Loزer

Loزer عشق�

"Main Khud Se Shikwa Kar Baitha Hoon Apni Zaat Apne Zameer Se"Kabhi socha tha life will be better than this,Lekin har pa...
06/07/2025

"Main Khud Se Shikwa Kar Baitha Hoon Apni Zaat Apne Zameer Se"

Kabhi socha tha life will be better than this,
Lekin har pal ek nayi war milti hai...
Na Humsafar khush, na maa ko raazi rakha hai,
Har rishte mein haar milti hai...

Maa ke haathon ka pyaar bhi chooṭ gaya,
Roz paisa kamaane ki daud mein
Uski muskurahat ka waqt chhoot gaya...
Woh kehti hai: "Beta tu door kyun hai?"
Aur main keh nahi paata,
"Maa... main majboor hoon, door nahi."

Kal ki fikr mein aaj jala raha hoon,
Biwi ko waqt na de kar, sirf paisa kamane ki daud me ulajhta ja raha hoon...
Woh sirhane sir rakhti hai tanhaaiyon ka,
Main office ki mails mein uljha rehta hoon har raat ka...

Main woh hoon jo sab ke liye kuch banna chahta hon,
Lekin khud se kuch bhi ban nahi paya...
Ek bekaar beta... ek adhoora humsafar...
Aur bhai bhi, jiska kisi se dil nahi milta zyada...

Zindagi ne har moڑ pe sirf dard diya,
Main har din ek zinda laash hoon...
Na chain hai, na sukoon,
Sirf "tomorrow will be better" ka ek jhootha mask hoon...

"You’re not enough" — yeh awaaz har din sunta hoon,
Aur khud ko har raat judge karta hoon...
Paisa chahiye — jeene ke liye bhi, khush rehne ke liye bhi,
Lekin paisa milte hi sab kho raha hoon dheere dheere...

Maa, Humsafar, bhai... sab paas hain par door hain,
Aur main?
Main bas ek "provider" ban gaya hoon...
Insaan hone ka haq hi bhool gaya hoon.

03/07/2025

میری ذات ذرّہ بے نشان

(ناکام زندگی اور غربت کی سچائی)

چمکتے شہروں کے سائے میں،
اک بجھتا ہوا چراغ ہوں،
جو ہر ہوا سے ڈرتا ہے،
اک لمحہ جیتا، سو مرتا ہے۔

نہ خواب میرے اپنے تھے،
نہ ہاتھ میں کوئی تقدیر،
جو کچھ بھی مانگا تھا رب سے،
وہ بھی لگا جیسے ہے قرض کا حصّہ۔

غربت نے اتنا توڑ دیا،
کہ خواہشیں بھی شرمائیں،
بھوک نے عزت کھا لی ہے،
اور غیرت آنسو بہلائیں۔

کتابیں تھیں… پر شوق نہ تھا،
کلمے تھے… پر روٹی نہ تھی،
دل میں چراغ جلائے تھے ہم نے،
مگر ہاتھ میں روشنی نہ تھی۔

دنیا ہنستی ہے میرے حال پہ،
میں بھی مسکرا کے چپ ہو گیا،
کیوں کہ آواز میری قیمتی نہ تھی،
اور خاموشی سستی لگتی تھی۔

ناکامیوں کی فصل اگا لی،
ہر سپنا خاک میں ملا،
کبھی ہمسفر کی آنکھوں میں آنسو،
کبھی ماں کا چولہا ٹھنڈا پڑا۔
#تحریر: محمد زبیر

عنوان:"ایک اور خاندان... پانی میں ڈوب گیا... اور حکومت بس خاموش تماشائی بنی رہی..."تحریر:یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں...یہ پا...
30/06/2025

عنوان:
"ایک اور خاندان... پانی میں ڈوب گیا... اور حکومت بس خاموش تماشائی بنی رہی..."

