چیز ہمارے ہاں سرے سے نہیں لہذا انفرادی لیول پر سب کسانوں کو چاہیئے کہ وہ اپنے روائتی بیجوں اور بریڈز کو جتنا ممکن ہو محفوظ بنائیں اور ہمیں درپیش ممکنہ غذائی خطرات کے خلاف ابھی سے برسر پیکار ھو جائیں۔ جہاں تک بات ہے کہ ہائبرڈ پیداوار زیادہ دیتا ہے تو اسمیں کُچھ تو حقیقت ہے مگر کُچھ کمپنیز کا پھیلایا پراپگنڈا بھی ہے۔۔۔اگر وزن زیادہ ہو بھی تو ایک تو سپرے زیادہ کرنے پڑتے ہیں جنکا خرچ منافع میں سے مائنس، دوسرا چیز کی کوالٹی ڈاؤن، عوام خوشی سے خریدتے نہیں اور ریٹ بہت کم لگتا ہے۔

آپ ہائبرڈ پیاز ہی دیکھ لیں، نرا پانی ہے، ہانڈی کا کوئی ذائقہ نہیں اور دو ہفتوں میں گل کر خراب، جبکہ دیسی پیاز چھے مہینے بھی رکھو تو خراب نہ ہو، جو کاٹو تو آنکھ میں آنسو اور کھانے میں ٹیسٹ لے آئے، خریدار آج بھی منڈی میں ڈھونڈھتا ہے مگر دیسی ملتا نہیں۔ جو سمجھتے ہیں اُنہیں خوب معلوم ہے کہ ہانڈی میں شامل دیسی پیاز یا دیسی لہسن کے ایک جوے کی خوشبو۔۔۔۔ہائبرڈ کی پوری گڈی پر بھاری ہے۔

21/12/2024

*سال کا سب سے چھوٹا دن اور لمبی ترین رات آگئی*
دن اور رات کتنے گھنٹے کے ہوں گے؟

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 22 دسمبر کو سال 2024 کا چھوٹا ترین دن اور دسمبر کی 23 تاریخ سب سے لمبی رات ہوگی۔

محکمہ موسمیات نے بتایا کہ 22 دسمبر کو سورج سات بج کر چھ منٹ پر طلوع ہوگا اور پانچ بج کر 14 منٹ پر غروب ہوگا، جس کا کُل دورانیہ 10 گھنٹے آٹھ منٹ کا ہوگا۔

رات کا دورانیہ 13 گھنٹے 52 منٹ کا ہوگا۔

23 دسمبرسے دن کا دورانیہ بڑھنا اور رات کا دورانیہ کم ہونا شروع ہو جائے گا۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے 21 مارچ 2025 کو دن اور رات کا دورانیہ برابر ہوجائے گا۔

17/12/2024

*پنجاب کے اسکولوں میں موسم سرما کی چھٹیوں کا اعلان،نوٹیفیکیشن جاری کردیا گیا*

پنجاب کے محکمہ تعلیم نے صوبے بھر میں تمام سرکاری اور نجی اسکولوں کیلئے موسم سرما کی چھٹیوں کا اعلان کردیا،محکمہ تعلیم پنجاب اسکول سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق صوبہ بھر کے تمام اسکولوں میں موسم سرما کی چھٹیاں 24 دنوں پر مشتمل ہیں،نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ پنجاب بھر کے تمام سرکاری اور نجی اسکولوں میں موسم سرما کی چھٹیاں 20 دسمبر سے 10 جنوری تک ہونگی،پنجاب کے اسکولوں میں معمول کے مطابق ہفتہ اور اتوار کی چھٹیوں کے تحت 11 اور 12 جنوری کو بھی چھٹی ہوگی اور تمام اسکول 13 جنوری 2025ء کو موسم سرما کی تعطیلات کے بعد دوبارہ کھلیں گے،نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ اسکولوں کی حدود میں فیس ماسک پہننے پر سختی سے عمل درآمد جاری رہے گا،دوسری جانب ضلع مری میں موسم سرما کی چھٹیاں 20 دسمبر سے شروع ہوکر 28 فروری تک ہونگی،محکمہ تعلیم نے مری میں یخ بستہ سردی کے باعث زیادہ چھٹیوں کا اعلان کیا ہے۔

