Qashqar News

Qashqar News News from Qashqar Region

تریچمیر بیک پیکرز کلب پاکستان کے زیر انتظام اور خیبر پختونخواہ کلچر اینڈ ٹورزم اتھارٹی کے اشتراک سے جاری تریچمیر بیس کیم...
26/07/2025

تریچمیر بیک پیکرز کلب پاکستان کے زیر انتظام اور خیبر پختونخواہ کلچر اینڈ ٹورزم اتھارٹی کے اشتراک سے جاری تریچمیر بیس کیمپ ٹریکنگ کے دوسرے مرحلے کے دوسرے دن 20 قومی سطح کے منتخب کردہ ٹریکرز پر مشتمل گروپ آج وادی اویر کے گول غاری پختوری کیمپ سے روانہ ہو کر کامیابی سے شاہبرونز پہنچ گیا۔ اس موقع پر مقامی سطح پر ان کا شاندار استقبال کیا گیا، جہاں مقامی عمائدین اور نوجوانوں نے ٹریکرز کو خوش آمدید کہا اور ان کی ہمت و حوصلے کو سراہا۔

تریچمیر کی یہ ٹریک مہم اس مرتبہ وادی اویر کے نسبتاً کم استعمال شدہ راستے سے جاری ہے، جو نہ صرف ایک نیا تجربہ فراہم کر رہا ہے بلکہ مقامی سیاحت، ثقافت اور معیشت کو بھی فروغ دے رہا ہے۔ مہم کے دوران مقامی ثقافت، قدرتی مناظر اور علاقائی مہمان نوازی کو بھرپور انداز میں اجاگر کیا جا رہا ہے۔

شاہ برونز کیمپ پر قیام کے بعد گروپ بیس کیمپ کی جانب اپنے سفر کو جاری رکھے گا۔ یہ مہم نہ صرف نوجوانوں کی جسمانی و ذہنی تربیت کا ذریعہ بن رہی ہے بلکہ دنیا کو چترال کے قدرتی حسن اور سیاحتی امکانات سے بھی روشناس کرا رہی ہے۔

Khyber Pakhtunkhwa Culture and Tourism Authority

سوشل میڈیا پر ایک شہری کی جانب سے تلخ کلامی اور مبینہ اختیارات کے ناجائز استعمال کی شکایت سامنے آنے پر ڈسٹرکٹ پولیس آفیس...
07/07/2025

سوشل میڈیا پر ایک شہری کی جانب سے تلخ کلامی اور مبینہ اختیارات کے ناجائز استعمال کی شکایت سامنے آنے پر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) لوئر چترال افتخار شاہ نے فوری نوٹس لیتے ہوئے ڈی ایس پی سرکل دروش کے خلاف انکوائری کا حکم جاری کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق، رحمت ولی سکنہ کہوژ مستوج نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں مؤقف اختیار کیا کہ چند روز قبل چترال سے سفر کے دوران تھانہ کوغزی کی حدود میں تنگ راستے پر پولیس کی ایک گاڑی سامنے آگئی۔ جگہ تنگ ہونے کی وجہ سے راستہ دینے میں کچھ وقت لگا، جس پر مبینہ طور پر ڈی ایس پی دروش، اقبال کریم، ناراض ہو گئے اور شہری سے تلخ کلامی کی۔ شہری کا دعویٰ ہے کہ ڈی ایس پی نے پولیس اہلکاروں کو گاڑی تھانے منتقل کرنے کا حکم دیا، جہاں گاڑی تقریباً آدھے گھنٹے تک تحویل میں رہی۔

رحمت ولی نے مزید لکھا کہ اگرچہ موقع پر موجود سپاہیوں نے تعاون کرنے کی کوشش کی، مگر افسرِ بالا کی “انا” کے سامنے وہ بھی بے بس دکھائی دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس کا محکمہ عوام کی خدمت کے لیے ہے نہ کہ عوام پر دھونس جمانے کے لیے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ “ہم کب تک وی آئی پی کلچر اور آفسر شاہی کے رحم و کرم پر رہیں گے؟”

ڈی پی او لوئر چترال افتخار شاہ نے معاملے کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ لوئر چترال پولیس عوام کی پولیس ہے، اور کسی بھی شہری کے ساتھ ناروا سلوک یا بدتمیزی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ڈی ایس پی دروش کے رویے کی شفاف انکوائری کی جائے گی اور اگر الزامات درست ثابت ہوئے تو قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

شہریوں اور سماجی حلقوں نے ڈی پی او کے فوری ردعمل کو سراہتے ہوئے اُمید ظاہر کی ہے کہ انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے اور پولیس میں عوام دوست رویہ فروغ پائے

تصور کیجیے کہ رات کے کسی پرسکون لمحے میں، جب ہم گہری نیند کی آغوش میں ہوتے ہیں، ہماری پلکوں کے نیچے ایک دنیا جاگ رہی ہوت...
06/07/2025

