Ammara Zaki

Ammara Zaki اللھم انا اسلک علماًنافعا

 #میٹھی ٹکیاں  بنانے کی آسان اور مزیدار ترکیب:نوٹ۔۔۔یاد رہے کہ کونڈے اسلام میں کوئی حیثیت نہیں رکھتے اجزاء:میدہ: 2 کپچین...
14/05/2025

#میٹھی ٹکیاں
بنانے کی آسان اور مزیدار ترکیب:
نوٹ۔۔۔
یاد رہے کہ کونڈے اسلام میں کوئی حیثیت نہیں رکھتے

اجزاء:

میدہ: 2 کپ

چینی: 1 کپ (پسی ہوئی)

سوجی: 1/2 کپ

دیسی گھی یا مکھن: 1/2 کپ

دودھ: 1/4 کپ (یا حسب ضرورت)

الائچی پاؤڈر: 1 چائے کا چمچ

تل یا بادام: 1-2 کھانے کے چمچ (اختیاری، سجانے کے لیے)

تیل: تلنے کے لیے

---

ترکیب:

1. مکسچر بنائیں: ایک بڑے برتن میں میدہ، سوجی، پسی ہوئی چینی، اور الائچی پاؤڈر ڈال کر اچھی طرح مکس کریں۔

2. گھی شامل کریں: مکسچر میں دیسی گھی یا مکھن ڈال کر ہاتھوں سے مکس کریں۔ مکسچر بھربھرا ہو جائے گا۔

3. گوندھیں: دودھ آہستہ آہستہ شامل کریں اور نرم آٹا گوندھ لیں۔ آٹا زیادہ سخت یا زیادہ نرم نہ ہو۔

4. رول کریں: آٹے کو 10-15 منٹ کے لیے ڈھانپ کر رکھ دیں۔ پھر آٹے کو گول گول ٹکیاں کی شکل میں بیل لیں۔

5. سجائیں: اگر چاہیں تو ٹکیوں پر تل یا بادام چھڑک دیں اور ہلکے سے دبا دیں۔

6. تلیں: کڑاہی میں تیل گرم کریں اور درمیانی آنچ پر ٹکیاں گولڈن براؤن ہونے تک تلیں۔

7. پیش کریں: ٹکیاں نکال کر ٹشو پیپر پر رکھیں تاکہ اضافی تیل نکل جائے۔

گرم یا ٹھنڈی میٹھی ٹکیاں چائے یا ناشتے کے ساتھ پیش کریں۔

ایک دن، ایک سانپ رینگتا ہوا ایک آرام دہ خرگوش کے بل میں داخل ہوا۔ خرگوش دیواروں سے لگ کر خوفزدہ کھڑے ہو گئے — اس سے پہلے...
09/05/2025

ایک دن، ایک سانپ رینگتا ہوا ایک آرام دہ خرگوش کے بل میں داخل ہوا۔ خرگوش دیواروں سے لگ کر خوفزدہ کھڑے ہو گئے — اس سے پہلے کبھی ایسا مہمان ان کے گھر نہیں آیا تھا۔ لیکن سانپ نے نرم، شائستہ آواز میں کہا:

"مجھ سے خوفزدہ نہ ہو... میں بہت تنہا ہوں۔ میرے پاس کوئی دوست نہیں، اور مجھے گرمی کی تمنا ہے۔ میں قدیم دانش اپنے ساتھ لایا ہوں، جو تم سے بانٹنا چاہتا ہوں۔"

خرگوشوں نے شک بھری نظروں سے ایک دوسرے کی طرف دیکھا، لیکن اسے ایک موقع دینے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے اس کی کہانیاں اور داستانیں سنیں، اس کی پرسکون، مسحور کن سرگوشی میں کھو گئے۔ وہ ایک فلسفی کی طرح بولتی تھی... یہاں تک کہ اس نے ایک خرگوش کو ڈس لیا — اور غائب ہو گئی۔

