Pakistan Coverage

Pakistan Coverage پاکستان کے مسائل روڈ ، پل ، بجلی ، پانی ، قومی ثقافت ، کھیل ، فیسٹولز ، زبان کی حفاظت

16/09/2025

*اھم اطلاع*
*کل سے ملک بھر میں چیک پوسٹوں ۔ بازاروں ۔ شہروں وغیرہ میں غیرقانونی غیرملکی افراد کے خلاف کاروائیاں شروع ہو رہی ہیں ۔*
*آپ جہاں کہیں بھی ہوں آپ کا شناختی کارڈ یا سٹوڈنٹ کارڈ آپ کے پاس لازما" ہونا ضروری ہے ورنہ اپ کو مختلف مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے ۔*
*اپنے دوست و احباب کو بھی مطلع کر دیں ۔ شکریہ ...*

06/09/2025
06/09/2025

علیمہ نیازی پر انڈہ نہیں سلایی مشین کی تیل پھیکنا چاہییے تھا

05/09/2025

وضاحتی پوسٹ

چند دن پہلے سنیٹیر طلحہ محمود صاحب ایون درخناندہ تشریف لائے تھے اس موقعہ اہل علاقہ خصوصأ غرباء حضرات اس پروگرام أکر اپنے اپنے درخواست سنیٹیر صاحب کو پیش کیۓ تھے اس پروگرام کو چیئرمین وی سی ون وجہہ الدین بھائی کرم الہی کے دولتخانے پر رکھا تھا بد قسمتی سے مجھےبھی بطور انفارمیشن سیکرٹری پی پی پی یو سی ایون اس پروگرام میں مدعو کیا گیا تھا میں اسٹچ پر جاکر پی پی پی یو سی ایون کی طرف طلحہ محمود صاحب تیر نشان پر یعنی پی پی پی کے ٹکٹ پر سنیٹیر بنے پر مبارکباد دیکر میں جلدی ھی اس پروگرام کو چھوڑ کر میں گھر چلا گیا کیونکہ وھاں بہت ذیادہ بد نظمی ھورھی تھی لیکن بعد میں پتہ چلے سنیٹر صاحب وہاں موجود مرد درخواست د ہندگاں کے لئے 2 لاکھ روپے نقد وجہہ الدین چیئیرمیں کو دیئے اور خواتیں جوکہ دوسرے روم میں تھیں وہاں جاکر سنیٹیر صاحب نے ڈیڑھ لاکھ روپے صدر پی پی پی لویر چترال شبنم ناصر کو دئیے کہ انکو تقسیم کرنے کو کہا بقول وہاں موجود خواتیں کے 25 سے خواتیں کو 2500 روپے تقسیم کرنے بعد صدر صاحبہ وھاں سے چلی گئی چند خواتیں یہ شکایت بھی کر رھی ھیں ھماری ادھر ھوتی ھوئی بھی ھمیں پیسے نہیں ملے خیر ھے یہ ان خواتیں کی گلے شیکوے تھیں
باقی رھی بات مردوں کے ان دو لاکھ کی اہل علاقہ کی طرف کچھ منفی خبر گردش کے بعد میں اسی رات کو چیئیرمن صاحب جب رابطہ کرکے پوچھا اس نے کہا بھائی اپ لوگوں سے مشاورت کرکے باکل حقداروں میں یہ رقم تقسیم کرونگا مگر اس اثنا میں تو گلی کوچوں سے جب بھی گزرتا تھا روزانہ لوگ ان پیسوں کے متعلق پوچھتے تھے گلے شیکوے اظہار ناراضگی ، پیپلز پارٹی کو ائندہ ووٹ نہ دینے کی دھمکی تک دیتے تھے مگر اج مجھے پتہ چلے کہ چیئیرمین حساب روایت کسی سے بغیر مشورہ کیۓ اپنے چند مخصوص ٹولہ کو لیکر رات کے اندھیرے میں وہ رقم بھانڈ دئیۓ مگر میرا جینا اب بھی بدستور اہل علاقہ نے حرام کر رھے أج بھی چار بندوں گلے شیکوے کر رھے تھے اور سخت ناراضگی کر رھے تھے میرا ان حضرات سے گزارش ھے خدا را میرا جینا حرام نہ کیجۓ چیئیرمین صاحب کے گھر کا اپ سب کو پتہ ھے براہ کرم ان گھر جاکر ان سے گلے شیکوہ کرنا ھے یا گالی دینا ھے ادھر جاکر کرے مجھے تنگ نہ کرے میں کوئی عوامی عہدے پر نہیں ھوں میں بطور پارٹی ترجمان چیئیرمین کہنے پر انتہائی مختصر ٹائم کے لئے اس پروگرام پر گیا تھا
اسے پہلے بھی چیئرمین صاحب اور انکے مخصوص ٹولہ کے اس طرح غیر سنجیدے حرکات سے درخناندہ میں ان اپنے ھی عزیز واقارب پی پی کو چھوڑ کر دوسری پارٹی میں چلے گئے تھے اور بدستور پیپلز پارٹی نقصان ھوتے ارھا ھے مخلص لوگ پارٹی کو چھوڑ کرجا رھے ھیں بس یہ پیپلز پارٹی بد قسمتی ھے اور کیا ھے