15/12/2024

پنجابی / دیسی مہینوں کا تعارف اور وجہ تسمیہ :
1- چیت/چیتر (بہار کا موسم)
2- بیساکھ/ویساکھ/وسیوک (گرم سرد، ملا جلا)
3- جیٹھ (گرم اور لُو چلنے کا مہینہ)
4- ہاڑ/اساڑھ/آؤڑ (گرم مرطوب، مون سون کا آغاز)
5- ساون/ساؤن/وأسا (حبس زدہ، گرم، مکمل مون سون)
6۔ بھادوں/بھادروں/بھادری (معتدل، ہلکی مون سون بارشیں)
7- اسُو/اسوج/آسی (معتدل)
8- کاتک/کَتا/کاتئے (ہلکی سردی)
9۔ مگھر/منگر (سرد)
10۔ پوہ (سخت سردی)
11- ماگھ/مانہہ/کُؤنزلہ (سخت سردی، دھند)
12- پھاگن/پھگن/اربشہ (کم سردی، سرد خشک ہوائیں، بہار کی آمد)

برِصغیر پاک و ہند کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس خطے کا دیسی کیلنڈر دنیا کے چند قدیم ترین کیلنڈرز میں سے ایک ہے۔ اس قدیمی کیلنڈر کا آغاز 100 سال قبل مسیح میں ہوا۔ اس کیلنڈر کو پنجابی کیلنڈر، دیسی کیلنڈر اور جنتری کے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے۔

تین سو پینسٹھ (365 ) دنوں کے اس کیلینڈر کے 9 مہینے تیس (30) تیس دنوں کے ہوتے ہیں، اور ایک مہینا وساکھ اکتیس (31) دن کا ہوتا ہے، اور دو مہینے جیٹھ اور ہاڑ بتیس (32) بتیس دن کے ہوتے ہیں۔

1: 14 جنوری۔۔۔۔۔۔۔ یکم ماگھ
2: 13 فروری۔۔۔۔۔۔۔ یکم پھاگن
3: 14 مارچ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یکم چیت
4: 14 اپریل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یکم بیساکھ
5: 14 مئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یکم جیٹھ
6: 15 جون۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یکم ہاڑ
7: 17 جولائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یکم ساون
8: 16 اگست۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یکم بھادروں
9 : 16 ستمبر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یکم اسوج
10: 17 اکتوبر۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یکم کاتک
11: 16 نومبر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یکم مگھر
12: 16 دسمبر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یکم پوہ

پنجابی دیسی کیلنڈر میں ایک دن کے آٹھ پہر ہوتے ہیں، ایک پہر جدید گھڑی کے مطابق تین گھنٹوں کا ہوتا ہے. ان پہروں کے نام درج ذیل ہیں ۔
1۔ دھمی/نور پیر دا ویلا:
صبح 6 بجے سے 9 بجے تک کا وقت