اگلی شام، وہ پھر لوٹی۔

"براہِ کرم مجھے مت نکالو،" اس نے منت کی۔ "تم جانتے ہو میں سانپ ہوں۔ میرے لیے ڈسنا چھوڑنا مشکل ہے۔ لیکن میں کوشش کر رہی ہوں۔ دوستوں کو ایک دوسرے کی خامیاں قبول کرنی چاہئیں، کیا ایسا نہیں؟"

خرگوشوں نے تذبذب سے دیکھا، مگر ایک بار پھر اسے اندر آنے دیا۔ پھر وہی — نرمی بھری باتیں، کہانیاں، دھیمے الفاظ... اور پھر وہی — اچانک، تیز ڈسنے والا وار۔

تیسرے دن، بل کو ایک پتھر سے بند کر دیا گیا۔ سانپ اس کے گرد لپٹ گئی، پھُسکارتی، منتیں کرتی، وعدے کرتی کہ وہ بدل جائے گی، صرف ایک موقع اور مانگتی رہی۔ لیکن کوئی باہر نہ آیا۔

"اس دنیا میں ان کے لیے کوئی جگہ نہیں جو گہرائی سے سوچتے ہیں!" وہ تلخی سے پھنکارتی ہوئی اندھیرے میں گم ہو گئی۔

کبھی کبھی زہریلے لوگ اپنے آپ کو خوبصورت الفاظ اور دانشمندانہ باتوں میں لپیٹ لیتے ہیں — اور جیسے ہی ان پر بھروسا کیا جائے، پھر سے وار کرتے ہیں۔ کبھی نہ بھولو: اگر کوئی بار بار تمہیں تکلیف دے — چاہے وہ کتنی ہی سچائی کا نقاب پہنے، چاہے کتنی ہی دلنشیں باتیں کرے — تو اپنا دل دوبارہ اس کے لیے مت کھولو۔ مہربان ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ تم بے انتہا درد برداشت کرو۔

11/09/2024

کہانی اک شخص کی۔ ۔۔۔
کیا آپ بھی بنی اسرائیل ہیں ؟

کیا تمہارے پاس گاڑی ہے؟
میں نے مڑ کر اس کی طرف دیکھا اور چند لمحے تک اسے حیرت سے دیکھتا چلا گیا۔ وہ دانت نکال رہا تھا اور بار بار اپنی داڑھی کھجا رہا تھا۔ پارک میں لوگ چہل قدمی کر رہے تھے۔ کچھ لوگ ہلکی ہلکی جاگنگ بھی کر رہے تھے۔ دوپہر مایوس ہو کر رخصت ہو رہی تھی اور شام دھیرے دھیرے مارگلہ کی پہاڑیوں سے نیچے سرک رہی تھی۔ گرم دوپہر کے بعد اسلام آباد کی شام کی اپنی ہی خوب صورتی ، اپنا ہی سکھ ہوتا ہے ۔

میری بچپن کی عادت ہے میں پریشانی یا ٹینشن میں کسی پارک میں چلا جاتا ہوں۔ ایک دو چکر لگاتا ہوں اور پھر کسی بینچ پر چپ چاپ بیٹھ جاتا ہوں۔ وہ بینچ میری ساری ٹینشن، میری ساری پریشانی چوس لیتا ہے اور میں ایک بار پھر تازہ دم ہو کر گھر واپس آ جاتا ہوں ۔ میں اس دن بھی شدید ٹینشن میں تھا۔ میں نے پارک کا چکر لگایا اور سر جھکا کر بینچ پر بیٹھ گیا۔