منجانب : محب الرحمان انفارمیشن سیکرٹری پی پی پی یو سی ایون
COPIED

01/09/2025

اسلامی ملکوں کا سپہ سلار ایٹمی ملک کا وزیراعظم 2025 جنگ کا وینر کپتان میاں شہباز شریف کا استقبال 💔💜💙💚💛❤

30/08/2025

پاکستان دشمن یوتھیاز پنجاب اور سندھ سیلاب میں ڈوبنے سے بہت خوش ہیں
اللہ پاک پاک وطن کو یوتھیوں سے پاک کرے
سب بولو امین

30/08/2025

مجھے انصاف چاہیے
پشاور کبوتر چوک رینگ روڈ پر درد ناک سفاکیت اور لاپرواہی کا شکار ہونے والے چترالی کی فریاد

مورخہ 22 جولائی 2025 بوقت شام 9 بجے، میں عبدالصمد، اپنی اہلیہ اور اہل خانہ کے ہمراہ رِنگ روڈ پشاور، نزد اباسین یونیورسٹی، بی آر ٹی اسٹیشن وزیر کالونی کے قریب سڑک کراس کر رہا تھا۔ یہ کوئی موٹروے یا ہائی وے نہیں بلکہ ایک عام پبلک روڈ ہے جس پر شہریوں کی روزمرہ آمدورفت معمول کی بات ہے۔

ہم سڑک کے خالی ہونے کا انتظار کر رہے تھے کہ اچانک نیچے کی سمت (کبوتر چوک سے چارسدہ روڈ کی طرف) دو گاڑیاں آتی دکھائی دیں۔ پہلی گاڑی گزر گئی، مگر دوسری گاڑی انتہائی خطرناک رفتار، غفلت اور لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہماری سمت بڑھی۔ ممکنہ طور پر ڈرائیور نشے کی حالت میں تھا یا موبائل فون استعمال کر رہا تھا۔ اچانک اس گاڑی نے میری اہلیہ کو زور دار ٹکر ماری۔

میری اہلیہ اس وقت امید سے تھیں، اور ہم آنے والے ایک یا دو دنوں میں بچے کی پیدائش کے منتظر تھے۔ حادثے کے بعد گاڑی سے ایک بااثر شخص اترا، جس کی شکل آج بھی میرے ذہن میں نقش ہے۔ اس کے ساتھ دو باوردی مسلح پولیس اہلکار بھی موجود تھے۔ میں شدید طیش کی حالت میں اسے تھپڑ مارا اور مجھے مجھے اس کے پرسنالٹی اور پروٹوکول سے اندازہ ہوا تھا کہ شاید میری اپنی محکمے کا کوئی آفیسر ہے پھر بھی میں اس کے چہرے کو یاد کیا۔ میری اہلیہ سڑک پر شدید زخمی حالت میں پڑی تھیں، میں چیخ چیخ کر مدد کے لیے پکار رہا تھا، مگر دو منٹ تک کوئی آگے نہ بڑھا۔ یہ شخص موقع سے فرار ہو گیا۔

