Yammy & Amazing videos

Yammy & Amazing videos On This page friends you seen my personal videos and enjoy for entertainment.

13/11/2025

۔ *اَلسَّـلاَمُ عَلَيكُـم وَرَحمَةُاللهِ وَبَرَكـَاتُهُ🌹*
۔ *︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗*
۔ *📚📜 خوبصورت بات ​ 📜📚​*
۔ *︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘*

*✍️ 🌹 "جو دعا مسلمان کے لئے کروگے وہی دعا فرشتہ آپ لی لئے کریگا"*

*"رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا"*

*" جب آدمی اپنے بھائی کے لیے اس کی عدم موجودگی میں دعا کرتا ہے تو اس کی دعا قبول ہوتی ہے، ایسی صورت میں جب وہ اپنے بھائی کے لیے دعا کرتا ہے تو فرشتہ کہتا ہے: تیرے لیے بھی ایسے ہی ہو۔"*

*(مسند احمد_حدیث؛5608) ۔!!!🌴*

*☚ خــوش رہیں، خــوشیاں بانٹیں ۔🌱*

*نوٹ* اس پیغام کو دوسروں تک پہنچائیے تاکہ اللہ کسی کی زندگی کو آپ کے ذریعے بدل دے

13/11/2025

جب آپ اچانک کسی ایسے شخص میں بدل جائیں،
جو کسی پر کوئی الزام نہ دھرے۔۔۔
بے فائدہ گفتگو سے گریز کرے۔۔۔
چھوڑ کر جانے والوں کو پرسکون نظروں سے دیکھے۔۔۔
اور آنے والی مشکلات کا ایک پُر اسرار خاموشی سے استقبال کرے۔۔۔
تو جان لیں کہ اب آپ اندر سے مضبوط ہو چکے ہیں۔ اور یہ مقام بہت کم لوگوں کو ملتا ہے

2.
زندگی نے مجھے ایک سبق بہت دیر سے سکھا یا ہر لڑائی لڑنے کے قابل نہیں ہوتی ہر بحث آپ کی عزت نہیں بڑھاتی اور ہر شخص آپ کی توجہ کے قابل نہیں ہو تا زندگی سے سیکھیے کہ کب خاموشی اختیار کر نا سب سے طاقتور فیصلہ ہوتا ہے کچھ چیزوں کے فیصلے وقت پر چھوڑ دیں اپنی توانائیاں غلط لوگوں پر خرچ مت کریں ۔ ۔

09/10/2025

موت کے بعد انسان کی 9 آرزوئیں جن کا تذکرہ ﻗﺮﺁﻥ ﻣﺠﯿﺪ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ:
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱- يَا لَيْتَنِي كُنْتُ تُرَابًا
ﺍﮮ ﮐﺎﺵ ! ﻣﯿﮟ ﻣﭩﯽ ﮨﻮﺗﺎ (ﺳﻮﺭة النبأ 40 #)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۲- * يَا لَيْتَنِي قَدَّمْتُ لِحَيَاتِي *
ﺍﮮ ﮐﺎﺵ ! ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ( ﺍﺧﺮﯼ ) ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﮯ لئے ﮐﭽﮫ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺗﺎ
( ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻟﻔﺠﺮ #24 )
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۳- يَا لَيْتَنِي لَمْ أُوتَ كِتَابِيَهْ
ﺍﮮ ﮐﺎﺵ ! ﻣﺠﮭﮯ ﻣﯿﺮﺍ ﻧﺎﻣﮧ ﺍﻋﻤﺎﻝ ﻧﮧ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ
(ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻟﺤﺎﻗﺔ #25)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۴- يَا وَيْلَتَىٰ لَيْتَنِي لَمْ أَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِيلًا
ﺍﮮ ﮐﺎﺵ ! ﻣﯿﮟ ﻓﻼﮞ ﮐﻮ ﺩﻭﺳﺖ ﻧﮧ ﺑﻨﺎﺗﺎ
(ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻟﻔﺮﻗﺎﻥ #28 )
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۵- يَا لَيْتَنَا أَطَعْنَا اللَّهَ وَأَطَعْنَا الرَّسُولَا
ﺍﮮ ﮐﺎﺵ ! ﮨﻢ ﻧﮯ ﺍللہ ﺍﻭﺭ اس کے ﺭﺳﻮﻝ ﮐﯽ ﻓﺮﻣﺎﻧﺒﺮﺩﺍﺭﯼ ﮐﯽ ﮨﻮﺗﯽ
(ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻷﺣﺰﺍﺏ #66)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۶- يَا لَيْتَنِي اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُولِ سَبِيلًا
ﺍﮮ ﮐﺎﺵ ! ﻣﯿﮟ ﺭﺳﻮﻝ ﮐﺎ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﺍﭘﻨﺎ ﻟﯿﺘﺎ
(ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻟﻔﺮﻗﺎﻥ #27)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۷- يَا لَيْتَنِي كُنتُ مَعَهُمْ فَأَفُوزَ فَوْزًا عَظِيمًا
ﺍﮮ ﮐﺎﺵ ! ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ان کے ﺳﺎﺗﮫ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﺑﮍﯼ ﮐﺎﻣﯿﺎﺑﯽ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮ ﻟﯿﺘﺎ
(ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻟﻨﺴﺎﺀ #73)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۸- يَا لَيْتَنِي لَمْ أُشْرِكْ بِرَبِّي أَحَدًا
ﺍﮮ ﮐﺎﺵ ! ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺭﺏ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﺷﺮﯾﮏ ﻧﮧ ٹھہرایا ﮨﻮﺗﺎ
(ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻟﻜﻬﻒ #42)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۹- يَا لَيْتَنَا نُرَدُّ وَلَا نُكَذِّبَ بِآيَاتِ رَبِّنَا وَنَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ
ﺍﮮ ﮐﺎﺵ ! ﮐﻮﺋﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﺍﯾﺴﯽ ﮨﻮ ﮐﮧ ﮨﻢ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﺮ ﻭﺍﭘﺲ ﺑﮭﯿﺠﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺭﺏ ﮐﯽ ﻧﺸﺎﻧﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﻧﮧ ﺟﮭﭩﻼﺋﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻻﻧﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﻣﻞ ﮨﻮﮞ۔
(ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻷﻧﻌﺎﻡ #27)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ﯾﮧ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﺁﺭﺯﻭﺋﯿﮟ جن کا ﻣﻮﺕ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺣﺎﺻﻞ ﮨﻮﻧﺎ ﻧﺎﻣﻤﮑﻦ ﮨﮯ ، ﺍسی لئے ﺯﻧﺪﮔﯽ میں ہی اپنے عقائد و عمل کی ﺍﺻﻼﺡ کرنا ﺑﮩﺖ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﮯ۔
ﺍللہ ﺗﻌﺎﻟﯽ ہمیں سوچنے ﺳﻤﺠﮭﻨﮯ ﺍﻭﺭ ﻋﻤﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺗﻮﻓﯿﻖ ﻋﻄﺎﺀ ﻓﺮﻣﺎئے ۔