تصور کیجیے کہ رات کے کسی پرسکون لمحے میں، جب ہم گہری نیند کی آغوش میں ہوتے ہیں، ہماری پلکوں کے نیچے ایک دنیا جاگ رہی ہوتی ہے۔ ایک ایسی مخلوق، جس کا وجود ہم نہ دیکھ پاتے ہیں اور نہ محسوس، مگر وہ ہر رات چپکے سے ہمارے چہرے پر رواں دواں ہوتی ہے۔ اسے ہم "مائٹ" یا سائنسی زبان میں Demodex کہتے ہیں۔

یہ ننھی سی مخلوق ہماری پلکوں کے ہر بال کی جڑ میں بسیرا کرتی ہے۔ دن بھر یہ بالکل خاموش اور ساکت رہتی ہے، مگر جونہی رات کا اندھیرا چھاتا ہے، یہ ہماری پلکوں سے نکل کر ہمارے چہرے کی سطح پر سفر کرنے لگتی ہے — ایک خاموش اور نامعلوم حرکت۔ نہ آواز، نہ کوئی سرسراہٹ، نہ کوئی خراش، مگر ہماری جلد پر ایک مائیکروسکوپک زندگی متحرک ہو جاتی ہے۔

یہ مائٹس مردہ جلد کے خلیات اور چربی کو اپنا رزق بناتی ہیں۔ بعض ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ جلد کی فطری صفائی میں مددگار ہوتی ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ اپنی افزائش نسل کا عمل بھی ہمارے چہرے پر ہی انجام دیتی ہیں — نر و مادہ ملتے ہیں، مادہ مائٹ ہر بال کے قریب بیس سے زائد انڈے دیتی ہے، اور پھر چند دنوں میں ننھے مائٹس پروان چڑھ کر اپنی جگہ لے لیتے ہیں۔

یہ سب کچھ ہمیں معلوم بھی نہیں ہوتا۔ نہ ہم تکلیف محسوس کرتے ہیں، نہ جلن، نہ ہی کوئی ظاہری نشان۔ بس ایک خفیہ شراکت داری ہے — انسان اور مائٹ کے درمیان۔ ایک رشتہ جو ہزاروں سالوں سے برقرار ہے، اور شاید آنے والے ہزاروں سالوں تک قائم رہے گا۔

لیکن... ہر رفاقت اگر حد سے تجاوز کرے تو مسئلہ بن جاتی ہے۔ یہی Demodex مائٹس اگر بے قابو ہو جائیں تو یہی بے ضرر مخلوق آنکھوں میں سوزش، خارش، اور پلکوں کی جڑوں میں جلن کا سبب بن سکتی ہے۔ کبھی کبھار یہ آنکھوں کی ایک پیچیدہ بیماری — Blepharitis — کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔

اس لیے صفائی نصف ایمان ہی نہیں، بلکہ پلکوں کے سکون کی بھی ضامن ہے۔ دن میں ایک بار ہلکے صابن یا مخصوص کلینزر سے آنکھوں کے گرد صفائی، تکیوں اور بیڈ شیٹس کی دھلائی، اور آنکھوں کے میک اپ کا احتیاط سے استعمال، ہمیں اس خفیہ دشمن کی یلغار سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔

آج کے جدید دور میں جہاں سکن کیئر پروڈکٹس کی بھرمار ہے، یہ جاننا ضروری ہے کہ قدرت نے بھی ہمیں ایسی مخلوقات سے نوازا ہے جو خاموشی سے ہماری جلد کی خدمت کر رہی ہیں۔ ہم انہیں نہ دیکھ سکتے ہیں، نہ چھو سکتے ہیں — مگر وہ ہیں، زندہ ہیں، متحرک ہیں۔ ہماری خاموش رفاقت کا حصہ۔

یقیناً، سائنس ہمیں نئی دنیا دکھاتی ہے — ایک ایسی دنیا جو ہماری ظاہری آنکھ سے اوجھل ہے، مگر ہمارے وجود کا حصہ ہے۔ Demodex مائٹس بھی اسی دنیا کی ایک یاد دہانی ہیں۔ جو ہمیں سکھاتی ہیں کہ زندگی صرف وہی نہیں جو دکھائی دے، بلکہ وہ بھی ہے جو نظر نہ آئے — مگر اپنی موجودگی سے فرق ڈالتی ہے۔

---

تحریر: ڈاکٹر ایم اے خان | قشقار ویب ڈیسک
معلومات ماخوذ از: UCLA Health, Healthline, Cleveland Clinic, AARP, NCBI, Wikipedia

دنیا کی معروف ترین ٹیکنالوجی شخصیات میں سے ایک، بل گیٹس، نے حالیہ دنوں ایک ایسی پیشگوئی کی ہے جس نے نہ صرف ٹیکنالوجی کے ...
06/07/2025