تحریر:

یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں...
یہ پاکستان کی تاریخ کا ایک ایسا المیہ بن چکا ہے جو ہر سال دہرایا جاتا ہے...
کہیں بارشیں، کہیں سیلاب...
اور کہیں حکومت کی لاپرواہی۔

اس بار ایک پورا خاندان...
ایک ماں... ایک باپ... معصوم بچے...
سب کے سب پانی کی بےرحم لہروں میں بہہ گئے۔
چیخیں تھیں... مدد کی صدائیں تھیں...
مگر سننے والا کوئی نہیں تھا۔

حکومت...؟
بس سوشل میڈیا پر تعزیتی بیانات...
چند جعلی تصویریں...
اور چند فوٹو سیشن...
پھر خاموشی...
پھر اگلا سیلاب...
پھر اگلی لاشیں...

یہ المیہ صرف پانی میں ڈوبنے والوں کا نہیں...
یہ المیہ اُس نظام کا ہے
جو ہر سال اربوں روپے کے بجٹ کھا جاتا ہے...
مگر نکاسی آب کے منصوبے مکمل نہیں ہوتے...
سیلابی حفاظتی دیواریں صرف فائلوں میں بنتی ہیں...
اور جب پانی آتا ہے...
تو بہا کر لے جاتا ہے...
زندگی... خواب... مستقبل... اور حکومت کا جھوٹا وعدہ۔

اور سب سے دکھ کی بات...
جب کوئی نوجوان... کوئی یوٹیوبر...
یہ سب سچ دکھاتا ہے...
تو اُسے کہا جاتا ہے کہ
"یہ تو پاکستان کا نام بدنام کر رہا ہے۔"
ارے نام تو آپ نے بدنام کیا ہے صاحب!
ہم تو صرف سچ دکھا رہے ہیں...
وہ سچ... جو آپ کی جھوٹی تقریروں میں کبھی سنائی نہیں دیتا۔

ہم سوال کرتے ہیں...
آخر کب تک؟
کتنی اور لاشیں...؟
کتنے اور اجڑے گھر...؟
کتنے اور یتیم بچے...؟
کیا کوئی جواب ہے...؟
یا پھر اگلی بار بھی...
صرف ایک پریس کانفرنس...
اور پھر خاموشی...؟🥲
تحریر: محمد زبیر

30/06/2025

کہتے ہیں محبت گھر بناتی ہے...
لیکن جب وہ محبت ضد میں بدل جائے
تو وہی گھر... راکھ کے ڈھیر میں بدل سکتا ہے۔

عورت کی ضد...
بس ایک لمحے کی ضد نہیں ہوتی،
یہ اُس کے اندر کے بے شمار الجھے ہوئے جذبات کا نتیجہ ہوتی ہے۔
کبھی انا... کبھی ضد... کبھی صرف جیتنے کی خواہش...
اور کبھی بس یہ احساس کہ
"میری بات کیوں نہیں مانی گئی؟"

جب رشتوں میں محبت کم اور ضد زیادہ ہو جائے،
تو باتیں تلخ ہونے لگتی ہیں...
خاموشیاں بڑھنے لگتی ہیں...
اور دلوں کے دروازے آہستہ آہستہ بند ہونے لگتے ہیں۔

محبت میں جھک جانا کمزوری نہیں...
بلکہ رشتوں کو بچانے کی سب سے بڑی طاقت ہے۔
مگر جب ضد آ جائے تو
اکثر محبت بھی ہار مان لیتی ہے۔

یاد رکھو...
ضد میں جیتی ہوئی ایک لڑائی
زندگی کی سب سے بڑی ہار بن سکتی ہے۔
کیونکہ ضد...
نہ صرف دل توڑتی ہے،
بلکہ کبھی کبھی... پورا گھر بھی اجاڑ دیتی ہے۔

🎉 Just completed level 3 and I'm so excited to continue growing as a creator on Facebook!
27/06/2025

🎉 Just completed level 3 and I'm so excited to continue growing as a creator on Facebook!