2۔ دوپہر/چھاہ ویلا:
صبح کے 9 بچے سے دوپہر 12 بجے تک کا وقت

3۔ پیشی ویلا: دوپہر 12 سے سہ پہر 3 بجے تک کا وقت

4۔ دیگر/ڈیگر ویلا:
سہ پہر 3 بجے سے شام 6 بجے تک کا وقت

5۔ نماشاں/شاماں ویلا:
شام 6 بجے سے لے کر رات 9 بجے تک کا وقت

6۔ کفتاں ویلا:
رات 9۔بجے سے رات 12 بجے تک کا وقت

7۔ ادھ رات ویلا:
رات 12 بجے سے سحر کے 3 بجے تک کا وقت

8۔ سرگی/اسور ویلا:
صبح کے 3 بجے سے صبح 6 بجے تک کا وقت ۔

06/12/2024

*"ہیمڑی " خاموش ہے*

ماضی کے معروف برانڈ دو گھوڑا بوسکی میں ملبوس، خوشبو میں رچے چند بانکے، سجیلے جوان نیم سرد چاندنی راتوں میں مل کر ہیمڑی کی تان اٹھاتے تو کھلے میدان میں جمع ہوئے سامعین کی گویا سانس رک جاتی تھی۔ اب سے ایک ڈیڑھ عشرہ قبل ڈھول کی تھاپ پر مخصوص لہک سے ہیمڑی گانے والے چکوال کے وہ نوجوان اب بہت دور کے ماضی کا قصہ معلوم ہوتے ہیں۔ ہیمڑی کے مخصوص سہانے گیت بھی اب خواب ہوئے ہیں ۔

چکوال کا ایک مخصوص لوک گیت جسے ہمیڑی کہا جاتا ہے کا وجود اب مٹنے کو ہے۔ ابھی کل ہی کی بات ہے کہ یہ ہمارے دیہی ماحول کا مستقل حصہ تھا ۔ روح کو سر شار کر دینے والے یہ مخصوص دیہاتی گیت اب شاید کوئی نہ گائے۔ ہیمڑی صرف ایک فن نہ تھی بلکہ یہ ہماری روایت، رواج اور ثقافت بھی تھی جو اب نزع کے عالم میں ہی بس کہیں کہیں باقی ہے۔ کبھی اس کے گانے والے گلوکار بہت معروف اور معتبر ہوا کرتے تھے مگر اب صرف ان یادوں کی راکھ باقی ہے جسے کریدنے والے بھی خال خال رہ گئے ہیں۔

ہیمڑی کے معانی "عورتوں کا گیت" کے ہیں۔ اسے صدیوں پہلے شاید صرف عورتیں ہی گایا کرتی تھیں کیونکہ اس کے اکثر بول بھی ایک مونث کے بول ہوتے ہیں۔ یہ بول اس بات کو تقویت دیتے ہیں کہ یہ عورتوں کے گیت ہی تھے جنھیں وہ مل کر گایا کرتی تھیں مگر بعد ازاں انھیں مرد بھی مل کر گانے لگے۔ لوک گیت خودرو پھولوں کی طرح ہوا کرتے ہیں۔ یہ خود بخود اگتے ہیں اور پھیلتے ہیں۔ ان کی خوشبو بس محسوس کی جا سکتی ہے مگر فیصلہ کرنا کہ یہ پہلی بار کب اور کس زمین سے پھوٹے، بہت مشکل ہے۔

ہیمڑی سے محبوب کی یاد جڑی تھی۔ عشق کی وہ مخصوص کسک جو ہر عاشق کی روح میں بس جاتی ہے اسے برقرار رکھنے کو ہیمڑی سے بہتر شاید کچھ نہیں ہے۔ فراق کی ماری وہ عورتیں جو اسے مل کر گاتی تھیں معلوم نہیں کس زمانے میں موجود رہی ہوں گی۔ قدیم شہروں کی فصیلوں کے حصار میں رہنے والے تاریخ دانوں تک دور ویرانوں میں رہنے والی ان دیہاتی عورتوں کی کوک بھلا کہاں پہنچتی ہو گی کہ جسے وہ رقم کرتے۔ محب کا محبوب کی یاد میں دھیمی آنچ پر جلنا محبتوں کا حاصل ہوا کرتا ہے اور اس جلن کا مرہم چاندنی راتوں میں دیہات کے ویرانوں سے اٹھنے والی ہیمڑی سے بہتر شاید کچھ نہیں ہے۔ اس تناظر میں صدیوں تک ہیمڑی گیت کی ایک مقبول صنف رہی ہے۔ یہ تخلیق ہوتی گئی اور پھلتی پھولتی رہی۔ اسے ہر بار اپنے حسن کی جلا قائم رکھنے کو پروانے ملتے چلے گئے مگر اب ایسا نہیں ہے۔

