IRFAN TALKS

IRFAN TALKS Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from IRFAN TALKS, Digital creator, Darora.

📢 Irfan Talks | Inspiration • Education • Real Talk
Welcome to Irfan Talks — where voices matter and ideas inspire!
🎙️ Motivational stories | 💡 Life tips | 🌍 Social awareness
Join me on a journey of truth, learning, and positive change.

By Bint e Hawa                                                                                                          ...
31/07/2025

By Bint e Hawa Team Dr Waqas Ahmad 📱 بچوں کے موبائل کی نگرانی کیجیے 👀

موبائل فون کے غلط استعمال سے اپنے بچوں کو بچائیں---

(ایک تدبیر ...... ایک ٹیکنیک)

اس مضمون میں راقم ایک ٹیکنک سے قارئین کو آگاہ کرنا چاہتا ہے۔جس کے ذریعہ آپ اپنے بچوں کی موبائل (اسمارٹ فون) نیز انٹرنیٹ کی سرگرمیوں کی نگرانی کر سکتے ہیں۔

یقیناً آپ کے گھر میں سات سے چودہ سال تک کے بچے ہوں گے۔یہ ٹیکنالوجی کا دور ہے۔ اہل ایماں کی اکثریت نے اپنے بچوں کی ضد پر یا کسی اور مجبوری کے تحت اپنے بچوں کے ہاتھ میں اسمارٹ فون پکڑا دیا ہے۔ آپ اپنے بچوں کو کمپیوٹر، انٹر نیٹ اور موبائل (اسمارٹ فون) سے دور بھی نہیں رکھ سکتے اس لیے کے عام حالات میں عموماً اور وبائی دور میں توخصوصاً آن لائن کلاسیس بچوں کے لیے منعقد ہو رہی ہیں۔ غرض تعلیمی سرگرمیوں کی بات کی جائے تو موبائل (اسمارٹ فون)، انٹر نیٹ اور کمپیوٹر کا استعمال نا گزیر ہے۔

یاد رہے کہ بچوں میں تجسس بہت زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے نفع نقصان سے بیگانہ ہوکر نیٹ کا استعمال کرتے ہیں۔نیز اسکول کے بچوں میں کچھ بچے پراگندہ ذہنی کا شکار ہوتے ہیں وہ ہر کسی بچے کو دعوت گناہ دیتے رہتے ہیں جو ہو سکتاہے آپ کے بچے کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے۔صحبت غلط کے علاوہ اور بھی بہت سے عوامل ہیں جو آپ کے بچے کا مستقبل تباہ کرسکتے ہیں۔ اس سے پہلے کہ آپ کو شرمندگی اٹھانا پڑے، راقم کی تجویز پر غور کریں:

▪ پلےاسٹور سے Google Family Link for parents نامی اپپ کو ڈاؤنلوڈ کریں۔ من و عن ایپ اپنے بچے کے موبائل میں بھی ڈاؤنلوڈ کریں۔ دونوں ایپ کو ایک ساتھ اوپن کریں۔ اپنے موبائل کو نگران (سپروائزر) قرار دیں۔ پھر جو ہدایات ملیں ان کو مرحلہ وار فالو کریں۔ اس ایپ کا فائدہ یہ ہے کہ آپ اپنے بچے کی موبائل سرگرمیوں سے متعلق حسب ذیل باتوں سے کسی بھی وقت آگاہ ہو سکتے ہیں:

1۔ اس نے کس ویب سائٹ کو اوپن کیا۔
۔ کس ویڈیو کو دیکھا۔2
3- دن بھر کتنی دیر وہ موبائل کے ساتھ چمٹا رہا۔ نیز ایک اور فائدہ اس ایپ کا یہ ہے کہ جب کبھی آپکا بیٹا کوئی گیم / ایپ ڈاؤنلوڈ کرنے لگے گا یا کسی بھی ویب سائٹ کو دیکھنے (access) کرنے کی کوشش کرے گا تو براؤزر پہلے آپ سے اجازت مانگے گا۔ غرض آپ جن ویڈیوز اور گیمز کی اجازت دیں گے آپ کا بچہ وہی ویڈیو یا گیم یا ویب سائٹ access کر سکتا ہے.
نیز آپ جب چاہے،کسی گیم یا ایپ کو جو آپ کے بچے کے موبائل میں ہے، بلاک کر سکتے ہیں۔ جو آپکے بچے کے موبائل سے غائب ہو جائے گا۔ جب تک آپ کی اجازت نہیں ہو گی وہ نہیں کھول سکے گا۔

▪ اسی طرح اپنے کروم براؤزر میں جاکر setting میں جائیں اور safe search filter میں جائیں اور Filter exlicit results کو select کریں۔ اسی طرح ویڈیو میں Do not Autoplay کو select کریں۔

▪ اسی طرح پلے اسٹور میں جائیں، setting میں جائیں اور parental controls کو آن کریں۔

امید ہے اتنا کرنے سے آپ اور آپ کے بچے کا موبائل نامناسب مواد سے پاک ہو جائے گا۔ لیکن اس سب سے زیادہ اہم یہ ہے کہ اللہ کا ذکر کثرت سے کیا جائے کہ وہی مومن کے لیے ہتھیار ہے۔ نیز دشمن جب کسی پر قابو پاتا ہے تو سب سے پہلے اس سے ہتھیار نیچے رکھنے کو یا چھوڑنے کو کہتا ہے یا اسے حاصل کر لیتا ہے۔شیطان کا جب کسی پر زور چلتا ہے تو وہ اسے اللہ کے ذکر سے غافل کرتا ہے جیسا کہ اِسْتَحْوَذَ عَلَیْھِمُ الشَّیْطٰنُ فَاَنْسٰھُمْ ذِکْرَ اللّٰہِ اُوْلٰئِکَ حِزْبُ الشَّیْطٰنِ اَلَآ اِنَّ حِزْبَ الشَّیْطٰنِ ھُمُ الْخٰسِرُوْنَ﴾ [المجادلہ:19] سے ثابت ہے۔

آج سارے عالم میں والدین کے لیے یہ بات لمحہ فکریہ ہے کہ وہ کس طرح اپنے بچوں کی موبائل سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔ مخرب اخلاق اور حیاسوز ویڈیوز اور گیمز سے بچوں کو کس طرح بچائیں؟ ان کے اوقات کی کس طرح حفاظت کریں؟ اس وقت سارے عالم میں عریانیت کا سیلاب آیا ہوا ہے۔ آئے دن اخبارات میں اسکول کے بچوں کی حیاسوز خبریں آتی رہتی ہیں۔ بچے تو کیا بڑے لوگ، عزیمت سے پہلو تہی کا شکار ہیں.

اللہ پاک راقم کو اور قارئین کو بھی اپنے نیک بندوں کے گروہ میں شامل فرمائے۔ شیطان کے مکر و فریب کو سمجھنے نیز اس سے بچنے کی توفیق نصیب فرمائے، ہمارے بچوں کے مستقبل کی حفاظت فرمائے اور ان میں آخرت کا شعور بیدار فرمائے۔ آمین۔

Copy

جب روسی مصنف انتون چیخوف سے ناکام معاشروں کی فطرت کے بارے میں پوچھا گیا، تو اس نے جواب دیا:"ناکام معاشروں میں، ہر دانا ک...
18/07/2025