تھوڑی دیر بعد ایک نیم خواندہ پشتون کسی سائیڈ سے آیا اور بینچ پر میرے ساتھ بیٹھ گیا ۔ اسے شاید بڑبڑانے کی عادت تھی یا پھر وہ خاموش نہیں بیٹھ سکتا تھا چنانچہ اس نے مجھے بار بار انگیج کرنا شروع کر دیا۔ وہ کبھی آٹے کی مہنگائی کا ذکر کرتا تھا، کبھی ٹرانسپورٹ کے کرایوں کا رونا روتا تھا اور کبھی لوگوں کے غیر اسلامی لباس پر تبصرے کرتا تھا۔ میں تھوڑی دیر اس کی لغویات سنتا رہا لیکن جب بات حد سے نکل گئی تو میں نے جیب سے تھوڑے سے روپے نکالے اور اس کے ہاتھ پر رکھ دیے ۔

وہ تھوڑی دیر تک حیرت سے نوٹوں کو دیکھتا رہا، پھر اس نے قہقہہ لگایا۔ نوٹ واپس میرے ہاتھ پر رکھے اور بولا۔

"آپ لوگوں کا بڑا المیہ ہے ،آپ دوسروں کو بھکاری سمجھتے ہیں۔ آپ کا خیال ہوتا ہے آپ کے ساتھ اگر کوئی غریب شخص بات کر رہا ہے تو اس کا صرف ایک ہی مقصد ہے وہ آپ سے بھیک لینا چاہتا ہے۔
بابو صاحب ! مجھ پر ﷲ کا بڑا کرم ہے۔ چوکی داری کرتا ہوں، روٹی مالک عزوجل دے دیتا ہے اور خرچے کے پیسے مالک عزوجل کے بندے سے مل جاتے ہیں۔ میں بس آپ کو پریشان دیکھ کر آپ کے پاس بیٹھ گیا تھا۔
میرا والد کہتا تھا پریشان آدمی کو حوصلہ دینا بہت بڑی نیکی ہوتی ہے۔ چنانچہ میں جہاں کسی کو پریشان دیکھتا ہوں میں اس کے پاس بیٹھ جاتا ہوں مگر آپ نے مجھے بھکاری سمجھ لیا۔"

میری حیرت شرمندگی میں بدل گئی اور میں اس سے معافی مانگنے لگا۔ وہ ہنسا اور داڑھی کھجاتے کھجاتے مجھ سے پوچھا۔ "کیا تمہارے پاس گاڑی ہے؟"

میں نے چند لمحوں تک اس سوال پر غور کیا اور پھر جواب دیا۔ "ہاں تین چار ہیں۔
وہ بولا۔ " تم کو پتا ہے آج کل پٹرول کی کیا قیمت ہے؟"
میں نے ہنس کر جواب دیا۔ "مجھے نہیں پتا، ڈرائیور پٹرول ڈلواتا ہے۔"
اس نے قہقہہ لگا کر کہا۔ "اور تم پھر بھی پریشان بیٹھے ہو؟"

میں نے حیرت سے جواب دیا۔
"گاڑی کا پریشانی کے ساتھ کیا تعلق بنتا ہے خان؟"
وہ سنجیدہ ہو کر بولا۔ "بڑا گہرا تعلق ہے۔

کیا مکان تمہارا اپنا ہے۔؟" میں نے جواب دیا۔ "ہاں میرا اپنا ہے بلکہ تین چار ہیں۔"
وہ مسکرایا اور پوچھا "کیا بیوی بچے بھی ہیں؟"
میں نے فوراً ہاں میں جواب دیا۔

اس نے پوچھا۔ "بچہ لوگ کیا کرتے ہیں؟" میں نے جواب دیا "بیٹے اپنا کاروبار کرتے ہیں اور بیٹیاں پڑھ رہی ہیں۔"

اس نے پوچھا " اور کیا تمہاری بیگم صاحبہ کی صحت ٹھیک ہے؟"میں نے فوراً جواب دیا "ہاں الحمد للہ۔ ہم دونوں ٹھیک ٹھاک ہیں۔ ہمیں اللہ نے مہلک بیماریوں سے بچا رکھا ہے۔"

