
26/09/2025
صحافت اور اس کا کھویا ہوا مقصد
زمانۂ قدیم سے قلم کو امانت اور صحافت کو عوام کی زبان سمجھا جاتا رہا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ بڑے بڑے انقلاب اس وقت آئے جب صحافیوں نے حکمرانوں کی آنکھوں میں آنکھ ڈال کر عوامی مسائل کو اجاگر کیا۔ لیکن افسوس! آج صحافت اپنی اصل منزل سے بھٹکتی دکھائی دیتی ہےآج کل صحافت میں خبر کی بجائے شخصیات کی تعریف و توصیف کا غلبہ ہے۔ کسی مریض کی عیادت پر ہجوم، کسی شخصیت کی تعریف میں لمبی تمہیدیں… کیا یہی صحافت ہے؟ کیا اچھائی صرف انہی چند افراد میں سمٹ گئی ہے جن کے نام سوشل میڈیا پر چمکائے جا رہے ہیں؟ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ خالقِ کائنات نے ہر انسان کو اپنی خوبیوں کے ساتھ پیدا کیا ہےصحافت کا فریضہ ہمیشہ سے محروم طبقات کی آواز بننا، تعلیم، صحت اور روزگار کے مسائل کو منظر عام پر لانا اور عوامی حقوق کا محافظ بننا رہا ہے۔ لیکن آج یہ عظیم پیشہ رفتہ رفتہ تعریفی پوسٹوں اور ذاتی تشہیر کا شکار ہوتا جا رہا ہے وقت کا تقاضا ہے کہ صحافت کو اس کے اصل تاریخی کردار کی طرف واپس لایا جائے، تاکہ یہ پھر سے معاشرے کی اصلاح اور عوام کی فلاح کا ذریعہ بن سکے، نہ کہ محض چند افراد کے قصیدے لکھنے کا ۔۔
میاں فیاض تحصیل نمائندہ ڈیلی پاکستان تونس