23/10/2025
🌸✨ فرض نمازوں کے علاوہ سنت و نوافل اور ان کی فضیلت ✨🌸
اللہ تعالیٰ نے ہمیں صرف فرض نمازوں کا حکم ہی نہیں دیا، بلکہ ان کے ساتھ ساتھ مختلف اوقات میں سنت و نفل نمازیں بھی عطا فرمائیں۔ یہ نوافل اور سنتیں بندے کے ایمان کو مضبوط کرتی ہیں، درجات کو بلند کرتی ہیں اور قیامت کے دن فرض نمازوں میں ہونے والی کمی کو پورا کریں گی۔
بارہ سنتیں اور جنت میں گھر
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جو شخص دن اور رات میں بارہ رکعتوں کی پابندی کرے گا، وہ جنت میں داخل ہوگا۔"
(سنن نسائی 1795، صحیح مسلم 1694، 1796)
یہ رکعات یہ ہیں:
چار رکعت ظہر سے پہلے
دو رکعت ظہر کے بعد
دو رکعت مغرب کے بعد
دو رکعت عشاء کے بعد
دو رکعت فجر سے پہلے
📌 مفہوم: جو مسلمان ان بارہ سنتوں کا اہتمام کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر عطا فرمائے گا۔ لیکن یہ گھر ایک دن کی سنتوں پر نہیں بلکہ ہمیشگی کے اہتمام پر ملے گا۔
فجر کی دو سنتوں کی خاص اہمیت
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"فجر سے پہلے کی دو رکعتیں میرے نزدیک دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے، سب سے زیادہ محبوب ہیں۔"
(مسند احمد 2091)
➖ سفر میں بھی آپ ﷺ نے فجر کی دو سنتوں کو ترک نہیں کیا۔
(سنن ابوداؤد 444)
➖ قضا نماز میں عام سنتیں نہیں پڑھی جاتیں، لیکن آپ ﷺ نے فجر کی سنتوں کو قضا میں بھی ادا فرمایا۔
(سنن ابوداؤد 437)
فجر کی سنتیں رہ جائیں تو کب پڑھیں؟
حضرت قیس بن عمروؓ فرماتے ہیں: میں نے فجر کے فرض کے بعد سنتیں پڑھیں تو نبی ﷺ نے فرمایا:
"دو بار نماز؟"
میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میری سنتیں رہ گئی تھیں۔ آپ ﷺ خاموش ہو گئے۔
(جامع ترمذی 422)
📌 مفہوم: فجر کی سنتیں فرض کے بعد بھی پڑھی جا سکتی ہیں
ظہر کی سنتوں کی فضیلت
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جس نے ظہر سے پہلے چار رکعت اور بعد میں چار رکعت کی حفاظت کی، اللہ اس پر جہنم کی آگ حرام کر دے گا۔"
(جامع ترمذی 428، سنن ابن ماجہ 1160)
📌 مفہوم: جو شخص ظہر کی سنتوں کا اہتمام کرے گا، اللہ اسے جہنم کی آگ سے بچا لے گا۔
عصر کی سنتوں کی فضیلت
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"اللہ اس پر رحم کرے جو عصر سے پہلے چار رکعت پڑھے۔"
(سنن ابوداؤد 1271)
📌 مفہوم: عصر سے پہلے کی سنتیں پڑھنے پر اللہ کی خاص رحمت نازل ہوتی ہے۔
مغرب کی سنتیں
➖ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"مغرب سے پہلے نماز پڑھو، مغرب سے پہلے نماز پڑھو، پھر تیسری بار فرمایا: جو چاہے پڑھ لے۔"
(صحیح بخاری 1183)
➖ حضرت انسؓ فرماتے ہیں:
"مغرب کی اذان ہوتی تو ہم ستونوں کی طرف دوڑتے اور دو رکعتیں پڑھتے۔ اجنبی سمجھتا کہ شاید نماز ہو گئی ہے۔"
(صحیح مسلم 1939)
📌 مفہوم: مغرب سے پہلے بھی نفل پڑھنا ثابت ہے، لیکن لازم نہیں۔ جبکہ مغرب کے بعد کی دو رکعت سنت مؤکدہ ہیں۔