دنیا کی معروف ترین ٹیکنالوجی شخصیات میں سے ایک، بل گیٹس، نے حالیہ دنوں ایک ایسی پیشگوئی کی ہے جس نے نہ صرف ٹیکنالوجی کے ماہرین بلکہ دنیا بھر کے کاروباری حلقوں میں بھی سنسنی پھیلا دی ہے۔ ان کے مطابق، ہم ایک ایسے دور میں داخل ہو چکے ہیں جہاں مصنوعی ذہانت (AI) انسانوں کی اکثریتی ملازمتوں کو یا تو ختم کر دے گی یا ان کی نوعیت کو مکمل طور پر بدل دے گی۔

بل گیٹس کا کہنا ہے کہ مستقبل میں صرف تین شعبے ایسے ہوں گے جو مصنوعی ذہانت کے سیلاب میں بھی اپنی جگہ بچا پائیں گے — باقی تمام شعبے یا تو روبوٹس سنبھال لیں گے یا ایسے خودکار نظام جنہیں انسانوں کی ضرورت ہی نہیں ہوگی۔

تو وہ تین شعبے کون سے ہیں؟

1. صحت کا شعبہ (Healthcare)

یہ وہ شعبہ ہے جہاں انسانی ہمدردی، جذبات، اور مریضوں سے براہِ راست تعلق ناگزیر ہے۔ کسی بھی روبوٹ یا AI سسٹم کے لیے یہ ممکن نہیں کہ وہ انسانی درد کو محسوس کرے یا اس کی تسلی و دلاسہ دے سکے۔ نرسز، معالج، اور دیگر طبی عملہ مستقبل میں بھی اہمیت رکھے گا، خاص طور پر اُن مواقع پر جہاں انسانیت کی اصل قدر و قیمت جھلکتی ہے۔

2. انجینئرنگ اور AI ڈیویلپمنٹ

دلچسپ طور پر، وہی لوگ جو AI کے نظام تیار کرتے ہیں، خود اس کے خلاف سب سے زیادہ محفوظ ہیں۔ کیونکہ ان سسٹمز کی تعمیر، دیکھ بھال، اور نگرانی کے لیے ہمیشہ اعلیٰ تکنیکی مہارت کی ضرورت رہے گی۔ انجینئرز، ڈیویلپرز، اور AI محققین وہ افراد ہوں گے جو اس نئی دنیا کو بنانے میں بنیادی کردار ادا کریں گے۔

3. تخلیقی شعبے (Creativity)

مصوری، موسیقی، ادبی تحریر، اور ڈیزائن جیسے شعبے ابھی بھی انسان کی تخلیقی صلاحیتوں کے مرہونِ منت ہیں۔ بل گیٹس کے مطابق، جب تک تخلیق میں جذبات، تجربات، اور انسانی اظہاریہ شامل ہے، تب تک AI اسے مکمل طور پر نہیں لے سکتا۔ البتہ، AI یہاں بھی معاون کردار ادا کرے گا، لیکن قیادت انسان کے ہاتھ میں رہے گی۔

لیکن بل گیٹس یہ بھی خبردار کرتے ہیں کہ یہ شعبے بھی مکمل طور پر محفوظ نہیں ہیں۔ مصنوعی ذہانت جس رفتار سے ترقی کر رہی ہے، وہ دن دور نہیں جب یہ نظام بھی تخلیقی میدان میں قدم جما لے گا۔ اس لیے صرف وہی ملازمتیں باقی رہیں گی جو جذبات، تخلیقی سوچ، یا پیچیدہ مہارتوں پر مبنی ہوں گی۔

یہ پیشگوئی نہ صرف ایک ٹیکنالوجی وارننگ ہے بلکہ ایک معاشرتی الارم بھی ہے۔ ہمیں اب تیاری کرنی ہوگی۔ حکومتوں، تعلیمی اداروں اور صنعتوں کو چاہیے کہ وہ نئی حکمتِ عملی اختیار کریں — لوگوں کو نئے ہنر سکھائیں، تعلیم کا انداز بدلیں، اور انسان-مرکز ملازمتوں کو فروغ دیں۔

بل گیٹس کا پیغام واضح ہے:
مصنوعی ذہانت آ نہیں رہی — یہ آ چکی ہے۔
اور اگر ہم نے فوری طور پر خود کو تبدیل نہ کیا تو لاکھوں افراد بے روزگاری اور معاشی محرومی کا شکار ہو سکتے ہیں۔

یہ وقت ہے کہ ہم اپنی تعلیم، مہارتوں اور طرزِ فکر پر نظرِ ثانی کریں۔
کیونکہ مستقبل صرف اُنہی کا ہے جو وقت سے پہلے تیار ہو جاتے ہیں۔

قدرتی شفا کا خزانہ: امرود کے پتوں کی حیرت انگیز طبی خصوصیاتامرود کا شمار ہمارے ہاں عام اور سستے پھلوں میں ہوتا ہے، جو عم...
06/07/2025