*آﻣِﻴﻦ ثم آمین ﻳَﺎ ﺭَﺏَّ ﺍﻟْﻌَﺎﻟَﻤِﻴْﻦ*

03/10/2025

تحریر ذرا لمبی ہے بجائے میں اسے دو تین اقساط میں کرتی مجھے مناسب لگا کہ ایک ہی پوسٹ پہ ان تمام عوامل پہ بات کی جائے تاکہ مسئلے پہ روشنی ڈالنے کے ساتھ اس کے حل پہ بھی بات ہو جائے۔
#نوٹ جن کی دلچسپی نہ ہو وہ بےشک نہ پڑھے۔

جنسیت کا ایک خوفناک رخ اور ایک فتنہ جسے کسی صورت نظرانداز نہ کریں۔

کافی ریسرچ کے بعد میں اس پہ قلم اٹھانے کی جسارت کر رہی ہوں کہ اس پہ آگہی دینا بھی ضروری ہے تاکہ معاشرے میں اصلاح کا عمل جاری رہے۔
میں گزشتہ چھ سال سے نفسیات کے شعبے سے وابستہ ہوں اور فیس بک پہ نفسیات کا گروپ رن کر رہی تو نوجوان نسل کی طرف سے انبکس میں اور اکثر نفسیات کے گروپ میں ایسی پوسٹ اپروول کے لئے آ رہی ہوتیں کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے کہ انسانوں کو فتنے کا تو بتایا گیا تھا لیکن فتنے کے دور میں انسان کس حد تک گر جائے یہ انسانی سوچ سے کہیں آگے کی چیز ہے۔ اور بدقسمتی سے ہم ایسے دور میں زندہ ہیں جہاں ڈیجیٹل فتنہ اپنے عروج پر ہے۔
کچھ پہلوؤں پر کھلے عام گفتگو ہوتی ہے مگر کچھ پہلو ایسے ہیں جن پر زبان کھولنا بھی معیوب سمجھا جاتا ہے۔ لیکن یاد رکھیں کہ سچائی کو چھپانے سے مسئلہ ختم نہیں ہوتا بلکہ وہ اندر ہی اندر آگ کی طرح پکتا رہتا ہے، اور جس دن یہ لاوا پھٹا تو اس کی تباہ کاری ناقابلِ برداشت ہوگی۔

انہی پہلوؤں میں سے ایک کو نفسیات کی زبان میں Paraphilia کہا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسا رجحان ہے جو انسان کی فطری جنسی جبلت کو بگاڑ کر اسے ایسی خواہشات کی طرف لے جاتا ہے جن کا تعلق نہ تو فطرت سے ہے اور نہ ہی کسی جائز دائرے سے۔ اس میں مبتلا شخص رفتہ رفتہ اس حد تک بگڑ سکتا ہے کہ اپنے گھر کے لیے بھی خطرہ بن جائے۔

پیرافیلیا Paraphilia کیا ہے؟
اُس کیفیت کو کہتے ہیں جہاں کوئی انسان ایسی چیزوں، حالات یا اعمال سے جنسی کشش اور لذت محسوس کرے جو عام حالات میں جنسی طور پر مناسب یا پرکشش نہیں ہوتیں۔ یہ خواہشات صرف خیالات کی حد تک بھی ہوسکتی ہیں اور بعض اوقات عملی رویے کی شکل بھی اختیار کر لیتی ہیں۔

اس کی مختلف اقسام (Types) ہیں۔

تحقیقات کے مطابق اس کی 8 بڑی اور 500 سے زائد چھوٹی اقسام موجود ہیں۔ ذیل میں چند اہم اور خطرناک مثالیں دی جا رہی ہیں:

1. Voyeurism:
دوسروں کو جنسی عمل کرتے ہوئے چھپ کر دیکھنا۔ یہ اکثر خفیہ ویڈیوز بنانے تک جا پہنچتا ہے۔

2. Exhibitionism:
دوسروں کو جان بوجھ کر اپنے جنسی اعضاء دکھانا۔ ایسے لوگ عوامی جگہوں پر کپڑے ہٹا کر دوسروں کو حیران کرتے ہیں۔