چکوال کے علاقہ دھن کا ایک دیہاتی ہونے کے سبب شاید میں اپنے لوک گیتوں کی تعریف میں کچھ زیادہ ہی کہہ گیا ہوں مگر آزمائش شرط ہے ۔ اگر آپ دھنی زبان اور اس کے دلفریب لہجے سے آگاہ ہیں یا پھر دریائے سواں کے کناروں پر بولی جانے والی زبانوں اور لہجوں کے شناسا ہیں تو ہیمڑی آپ کو اپنے سحر میں جکڑنے کے لیے دیر نہیں کرے گی۔

ہیمڑی کے لازوال گیتوں کے خالق کون تھے اور اس کی روح سرشار کرنے والی دھنیں کس نے بنائی ہیں اس پر مستند تاریخی حوالے موجود نہیں تاہم یہ طے ہے کہ بہت سے دیگر لوک گیتوں کی طرح ان کا خمیر بھی لوری سے اٹھا ہے۔ لوری جو کانوں میں رس گھولتی ہے اور پاکیزہ روحیں ان خود ساختہ دھنوں پر اپنے ننھے منے خوابوں سے جا ملتی ہیں۔ لوک گیت اپنی مٹی میں گویا پیوست ہوتے ہیں۔ خطہ کوئی بھی ہو ان کا سحر کارگر ہوتا ہے۔ ماں کی گود میں سنی گئی لوریاں جیسے روح میں رچ بس کر اس کا حصہ بن جاتی ہیں اسی طرح لوک گیت بھی رگ و پے میں سرایت کر جاتے ہیں۔

میں طویل عرصے تک تواتر سے ہر قسم کا میوزک سنتا رہا ہوں۔ نئے عہد کی گلوکارہ شکیرا سے عرب کی کوئل ام کلثوم اور اپنے گلے میں بھگوان رکھنے والی لتا جی تک دیار غیر سے بھی زندگی میں بہت کچھ سننے کو ملا اور اپنے وطن کے خوش گلو بھی سنے مگر ان سب سے گزر کر اب تان بالآخر لوک دھنوں پر آ ٹوٹی ہے۔ سندھ سے مائی بھاگی، عابدہ پروین، بلوچستان سے جاڑوک بلوچ، فیض بلوچ اور پنجاب سے عطا اللہ خان عیسی خیلوی، منصور ملنگی، طالب حسین درد اور اللہ دتہ لونے والا نے ان عالمی گلوکاروں کی آواز کے جادو بھی بے اثر کر دیے۔ وجہ شاید یہی ہے کہ اپنی مٹی کی خوشبو کا حصار توڑنا آسان عمل نہیں ہوتا۔



ہیمڑی آہستہ آہستہ دم توڑ رہی ہے۔ ہم اس کے اب آخری دور میں ہیں۔ نئی نسل کو کلاسیکل سے دلچسپی ہے اور نہ ہی لوک گیتوں سے۔ نئی نسل پنجابی دھنیں سنتی تو ہے مگر یہ بہت سی چیزوں کا ملغوبہ ہوتی ہے جسے بس جدید ٹیکنالوجی سے پیسے کشید کرنے کے خاص طور پر تیار کیا جاتا ہے۔ نئی نسل کانوں میں مائیکرو سپیکر ٹھونسے بس اسے ہی حاصل سمجھتی ہے۔ شادی بیاہ، میلے ٹھیلوں اور خوشی کے دیگر مواقع پر ہونے والے وہ دیہی کنسرٹ نہ ان کے علم میں ہیں اور نہ ہی ان کے کان ہی ان سے آشنا ہیں۔ یہی صورتحال مقامی لوک گیتوں کے طویل عہد کے خاتمے کا اعلان ہے۔


چکوال میں ہیمڑی کی قدیم روایت ختم ہونے کو ہے اور یہ یقیناً ایک بڑا المیہ ہے کہ ہم اپنی مٹی سے جڑی ایک نشانی دھیرے دھیرے کھو رہے ہیں۔ چند عشرے قبل ضلع چکوال کے درجنوں دیہات میں ہیمڑی گانے کی مشہور ٹیمیں تھیں جن کی دھوم دور دور تک تھی۔ ہیمڑی کی تانوں کا جادو ہر سو تھا۔ ایک لے تھی جس کے شروع ہوتے اردگرد کی ہر شے اس میں ڈوب جایا کرتی تھی۔ ڈھول کی تھاپ پر اٹھنے والی یہ لے اب کہیں نہیں اور شاید ہم نے اسے ہمیشہ کے لیے کھو دیا ہے۔