قدرتی شفا کا خزانہ: امرود کے پتوں کی حیرت انگیز طبی خصوصیات

امرود کا شمار ہمارے ہاں عام اور سستے پھلوں میں ہوتا ہے، جو عموماً ہر موسم میں دستیاب ہوتا ہے۔ ذائقہ، غذائیت اور فوائد کے اعتبار سے یہ ایک لاجواب پھل ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ امرود کے پھل سے زیادہ قیمتی اس کے پتے ہیں؟ جی ہاں! صدیوں سے دیسی حکمت اور قدرتی طب میں امرود کے پتوں کو مختلف بیماریوں کے علاج میں استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ جدید تحقیق نے بھی اس حقیقت کو تسلیم کیا ہے کہ امرود کے پتوں میں بے شمار طبی فوائد پوشیدہ ہیں۔

امرود کے پتے جسم کو قدرتی طور پر صاف کرنے کا ایک مؤثر ذریعہ ہیں۔ ان میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس جسم سے فاسد مادوں کو خارج کرتے ہیں، جگر کی صفائی میں مدد دیتے ہیں اور جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط بناتے ہیں۔ روزانہ ایک کپ امرود کے پتوں کی چائے پینا جسمانی فری ریڈیکلز کو کم کرنے میں مددگار ہو سکتا ہے۔

امرود کے پتے نظامِ ہضم کے لیے نہایت مفید سمجھے جاتے ہیں۔ بدہضمی، گیس، اسہال یا متلی جیسے مسائل میں امرود کے پتوں کا قہوہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ان پتوں میں ایسے قدرتی اجزاء موجود ہوتے ہیں جو معدے کو سکون دیتے ہیں اور خوراک کے بہتر انہضام کو یقینی بناتے ہیں۔

امرود کے پتے سوزش اور انفیکشن کے خلاف قدرتی ڈھال فراہم کرتے ہیں۔ دانت درد، مسوڑھوں کی سوجن یا گلے کی خراش جیسے مسائل میں امرود کے پتوں کا قہوہ یا ان سے غرارے کرنا فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ یہ قدرتی اینٹی سیپٹک کا کام کرتے ہیں۔

تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ امرود کے پتے خون میں شکر کی سطح کو متوازن رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ یہ انسولین کی کارکردگی کو بہتر بناتے ہیں، جس سے ذیابیطس کے مریضوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔ البتہ ذیابیطس کے مریضوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ اس کا استعمال اپنے معالج سے مشورہ کر کے کریں۔

امرود کے پتوں کا پیسٹ چہرے پر لگانے سے ایکنی اور دھبوں میں کمی آتی ہے، جبکہ ان پتوں کا پانی بالوں کی جڑوں کو مضبوط بناتا ہے اور بال گرنے سے روکتا ہے۔ ان میں اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی آکسیڈنٹ اجزاء جلد کے خلیات کو نکھارنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

امرود کے پتوں کو استعمال کرنے کا سب سے عام اور مؤثر طریقہ یہ ہے کہ ان پتوں کو دھو کر ابال لیا جائے اور اس پانی کو چائے کی طرح پیا جائے۔ اس کے علاوہ ان پتوں کو پیس کر پیسٹ بنایا جا سکتا ہے جو جلدی امراض میں استعمال ہوتا ہے۔

آج کے مصروف اور غیر متوازن طرزِ زندگی میں جب ہر دوسرا فرد صحت کے مسائل سے دوچار نظر آتا ہے، تو امرود کے پتوں کا استعمال ایک قدرتی، سستا اور مؤثر حل بن کر سامنے آتا ہے۔ ان پتوں میں چھپی طبی طاقت کو نظر انداز کرنا خود اپنی صحت سے ناانصافی ہے۔ اگر آپ بھی قدرتی علاج میں دلچسپی رکھتے ہیں تو امرود کے پتوں کو اپنی روزمرہ زندگی میں ضرور شامل کریں، کیونکہ قدرت کے خزانے اکثر سادہ اور عام چیزوں میں چھپے ہوتے ہیں۔

نوٹ: امرود کے پتوں کا استعمال کسی بھی سنگین بیماری کے علاج کے طور پر کرنے سے قبل ماہرِ صحت یا معالج سے ضرور مشورہ کریں۔

چترال میں ماحولیاتی خطرات کی شدت میں روز افزوں اضافہ، مقامی ٹھیکیدار ایسوسی ایشن نے ضلعی انتظامیہ اور حکومتِ خیبرپختونخو...
05/07/2025

چترال میں ماحولیاتی خطرات کی شدت میں روز افزوں اضافہ، مقامی ٹھیکیدار ایسوسی ایشن نے ضلعی انتظامیہ اور حکومتِ خیبرپختونخوا سے فوری اور سنجیدہ اقدامات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ عوام، انفراسٹرکچر اور معیشت کو ممکنہ تباہی سے بچایا جا سکے۔