میری اہلیہ اپنی آخری سانسیں لے رہی تھی زخم بہت شدید تھے، گاڑی انتہائی سپید سے آکر لگی تھی، وہ زمین پر لہو لہان پڑی تھی، میں مدد کیلئے چیخ رہا تھا کوئی مدد کرنے والا نہیں تھا پھر خدا کا شکر کہ ایک چنگچی رکشہ والے نے انسانیت کا مظاہرہ کیا اور ہمیں ایم ایم سی ہسپتال پہنچایا۔ چونکہ گھر سے نکلتے وقت میں موبائل گھر چھوڑا تھا، کسی سے رابطہ ممکن نہ ہو سکا۔ ڈاکٹروں نے ہر ممکن کوشش کی، لیکن میری اہلیہ شدید زخموں کی تاب نہ لا سکیں اور خالقِ حقیقی سے جا ملیں۔

کچھ دیر بعد میرے محلے داروں کو اطلاع ملی اور وہ ہسپتال پہنچے۔ میرے پڑوسی رحمان نے میرا موبائل لا کر دیا، جس کے بعد میں نے اپنے محکمہ پولیس کے افسران کو آگاہ کیا۔ میرے ڈائریکٹر ندیم اقبال اور دیگر ساتھیوں کی مدد سے میری اہلیہ کو ایل آر ایچ ہسپتال منتقل کیا گیا تاکہ بچی کی جان بچائی جا سکے، مگر ڈاکٹروں کے مطابق بچہ بھی جاں بحق ہو چکا تھا۔

بعد ازاں، تھانہ پہاڑی پورہ کی پولیس ٹیم نے میری رپورٹ درج کی، اور پی پی سی دفعات 320 اور 179 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ یاد رہے پولیس رپورٹ لیتے وقت مجھ سے اس ڈرائیور کا حلیہ نہیں پوچھا تھا، اس وجہ سے میں مطمئن ہوا کہ اسے پکڑا گیا ہے، ہمیں ایل آر ایچ سے کے ایم سی ریفر کئے، جہاں پوسٹ مارٹم کے بعد رات 2 بجے ہم فارغ ہو کر اپنی شہید اہلیہ کو لے کر چترال روانہ ہوا۔

پھر جو ہوا وہ میرے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف تھا۔

میں اپنی اہلیہ کی تدفین اور رسومات کی تکمیل کے بعد جب واپس پشاور پہنچا تو، گاڑی بم پروف، بلٹ پروف، سیاہ رنگ نمبر BD9112 کے مالک، سینیٹر ہدایت اللہ (عوامی نیشنل پارٹی) کی جانب سے ارباب سمین جان (ریٹائرڈ ایس پی)، سبز علی اور دیگر چند افراد نے تعزیت کی آڑ میں مجھ سے ملاقات کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سینیٹر صاحب چاہتے ہیں کہ یہ معاملہ افہام و تفہیم سے حل کیا جائے۔ جرگہ کے کئے درخواست کئے، میں نے انسانیت اور محفل میں بیٹھے اپنے بڑوں کا خیال رکھتے ہوئے ٹھیک ہے کہہ کر سر ہلایا اور آئیندہ جرگہ کیلئے لائحہ عمل طے ہوا میں اور میرا بھائی کپٹن ریٹائرڈ محمد یحییٰ خان جانب سے محمد توفیق ایڈووکیٹ اور پیر مختار ثانی کو جرگہ کے لیے نامزد کئے۔

لیکن کچھ ہی دن بعد ان افراد نے اطلاع دی کہ سینیٹر صاحب نے خود کو اس معاملے سے الگ کر لیا ہے، اور ان کے مطابق "یہ معاملہ ختم ہو چکا ہے"۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ نہ خود سینیٹر صاحب نے تعزیت کی، نہ کسی انسانی ہمدردی کا مظاہرہ کیا، گویا دو انسانی جانیں ان کے ہاں کوئی اہمیت اور وقعت ہی نہیں رکھتیں۔

