
06/09/2025
جب بونیر کو قیامت خیز سیلاب نے لپیٹ میں لیا، تو بہت سے لوگ خوف اور بے بسی میں مبتلا تھے۔
ایسے نازک وقت میں بونیر کے یہی دو شخصیات ڈاکٹر سراج کمال صاحب اور مفتی فضل غفور امید کی کرن بن کر اُبھرے۔
یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے صرف باتیں نہیں کیں، بلکہ سیلاب کے پہلے ہی دن سے عملاً میدان میں اُترے۔
نہ دن دیکھا، نہ رات، نہ گرمی کی پرواہ کی، نہ تھکن کی۔
انہوں نے متاثرہ علاقوں میں پہنچ کر غم زدہ چہروں پر حوصلہ، اور خالی ہاتھوں میں سہارا دیا۔
ڈاکٹر سراج کمال صاحب نے نہ صرف بطور معالج زخمیوں کے زخموں پر مرہم رکھا لاشوں کو گلے سے لگایا ذہنی طور ڈسٹرب بونیر عوام کی ذہنی بحالی کی کونسلگ کی بلکہ بے گھر افراد کی بحالی کےلئے بھی دن رات محنت کرکے کروڑوں روپے اکھٹے کرکے آبادی کاری میں عملی کام شروع کر رکھا ہے ۔
دوسری جانب بونیر سے تعلق رکھنے والے ممتاز عالم دین مفتی فضل غفور صاحب نے بھی بطور راہنما، لوگوں کو حوصلہ اور سپورٹ فراہم کی۔
گھر گھر جاکر متاثرین کی مدد کی ، بے گھر لوگوں کےلئے چھت فراہم کرنے کا آغاز کیا سیلاب سے تباہ شدہ غریب اور چھوٹے روزگار کے مالک افراد کو دوبارہ روزگار فراہم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا جس کا تسلسل برقرار ہیں۔
دونوں نے نہ صرف اپنی ذمہ داریاں نبھائیں بلکہ انسانیت کی خدمت کا نیا باب رقم کیا۔
یہ صرف مدد نہیں تھی، یہ ایک مثال تھی۔
بونیر کے لوگوں کے لیے، خیبر پختونخوا کے لیے، اور پورے پاکستان کے لیے۔
بونیر آج فخر سے کہتا ہے یہ ہیں ہمارے اصل ہیرو..
بونیر سیلاب متاثرین کی مدد میں بے شمار دیگر شخصیات، سیاسی پارٹیوں اور تنظیموں کی خدمات بھی قابل تعریف ہیں مگر ان دونوں نے توقعات سے بڑھ کر خدمات دے کر متاثرین کے دل جیت لئے ہیں وہی لکھا جو اپنے آنکھوں کے سامنے دیکھا ۔۔۔
ت