ٹھیکیدار ایسوسی ایشن چترال لوئر کے صدر قاضی فیصل کا کہنا ہے کہ چترال میں حالیہ شدید بارشوں، گلیشیئر جھیلوں کے پھٹنے، لینڈ سلائیڈنگ، اور دریاؤں میں خطرناک حد تک پانی کی سطح بڑھنے جیسے واقعات نے نہ صرف انسانی جانوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے بلکہ انفراسٹرکچر کو بھی ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ ان کے بقول، اگر حکومت نے فوری طور پر سنجیدہ اقدامات نہ کیے تو چترال میں ترقی کا عمل سالوں پیچھے چلا جائے گا۔

قاضی فیصل نے واضح کیا کہ موسمیاتی تبدیلی اب محض ماحولیاتی اصطلاح نہیں رہی بلکہ چترال جیسے حساس علاقے کے لیے ایک جیتی جاگتی اور تباہ کن حقیقت بن چکی ہے۔ "ہم روزانہ بنیادوں پر ان تبدیلیوں کے اثرات کو محسوس کر رہے ہیں، اور ان سے نمٹنے کے لیے زمینی سطح پر ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔"

ٹھیکیدار ایسوسی ایشن نے حکومت سے جن اقدامات کا مطالبہ کیا ہے، ان میں درج ذیل نکات قابلِ ذکر ہیں:

پیشگی تیاری: خطرے سے دوچار علاقوں میں ہنگامی تعمیراتی مواد اور مشینری کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے تاکہ وقتِ ضرورت فوری رسپانس ممکن ہو۔

بنیادی ڈھانچے کا تحفظ: لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب سے متاثرہ سڑکوں، پلوں، نالوں اور دیگر انفراسٹرکچر کی فوری مرمت اور بحالی کی جائے۔

ضلعی سطح پر کلائمٹ ایمرجنسی سیل: ضلعی سطح پر ایک مستقل یونٹ قائم کیا جائے جس میں مقامی انجینئرز، ٹھیکیدار، ضلعی انتظامیہ، اور ریسکیو و ریلیف ادارے شامل ہوں تاکہ ہنگامی حالات سے مربوط طریقے سے نمٹا جا سکے۔

فنڈز کی فراہمی: متاثرہ علاقوں میں فوری مداخلت کے لیے خصوصی فنڈز جاری کیے جائیں تاکہ اقدامات میں تاخیر سے مزید نقصان نہ ہو۔

عوامی تحفظ: خطرناک علاقوں میں حفاظتی بند، دیواریں، پشتے اور متبادل رہائش کے فوری انتظامات کیے جائیں۔

ایسوسی ایشن نے اس بات پر بھی زور دیا کہ وہ حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہے تاکہ ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کی کوششوں کو تقویت دی جا سکے۔ اگر اس وقت چترال کے لیے سنجیدہ، مربوط، اور پیشگی اقدامات نہ کیے گئے تو آئندہ آنے والے برسوں میں یہاں کے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

قشقار میڈیا نیٹ ورک چترال ٹھیکیدار ایسوسی ایشن کے اس بر وقت مطالبے کو ایک سنجیدہ اپیل سمجھتے ہوئے متعلقہ اداروں سے توقع رکھتا ہے کہ وہ وقت ضائع کیے بغیر چترال جیسے حساس خطے کی سلامتی و ترقی کے لیے فوری اقدامات کریں گے۔

سہیل سخی کا نانگا پربت کی کامیاب فتح: ہنزہ اور گلگت بلتستان کے لیے تاریخی لمحہہنزہ (قشقار نیوز) — علی آباد ہنزہ سے تعلق ...
04/07/2025

سہیل سخی کا نانگا پربت کی کامیاب فتح: ہنزہ اور گلگت بلتستان کے لیے تاریخی لمحہ

ہنزہ (قشقار نیوز) — علی آباد ہنزہ سے تعلق رکھنے والے باہمت کوہ پیما سہیل سخی نے آج صبح نانگا پربت کی چوٹی کامیابی کے ساتھ سر کر لی۔ یہ کارنامہ انہوں نے بغیر اضافی آکسیجن اور بغیر ہائی آلٹیٹیوڈ پورٹرز کے انجام دیا، جو کوہ پیمائی کی دنیا میں ایک غیر معمولی اور جرات مندانہ اقدام سمجھا جاتا ہے۔

سہیل سخی کی یہ فتح نہ صرف ان کی ذاتی کامیابی ہے بلکہ پورے ہنزہ اور گلگت بلتستان کے لیے فخر کا باعث ہے۔ ان کی ہمت، حوصلے اور عزم نے پورے علاقے کو مسرت و افتخار سے بھر دیا ہے۔