🥲
23/08/2024

🥲

ہالی ووڈ کی مشہور اداکارہ ایوا گارڈنر 50 کی دہائی میں فلم ’’بھوانی جنکشن‘‘ کی شوٹنگ کے لیے لاہور آئی تھی ، ایک کلب میں ا...
20/08/2024

ہالی ووڈ کی مشہور اداکارہ ایوا گارڈنر 50 کی دہائی میں فلم ’’بھوانی جنکشن‘‘ کی شوٹنگ کے لیے لاہور آئی تھی ، ایک کلب میں اس نے فضل محمود کو دیکھا اور دیکھتی ہی رہ گئی اور پھر خواہش ظاہر کی کہ فضل اس کے ساتھہ رقص کرے۔

1954ء کے دورۂ انگلینڈ میں پاکستان کرکٹ ٹیم نے ملکہ برطانیہ سے بھی ملاقات کی تھی۔ ملکہ الزبتھہ نے فضل محمود کو دیکھہ کر فوراً کہا کہ آپ پاکستانی نہیں لگتے، آپ کی آنکھیں نیلی کیوں ہیں؟

پاکستان نے فضل محمود کی 12 وکٹوں کی بدولت اوول ٹیسٹ جیتا تو اگلے دن برطانوی اخبار نے سرخی لگائی
ENGLAND FAZZALED OUT
اس کے بعد فضل محمود ’’ اوول کے ہیرو‘‘ کہلاتے رہے۔
1955میں وزڈن نے انہیں سال کے 5 بہترین کھلاڑیوں میں شمار کیا ۔ وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی کھلاڑی تھے۔

ان دنوں صرف فلمی اداکارائیں اشتہارات میں اپنے حسن کا راز بتایا کرتی تھیں۔
پھر جب اس نوجوان کرکٹر کی شہرت کے ساتھہ اس کے حسن وجمال کا چرچا شروع ہوا۔ گورا چٹا نیلی آنکھوں والا فضل محمود لاکھوں دلوں کی دھڑکن بن گیا۔ تواشتہاری کمپنیوں نے بھی فضل محمود کی شہرت سے فائدہ اٹھانا چاہا اور یوں فضل محمود برل کریم کے اشتہار میں آکر پاکستان کے پہلے کھلاڑی ماڈل بن گئے۔

فضل محمود 18 فروری 1927 کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ اسلامیہ کالج سے گریجویشن کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے معاشیات میں ایم اے کیا۔ انہوں نے1943 سے کرکٹ کھیلنا شروع کی۔ دس ٹیسٹوں میں کپتانی بھی کی.

پاکستان کو 1952ء میں ٹیسٹ کھیلنے کا درجہ ملا اور پاکستان نے پہلا مقابلہ ہندوستان کے خلاف دہلی میں کھیلا جہاں اسے بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ٹیم کے کھلاڑی بوجھل دل کے ساتھہ میدان سے لوٹ رہے تھے کہ باؤنڈری لائن پر کھڑی ایک لڑکی نے کہا
"اچھا کھیلے، لیکن ہندوستان سے جیت نہیں سکتے!"۔
یہ لڑکی تھی اس وقت کے وزیراعظم ہندوستان جواہر لعل نہرو کی بیٹی اندرا گاندھی ، جو بعد میں خود بھی وزیراعظم بنیں اور اس جملے کے مخاطب تھے پاکستان کے نائب کپتان فضل محمود ، جنہوں نے اپنی آپ بیتی"From Dusk to Dawn" میں اس کا ذکر کیا ہے۔

فضل نے اس طعنے کا جواب لکھنؤ میں کھیلے گئے اگلے ٹیسٹ میں دیا، پہلی اننگز میں 5 اور دوسری اننگزمیں 7 یعنی کل 12 وکٹیں لے کر، جس کی بدولت پاکستان نے ایک اننگز اور 43 رنز کے بڑے مارجن سے مقابلہ جیت لیا ۔
پھر فروری 1959 میں کراچی میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ میں گیری سوبرز کو آؤٹ کرکے فضل محمود ٹیسٹ کرکٹ میں 100 وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی کھلاڑی بن گئے۔

شاعر تک فضل محمود کی شہرت اور مقبولیت سے متاثر ہوئے۔ مجید امجد کی 1955 کی نظم ’’ آٹو گراف ‘‘ کی یہ سطریں فضل محمود کے بارے میں ہی ہیں۔۔۔