3. Frotteurism:
رش یا بھیڑ میں دوسروں سے بدن رگڑ کر مزہ لینا، خاص طور پر ٹرانسپورٹ یا ہجوم میں۔

4. Fetishism:
جوتے، ہیلز، کپڑے، لیدر یا غیر جنسی اشیاء سے جنسی کشش محسوس کرنا۔

5. Sexual Sa**sm:
دوسروں کو اذیت دے کر لذت لینا۔ بعض اوقات یہ جسمانی تشدد تک پہنچ جاتا ہے۔

6. Sexual Masochism:
خود ذلیل ہوکر یا اذیت اٹھا کر خوشی محسوس کرنا۔ جیسے اکثر نفسیات کے گروپ میں نوجوانوں کی طرف سے پوسٹ آتیں کہ مجھے کوئی لڑکی یا عورت اپنا کتا بنا کر رکھ لے۔

7. Cuckoldry/Candaulism:
اپنی شریکِ حیات کو دوسروں کے ساتھ تعلق میں دیکھنے سے کشش محسوس کرنا۔

8. Pe******ia:
نابالغ بچوں کی طرف جنسی رغبت۔ یہ سب سے خطرناک اور تباہ کن شکل ہے۔

9. Transvestism:
مخالف جنس کے کپڑے پہن کر لذت حاصل کرنا۔ جیسے مردوں کا خواتین کی انڈر گارمنٹس پہن کر خود کو تسکین دینا۔

10. Hypoxyphilia:
گلا دبانے یا سانس روکنے سے جنسی مزہ پانا۔

11. Co*******ia:
گندگی یا فضلے سے لذت حاصل کرنا۔

12. Ur*****ia:
پیشاب کے عمل سے جنسی کشش محسوس کرنا۔ جیسے پشی کو دانستہ روک کر رکھنا اور تسکین پانا۔

13. Necrophilia:
مردہ جسم سے رغبت یا تعلق قائم کرنا۔ قبروں سے جو دفنانے کے فوراً بعد خواتین یا بچیوں کی لاشیں نکال کر ان کی ساتھ جنسی زیادتی کر کے لاشوں کی بےحرمتی کی جاتی۔

14. Zo*****ia (Be******ty):
جانوروں سے تعلق قائم کرنا۔

15. Objectophilia:
عمارت، گاڑی یا کسی غیر جاندار شے سے کشش محسوس کرنا۔

16. Autogynephilia/Autoandrophilia:
اپنے آپ کو مخالف جنس کے روپ میں سوچ کر خوشی لینا۔

17. Infantilism:
بچہ بننے یا ڈائپر پہننے سے لذت حاصل کرنا۔

18. Formicophilia:
جسم پر کیڑے چلانے سے کشش یا مزہ پانا۔

19. Stigmatophilia:
زخم، ٹیٹو یا جسمانی داغ سے رغبت رکھنا۔

20. Dacryphilia:
کسی کو روتا دیکھ کر جنسی خوشی محسوس کرنا۔

یہ فہرست صرف 20 مثالوں پر مشتمل ہے، جبکہ حقیقت اس سے کہیں زیادہ خوفناک اور وسیع ہے۔

دنیا بھر میں اس پہ کی جانے والی تحقیقات:

اٹلی کی 6 یونیورسٹیز کے مطالعے میں 68٪ طلبہ و طالبات نے اعتراف کیا کہ وہ ان خیالات میں ملوث ہیں۔

52٪ نے بتایا کہ وہ ان خیالات کو سوچ سوچ کر مشت زنی یا فنگرنگ کرتے ہیں۔

43٪ نے اقرار کیا کہ وہ زندگی میں کم از کم ایک بار ان اعمال میں براہِ راست شریک رہے ہیں۔

کینیڈا اور چین کی ریسرچ کے مطابق آدھے سے زیادہ نوجوان ان رجحانات کا شکار ہیں، خاص طور پر وہ جو Problematic P**n دیکھتے ہیں۔

یہ نتائج ثابت کرتے ہیں کہ P**nography ان بیماریوں کی سب سے بڑی جڑ ہے۔

پاکستان کے اس حوالے سے حالات:

ہمارے ملک میں اس حوالے سے کوئی بڑی تحقیق موجود نہیں، لیکن سوشل میڈیا پر سرگرمی دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ صورتحال کہیں زیادہ بگڑ چکی ہے۔
آن لائن گروپس اور خفیہ کمیونٹیز اس گندگی سے بھری پڑی ہیں۔ افسوس یہ ہے کہ ہمارے بزرگ نسل اس خطرے سے ناواقف ہے، لیکن نئی نسل خوب جانتی ہے کہ یہ زہر کس طرح عام ہو رہا ہے۔

کیا یہ بیماریاں ہیں؟

بعض اقسام جیسے Pe******ia اور Necrophilia کو عالمی سطح پر واضح ذہنی بیماری مانا گیا ہے۔

دیگر اقسام کو اخلاقی گراوٹ کے ساتھ تب ہی Mental Disorder سمجھا جاتا ہے جب وہ روزمرہ زندگی اور معاشرتی ذمہ داریوں میں رکاوٹ ڈالنے لگیں۔

اسلامی نقطہ نظر سے اگر بات کی جائے تو اسلام نے جنسی خواہش کو ایک پاکیزہ دائرے میں رکھا ہے۔ اور نکاح کو انسان کی عزت اور سکون کا ذریعہ قرار دیا گیا۔

قرآن کہتا ہے:
وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ، إِلَّا عَلَىٰ أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ°
(سورہ المؤمنون 5-6)
یعنی ایمان والے اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں، سوائے اپنی بیویوں یا کنیزوں کے، ان پر کوئی الزام نہیں۔