اس عظیم کامیابی پر سہیل سخی کو دلی مبارکباد پیش کی گئی ہے، اور ان کے اہل خانہ کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا جا رہا ہے جن کی دعاؤں اور سپورٹ نے اس خواب کو حقیقت میں بدلنے میں اہم کردار ادا کیا۔

پورا ہنزہ اور گلگت بلتستان آج سہیل سخی کی اس بے مثال کامیابی پر جشن منا رہا ہے۔ ان کا یہ کارنامہ پاکستان کی کوہ پیمائی کی تاریخ میں ایک سنہری باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

#کامیابی

یقین، عزم اور علم کا سفر۔۔ گبور کے طلبہ کے لیے روشنی کی کرن!گذشتہ دن ROSE Chitral کے دفتر میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد...
30/06/2025

یقین، عزم اور علم کا سفر۔۔ گبور کے طلبہ کے لیے روشنی کی کرن!
گذشتہ دن ROSE Chitral کے دفتر میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس کے مہمانِ خصوصی پروفیسر اسرار الدین (سابق چیئرمین، جغرافیہ ڈیپارٹمنٹ، یونیورسٹی آف پشاور) تھے۔
اس موقع پر شایان بک ڈپو چترال کو 150,000 (ڈیڑھ لاکھ روپے) کا چیک المختار پبلک ہائی اسکول گبور کے طلبہ کے لیے درسی کتب کی خریداری کے لیے دیا گیا۔ یہ اسکول فالکن فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام 2002 سے گرم چشمہ کی وادی گبور میں معیاری تعلیم فراہم کر رہا ہے۔
اس سال کچھ مجبوریوں کی وجہ سے فالکن فاؤنڈیشن درسی کتب فراہم نہ کر سکی، جس کے باعث طلبہ کا قیمتی تعلیمی سال ضائع ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا۔ اس موقع پر ROSE Chitral نے مقامی ڈونرز کے تعاون سے اس خلا کو پُر کیا اور علم کا چراغ روشن رکھا۔
ہمیشہ سے ROSE Chitral اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ قوم کی ترجیحات اس کے مستقبل کو سنوارتی ہیں۔
جیسا کہ 16ویں صدی میں یورپی اقوام نے کائناتی تعلیمی ادارے قائم کیے جبکہ مسلم دنیا نے محلات، درباروں اور مقبروں پر وسائل خرچ کیے۔ نتیجتاً آج یورپ ٹیکنالوجی میں بام عروج پر ہے جبکہ ہم ان کی بنائی ہوئی چیزوں کے محتاج اور ان سے مرعوب نظر آتے ہیں۔
یہی ROSE Chitral کا مشن ہے کہ تعلیمی اداروں کو سہارا دے کر آئندہ نسلوں کو علم سے بہرہ ور کیا جائے تاکہ وہ محکومی سے نکل کر سربلندی کی طرف سفر کریں۔
اس موقع پر مہمانِ خصوصی پروفیسر اسرار الدین نے اپنے خطاب میں کہا:
"اب ROSE Chitral ایک قومی ادارے کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ اس کی آبیاری اور ترقی میں ہر فردِ ملت کو اپنا حصہ ڈالنا چاہیے۔"
آئیں! ہم سب مل کر اس کارِ خیر میں ROSE Chitral کے ہاتھ مضبوط کریں اور چترال کے مستقبل کو تعلیم کی روشنی سے منور کریں۔

یقین، عزم اور علم کا سفر۔۔ گبور کے طلبہ کے لیے روشنی کی کرن!

گذشتہ دن ROSE Chitral کے دفتر میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس کے مہمانِ خصوصی پروفیسر اسرار الدین (سابق چیئرمین، جغرافیہ ڈیپارٹمنٹ، یونیورسٹی آف پشاور) تھے۔

اس موقع پر شایان بک ڈپو چترال کو 150,000 (ڈیڑھ لاکھ روپے) کا چیک المختار پبلک ہائی اسکول گبور کے طلبہ کے لیے درسی کتب کی خریداری کے لیے دیا گیا۔ یہ اسکول فالکن فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام 2002 سے گرم چشمہ کی وادی گبور میں معیاری تعلیم فراہم کر رہا ہے۔

اس سال کچھ مجبوریوں کی وجہ سے فالکن فاؤنڈیشن درسی کتب فراہم نہ کر سکی، جس کے باعث طلبہ کا قیمتی تعلیمی سال ضائع ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا۔ اس موقع پر ROSE Chitral نے مقامی ڈونرز کے تعاون سے اس خلا کو پُر کیا اور علم کا چراغ روشن رکھا۔

ہمیشہ سے ROSE Chitral اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ قوم کی ترجیحات اس کے مستقبل کو سنوارتی ہیں۔
جیسا کہ 16ویں صدی میں یورپی اقوام نے کائناتی تعلیمی ادارے قائم کیے جبکہ مسلم دنیا نے محلات، درباروں اور مقبروں پر وسائل خرچ کیے۔ نتیجتاً آج یورپ ٹیکنالوجی میں بام عروج پر ہے جبکہ ہم ان کی بنائی ہوئی چیزوں کے محتاج اور ان سے مرعوب نظر آتے ہیں۔