جب روسی مصنف انتون چیخوف سے ناکام معاشروں کی فطرت کے بارے میں پوچھا گیا، تو اس نے جواب دیا:
"ناکام معاشروں میں، ہر دانا کے مقابلے میں ہزار احمق ہوتے ہیں، اور ہر شعوری بات کے مقابلے میں ہزار بیوقوفانہ باتیں ہوتی ہیں۔ اکثریت ہمیشہ بے وقوف رہتی ہے اور مسلسل دانا لوگوں پر غالب آتی ہے۔ اگر آپ دیکھیں کہ کسی معاشرے میں فضول موضوعات بحث کی زینت بنے ہوئے ہیں اور بے وقوف لوگ منظر عام پر چھائے ہوئے ہیں، تو آپ ایک انتہائی ناکام معاشرے کی بات کر رہے ہیں۔

مثال کے طور پر، بے معنی گانے اور بولیاں لاکھوں لوگوں کو ناچنے اور گانے پر مجبور کر دیتی ہیں، اور اس گانے کا گلوکار مشہور، معروف اور محبوب بن جاتا ہے۔ بلکہ لوگ ان کی رائے کو معاشرتی اور زندگی کے امور میں بھی اہمیت دیتے ہیں۔

جبکہ مصنفین اور ادیبوں کو کوئی نہیں جانتا اور نہ ہی کوئی انہیں اہمیت یا قدر دیتا ہے۔ اکثر لوگ فضولیات اور نشہ آور چیزوں کو پسند کرتے ہیں۔ ایک شخص جو ہمیں بے ہوش کر کے ہماری عقلوں کو ماؤف کرتا ہے، اور ایک شخص جو ہمیں فضول باتوں سے ہنساتا ہے، اس شخص سے بہتر ہے جو ہمیں حقیقت کی طرف بیدار کرتا ہے اور حق بات کہہ کر ہمیں تکلیف دیتا ہے۔"

اب اس اقتباس کی روشنی میں اپنے اردگرد نظر دوڑائیں کہ ھمارے معاشرے کا کیا حال ہے لوگ سوشل میڈیا پر کس چیز کی طرف جلد متوجہ ہوتے ہیں، کس قسم کا مواد پسند کرتے ہیں اور کس طرف جلد راغب ہو جاتے ہیں ۰
Copy

18/07/2025
"شعور کا پہلا درجہ" خاموش رہنے کی عادت اپنانا۔۔۔شعور کا دوسـرا درجہ۔۔ بدتمیزی پر جواب نا دینا۔۔۔ اور شعور کے تیسرے درجہ۔...
30/06/2025

"شعور کا پہلا درجہ"
خاموش رہنے کی عادت اپنانا۔۔۔

شعور کا دوسـرا درجہ۔۔
بدتمیزی پر جواب نا دینا۔۔۔

اور شعور کے تیسرے درجہ۔۔۔
بداخلاقی کا جواب اخلاق سے دینا ہوتا ہے...

جو لوگ آپ کو تکلیف دیتے ہیں .
سمجھیئے کہ ان کی مثال تنگ جوتے کی مانند ہے جو آپ کے سائز کے نہیں ہیں.
خوش رہیں کہ زندگی بہت خوبصورت ہے!
Copy

27/06/2025

18+
شاید یہ تحریر پڑھنے سے کچھ لوگ سدھر جاٸیں ۔۔۔۔

دلہن ایک رات کی !
ڈاکٹر طاہرہ کاظمی ۔۔۔

پندرہ سولہ برس کی دبلی پتلی لڑکی، مانگ میں افشاں چمکتی ہوئی، مٹا مٹا میک اپ، ہاتھ اور بازو مہندی کے خوبصورت نقش و نگار سے سجے ہوئے، رنگت سفید جیسے جسم میں ایک قطرہ خون نہ ہو، ایک عورت دائیں طرف ، دوسری بائیں طرف سے تھامے ہوئے، سفید و سیاہ چار خانے والا کھیس اوڑھے آہستہ آہستہ چلتے ہوئے لیبر روم میں داخل ہوئی ۔