نبی ﷺ نے فرمایا:
اے نوجوانوں! تم میں سے جو نکاح کی طاقت رکھتا ہے وہ نکاح کرے، کیونکہ یہ نظر کو جھکانے اور شرمگاہ کی حفاظت کا ذریعہ ہے۔ (بخاری و مسلم)

اسلام ہر اُس خواہش کو ناجائز قرار دیتا ہے جو نکاح کے دائرے سے باہر ہو، اور Paraphilia اسی زمرے میں آتی ہے۔
اب اس کی روک تھام میں ہماری ذمہ داری کیا ہے ؟

والدین کے لیے ہدایات:

1. Early Education:
اپنے گھروں میں حیا اور شرم کا ماحول پیدا کریں، کیونکہ جہاں حیا ختم ہو وہاں ہر بگاڑ آسان ہو جاتا ہے۔ چھوٹی عمر سے بچوں کو حیا اور Privacy کا سبق دیں۔ ان کو سمجھائیں کہ جسم کے کچھ حصے نجی ہوتے ہیں اور دوسروں کو نہیں دکھائے جاتے۔

2. Mobile Restriction:
18–20 سال سے کم عمر بچوں کو آزادانہ موبائل اور انٹرنیٹ ہرگز نہ دیں۔ اگر ضرورت ہو تو صرف Limited اور Supervised رسائی دیں۔

3. Digital Monitoring:
بچوں کے موبائل، لیپ ٹاپ اور انٹرنیٹ استعمال پر نظر رکھیں۔ آج کل Parental Control Apps بھی دستیاب ہیں۔اپنے بچوں کو یہ سمجھائیں کہ P**nography زہر ہے جو ذہن کو مسخ کرکے اسے غیر فطری راستوں پر لے جاتی ہے۔

4. Open Communication:
بچوں کے ساتھ دوستانہ تعلق رکھیں تاکہ اگر وہ کسی مشکل یا Confusion میں ہوں تو چھپانے کے بجائے والدین سے بات کر سکیں۔

5. Positive Role Models:
انہیں اسلامی شخصیات، کامیاب نوجوانوں اور باحیا کرداروں کی کہانیاں سنائیں تاکہ ان کا Ideal غلط طرف نہ مڑ جائے۔

نوجوانوں کے لیے ہدایات:

1. P**n سے اجتناب:
یاد رکھیں کہ P**nography صرف آنکھوں کی لذت نہیں بلکہ دماغ کو مسخ کرنے والا زہر ہے۔ اس سے نکلنے کے لیے Social Media Detox اور Healthy Activities اپنائیں۔

2. Healthy Outlets:
کھیل، مطالعہ، ورزش اور سوشل سرگرمیوں میں شامل ہوں۔ یہ توانائی کو مثبت رخ دیتے ہیں۔

3. Company Matters:
یعنی صحبت کی اہمیت۔ اپنے دوست وہ بنائیں جو پاکیزہ سوچ رکھتے ہوں۔ غلط دوست Paraphilia اور P**n کی طرف سب سے تیز دھکیلتے ہیں۔

4. Self Control & Taqwa:
قرآن و سنت سے جڑیں۔ ذکر، نماز اور روزہ اپنی نفس کی حفاظت کے لیے بہترین ڈھال ہیں۔

5. Professional Help:
اگر کوئی نوجوان ان بیماریوں میں مبتلا ہے اور نکلنے میں مشکل محسوس کرتا ہے تو فوراً Psychologist یا Counselor سے رجوع کرے۔ شرمندگی چھپانے کے بجائے علاج کرانا ہی حل ہے۔

آخری نصیحت ہم سب کو سمجھنا ہوگا کہ یہ صرف نوجوانوں کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے معاشرے کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے والا فتنہ ہے۔ اگر والدین اپنی ذمہ داری پوری کریں، نوجوان اپنے نفس پر قابو پائیں اور معاشرہ کھلے الفاظ میں اس کے سدباب پہ بات کرے تو اس فتنے کو کم سے کم کیا جا سکتا ہے۔ اور یہ صرف اخلاقی یا نفسیاتی مسئلہ نہیں بلکہ ایک دینی اور سماجی بحران ہے۔ اگر آج ہم نے اپنے بچوں کو بچا نہ لیا تو کل کو یہی بچے ہمارے گھروں کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

اس پوسٹ کو صدقہ جاریہ سمجھ کر آگے بھی شیئر کریں تاکہ معاشرے کی اصلاح میں ہم سب مل کر کہیں نہ کہیں اپنا مثبت کردار ادا کر سکیں۔

22/09/2025
22/09/2025

دنیا سے رحلت فرمانے سے 3 روز قبل جبکہ
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے گھر تشریف فرما تھے،

ارشاد فرمایا
کہ
"میری بیویوں کو جمع کرو۔"

تمام ازواج مطہرات
جمع ہو گئیں۔
تو
حضور اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے
دریافت فرمایا:
کیا
تم سب
مجھے اجازت دیتی ہو
کہ
بیماری کے دن
میں
عائشہ (رضی اللہ عنہا) کے ہاں گزار لوں؟"

سب نے کہا
اے اللہ کے رسول
آپ کو اجازت ہے۔

پھر
اٹھنا چاہا
لیکن اٹھہ نہ پائے
تو
حضرت علی ابن ابی طالب
اور
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما آگے بڑھے
اور
نبی علیہ الصلوة والسلام کو
سہارے سے اٹھا کر سیدہ میمونہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے حجرے سے
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے حجرے کی طرف لے جانے لگے۔

اس وقت
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو
اس (بیماری اور کمزوری کے) حال میں پہلی بار دیکھا تو
گھبرا کر
ایک دوسرے سے پوچھنے لگے