یہی ROSE Chitral کا مشن ہے کہ تعلیمی اداروں کو سہارا دے کر آئندہ نسلوں کو علم سے بہرہ ور کیا جائے تاکہ وہ محکومی سے نکل کر سربلندی کی طرف سفر کریں۔

اس موقع پر مہمانِ خصوصی پروفیسر اسرار الدین نے اپنے خطاب میں کہا:

"اب ROSE Chitral ایک قومی ادارے کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ اس کی آبیاری اور ترقی میں ہر فردِ ملت کو اپنا حصہ ڈالنا چاہیے۔"

آئیں! ہم سب مل کر اس کارِ خیر میں ROSE Chitral کے ہاتھ مضبوط کریں اور چترال کے مستقبل کو تعلیم کی روشنی سے منور کریں۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے چیئرمین، جنہیں عوام کا بھاری منڈیٹ حاصل ہے، گزشتہ 22 ماہ ...
27/05/2025

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے چیئرمین، جنہیں عوام کا بھاری منڈیٹ حاصل ہے، گزشتہ 22 ماہ سے قید میں ہیں اور ان کے مقدمات مسلسل التوا کا شکار ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ "کیا یہی وہ نظامِ انصاف ہے جہاں مظلوموں کی آوازیں دبا دی جاتی ہیں اور ظالم بےخوف گھومتے ہیں؟”

ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے چیئرمین، جنہیں عوام کا بھاری منڈیٹ حاصل ہے، گزشتہ 22 ماہ سے قید میں ہیں اور ان کے مقدمات مسلسل التوا کا شکار ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ "کی...

ڈاکٹر حاضر اللہ نے سوشیالوجی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری یونیورسٹی آف پشاور اور یونیورسٹی آف برمنگھم (برطانیہ) سے مشترکہ طور پ...
27/05/2025

ڈاکٹر حاضر اللہ نے سوشیالوجی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری یونیورسٹی آف پشاور اور یونیورسٹی آف برمنگھم (برطانیہ) سے مشترکہ طور پر حاصل کی۔ انہوں نے پوسٹ ڈاکٹریٹ بھی یونیورسٹی آف برمنگھم سے 2015 میں مکمل کیا۔ اس سے قبل، انہوں نے............

تفصیلات پہلے کمنٹ میں

کالاش وادیوں کے بارے میں عام تاثر پایا جاتا ہے کہ وہاں کے لوگوں کی آبادی گھٹ رہی ہے اور ان کے منفرد ثقافت کو تحفظ دینے ک...
07/01/2025

کالاش وادیوں کے بارے میں عام تاثر پایا جاتا ہے کہ وہاں کے لوگوں کی آبادی گھٹ رہی ہے اور ان کے منفرد ثقافت کو تحفظ دینے کے لیے خصوصی اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ مزید سیاح ان وادیوں کا رخ کریں۔ اس حوالے سے اکثر یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ کالاش لوگوں کی آبادی میں کمی کی ایک بڑی وجہ ان کا اسلام قبول کرنا ہے، لیکن یہ تاثر حقیقت سے بعید ہے۔

دراصل کالاش لوگوں کی آبادی میں وقت کے ساتھ اضافہ ہوا ہے، جبکہ حالیہ برسوں میں صحت کی بہتر سہولیات کی بدولت شرح اموات میں واضح کمی آئی ہے۔ کالاش وادیوں میں صحت کے مراکز اور سہولتوں کی فراہمی سے نہ صرف نومولود بچوں اور ماؤں کی شرح اموات میں کمی ہوئی ہے بلکہ لوگوں کی عمومی صحت میں بھی بہتری آئی ہے۔

کالاش لوگوں نے گیارہویں سے تیرہویں صدی تک چترال پر حکمرانی کی تھی، لیکن بعد میں شاہ نادر رئیس کے ہاتھوں ان کا اقتدار ختم ہو گیا اور وہ تین الگ، مگر قریب وادیوں میں محدود ہو کر رہ گئے۔ چترال کے تاریخی پل "چیو" کا نام بھی کالاش حکمرانوں میں سے ایک کے نام پر رکھا گیا ہے، جو ان کی حکمرانی کی یادگار ہے۔

چترال کی آبادی 1951 میں 80,000 تھی جو 2017 میں بڑھ کر 447,362 ہوگئی۔ اس میں کالاش آبادی ہمیشہ ایک فیصد کے قریب رہی۔ آیوون اور کالاش وادی ڈویلپمنٹ پروگرام کے مطابق، 1980 کی دہائی میں کالاش کی آبادی تقریباً 2,500 تھی، جو اب 4,100 تک پہنچ چکی ہے۔