وہ بولا "اور کیا خرچہ پورا ہو جاتا ہے؟" میں نے اوپر آسمان کی طرف دیکھا اور جواب دیا "الحمد للہ۔ خرچے کی کبھی تنگی نہیں ہوئی۔"

اس نے قہقہہ لگایا اور میرے بازو پر اپنا کھردرا ہاتھ رکھ کر بولا۔ "اور بابو صاحب آپ اس کے بعد بھی پریشان ہے؟
آپ نے پھر بھی منہ بنا رکھا ہے۔ آپ کو پتا ہے آپ بنی اسرائیل ہو چکے ہیں۔"

میں بے اختیار ہنس پڑا اور پہلی مرتبہ اس کی گفتگو میں دلچسپی لینے لگا۔ میں نے اس سے پوچھا۔ "میں بنی اسرائیل کیسے ہوگیا اور بنی اسرائیل کیا ہوتا ہے؟"

وہ سنجیدگی سے بولا۔ "آپ اگر قرآن مجید پڑھیں تو اللہ تعالیٰ بار بار بنی اسرائیل سے کہتا ہے
میں نے تمہیں یہ بھی دیا، وہ بھی دیا، ملک بھی دیا، کھیت بھی دیے، دشمنوں سے بھی بچایا، تمہارے لیے آسمان سے کھانا بھی اتارا، باغ اور مکان بھی دیے، عورتیں اور بچے بھی دیے اور غلام اور کنیزیں بھی دیں مگر تم اس کے باوجود ناشکرے ہو گئے۔ تم نے اس کے باوجود میرا احسان نہیں مانا۔

ہمارے مولوی صاحب کہتے ہیں ساری نعمتوں کے بعد بھی جب کوئی شخص اللہ تعالیٰ کا شکر ادا نہیں کرتا، وہ اس کے احسان یاد نہیں کرتا تو وہ بنی اسرائیل ہو جاتا ہے اور پھر اللہ تعالیٰ اسے بنی اسرائیل کی طرح ذلیل کرتا ہے۔ وہ سب کچھ ہوتے ہوئے بھی سکون اور امن سے محروم ہو جاتا ہے اور آپ بھی مجھے بنی اسرائیل محسوس ہو رہے ہیں۔ آپ کے پاس اللہ کی دی ہوئی تمام نعمتیں موجود ہیں مگر آپ ان کے باوجود بینچ پر اداس بیٹھے ہیں۔ مجھے آپ پر ترس آ رہا ہے۔"

اب مجھے جھٹکا سا لگا اور میں شرمندگی اور خوف سے اس کی طرف دیکھنے لگا۔

میں اپنے آپ کو پڑھا لکھا اورتجربہ کار سمجھتا تھا۔ بچپن سے اسلامی کتابیں بھی پڑھ رہا ہوں اور عالموں کی صحبت سے بھی لطف اندوز ہوتا رہتا ہوں لیکن آپ یقین کریں بنی اسرائیل کی یہ تھیوری میرے لیے بالکل نئی تھی۔ میں نے قرآن مجید میں جب بھی بنی اسرائیل کے الفاظ پڑھے مجھے محسوس ہوا اللہ تعالیٰ ناشکرے اور نافرمان یہودیوں سے مخاطب ہے۔ یہ انھیں اپنے احسانات یاد کرا رہا ہے لیکن کیا ﷲ تعالیٰ کی نظر میں ہر احسان فراموش بنی اسرائیل ہو سکتا ہے اور کیا قدرت اس کے ساتھ وہی سلوک کرتی ہے جو اس نے بنی اسرائیل کے ساتھ وادی سینا اور اسرائیل میں کیا تھا۔؟

یہ بات میرے لیے نئی تھی۔ میں اپنی جگہ سے اٹھا، اس ان پڑھ پشتون کے ہاتھ کو بوسا دیا اور پارک سے چپ چاپ باہر آ گیا۔

میں پورے راستے ﷲ کی ایک ایک نعمت یاد کرتا رہا، اس کا شکر ادا کرتا رہا اور اپنی آستینوں سے اپنے آنسو صاف کرتا رہا۔ میں کیا تھا اور میرے رب نے مجھے کیا بنا دیا مگر میں اس کے بعد بھی..