اذان سنتے ہوئے ہسپتال کے احاطے میں بنی مسجد کے میناروں نے آہ بھری — دن کا اجالا قبر کے اندھیرے میں کیسے بدلتا ہے، ان سے بہتر کون جان سکتا تھا۔

نرس نے عورت کے ہاتھ سے پرچی لی ، — کب سے بلیڈنگ ہو رہی ہے؟
رات بارہ بجے سے —
لٹاؤ ادھر بلاتی ہوں ڈاکٹر جی کو —
سسٹر ذرا جلدی —
اچھا اچھا — یہاں پہنچ کر سب کو جلدی یاد آ جاتی ہے، مریض کا بیڑا غرق کر کے لاتے ہیں اور پھر جلدی کرو —نرس بڑبڑاتی ہوئی جاتی ہے۔

آج تو ساری رات جاگتے گزر گئی — ایمر جینسی پہ ایمرجنسی۔ شکر ہے دن چڑھنے والا ہے۔ ڈیوٹی ختم ہو تو گھر جاؤں ، کمر سیدھی کروں— تختہ بن چکی ہے۔
ڈاکٹر جی ، ایک اور ایمرجنسی آ گئی — آ کر دیکھ لیں — دلہن لگ رہی ہے — پتہ نہیں ماں باپ کیا سوچ کر اس عمر میں بیاہ کر دیتے ہیں ؟

سسٹر لٹائیں معائنے والے کمرے میں — بلڈ پریشر لیں، میں آ رہی ہوں۔

ہاں بی بی کیا ہوا ؟
وہ جی خون پڑ رہا ہے بہت — پہلی عورت کا جواب۔

کیا ماہواری آئی ہے؟
نہیں جی ، ماہواری نہیں —

تو پھر کیا؟
وہ جی — رات کو —

کیا ہوا رات کو ؟
وہ جی شادی ہوئی تھی نا کل تو رات کو سہاگ رات تھی اس کی — بس جی ایسا خون چھوٹا کہ بند ہی نہیں ہو رہا۔ پہلے اپنے شہر کے ہسپتال لے کر گئے— وہاں کی ڈاکٹر کہنے لگی کہ مسلہ کچھ زیادہ ہے تو بڑے ہسپتال لے جاؤ-دوسری عورت بولی ۔

افوہ — کیا کیا ہے آپ لوگوں نے اس بچی کے ساتھ ۔

ننھی سی دلہن کی آنکھیں بند تھیں۔ کھیس ہٹا کر شلوار اتروائی گئی جس پہ خون کے بڑے بڑے دھبے نظر آ رہے تھے۔ ٹانگوں کے درمیان روئی کا پورا بنڈل موجود تھا جو لہو میں بھیگ کر سرخ ہو چکا تھا ۔ ویجائنا میں ٹھونسی گئی زخموں والی پٹی سے بھی خون ٹپک رہا تھا ۔

جونہی ڈاکٹر نے پٹی نکالی ، خون کا جیسے فوارہ ابل پڑا ہو۔ ڈاکٹر چیخ اٹھی — خون کی چار بوتلوں کا بندوبست کرو— بے ہوشی والے ڈاکٹر کو بلاؤ— سینئیر ڈاکٹر کو کال کرو— لیبارٹری فون کرو— خون آنے تک دونوں ہاتھوں میں ڈرپ لگاؤ —
جلدی ، جلدی — حالت خراب ہے۔

وہ جی ہم جلدی فارغ ہو جائیں گے نا — دوپہر کا ولیمہ ہے جی — ہمارا سفر بھی دو گھنٹے کا ہے یہاں سے — ساتھ آئی دونوں عورتوں میں سے ایک گھبرا کر بولی ۔

بی بی ، خدا کا خوف کرو— کچھ شرم کرو— ولیمہ ،
بھاڑ میں جائے تمہارا ولیمہ — دعا کرو یہ معصوم بچ جائے ۔
سسٹر جلدی کریں — فورا آپریشن تھیٹر کو بتائیں ۔
جی ڈاکٹر صاحب۔