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو کیا ہوا؟

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو کیا ہوا؟

چنانچہ
صحابہ مسجد میں جمع ہونا شروع ہو گئے اور
مسجد نبوی میں
ایک رش لگ گیا۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کا
پسینہ شدت سے بہہ رہا تھا۔

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں کہ
میں نے اپنی زندگی میں
کسی کا
اتنا پسینہ بہتے نہیں دیکھا۔
اور
فرماتی ہیں:

"میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے دست مبارک کو پکڑتی اور
اسی کو
چہرہ اقدس پر پھیرتی

کیونکہ
نبی علیہ الصلوة والسلام کا ہاتھ
میرے ہاتھ سے کہیں زیادہ
محترم اور پاکیزہ تھا۔"

مزید
فرماتی ہیں
کہ حبیب خدا
علیہ الصلوات والتسلیم
سے
بس یہی
ورد سنائی دے رہا تھا
کہ
"لا إله إلا الله،
بیشک موت کی بھی اپنی سختیاں ہیں۔"

اسی اثناء میں
مسجد کے اندر
آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے بارے میں خوف کی وجہ سے لوگوں کا شور بڑھنے لگا۔

نبی علیہ السلام نے دریافت فرمایا:
یہ
کیسی آوازیں ہیں؟

عرض کیا گیا
کہ
اے اللہ کے رسول!
یہ
لوگ آپ کی حالت سے خوف زدہ ہیں۔

ارشاد فرمایا کہ
مجھے ان کے پاس لے چلو۔
پھر
اٹھنے کا ارادہ فرمایا لیکن
اٹھہ نہ سکے
تو
آپ علیہ الصلوة و السلام پر
7 مشکیزے پانی کے بہائے گئے،
تب
کہیں جا کر کچھ افاقہ ہوا
تو
سہارے سے اٹھا کر ممبر پر لایا گیا۔

یہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا
آخری خطبہ تھا
اور
آپ علیہ السلام کے آخری کلمات تھے۔

فرمایا:
" اے لوگو۔۔۔! شاید
تمہیں
میری موت کا خوف ہے؟"
سب نے کہا:
"جی ہاں اے اللہ کے رسول"

ارشاد فرمایا:
"اے لوگو۔۔!
تم سے میری ملاقات کی جگہ دنیا نہیں،
تم سے
میری ملاقات کی جگہ حوض (کوثر) ہے،

اللہ کی قسم گویا کہ
میں یہیں سے
اسے (حوض کوثر کو) دیکھ رہا ہوں،

اے لوگو۔۔۔!
مجھے تم پر
تنگدستی کا خوف نہیں بلکہ مجھے تم پر
دنیا (کی فراوانی) کا خوف ہے،
کہ
تم اس (کے معاملے) میں
ایک دوسرے سے
مقابلے میں لگ جاؤ گے

جیسا کہ
تم سے پہلے
(پچھلی امتوں) والے لگ گئے،
اور
یہ (دنیا) تمہیں بھی ہلاک کر دے گی
جیسا کہ
انہیں ہلاک کر دیا۔"

پھر
مزید ارشاد فرمایا:
"اے لوگو۔۔!
نماز کے معاملے میں
اللہ سے ڈرو،
اللہ سےڈرو۔
نماز کے معاملے میں
اللہ سے ڈرو،

(یعنی عہد کرو
کہ نماز کی پابندی کرو گے،
اور
یہی بات بار بار دہراتے رہے۔)

پھر فرمایا:
"اے لوگو۔۔۔!
عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرو،
عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرو،

میں تمہیں
عورتوں سے
نیک سلوک کی
وصیت کرتا ہوں۔"

مزید فرمایا:
"اے لوگو۔۔۔!
ایک بندے کو اللہ نے اختیار دیا
کہ
دنیا کو چن لے
یا اسے چن لے
جو
اللہ کے پاس ہے،
تو
اس نے اسے پسند کیا جو
اللہ کے پاس ہے"

اس جملے سے
حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا مقصد
کوئی نہ سمجھا حالانکہ
انکی اپنی ذات مراد تھی۔
جبکہ
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ
وہ
تنہا شخص تھے
جو
اس جملے کو سمجھے اور
زارو قطار رونے لگے
اور
بلند آواز سے
گریہ کرتے ہوئے
اٹھہ کھڑے ہوئے
اور
نبی علیہ السلام کی بات قطع کر کے پکارنے لگے۔۔۔۔

"ہمارے باپ دادا
آپ پر قربان،
ہماری
مائیں آپ پر قربان،
ہمارے بچے آپ پر قربان،
ہمارے مال و دولت
آپ پر قربان....."
روتے جاتے ہیں
اور
یہی الفاظ کہتے جاتے ہیں۔

صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم (ناگواری سے)

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھنے لگے
کہ
انہوں نے
نبی علیہ السلام کی بات کیسے قطع کر دی؟

اس پر
نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا دفاع
ان الفاظ میں فرمایا:

"اے لوگو۔۔۔!
ابوبکر کو چھوڑ دو
کہ
تم میں سے ایسا کوئی نہیں
کہ جس نے
ہمارے ساتھ کوئی بھلائی کی ہو
اور
ہم نے
اس کا بدلہ نہ دے دیا ہو،
سوائے ابوبکر کے،
کہ
اس کا بدلہ
میں نہیں دے سکا۔
اس کا بدلہ
میں نے اللہ جل شانہ پر چھوڑ دیا۔

مسجد (نبوی) میں کھلنے والے تمام دروازے بند کر دیے جائیں،

سوائے ابوبکر کے دروازے کے کہ
جو کبھی بند نہ ہوگا۔"