عشاء سے پہلے کے نفل
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"ہر اذان اور اقامت کے درمیان نماز ہے، ہر اذان اور اقامت کے درمیان نماز ہے۔"
(صحیح بخاری 624، صحیح مسلم 838)
پھر تیسری بار فرمایا:
"جو چاہے پڑھ لے" (تاکہ لوگ اسے لازم نہ سمجھ لیں)۔
📌 مفہوم: عشاء کی اذان اور اقامت کے درمیان بھی نفل پڑھنے کی فضیلت ہے۔ لہٰذا عشاء سے پہلے 2 یا 4 رکعت نفل پڑھنا سنت ہے۔
عشاء کے بعد کی سنتیں
عشاء کے بعد 2 رکعت سنت مؤکدہ۔
اس کے بعد وتر کی نماز اہتمام کے ساتھ۔
(صحیح مسلم 1672)
نفل و سنت کی ادائیگی کا طریقہ
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"دن اور رات کی نماز دو، دو رکعت کر کے ہے۔"
(صحیح ابن خزیمہ 1210)
📌 مفہوم: نفل اور سنت ہمیشہ دو رکعت دو رکعت کر کے پڑھنی چاہییں۔
نماز گھر میں پڑھنے کی ترغیب
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"اپنی نمازوں کا کچھ حصہ گھروں میں ادا کرو اور اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ۔"
(صحیح ابن خزیمہ 1205)
📌 مفہوم: سنت و نفل نماز گھر میں پڑھنی چاہیے تاکہ گھر ویران نہ ہوں اور برکت حاصل ہو۔
جمعہ کی نماز کی رکعات
جمعہ کی نماز ظہر کی جگہ نہیں بلکہ ایک الگ نماز ہے۔
جمعہ سے پہلے چار رکعت ادا کرنا نفل کے طور پر ثابت ہے۔
بعض صحابہ کرامؓ جمعہ سے پہلے مسجد میں نفل ادا کرتے تھے۔
لیکن یہ سنتِ مؤکدہ نہیں، صرف نفل ہیں۔
جمعہ کے بعد دو یا چار رکعت سنت مؤکدہ پڑھنے کی تاکید ہے۔
(صحیح بخاری 1165، 1172۔ صحیح مسلم 2036، 930، 931)
📌 مفہوم: جمعہ کے فرض دو رکعت ہیں۔ اس سے پہلے جتنے نفل چاہے پڑھ سکتا ہے، لیکن سنت مؤکدہ نہیں۔ بعد میں دو یا چار رکعت سنت مؤکدہ پڑھی جائیں۔
وتر کی نماز
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"وتر کی نماز حق ہے، جو چاہے پانچ پڑھے، جو چاہے تین اور جو چاہے ایک۔"
(سنن ابوداؤد 1422، صحیح مسلم 1672)
➖ نبی ﷺ نے فرمایا:
"وتر کو مغرب کی طرح نہ پڑھو۔"
(صحیح ابن حبان 680)
📌 مفہوم: وتر ایک یا تین رکعت ہیں، لیکن مغرب کی طرح نہیں پڑھنی۔
وتروں کے بعد نفل پڑھنا
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"وتر کو رات کی آخری نماز بنا لو۔"
(صحیح مسلم 1739)
لیکن آپ ﷺ سے یہ بھی ثابت ہے کہ آپ نے وتر کے بعد دو نفل بیٹھ کر ادا کیے۔
(سنن ابوداؤد 1342، سنن نسائی 1720، سنن ابن ماجہ 1191، مسند احمد 11359)
📌 مفہوم: کبھی وتر کے بعد بھی نفل پڑھ لینا جائز ہے، دونوں طریقے سنت ہیں۔
🌸✨ خلاصہ ✨🌸
یہ تمام سنت و نفل ہمیں اس لئے دی گئی ہیں تاکہ ہمارا رب سے تعلق مضبوط ہو، گناہوں کا کفارہ ہو اور ہماری آخرت سنور جائے۔ لہٰذا کوشش کریں کہ صرف فرض پر اکتفا نہ کریں بلکہ سنت و نفل کا بھی اہتمام کریں۔
🌹✨ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی عبادت کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں سنتِ رسول ﷺ پر چلنے والا بنائے۔ آمین 🤲✨🌹