Bilal Hassan qadri

جاہل کو چاہیے کہ جس شئے کا علم نہ ہو یا تو اس کا علم حاصل کرے یا پھر خاموشی رہے کیونکہ کہ اس کے بولنے سے علماء کی شان می...
29/03/2025

جاہل کو چاہیے کہ جس شئے کا علم نہ ہو یا تو اس کا علم حاصل کرے یا پھر خاموشی رہے کیونکہ کہ اس کے بولنے سے علماء کی شان میں کمی نہیں آنی مگر اس کی جہالت ظاہر ہوجانی ہے ۔

25/03/2025



زندگی تو گزر جانی ہے
لیکن ناشکری میں نہ گزاریں

خود کو بدلیں ورنہ موت سب کچھ بدل دے گی ۔         #مات  #موت  #زندگی
08/12/2024

خود کو بدلیں ورنہ موت سب کچھ بدل دے گی ۔
#مات #موت #زندگی

ذاکر نائیک وہی شخص ہے جس کا نظریہ یہ ہے کہ اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اب ماننا ہمارے لئے حرام ہے کیونکہ ...
24/09/2024

ذاکر نائیک وہی شخص ہے جس کا نظریہ یہ ہے کہ اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اب ماننا ہمارے لئے حرام ہے کیونکہ (معاذ اللہ ) وہ مر کر مٹی میں مل گئے۔۔
اس کے علاوہ بہت سے ایسے اس کے عقائد ہیں جو کہ عقائد اہلسنت کے مخالف ہیں۔
۔۔۔۔۔۔
لہٰذا اس زہریلے سانپ سے بچیں اور اپنے عقائد اور آنی والی نسلوں کو بچائیں۔
۔۔۔۔۔۔
اب آ تو رہا تو آنا چاہیے میدان میں تاکہ حق اور باطل واضح ہو۔
゚viral

24/09/2024

مال و دولت ہی سب کچھ ہے ؟
゚viral

22/09/2024

Hum aur hamara rasam o rivaj episode 05

22/09/2024

چریا کہیں کا۔۔۔۔۔ کہتا ہے میں نے اُمّی لفظ کا معنی "ان پڑھ" نہیں کیا بلکہ "لکھنا پڑھنا نہیں جانتے تھے" کیا ہے۔

اوئے احمق۔۔۔۔"ان پڑھ" تو پھر بھی قدرے مجمل و مبہم لفظ تھا تو نے "لکھنا پڑھنا نہ جانتے تھے" کہہ کر مفصّل و مفسّر کر دیا اور اپنے گمان باطل اور بے عقلی کے سبب اس کو شانِ رسالت کے لائق و مناسب جانا جبکہ یہ اس سے بھی بڑھ کر صریح توہین کا کلمہ ہے۔

کاش تم نے کسی امام احمد رضا کے غلام سے پوچھا ہوتا کہ امّی کا معنی و مفہوم کیا ہے تو یوں سرِ عام یہ رسوائیاں نہ ہوتیں۔

چل آ۔۔۔۔ آئندہ کے لیے یہ بات پلے سے باندھ لے کہ۔۔۔
امّی کا معنی ہے "بے پڑھے" یعنی دنیا میں کوئی آپ کا استاد نہیں کیوں کہ خود رحمن عزوجل نے آپ کو وہ سب پڑھا سکھا دیا جو آپ نہ جانتے تھے۔۔۔

لکھنا پڑھنا نہ جانتے تھے اور بے پڑھے تھے
ان دونوں تعبیروں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ اول الذکر کلمہ ںے ادبی ہے جبکہ دوسرا جملہ امّی لفظ کی صحیح ترجمانی اور شانِ رسالت کے عین مطابق ہے۔

"ولکن الوہابیة قوم لا یعقلون"

ایک طرف یہ کہہ رہا ہے کہ سید الانبیاء علیہ السلام کو اللہ تعالی نے سب کچھ پڑھا سکھا دیا ہے اور پھر دوسری جانب یہ بکا کہ آپ لکھنا پڑھنا نہ جانتے تھے ۔

ارے عقل کے دشمن۔۔۔۔۔
خدا تعالی کے پڑھانے سکھانے کے باوجود آپ لکھنا پڑھنا نہ جانتے تھے تو پھر خدا نے کیا پڑھایا سکھایا تھا۔۔۔؟