آخر میں
اپنی وفات سے قبل مسلمانوں کے لیے
آخری دعا کے طور پر ارشاد فرمایا:
"اللہ تمہیں ٹھکانہ دے،
تمہاری حفاظت کرے، تمہاری مدد کرے، تمہاری تائید کرے۔

اور
آخری بات
جو ممبر سے اترنے سے پہلے
امت کو
مخاطب کر کے
ارشاد فرمائی
وہ
یہ کہ:"اے لوگو۔۔۔!
قیامت تک آنے والے میرے ہر ایک امتی کو
میرا سلام پہنچا دینا۔"

پھر
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو
دوبارہ سہارے سے
اٹھا کر گھر لے جایا گیا۔

اسی اثناء میں
حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ خدمت اقدس میں حاضر ہوئے
اور
ان کے ہاتھ میں مسواک تھی،

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
مسواک کو دیکھنے لگے لیکن
شدت مرض کی وجہ سے
طلب نہ کر پائے۔

چنانچہ
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا
حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دیکھنے سے سمجھ گئیں
اور
انہوں نے
حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ سے مسواک لے کر
نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے
دہن مبارک میں رکھ دی،

لیکن
حضور صلی اللہ علیہ و سلم
اسے استعمال نہ کر پائے
تو
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے حضوراکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے
مسواک لے کر
اپنے منہ سے نرم کی اور
پھر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو لوٹا دی
تاکہ دہن مبارک
اس سے تر رہے۔

فرماتی ہیں:
" آخری چیز جو
نبی کریم علیہ الصلوة والسلام کے
پیٹ میں گئی
وہ
میرا لعاب تھا،
اور
یہ اللہ تبارک و تعالٰی کا مجھ پر فضل ہی تھا
کہ
اس نے وصال سے قبل میرا
اور
نبی کریم علیہ السلام کا لعاب دہن یکجا کر دیا۔"

اُم المؤمنين
حضرت عائشہ
صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا
مزید ارشاد فرماتی ہیں:
"پھر
آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی بیٹی فاطمہ تشریف لائیں
اور
آتے ہی رو پڑیں
کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھہ نہ سکے، کیونکہ
نبی کریم علیہ السلام کا معمول تھا
کہ
جب بھی فاطمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا تشریف لاتیں
حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم
انکے ماتھے پر
بوسہ دیتے تھے۔

حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا
اے فاطمہ! "
قریب آجاؤ۔۔۔"
پھر
حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے
ان کے کان میں
کوئی بات کہی
تو
حضرت فاطمہ
اور
زیادہ رونے لگیں،

انہیں اس طرح روتا دیکھ کر
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے
پھر فرمایا
اے فاطمہ! "قریب آؤ۔۔۔"
دوبارہ انکے کان میں
کوئی بات ارشاد فرمائی
تو
وہ خوش ہونے لگیں

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد
میں نے
سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالی عنھا سے پوچھا تھا
کہ
وہ کیا بات تھی
جس پر روئیں
اور
پھر خوشی کا اظہار کیا تھا؟

سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالی عنھا کہنے لگیں
کہ
پہلی بار
(جب میں قریب ہوئی) تو فرمایا:
"فاطمہ! میں آج رات (اس دنیاسے) کوچ کرنے والا ہوں۔

جس پر میں رو دی۔۔۔۔"
جب
انہوں نے
مجھے بے تحاشا روتے دیکھا تو
فرمانے لگے: "فاطمہ!
میرے اہلِ خانہ میں سب سے پہلے
تم مجھ سے آ ملو گی۔۔۔"
جس پر
میں خوش ہوگئی۔۔۔

سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنھا فرماتی ہیں:
پھر
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے
سب کو
گھر سے باھر جانے کا حکم دیکر مجھے فرمایا:
"عائشہ!
میرے قریب آجاؤ۔۔۔"

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے
اپنی زوجۂ مطہرہ کے سینے پر ٹیک لگائی
اور
ہاتھ آسمان کی طرف بلند کر کے فرمانے لگے:
مجھے
وہ اعلیٰ و عمدہ رفاقت پسند ہے۔

(میں الله کی، انبیاء، صدیقین، شہداء
اور
صالحین کی رفاقت کو اختیار کرتا ہوں۔)

صدیقہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں:
"میں
سمجھ گئی
کہ
انہوں نے آخرت کو چن لیا ہے۔"

جبرئیل علیہ السلام خدمت اقدس میں حاضر ہو کر گویا ہوئے:
"یارسول الله!
ملَکُ الموت
دروازے پر کھڑے
شرف باریابی چاہتے ہیں۔
آپ سے پہلے
انہوں نے کسی سے اجازت نہیں مانگی۔"

آپ علیہ الصلوة والسلام نے فرمایا:
"جبریل! اسے آنے دو۔۔۔"

ملَکُ الموت نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کے گھر میں داخل ہوئے،
اور کہا:
"السلام علیک یارسول الله!
مجھے اللہ نے
آپ کی چاہت جاننے کیلئے بھیجا ہے
کہ
آپ دنیا میں ہی رہنا چاہتے ہیں
یا
الله سبحانہ وتعالی کے پاس جانا پسند کرتے ہیں؟"

فرمایا:
"مجھے اعلی و عمدہ رفاقت پسند ہے،
مجھے اعلی و عمدہ رفاقت پسند ہے۔"

ملَکُ الموت
آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کے
سرہانے کھڑے ہوئے
اور
کہنے لگے:
"اے پاکیزہ روح۔۔۔!
اے محمد بن عبدالله کی روح۔۔۔!
الله کی رضا و خوشنودی کی طرف روانہ ہو۔۔۔!
راضی ہوجانے والے پروردگار کی طرف
جو
غضبناک نہیں۔۔۔!"