"جسم کے سات اعضاء: یعنی آنکھ، کان، منہ، زُبان، شرمگاہ، ہاتھ اور پاؤں، تباہی اور نجات کی کشتیاں ہیں؛ پس اِن کا خیال رکھنا...
22/08/2024

"جسم کے سات اعضاء: یعنی آنکھ، کان، منہ، زُبان، شرمگاہ، ہاتھ اور پاؤں، تباہی اور نجات کی کشتیاں ہیں؛
پس اِن کا خیال رکھنا ہی تمام بھلائیوں کی بنیاد ہے، اور اِن کو نظر انداز کرنا ہر بُرائی کی بنیاد ہے!"
امام ابن القيم رحمه الله
(إغاثة اللهفان : 80/1)

29/06/2023
08/03/2023

,سورت المسد خود بھی یاد کیجیے اور اپنے بچوں کو بھی کروائیں جزاک اللہ

01/03/2023

‏رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :

جو مومن حلال اور پاکیزہ کمائی میں سے صدقہ کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ بھی صرف پاکیزہ ہی کو قبول فرماتا ہے اور آسمان کی طرف بھی صرف یہی حلال کمائی چڑھتی ہے،
‏بہرحال اللہ تعالیٰ اس (صدقہ کو) اپنے ہاتھ میں لے کر یوں بڑھاتا رہتا ہے جیسے تم میں سے کوئی اپنی گھوڑی، یا گائے کے بچے کو پالتا ہے، یہاں تک کہ ایک کھجور بہت بڑے پہاڑ کے برابر ہو جاتی ہے۔

(مسند احمد : 3357)

ہو سکتا ہے آپکو یقین نہ آئے لیکن یہ حقیقت ہے کہ یہ ایک پینٹنگ ہےجارجیئس جیکبس جوہانس وین اوس(ڈچ پینٹر، 1782 - 1861)
21/02/2023

ہو سکتا ہے آپکو یقین نہ آئے لیکن یہ حقیقت ہے کہ یہ ایک پینٹنگ ہے
جارجیئس جیکبس جوہانس وین اوس
(ڈچ پینٹر، 1782 - 1861)

خالد مسعود۔ 😎سوہنی گھاٹ بدل سکتی تھیاور کہانی چل سکتی تھیرانجھا غنڈے لے آتا تو ہیر کی شادی ٹل سکتی تھیسسی کے بھی اونٹ جو...
21/02/2023

خالد مسعود۔ 😎

سوہنی گھاٹ بدل سکتی تھی
اور کہانی چل سکتی تھی

رانجھا غنڈے لے آتا تو
ہیر کی شادی ٹل سکتی تھی

سسی کے بھی اونٹ جو ہوتے
تھل میں کیسے جل سکتی تھی

مرزے نے ، کب سوچا تھا کہ
صاحباں راز اگل سکتی تھی

لیلی، کالی پڑھ لکھ جاتی
فئیر اینڈ لولی مل سکتی تھی

جو پتھر فرہاد نے توڑے
جی ٹی روڈ نکل سکتی تھی

انٹر نیٹ پہلے جو ہوتا
ہجر کی رات بھی ڈھل سکتی تھی

20/02/2023

حضرت عبیداللہ بن محصن خطمی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
تم میں سے جس نے بھی صبح کی اس حال میں کہ وہ اپنے گھر
یا قوم میں امن سے ہو اور جسمانی لحاظ سے بالکل تندرست ہو اور
دن بھر کی روزی اس کے پاس موجود ہو
تو گویا اس کے لیے پوری دنیا سمیٹ دی گئی

سنن الترمذی

Address

Changa Manga

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Ammara Zaki posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share