19/05/2023

پنجاب کے تعلیمی اداروں میں گرمیوں کی چھٹیاں 6 جون سے ہونگی،سمری تیار

11/04/2023

*پاکستان میں مرد حضرات کی تعداد 11کروڑ 53لاکھ 24ہزار 532 ہے*

*پاکستان میں کل خواتین کی تعداد 10کروڑ 71لاکھ 31ہزار 240 ہے*

*پاکستان میں کل 3کروڑ 89لاکھ 92ہزار 976 بلڈنگ ہیں*

*جن میں سے رہائشی گھر 3کروڑ 12لاکھ 42ہزار 786 ہیں اور کمرشل دکانیں اور ہوٹل اور بلڈنگ کی تعداد 77لاکھ 50ہزار 190 ہے*

11/04/2023
*100 ارب روپے کے  پنجاب احساس راشن رعایت پروگرام کا باقاعدہ آغاز کر دیا*حکومت پنجاب نے صوبے کے 80 لاکھ خاندانوں کیلئے 10...
19/12/2022

*100 ارب روپے کے پنجاب احساس راشن رعایت پروگرام کا باقاعدہ آغاز کر دیا*

حکومت پنجاب نے صوبے کے 80 لاکھ خاندانوں کیلئے 100ارب روپے کی خطیر رقم سے احساس راشن رعایت پروگرام شروع کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پنجاب احساس راشن رعایت پروگرام کے تحت مستحق خاندانوں کو *آٹا،دالیں، کوکنگ آئل اورگھی40فیصد* تک سستا ملے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آج سے راشن رعایت پروگرام کے تحت غریب اور مستحق افراد کے اکاؤنٹ میں ماہانہ 2000 روپے کے حساب سے 2 ماہ کی قسط 4000 روپے ٹرانسفر کر دیے گئی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ذراٸع

مستحق خاندان رجسٹرڈ کریانہ سٹورز سے40 فیصد رعایت پر آٹا،گھی،تیل اوردالیں خرید سکتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

https://ehsaas.punjab.gov.pk

شناختی کارڈ دئیے گئے لنک کی مدد سے چیک کیا جا سکتا ہے

چیک کرنے سے تین طرح کے جواب آئیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اگر جواب آئے کہ آپ اس پروگرام کے لیے اہل ہیں تو آپ کے شناختی کارڈکے اندر 4000 روپے کی سبسڈی آچکی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اگر جواب آئے جانچ پڑتال کی جا رہی ہے تو اہل ہونے کا چند دن انتظار کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اگر جواب آئے کہ اپنے شاختی کارڈ کو رجسٹر کریں تو اس کا مطلب ہے کہ اپنا شناختی کارڈ نمبر اپنے نام سے رجسٹرڈ سم سے 8123 پر میسج کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس پیغام کو صدقہ جاریہ سمجھ کر لوگوں کو شئیر کریں

ہو سکتا ہے کسی کا بھلا ہو جائے اللہ کی ذات اجر ضرور دے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

*جزاك اللهُ‎*
شکریہ

Metronic admin dashboard live demo. Check out all the features of the admin panel. A large number of settings, additional services and widgets.

20/08/2022

>>> #ڈالر کی #دلچسپ #تاریخی سفر..>>>>
ڈالر کی کہانی پاکستانی تاریخ کی زبانی 1947 تا 2022