سیدہ عائشہ
رضی الله تعالی عنہا فرماتی ہیں:
پھر
نبی کریم صلی الله علیہ وسلم ہاتھ نیچے آن رہا،
اور
سر مبارک
میرے سینے پر
بھاری ہونے لگا،
میں
سمجھ گئی
کہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہو گیا۔۔۔

مجھے اور تو
کچھ سمجھ نہیں آیا سو میں
اپنے حجرے سے نکلی اور
مسجد کی طرف کا دروازہ کھول کر کہا۔۔

"رسول الله کا وصال ہوگیا۔۔۔!
رسول الله کا وصال ہوگیا۔۔۔!"

مسجد آہوں
اور
نالوں سے گونجنے لگی۔
ادھر
علی کرم الله وجہہ
جہاں کھڑے تھے
وہیں بیٹھ گئے
پھر
ہلنے کی طاقت تک نہ رہی۔

ادھر
عثمان بن عفان رضی الله تعالی عنہ
معصوم بچوں کی طرح ہاتھ ملنے لگے۔

اور
سیدنا عمر رضی الله تعالی عنہ
تلوار بلند کرکے کہنے لگے:
"خبردار!
جو کسی نے کہا
رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے ہیں،
میں
ایسے شخص کی
گردن اڑا دوں گا۔۔۔!

میرے آقا تو
الله تعالی سے
ملاقات کرنے گئے ہیں
جیسے
موسی علیہ السلام
اپنے رب سے
ملاقات کوگئے تھے،

وہ لوٹ آئیں گے،
بہت جلد لوٹ آئیں گے۔۔۔۔!
اب جو
وفات کی خبر اڑائے گا، میں
اسے قتل کرڈالوں گا۔۔۔"

اس موقع پر
سب سے زیادہ ضبط، برداشت
اور صبر کرنے والی شخصیت
سیدنا ابوبکر صدیق رضی الله تعالی عنہ کی تھی۔۔۔
آپ حجرۂ نبوی میں داخل ہوئے،
رحمت دوعالَم
صلی الله علیہ وسلم کے سینۂ مبارک پر
سر رکھہ کر رو دیئے۔۔۔

کہہ رہے تھے:
وآآآ خليلاه، وآآآ صفياه، وآآآ حبيباه، وآآآ نبياه

(ہائے میرا پیارا دوست۔۔۔!
ہائے میرا مخلص ساتھی۔۔۔!
ہائے میرا محبوب۔۔۔!
ہائے میرا نبی۔۔۔!)
پھر
آنحضرت صلی علیہ وسلم کے ماتھے پر
بوسہ دیا
اور کہا:"یا رسول الله!
آپ پاکیزہ جئے
اور
پاکیزہ ہی دنیا سے رخصت ہوگئے۔"

سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ باہر آئے
اور خطبہ دیا:
"جو
شخص محمد صلی الله علیہ وسلم کی
عبادت کرتا ہے سن رکھے

آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہو گیا اور
جو الله کی عبادت کرتا ہے
وہ جان لے
کہ الله تعالی شانہ کی ذات
ھمیشہ زندگی والی ہے جسے موت نہیں۔"

سیدنا عمر رضی الله تعالی عنہ کے ہاتھ سے تلوار گر گئی۔۔۔

عمر رضی الله تعالی عنہ فرماتے ہیں:
پھر
میں کوئی تنہائی کی جگہ تلاش کرنے لگا جہاں
اکیلا بیٹھ کر روؤں۔۔۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی تدفین کر دی گئی۔۔۔
سیدہ فاطمہ
رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
"تم نے کیسے گوارا کر لیا کہ
نبی علیہ السلام کے چہرہ انور پر مٹی ڈالو۔۔۔؟"

پھر کہنے لگیں:
"يا أبتاه، أجاب ربا دعاه، يا أبتاه، جنة الفردوس مأواه، يا أبتاه، الى جبريل ننعاه."

(ہائے میرے پیارے بابا جان، کہ
اپنے رب کے بلاوے پر چل دیے،
ہائے میرے پیارے بابا جان،
کہ
جنت الفردوس میں اپنے ٹھکانے کو پہنچ گئے،
ہائے میرے پیارے بابا جان،
کہ
ہم جبریل کو
ان کے آنے کی خبر دیتے ہیں۔)
اللھم صل علی محمد کما تحب وترضا۔

میں نے آج تک
اس سے اچّھا پیغا م کبھی پوسٹ نہیں کیا۔

اسلۓ
آپ سے گزارش ہے
کہ
آپ اسے پورا سکون
و اطمینان کے ساتھ پڑھۓ۔
ان شاء اللہ,
آپکا ایمان تازہ ہو جاۓ گا۔“🌹

17/09/2025

. #تاریخِ_اِبلیس

ابلیس کی نسل کی ابتدا جس جن سے ہوئی اس کا نام #طارانوس کہا جاتا ہے اور یہ ابلیس سے 1 لاکھ چوالیس ہزار سال قبل دنیا پر تھا. طارانوس می نسل تیزی سے بڑھی کیونکہ ان کو موت طاری نہیں ہوتی تھی اور نہ بیماری تھی البتہ یہ چونکہ آتشیں مخلوق تھی تو سرکشی بدرجہ اتم موجود تھی۔ اس مخلوق کو پہلی موت پیدائش کے 36000 سال بعد آئی اور اس کی وجہ سرکشی تھی۔ بعد میں #چلپانیس نامی ایک نیک جن کو جنات کی ہدایت کا ذمہ سونپا گیا اور وہ ہی شاہ جنات قرار پائے مگر ان کے بعد #ہاموس کو یہ ذمہ دیا گیا ...