اسلام قبول کرنے کی وجہ سے کالاش لوگوں کی آبادی میں کمی کے حوالے سے اکثر مبالغہ آرائی کی جاتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہر سال صرف پانچ سے دس افراد ہی اسلام قبول کرتے ہیں، جن میں سے زیادہ تر لڑکیاں نکاح کے لیے اسلام قبول کرتی ہیں۔ مردوں میں یہ تعداد ایک یا دو سے زیادہ نہیں ہوتی۔ تاہم، مقامی میڈیا اس معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے، جس سے یہ غلط تاثر پیدا ہوتا ہے کہ کالاش لوگوں کی آبادی کم ہو رہی ہے۔

کالاش لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے پہلا بڑا قدم سابق وزیرِاعظم ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں اٹھایا گیا۔ اس دور میں بومبوریت وادی کو جیپ روڈ کے ذریعے دیگر علاقوں سے منسلک کیا گیا، جس سے نہ صرف وہاں کی معیشت میں بہتری آئی بلکہ سیاحت کو بھی فروغ ملا۔

کالاش وادیوں میں غیر سرکاری تنظیموں کے ذریعے صفائی اور صحت کے حوالے سے کئی اقدامات کیے گئے، جن سے خاص طور پر خواتین کی صحت میں بہتری آئی۔ "بشالینی" نامی جگہ، جہاں خواتین مخصوص دنوں میں قیام کرتی ہیں، اس کی صفائی اور سہولتوں میں اضافہ کیا گیا، جس سے خواتین کئی بیماریوں سے بچ گئیں۔

معاشی حالات کی بہتری کے باعث کالاش لوگ اب علاج کے لیے پشاور اور دیگر شہروں کا رخ کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، کالاش مردوں کے بچوں کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ تین دہائیاں پہلے ایک کالاش مرد کے دو سے چار بچے ہوا کرتے تھے، جبکہ اب یہ تعداد دگنی ہو چکی ہے۔

کالاش وادیوں میں مسلمان اور کالاش برادری کے درمیان ہمیشہ دوستانہ تعلقات رہے ہیں۔ کالاش لوگ پرامن فطرت کے مالک ہیں، جو ان وادیوں میں مثالی ہم آہنگی کا سبب ہے۔

پاکستان تحریکِ انصاف کے اقلیتی نشست پر منتخب ہونے والے ایم پی اے وزیر زادہ کالاش کے مطابق کالاش لوگوں کی آبادی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے اس بات کو بھی مسترد کیا کہ اسلام قبول کرنے کی وجہ سے ان کی آبادی میں کوئی خاص کمی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صحت کی بہتر سہولیات اور معاشی حالات میں بہتری کے باعث کالاش لوگ اپنی روایات اور ثقافت کو محفوظ رکھے ہوئے ہیں۔

یہ آرٹیکل ڈان میں مارچ 2019 میں شائع شدہ ایک تحریر سے ماخوذ ہے، جس میں کالاش لوگوں کی زندگی اور ثقافت کو درپیش حقائق پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

انیس الرحمٰن ضلعی یوتھ آفیسر لوئر چترال تعیناتچترال: اپر چترال کے موڑکہو نوگرام سے تعلق رکھنے والے قابلِ فخر فرزند انیس ...
31/12/2024

انیس الرحمٰن ضلعی یوتھ آفیسر لوئر چترال تعینات

چترال: اپر چترال کے موڑکہو نوگرام سے تعلق رکھنے والے قابلِ فخر فرزند انیس الرحمٰن کو ضلعی یوتھ آفیسر لوئر چترال تعینات کر دیا گیا۔

انیس الرحمٰن ایک نوجوان اور باصلاحیت افسر ہیں جن سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور ان کے لیے بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لیے اپنی تمام تر توانائیاں بروئے کار لائیں گے۔ ان کی تعیناتی سے لوئر چترال کے نوجوانوں کے مسائل کے حل اور ان کی ترقی کے لیے اقدامات اٹھائے جانے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔

انیس الرحمٰن نے اپنی ذمہ داریوں کا آغاز کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ یوتھ آفس لوئر چترال کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے اور نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے لیے بھرپور کوشش کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ نوجوانوں کے مسائل کے حل اور ان کے لیے مواقع پیدا کرنے کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کریں گے۔

اہلِ علاقہ اور نوجوان طبقے نے انیس الرحمٰن کی تعیناتی کا خیرمقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ وہ اپنی صلاحیتوں اور تجربے کے ذریعے علاقے کے نوجوانوں کے لیے ایک مثبت اور مثالی کردار ادا کریں گے۔

Address

Qashqar Center, School Road Muldeh Bazaar
Chitral
17200

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Qashqar News posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Qashqar News:

Share

The Largest News Portal

News from GBC (Gilgit-Baltistan & Chitral) including village wise news.