بے ہوشی کا ڈاکٹر آ چکا تھا اور لڑکی کی حالت دیکھ کر فکر مند تھا ۔
میڈم نبض میں زور نہیں — لگتا ہے رک رک کر چل رہی ہے— آپ چھ آٹھ بوتلوں کو بندوبست تو کروائیں۔

ڈاکٹر امجد — آپ کو پتہ ہی ہے لوگ خون دینے کے نام سے ہی بھاگ جاتے ہیں— یہ سوچے بغیر کہ ہسپتال والے خون کہاں سے لائیں؟ نلکے میں تو آتا نہیں کہ جتنی چاہو بوتلیں بھر لو ۔
جی — یہ تو ہے ۔ نہ جانے لوگ کب سمجھیں گے ؟

آپریشن تھیٹر کی میز پہ بے ہوش مریضہ کے ساتھ تین ڈاکٹر سر دھڑ کی بازی لگائے ہوئے تھے مگر نہ خون رکتا تھا ، نہ ویجائنا میں آئے زخم کا اوپر والا سرا دکھائی دیتا تھا ۔

ڈاکٹر مہوش — جس طرح خون خارج ہو رہا ہے ، ایسے لگتا ہے کوئی بہت ہی بڑی رگ پھٹ گئی ہے۔
میم شہ رگ ؟؟ ایک جونئیر ڈاکٹر بولی ۔

شہ رگ اور ویجائنا میں ؟ بچے اب اس وقت یہ مذاق نہ کرو ۔ سینئیر ڈاکٹر جھنجھلا کر بولی ۔
جہاں سے ٹانکہ بھرتی ہوں، وہیں سے گوشت پھٹ جاتا ہے۔ اتنی بری حالت ہے۔

میم جگہ بھی تو اتنی تنگ ہے اور زخم اندر تک —
ہاں پتہ نہیں کس جنگلی سے پالا پڑا اس بے چاری کو—

اچھا بھئی زخم کا اوپر والا حصہ نہیں پکڑا جا رہا — وہیں سے خون خارج ہو رہا ہے— چلو پروفیسر صاحبہ کو کال کرو کہ فورا پہنچیں۔

ڈاکٹر مہوش — چار بوتلیں خون کی پمپ کر چکا ہوں — پلیز اور خون کا بندوبست کروائیں ۔ انیستھٹسٹ پریشان آواز میں بولا ۔

جاؤ بھئی ، خون کے لیے پرچی بنا کر دو ۔

آپریشن تھیٹر کا دروازہ کھلا— جونئیر ڈاکٹر نے ہاتھ میں پکڑی پرچی دیتے ہوئے کہا— چار مزید بوتلیں —

ڈاکٹر صاحب ، ذرا جلدی کر دیں ، ہمارے ولیمے کی دیگیں چڑھ چکی ہیں — گھر پہنچنے میں بھی دو گھنٹے لگیں گے ۔ پھر کچھ تیاری شیاری — دلہن کے بغیر تو ولیمہ نہیں ہو سکتا نا ۔

اففف— تم لوگ تو بہت ہی بے حس لوگ ہو بھئی ۔ لڑکی زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہی ہے اور تم لوگوں کو دیگیں یاد آ رہی ہیں ۔ ڈاکٹر نے چیخ کر کہا۔

جی— ڈاکٹر مہوش — پروفیسر صاحبہ کہہ رہی ہیں کہ ویجائنا میں پٹی دبا دبا کر رکھ دیں — وہ آ رہی ہیں ۔
وہ تو میں رکھ چکی ہوں پہلے سے —

بیس منٹ بعد —

بچے پتہ کرو ، پروفیسر صاحبہ کہاں ہیں ابھی ؟ بتاؤ کہ نازک ہے حالت — جتنا خون دے رہے ہیں ، وہ خارج ہو رہا ہے۔
میڈم ، کال کیا ہے وہ ٹریفک میں پھنسی ہوئی ہیں ۔ دس منٹ اور لگیں گے ۔