چند دن بعد جب میں کیپٹل سٹی پولیس پشاور کے فیس بک پیج پر اپنی ایف آئی آر سے متعلق تصاویر دیکھ رہا تھا، تو میں حیران رہ گیا۔ جو شخص گرفتار ہوا اور نامزد کیا گیا تھا، وہ وہ شخص نہیں تھا جو گاڑی چلا رہا تھا! میں نے اپنی آنکھوں سے اصل ملزم کو دیکھا، میں نے اسے تھپڑ مارا، مگر ایف آئی آر میں شامل ملزم کا نام وارث خان تھا، جس کی شکل بالکل مختلف تھی۔

میں نے پولیس اور اپنی کمیٹی کو واضح کیا کہ اصل مجرم کو بچانے کے لیے ایک بے گناہ کو قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے۔ میں آج بھی شناخت پریڈ کے لیے تیار ہوں اور اصل ملزم کو پہچاننے کی پوری اہلیت رکھتا ہوں۔

انصاف کی بے حسی اس وقت انتہا کو پہنچی جب مجھے میرے کزن جاوید اقبال کے
ذریعے پتہ چلا کہ نامزد شخص (اگرچہ بعد میں واضح ہوا کہ وہ اصل ملزم نہیں تھا) اسے بھی راتوں رات ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے ۔ یعنی جس وقت میں اپنی اہلیہ کی ڈیتھ باڈی لیکر, LRH hospitalاور KMC میں پوسٹ مارٹم میں مصروف تو اس دوران سینٹر نے قانونی تقاضوں کو پامال کرتے ہوئے اصل مجرم کی جگہ ایک شخص کو مجرم نامزد کرایا ہے، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اصل ڈرائیور اس کے خاندان کا کوئی فرد تھا, اس طرح اگلے اسی دن یعنی 23 جولائی کو سنیٹر صاحب نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے اسے بھی ضمانت پہ رہا کرانے میں کامیاب ہو چکے تھے۔ یاد رہے اس وقت میری اہلیہ کی تدفین بھی نہیں ہوئی تھی۔

یہ سب کچھ بغیر تفتیش، بغیر عدالتی کارروائی، صرف ایک بااثر سینیٹر کے اثر و رسوخ پر کیا گیا۔ یہ قانون کی دھجیاں اڑانے اور انسانی زندگیوں کی توہین کے مترادف ہے۔

:میری اپیل:

میں تمام انصاف پسند شہریوں، سماجی کارکنوں، صحافیوں، وکلاء، سیاسی قائدین، عوامی نیشنل پارٹی کے اصول پسند رہنماؤں، اور ہر ذی شعور انسان سے اپیل کرتا ہوں کہ:

یہ صرف میری لڑائی نہیں ہے، یہ قانون، انصاف، اور انسانیت کے وقار کی لڑائی ہے۔

میں مطالبہ کرتا ہوں کہ:


- اصل قاتل کو گرفتار کیا جائے اور جدید سائنسی بنیادوں پر تفتیش کی جائے

- واقعے کے وقت کا GPS/Location ڈیٹا حاصل کیا جائے

- شناخت پریڈ کرائی جائے تاکہ اصل مجرم کو پہچانا جا سکے

- ایف آئی آر میں ترمیم کر کے اصل ملزم کو شامل تفتیش کیا جائے

- شفاف، غیر جانبدار اور غیر سیاسی انکوائری کمیشن قائم کیا جائے

- مجھے اور میرے خاندان کو قانونی، و سماجی انصاف فراہم کیا جائے



میں عوامی نیشنل پارٹی کے قائدین سے بھی پُرزور اپیل کرتا ہوں کہ وہ سینیٹر ہدایت اللہ کے غیر انسانی، غیر اخلاقی اور غیر قانونی کردار کا نوٹس لیں، اور باچا خان بابا کے فلسفے کے مطابق مظلوم کے ساتھ کھڑے ہوں۔

اگر اس پوسٹ کو آپ تک پہنچنے میں چند سیکنڈ لگے، تو یاد رکھیں کہ میرے لیے ہر سیکنڈ، میری زندگی، میری اہلیہ، میرے بچے، اور میرے خاندان کی بربادی کی یاد دلاتا ہے۔

عبدالصمد ضلع چترال حال مقیم: پشاور۔
WhatsApp: 03450711411
Capital City Police Peshawar Deputy Commissioner Peshawar

15/08/2025
15/08/2025

Address

Chitral

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pakistan Coverage posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Pakistan Coverage:

Share