وہ باؤلر ایک ، مہ وشوں کے جمگٹھوں میں گھر گیا
وہ صفحۂ بیاض پر بصد غرور کلکِ گوہریں پھری
حسین کھلکھلاہٹوں کے درمیاں وکٹ گری
۔
فضل محمود نے کیرئر میں 34 ٹیسٹ کھیلے اور 139 وکٹیں حاصل کیں ۔
فضل محمود پولیس میں ملازم ہوئے اور ڈی آئی جی کے عہدے تک پہنچے۔
ریٹائرمنٹ کے بعد وہ ڈاکٹر طاہر القادری کی تحریک منہاج القران میں شامل ہوگئے۔ اس کے سیاسی بازو پاکستان عوامی تحریک کی طرف سے الیکشن بھی لڑا۔

آخری عمر میں جانے کیا جی میں آئی کہ بیوی کو طلاق دے دی۔ اس کے بعد عشأ سے فجر تک کا وقت داتا دربار پر گزارتے رہے۔ اپنے محلے کی مسجد میں اذان بھی دیتے تھے۔
فضل محمود کا 30 مئی 2005 کو لاہور میں انتقال ہوا، اور قبرستان مسافر خانہ، گڑھی شاہو میں سپردخاک ہوئے۔
منقول


fans

20/08/2024

ذرا دیکھ کے چال ستاروں کی..
کوئی ذائچہ کھینچ قلندر سا
کوئی ایسا جنتر منتر پڑھ
جو کر دے بخت سکندر سا..!!

کوئی ایسا چلّا کاٹ کہ پھر
کوئی کاٹ نہ اس کی کر پائے
کوئی ایسا دے تعویذ مجھے
وه عاشق مجھ پہ ہو جائے..!

کوئی فال نکال ،کرشمہ کر
میری راه میں پھول گلاب آئیں
کوئی پانی پھونک کے دے ایسا
وه پیئے تو میرے خواب آئیں..!

کوئی ایسا انتر جادو کر
جو جگمگ کر دے میرے دن
وه کہے مجھ سے جلدی آ
اب جیا نہ جائے تیرے بن..!

کوئی ایسی راه پہ ڈال مجهے
جس راه سے وه دلدار ملے
کوئی تسبیح دم درود بتا
جسے پڑهوں تو میرا یار ملے..'!!

کوئی قابو کر بے قابو جن
کوئی سانپ نکال پٹاری سے
کوئی دهاگا کھینچ پراندے کا
کوئی منکا اکشا دهاری سے...!!

کوئی ایسا بول سکھا دے نا
وه سمجھےخوش گفتار ہوں میں
کوئی ایسا عمل کرا دے نا
وه جانے، جانثار ہوں میں..!!

کوئی ڈهونڈھ کے وه کستوری لا
اسے لگے میں چاند کےجیسی ہوں
جو مرضی میرے یار کی ہے
اسے لگے میں بالکل ویسی ہوں..!!

کوئی ایسا اسمِ اعظم پڑھ
جو اشک بہا دے سجدوں میں
اور جیسے تیرا دعوی ہے
محبوب ہو میرے قدموں میں..!!

پر عامل رک،اک بات کہوں..؟
یہ قدموں والی بات ہے کیا..؟
محبوب تو ہے سر آنکھوں پر
مجھ پتھر کی اوقات ہے کیا..؟

اور عامل سن، یہ کام بدل
یہ کام بہت نقصان کا ہے
سب دهاگےاس کے ہاتھ میں ہیں
جو مالک کل جہان کا ہے...!!