میرے دوستو! ہاموس کے دور میں ہی چلیپا اور نبلیث کی پیدائش ہوئی یہ دونوں اپنے وقت کے بےحد بہادر جنات تھے اور ان کی قوم نے چلیپا کو شاشین کا لقب دیا جس کے معنی ہیں :
" "
ان دونوں جنات کی وجہ سے ساری قوم کہنے لگ گئی کہ ہمیں اس وقت تک کوئی نہیں ہرا سکتا جب تک شاشین اور نبلیث ہمارے درمیان موجود ہیں اور ان ہی دونوں کی وجہ سے یہ جنات آسمان تک رسائی کرنے لگے اور تیسرے آسمان پر جا کر شرارت کر آتے تھے ایسے میں حکم ربی سے فرشتوں نے ان پر حملہ کیا اور عبرتناک شکست دی مگر اس سب میں عزارئیل ( ) نے دیکھا تو سجدے میں گر گیا ...

میرے پیارو! شیطان شروع سے ہی ایک نڈر اور ذہین بچہ تھا اس میں باپ کی بہادری اور ماں کی مکاری کوٹ کوٹ کے بھری ہوئی تھی۔ اس نے ملائکہ کے ساتھ جا کر توبہ کا اعلان کیا اور فرشتوں سے علم سیکھنے لگا۔ پہلے آسمان پر عابد، پھر دوسرے پر زاہد، تیسرے پر بلال، چوتھے پر والی، پانچویں پر تقی اور چھٹے پر کبازان کے نام سے مشہور ہوا اور یہ وہ وقت تھا کہ یہ فرشتوں کو سکھاتا تھا۔ ساتوں آسمان پہ ابلیس بقع نور میں رہا، ہفت افلاک کے سب ملائکہ کا معلم قرار دے دیا گیا، یہاں پہنچ کے اس نے اپنی عاجزی و ریاضت کی انتہا کر دی ...

قارئین کرام! کم و بیش چودہ ہزار (14000) اس نے عرش کا طواف کیا۔ یہاں اس نے فرشتوں میں استاد/سردار عزازیل کے نام سے شہرت پائی۔ کم و بیش تیس ہزار (30000) سال یہ مقربین کا استاد رہا ہے۔ ابلیس کے درس و وعظ کی معیاد کم و بیش بیس ہزار (20000} سال ہے۔ فرشتوں کے ساتھ قیام کی مدت کم و بیش اسی ہزار (80000) سال ہے ...

:
حکم ہوا کہ داروغئہِ جنت "رضوان” کی معاونت کرو اور اہلِ جنت کو اپنے علم و فضل سے بہرہ ور کرو، یوں ابلیس کو جنت میں داخلے کا پروانہ مل گیا، جنت میں بھی اس نے اپنے علم و فضل کے دریا بہائے، دراغئہِ جنت #رِضوان کو بھی اپنے علم سے سیراب کیا۔ بعض روایات کے مطابق ابلیس چالیس ہزار سال (40000) تک یہ فرضِ خزانچی انجام دیتا رہا اور اس مقام پر ابلیس نے بادشاہت کے خواب دیکھنے شروع کیے ...

میرے دوستو! اس کم فہم فرحان کے ناقص مطالعہ کے مطابق کئی اہل علم مانتے ہیں کہ اس نے 5 مصاحبین اپنی قوم میں بھیجے کہ :
" "
مگر اس قوم نے ان کو قتل کر دیا اور یہ سب اس نے اللہ کو بتا کر اجازت لیکر کیا قوم کی سرکشی کو مسلنے کے بعد ابلیس کے پاس ہفت اقلیم ہفت، افلاک جنت و دوذخ سب کا اختیار تھا اور اس نے چپے چپے پر سجدہ کیا مگر اس نے اب خود کو بادشاہ بنانے اور رب بن جانے کے خواب دیکھنا شروع کیے اور کئی ملائکہ سے بات بھی کی مگر ان کے انکار کی وجہ سے چپ ہوگیا اور نظام چلتا گیا۔ مگر اس سب سے اللہ بےخبر نہ تھا اور آدم کی تخلیق ہوئی ...

میرے پیارو! آدم کی تخلیق پہ جز بہ جز ہوتے ابلیس کو جب یہ معلوم ہوا کہ یہ اللہ کا نائب ہے تو اس نے واویلا کیا اور عبادت اور اطاعت کا طنز کیا کہ مجھ جتنی عبادت کس نے کی اور سجدے سے انکار کر دیا۔ یہ جذبہ حسد تھا کہ میری جگہ آدم خاک کو کیوں ملی یہ جذبہ غرور تھا کہ میں اعلی ہوں اور اس ایک سجدے کے انکار کی بات نہیں تھی، بات سرکشی کی تھی شرک کی تھی ابلیس نے اپنے دل میں خود کو رب مان لیا تھا اور میرے دوستو! ایسے وہ تاقیامت آدم کو بھٹکانے کیلئے آزاد ہوا کیونکہ اس نے یہ مانگا اور سچے دل سے مانگا، اور ایسے ابلیس رسوا ہوا ...
(حوالہ : شیطان کی سوانح عمری از ظفراللہ نیازی)

ُوں_گِراں_سمجھتا_ہے
ہزار_سجدوں_سے_دیت #حمٰن

Address

Clifton

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Yammy & Amazing videos posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Yammy & Amazing videos:

Share

Category