واقعی سچ کہا جاتا ہے کہ۔۔۔۔۔۔
خدا جب دین لیتا ہے تو عقل چھین لیتا ہے۔

مسلمانو ! دیکھو ذرا شعائرِ اہل سنت سے روگردانی ، محافل میلاد و ذکر ولادت کو شرک و بدعت کہنے اور آئمہ اہل سنت سے دشمنی کا مزا خدا یوں چکھاتا ہے کہ ایسی ایسی حماقتیں اور بے عقلی کی باتیں ان کی ناپاک زبان سے نکلتی ہیں کہ ان کے ذلیل و رسوا ہونے کو کافی ہو جاتی ہیں۔

ان بد نسلوں کی نیرنگیاں اور قلابازیاں دیکھیں ذرا۔۔

ایک طرف کہتا ہے لنسفعاً ظاہری مسٹیک ہے جو کاتبین وحی کے ہاتھوں سے ہوئی چونکہ نبی علیہ السلام لکھنا پڑھنا نہ جانتے تھے اس لیے درست نہ کروا سکے۔۔
نعوذ باللہ من ذالک۔۔۔ اور وضاحت دیتے وقت کہا قرآن جس طرح لوحِ محفوظ میں ہے من و عن اسی طرح ہمارے پاس پہنچا۔
اس کا صاف مطلب یہ ہوا کہ لوحِ محفوظ میں بھی یہ ظاہری مسٹیک ہے۔۔۔۔اللہ کی پناہ ایسی الٹی مت سے۔۔۔۔

بے چارے یتیم العقل نے کہیں سن لیا ہو گا کہ فعل پر تنوین نہیں آتی لیکن نون تاکید ثقیلہ و خفیفہ اور وقف کے احکام سے کبھی واسطہ نہیں پڑھا ہو گا لھذا اپنی انتہائی ناقص فہم سے یہ سمجھ لیا کہ قرآن مجید میں رسم الخط کی مسٹیک ہے۔

ایک انتہائی اہم بات یہ ہے کہ وضاحت میں یہ رونا رویا جا رہا ہے کہ میں نے ظاہری غلطی اور مسٹیک کہا ہے حقیقت میں غلطی نہیں۔
اس احمق سے کوئی یہ تو پوچھے کہ حقیقت میں غلطی نہیں تو لکھنے میں یا ظاہرا غلطی کیسے ہے۔۔۔؟
ذرا اس کا فرق اور ثمرہ تو بیان کرے کہ ظاہر میں غلط ہونے اور حقیقت میں غلط نہ ہونے کا مطلب کیا ہے۔۔۔؟
جبکہ یہ معاملہ ہی ظاہر اور رسم الخط کا ہے پھر اس کو حقیقت میں غلطی نہیں ہے کہنا عجب طرفہ تماشا ہے۔۔

پھر اس کی اوندھی اور کھوٹی عقل دیکھیں کہ املاء اور رسم الخط کی غلطی کو درست نہ کرنا حفاظتِ قرآن پر دلیل بنا رہا ہے کہ نبی علیہ السلام کو تو معاذ اللہ معلوم ہی نہیں تھا کہ غلط کیا ہے اور درست کیا ہے۔ جبکہ اللہ تبارک و تعالی نے بھی اس غلط لکھے جانے کو گوارا کر لیا وحی کے ذریعے تصحیح نازل نہیں کی تا کہ معلوم ہو جائے کہ جو غلط لکھا گیا ہم اس کو نہیں بدلنے دیتے تو جو صحیح ہے اس کو کون بدل سکتا ہے۔

کیا فرمانِ خدا "انا نحن نزلنا الذکر وانا له لحافظون" کا یہی مطلب تھا کہ جو غلط سلط لکھا جائے ہم اس کی بھی حفاظت کریں گے۔۔۔۔؟ فیا للعجب

اے عاشقانِ رسول۔۔۔۔۔
نجدیہ وہابیہ (مقلد و غیر مقلد) کی پوری تاریخ گواہ ہے کہ یہ کبھی بھی قرآن و سنت اور شانِ الوہیت و عظمت رسالت کا دفاع نہیں کر سکے بلکہ دفاع کے نام پر الٹا لوگوں کے دلوں میں شکوک و شبہات پیدا کر کےان کے ایمان کمزور کرنے کا سبب بنے۔
لفظ امّی کی غلط ترجمانی اور قرآنی لفظ لنسفعاً کے متعلق حالیہ ہرزہ سرائی بھی اسی تسلسل کی ایک کڑی ہے۔

لھذا علم کے لبادے میں چھپے ایمان کے ان ڈاکوؤں سے بچ کے رہیں۔
اپنے سینے کو سنّی بریلوی عقیدے سے سجائیں۔ ان شاء اللہ ہمیشہ با ادب رہیں گے۔۔۔۔۔۔

از۔۔۔۔ابو الایمن

Address

Chiniot

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Bilal Hassan qadri posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Bilal Hassan qadri:

Share

Category