افوہ —

میڈم — بلڈ بینک نے چار بوتل خون اپنے پاس سے دیا ہے۔ باقی چار بوتلوں میں سے دو ہاؤس جاب کرنے والے ڈاکٹرز نے دی ہیں اور دو میڈیکل سٹوڈنٹس نے — رشتے دار سنتے ہی نہیں جب بھی خون کا انتظام کرنے کو کہیں —

بھئی سسرال والوں کو کیا ہمدردی ہو گی اس سے — کچھ گھنٹوں پہلے کی دلہن ۔شوہر کہاں ہے اس کا ؟ اسے بلاؤ ذرا اس سے بات کروں ۔

پچیس چھبیس برس کا مرد سامنے آتا ہے ۔

کیا نام ہے تمہارا ؟
اسلم جی —

اسلم یہ بتاؤ کیا ہوا تھا رات کو ؟
جی وہ — وہ ۔

ہاں ہاں بتاؤ—
وہ جی وظیفہ زوجیت ادا کیا تھا ۔

اور یہ بلیڈنگ؟
وہ تو جی سنا ہے لڑکی باکرہ ہو تو ہوتی ہی ہے پہلی رات —

اس نے روکا نہیں تمہیں ؟
جی بہت روکا، چیخی چلائی ، مگر مجھے سب دوستوں نے کہا تھا کہ لڑکیاں چیختی ہی ہیں ، سو تم مت سننا۔

ایسی کیا جلدی تھی ؟
وہ جی ولیمہ تو جائز کرنا تھا نا اور خاندان والوں نے بستر کی چادر بھی دیکھنی تھی ۔ بلیڈنگ نہ ہو تو مصیبت پڑ جاتی ہے، برادریوں میں دنگا فساد ہو جاتا ہے۔

اف خدایا— ڈاکٹر نے اذیت سے آنکھیں میچ لیں۔ یہ جھوٹی مردانگی —

وہ جی ایک اور — ایک اور بات بھی تھی — وہ رک رک کر بولا۔

وہ کیا ؟
وہ جی گولی کھلائی تھی —

کس نے کھلائی تھی ، کس کو؟
جی دوستوں نے کھلائی تھی مجھے ۔

کیوں؟
بس جی ، دوستوں نے کہا تھا کہ اچھا ہوتا ہے۔ ذرا ہمت زیادہ ہو جاتی ہے۔

کیا نام تھا گولی کا؟
وہ جی کچھ وی— ویا— کچھ اسی طرح کا ۔

تم نے اس کی چیخ وپکار کیوں نہیں سنی ؟
جی ، وہ میں اپنے بس میں نہیں تھا ۔

اچھا جاؤ خون کا بندوبست کرو— خود دے دو ۔
وہ جی میرا تو چلتے ہوئے سانس پھولتا ہے، کمزوری ہو جاتی ہے۔ میں نہیں دے سکتا۔

پروفیسر صاحبہ ہانپتی کانپتی اندر داخل ہوتی ہیں۔ ایک تو سڑک پہ گاڑیوں کا رش— پھر کوئی جگہ بھی نہیں دیتا — کوئی سوچتا ہی نہیں کہ کوئی مریض مشکل میں ہو سکتا ہے۔

پروفیسر صاحبہ نے ویجائنا کے راستے کوشش کی کہ خون نکلنے والی جگہ پہ ٹانکے لگائے جا سکیں لیکن زخم بہت گہرائی میں تھا — نہ ہاتھ پہنچتا تھا نہ اوزار اور خون تھا کہ بہتا چلا جاتا تھا۔

اب پیٹ کھولنا پڑے گا ، اوپر سے کوشش کرتے ہیں ۔ پروفیسر نے اعلان کیا — رشتے داروں کو بتا دو ۔