In 1947 1 USD was 3.31 PKR
In 1948 1 USD was 3.31 PKR
In 1949 1 USD was 3.31 PKR
In 1950 1 USD was 3.31 PKR
In 1951 1 USD was 3.31 PKR
In 1952 1 USD was 3.31 PKR
In 1953 1 USD was 3.31 PKR
In 1954 1 USD was 3.31 PKR
In 1955 1 USD was 3.91 PKR
In 1956 1 USD was 4.76 PKR
In 1957 1 USD was 4.76 PKR
In 1958 1 USD was 4.76 PKR
In 1959 1 USD was 4.76 PKR
In 1960 1 USD was 4.76 PKR
In 1961 1 USD was 4.76 PKR
In 1962 1 USD was 4.76 PKR
In 1961 1 USD was 4.76 PKR
In 1962 1 USD was 4.76 PKR
In 1963 1 USD was 4.76 PKR
In 1964 1 USD was 4.76 PKR
In 1965 1 USD was 4.76 PKR
In 1966 1 USD was 4.76 PKR
In 1967 1 USD was 4.76 PKR
In 1968 1 USD was 4.76 PKR
In 1969 1 USD was 4.76 PKR
In 1970 1 USD was 4.76 PKR
In 1971 1 USD was 4.76 PKR
پھر اُدھر تم اِدھر ھم شروع ھوا

In 1972 1USD was 11.01 PKR
In 1973 1 USD was 9.99 PKR
In 1974 1 USD was 9.99 PKR
In 1975 1 USD was 9.99 PKR
In 1976 1 USD was 9.99 PKR
In 1977 1 USD was 9.99 PKR
In 1978 1 USD = 9.99 PKR
In 1979 1 USD = 9.99 PKR
In 1980 1 USD = 9.99 PKR
In 1981 1 USD = 9.99 PKR
پھر کلاشنکوف اور ھیروئن کے خلاف جہاد شروع ھوا
In 1982 1 USD = 11.85 PKR
In 1983 1 USD = 13.12 PKR
In 1984 1 USD was 14.05 PKR
In 1985 1 USD = 15.93 PKR
In 1986 1 USD = 16.65 PKR
In 1987 1 USD = 17.4 PKR
In 1988 1 USD = 18 PKR

پھر سیاسی شعور بڑھا اور روٹی کپڑا اور مکان دینے شروع ھوئے

In 1989 1 USD = 20.54PKR
In 1990 1 USD = 21.71 PKR
In 1991 1 USD = 23.8 PKR
In 1992 1 USD = 25.08 PKR

پھر ھم موٹر ویز بنانے لگے تاکہ پاکستان دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کرنے لگا

In 1993 1 USD = 28.11 PKR
In 1994 1 USD = 30.57 PKR
In 1995 1 USD = 31.64 PKR
In 1996 1 USD = 36.08 PKR
In 1997 1 USD = 41.11PKR

پھر کرپشن بڑھنے لگی اور ملک کو مضبوط ھاتھوں نے اپنے ھاتھوں میں لیا

In 1998 1 USD = 45.05 PKR
In 1999 1 USD = 51.90 PKR
In 2000 1 USD = 51.90 PKR
In 2001 1 USD = 63.5 PKR
In 2002 1 USD = 60.5PKR
In 2003 1 USD = 57.75 PKR
In 2004 1 USD = 57.8 PKR
In 2005 1 USD = 59.7 PKR
In 2006 1 USD = 60.4 PKR
In 2007 1 USD = 60.83 PKR
پھر پاکستان کھپنے لگا
In 2008 1 USD = 81.1 PKR
In 2009 1 USD = 84.1 PKR
In 2010 1USD = 85.75 PKR
In 2011 1 USD = 88.6 PKR
In 2012 1 USD = 96.5 PKR
پھر پاکستان کو بچانے والے جدوجھد کرنے کے لیئے آگے آئے
In 2013 1 USD = 107.2PKR
In 2014 1 USD = 103 PKR
In 2015 1 USD = 105.20 PKR
In 2016 1 USD was 104.6 PKR
In 2017 1 USD = 110.01 PKR
اس کے بعد نیا پاکستان بنانے والے آگئے ڈالر اڑنا شروع ھوا
In 2018 1 USD = 139 PKR
In 2019 1 USD = 163.75 PKR
In 2020 1 USD = 168.88PKR
In 2021 1 USD = 179.16PKR
اور پھر 13 پارٹیوں کا اتحاد شروع ہوا
In 2022 1 USD = 240.00PKR

Address

Chakwal

Telephone

03435959586

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Chakwal Media posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share