
25/03/2024
”سینیٹر صاحب اک ہی تو دل ہےکتنی بار جیتو گے“❤️
ھم نے مانا الیکشن سےپہلے آپ نے اھلِ چترال کیساتھ وعدے کیے تھے لیکن سر۔۔۔! ایسےوعدے تو ھمارے لیڈر تھوک کے حساب سے اھلِ چترال کے ساتھ کرتے آئیں ہیں ھم نے نہیں دیکھا ان کے وعدے کبھی وفا ہوئے ہو
الیکشن ہارنے کے باوجود عوام سے کیے گئے آپ کے وعدوں کی تکمیل دن بدن جاری ہے سر یہ ”سیاست“ تو نہ ہوئی نا یہ تو سیدھی سادھی انسانیت کی خدمت ہوئی
سینیٹر صاحب خدارا چترال میں ایسی سیاست کی داغ بیل مت ڈالیئے جہاں عوام کی سنی جاتی ہو جہاں وعدے وفا ہوتے ہو جہاں انسانیت کی بےلوث خدمت ہوتی ہو
چلو مان لیتے ہے سر الیکشن سے پہلے آپکے وعدے اور دعوے حصولِ ووٹ کیلئے تھے لیکن اب تو آپ الیکشن ھار چکے، چترال کے نمائندے نااھل ہی سہی لیکن عوام کے ووٹوں سے اگلےپانچ سالوں کیلئے منتخب ھو چکے،
اب تو دور دووور تک الیکشن کا اتہ پتہ بھی نہیں
پھر بھی آپ چترال میں بے لوث خدمتِ انسانیت کے درپے ہو، کہیں ایسا تو نہیں سر آپ ”مُرَوَّجَہ سیاست“ کے رمز سے ناواقف ہو یا انسانیت کی خدمت ہی آپ کے ہاں ”سیاست“ ہو۔
نو فروری سےلیکراب تک چترال کے پچیس ہزار مستحق خاندانوں میں راشن کی منصفانہ تقسیم مکمل ہو چکی بقیہ خاندانوں میں تقسیم کا عمل تا ھنوز جاری ہے
چترال کا دورافتادہ علاقہ وادی بروغل حالیہ برفباری کیوجہ سے شدید متاثر تھا روڈوں کی بندش اور خوراک کی قلت کی وجہ سےاھلِ بروغل نہایت ہی اذیت و مصیبت میں تھے آپ کی خصوصی ھدایات پر وادی بروغل کیلئے راشنوں سے بھرا گاڑیوں کا قافلہ روانہ ھوچکا
لوئرچترال کے مختلف مقامات پر فری افطاری دسترخوان سے روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں روزہ دار مستفید ھوچکے اور ہورہے ہیں
سوشل میڈیا میں چند لوگ کچھ بھی کہہ لیں لیکن سنیٹر صاحب اھلِ چترال کے دلوں کو فتح کرنے کا سہرا آپ ہی کے سر سج چکا ہے .
سلام محسنِ چترال
تحریر : (نعیم خان)
نوٹ: ادارے کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