جونہی خبر باہر پہنچی ، کھلبلی مچ گئی — نہیں جی نہیں —ہم نے بڑا آپریشن نہیں کروانا۔ گھر برادری سے بھرا پڑا ہے ، ولیمے کا کھانا دے رہے ہیں ہم اور دولہا دلہن کے بغیر ۔

لڑکی کی حالت نازک ہے۔ پیٹ کے راستے ٹانکے نہ لگائے تو مر جائے گی، سوچ لیں ۔ ڈاکٹر نے کہا۔
اچھا — طوہا کروہا حامی بھری گئی ۔

پیٹ کھلا اور بچے دانی کے ایک طرف زخم کا اوپر والا حصہ نظر آیا جہاں سے خون کا اخراج ہو رہا تھا ۔ وہاں تک ویجائنا کے راستے پہنچنا بہت مشکل تھا ۔ ویجائنا کٹی پھٹی حالت میں تھی ۔ پروفیسر صاحبہ نے ٹانکے لگائے ۔ آپریشن ختم ہونے تک بارہ چودہ بوتل خون لگ چکا تھا ، لیکن مریضہ کی حالت نازک تھی ۔

میڈم — مریضہ کا خون جمنا بند ہو گیا ہے ۔ جہاں بھی سوئی لگاتا ہوں، بلیڈنگ شروع ہو جاتی ہے ۔انیستھٹسٹ نے پریشانی سے اعلان کیا ۔
اوہ — یہ تو اور برا ہوا۔

جی لگتا ہے DIC شروع ہو گئی ۔
خدایا —کیسے بچے گی یہ ؟ اچھا بلڈ بینک سے رابطہ کریں اور درخواست کریں کہ سفید خون کا بندوبست کریں جلد از جلد —
‏( DIC میں خون ایک سوئی بھی چبھنے سے بہتا چلا جاتا ہے)

جی کال کیا ہے بلڈ بینک — وہ کوشش کر رہے ہیں لیکن گھر والوں میں سے کوئی دے ہی نہیں رہا ۔
انہیں ولیمے کی فکر پڑی ہے ۔

آہ کاش ماں باپ چھوٹی بچیوں کی شادی کرتے ہوئے کچھ تو سوچ لیا کریں ۔

کچھ گھنٹوں بعد سفید چادر میں ڈھکی لڑکی کو مردہ خانے کی ایمبولینس میں رکھتے ہوئے آیا نے سوچا۔ کہنیوں تک مہندی والے ہاتھ اطراف میں بے جان پڑے تھے۔ مانگ میں افشاں ابھی
بھی چمک رہی تھی ۔

یوم تکبیر (28 مئی) کو ملک بھر میں عام تعطیل ہوگی، نوٹیفیکیشن....
27/05/2024

یوم تکبیر (28 مئی) کو ملک بھر میں عام تعطیل ہوگی، نوٹیفیکیشن....

Big shout out to my newest top fans! 💎 Yousaf Khan
26/05/2024

Big shout out to my newest top fans! 💎 Yousaf Khan

30/04/2024

کل (یکم مئی) کو یومِ مزدور کے سلسلے میں ادارہ بند رھے گا۔والدین اور سٹوڈنٹس نوٹ فرمالیں۔

Final Exam session 23/024 3rd position Holder Students... Congratulations ❤️❤️❤️❤️نئے سیشن 2024/25 کیلئے محدود نشستوں پر...
26/04/2024

Final Exam session 23/024
3rd position Holder Students...
Congratulations ❤️❤️❤️❤️
نئے سیشن 2024/25 کیلئے محدود نشستوں پر کلاس نرسری سے لیکر کلاس نہم تک داخلے جاری ہیں ۔

Address

Darora

Telephone

+923203939732

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when IRFAN TALKS posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to IRFAN TALKS:

Share