19/08/2024

آج سے پہلے میں نے خود اتنا کمزور کبھی نہیں پایا پہلی بار خود سے بھاگ جانے کو دل چاہ رہا ہے دل اک درد کی کیفیت میں مبتلا ہے جی چاہتا ہے پہروں بیٹھ کر بہت سارا رو لوں اتنا رو لوں کے سارے غم میرے آنسوؤں میں دھل جائیں اور پھر اس کے بعد کبھی نا روؤں مگر اک عجیب کشمکش ہے رونا بھی نہیں آتا ایسا لگتا ہے دل پتھر کا ہو گیا ایسا لگتا ہے دل دھڑک ہی نہیں رہا کسی چیز کا ڈر خوف نہیں رہا دل درد سے بھرا ہوا ہے لیکن مجال ہے ایک آنسو بھی ٹپک جائے مگر یہ دکھ عجیب دکھ میری روح کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے بلکل ایسے جیسے کسی سوکھے ہوئے پیڑ کو دیمک لگ جائے اور اک دم سے آ کرے زمین پر شاید کسی دن میں بھی اس دکھ کو سہتے سہتے کسی گمنام قبر کی نظر ہو جاؤں گا کبھی تو اس دکھ سے کنارہ ہو گا کبھی تو َزندگی سے جان چھوٹے گی 😐
#لوزر

Super Blue Moon 🌙 پاکستان میں آج سال کا پہلا سپر بلیو مون رات 11 بجکر 26 منٹ پر نظر آئے گایہ چاند عام چاند سے بہت بڑا او...
19/08/2024

Super Blue Moon 🌙

پاکستان میں آج سال کا پہلا سپر بلیو مون رات 11 بجکر 26 منٹ پر نظر آئے گا

یہ چاند عام چاند سے بہت بڑا اور زیادہ روشن ہوگا

یہ عام چاند کے مقابلے میں 14 فیصد بڑا اور 30 فیصد زیادہ روشن نظر آئے گا

اگلے 3 سپر بلیو مون 18 ستمبر، 17 اکتوبر، 15 نومبر کو نظر آئیں گے

اگلا سپر بلیو مون جنوری 2037 تک نہیں آئے گا

Bird of Asiaپاکستان فوج کا سابق صوبیدار عبدالخالق ایتھلیٹ جسکا ذکر نہ تو سکول و کالج کے کتابوں میں ہے اور نہ ہی  TV کے پ...
17/08/2024

Bird of Asia
پاکستان فوج کا سابق صوبیدار عبدالخالق ایتھلیٹ جسکا ذکر نہ تو سکول و کالج کے کتابوں میں ہے اور نہ ہی TV کے پروگراموں میں۔ براعظم ایشیاءکے پرندے کے لقب سے مشہور اس فوجی نے 100 اور 200 میٹر دوڑ کے عالمی مقابلوں میں پاکستان کے لئے 36 مرتبہ گولڈ میڈل، 15 مرتبہ سلور میڈل اور 12 مرتبہ برونز میڈل جیتے تھے۔
-میر نھڑی
Subedar Abdul Khaliq of the Pakistan Army is not mentioned in school and college books or TV programs. Known as the bird of the continent of Asia, this soldier represented Pakistan in the 100 - and 200-meter world championships & won 36 gold medals, 15 silver medals, and 12 bronze medals.


مجھے نیند سے بیدار ہونے کے بعد اُن تین سیکنڈز سے محبت ہے جب مجھے نہیں پتا ہوتا کہ میں کون ہوں؟کہاں ہوں؟کیوں ہوں؟کیسا ہوں...
07/08/2024

مجھے نیند سے بیدار ہونے کے بعد اُن تین سیکنڈز سے محبت ہے جب مجھے نہیں پتا ہوتا کہ میں کون ہوں؟
کہاں ہوں؟
کیوں ہوں؟
کیسا ہوں؟
کوئی غم یاد نہیں ہوتا کوئی پریشانی یاد نہیں ہوتی اُس وقت ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے میں آسمان پر ہوں
لیکن اُس کے بعد ہی زمین پر گر پڑتا ہوں جب مجھے سب کچھ یاد آجاتا ہے
نام
ادھورا
حالت
انتظار
غم
اور تلخ یادیں جن میں بہت سی درد ناک ہیں
یہ میرے ساتھ ہر روز ہوتا ہے

Address

DG Khan
Dera Ghazi Khan
32200

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Loزer posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Loزer:

Share

Category