Sacha yar

Sacha yar Plz like & share my post and invite your friends to like this Page

ڈاکٹر اسرار صاحب کی قرآن پاک کی تفسیر کو آن لائن سننے کیلئے یا ڈاؤن لوڈ کرنے کیلئے یہ لنک دستیاب ہے۔ڈاکٹر صاحب کی یہ تفس...
21/04/2025

ڈاکٹر اسرار صاحب کی قرآن پاک کی تفسیر کو آن لائن سننے کیلئے یا ڈاؤن لوڈ کرنے کیلئے یہ لنک دستیاب ہے۔

ڈاکٹر صاحب کی یہ تفسیر ہر قسم کے مسلک اور تفرقے سے پاک ہے، اس میں آپ کو اہل بیت اور صحابہ اکرام، دونوں کی فضیلت ملے گی۔ ایک مسلمان کیلئے قرآن میں کیسے کیسے خزانے موجود ہیں، یہ سب... کچھ ڈاکٹر صاحب نے نہایت آسان انداز میں سمجھا دیا۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ڈاکٹر صاحب کوئی روایتی مولوی نہیں بلکہ ایم بی بی ایس ڈاکٹر تھے، اس لئے ان کی تفسیر میں آپ کو ایسی کوئی بات نہیں ملے گی کہ جسے سمجھنے یا تسلیم کرنے کیلئے آپ کو اپنی عقل اور فطرت کے خلاف جانا پڑے۔

یاد رکھیں، قرآن کے الفاظ براہ راست اللہ کی طرف سے جبرئیل علیہ السلام کے ذریعے نبی کریم ﷺ پر نازل ہوئے۔ یعنی یہ اللہ تعالی کے الفاظ ہیں جن سننے اور پڑھنے کا شرف آپ کو حاصل ہورہا ہے۔

قرآن ہمارے لئے اللہ کا سب سے عظیم انعام ہے، اس انعام کی قدر کریں، اسے سیکھیں اور اس پر عمل کریں ۔ ۔ ۔ یہ آخرت میں آپ کی بخشش کا ذریعہ بنے گا، انشا اللہ!!!

https://archive.org/details/QuranTafseerInUrduFULLDr.IsrarAhmed/001+of+108+-+Quran+Tafseer+in+Urdu+-+-FULL-+-+Dr.+Israr+Ahmed+-+Introduction.mp4

سورہ اعراف میں اللہ فرماتا ہے کہ اے نبی ﷺ، آپ کہہ دیجئے کہ میرے رب نے انصاف کا حکم دیا ہےسورہ المائدہ میں فرماتا ہے کہ ا...
21/04/2025

سورہ اعراف میں اللہ فرماتا ہے کہ اے نبی ﷺ، آپ کہہ دیجئے کہ میرے رب نے انصاف کا حکم دیا ہے

سورہ المائدہ میں فرماتا ہے کہ اگر تم فیصلہ کرو تو عدل اور انصاف کے ساتھ کرو، یقینناً اللہ عدل والوں کے ساتھ محبت کرتا ہے۔ اسی سورہ مبارکہ میں ایک اور جگہ ارشاد ہوا کہ عدل کیا کرو، یہ... پرہیزگاری کے زیادہ قریب ہے۔

سورہ نسا میں فرماتا ہے کہ اے ایمان والو، عدل و انصاف پر مضبوطی سے جم جانے والے بن جاؤ۔

سورہ الحدید میں سب کچھ واضح کرکے فرما دیا کہ یقینناً ہم نے اپنے پیغمبروں کو کھلی دلیلیں دے کر بھیجا اور انکے ساتھ کتاب اور میزان (یعنی عدل و انصاف) نازل فرمایا تاکہ لوگ عدل پر قائم رہیں۔

قرآن پاک میں حضرت نوح علیہ السلام سے لے کر حضرت موسی علیہ السلام تک، ان پیغمبروں کے واقعات بیان کئے گئے جن کی قوموں پر عذاب نازل ہوئے۔ یہ واقعات بتانے کا مقصد یہ تھا کہ اللہ کا نظام اور طریقہ کار ہمیشہ ایک سا رہتا ہے، بدلتا نہیں۔ چاہے یہ نوح علیہ السلام کا سات ہزار سال پرانا دور ہو یا موجودہ دور۔ کسی بھی قوم کی بقا کیلئے سب سے ضروری چیز عدل و انصاف قائم کرنا ہے، چاہے اس کی کوئی بھی قیمت ادا کرنا پڑے۔ یہی قرآن کا فیصلہ ہے اور یہی تاریخ ہمیں سکھاتی ہے۔

« کامیاب کون یہودی یا مسلمان ؟»ایک مسلم پاکستانی گھرانے کی بہو اسماء افتخار کے ہاں ماشاء اللہ خوشی آنے والی تھی۔ شادی سے...
21/04/2025

« کامیاب کون یہودی یا مسلمان ؟»

ایک مسلم پاکستانی گھرانے کی بہو اسماء افتخار کے ہاں ماشاء اللہ خوشی آنے والی تھی۔ شادی سے پہلے ہی ان کی ساس نے کہہ دیا تھا کہ نوکری تو بہو کو کرنی پڑے گی کیونکہ میری بیٹیاں اور بڑی بہو بھی نوکری کرتی ہیں۔ شادی کی 15 دن کی چھٹیوں کے بعد ہی کپڑے... دھونے کی ذمے داری اسماء پر ڈال دی گئی۔ گھر میں تین نندیں تھیں جو شادی کے انتظار میں بوڑھی اور چڑچڑی ہوچکی تھیں، ایک جیٹھ، ان کی بیوی اور چار بچے تھے۔ ساس، سسر، اسماء اور اس کا شوہر۔ گویا 13 لوگوں کے اندر باہر کے سب کپڑے دھونا اسماء کی ذمے داری تھی۔ بڑی بہو کھانا پکاتی تھیں، ایک نند صفائی کرتیں، ایک برتن دھوتیں، اور سب سے بڑی نند بیمار تھیں، پہلے کپڑے دھوتی تھیں اب اُن پر سے ہر ذمے داری ہٹا لی گئی تھی۔
اسماء نے اپنے شوہر سے کہا کہ مجھے کچھ فروٹ وغیرہ لادیا کریں، ان دنوں میں ذرا صحت بنے گی، میری تنخواہ تو آپ کی امی لے لیتی ہیں… بس یہ کہنا تھا کہ اسماء کے شوہر نے ایک طوفان برپا کردیا کہ میری امی کو غاصب کہہ رہی ہو! گھر کا ہر فرد اُن کو اپنی تنخواہ دیتا ہے، تمہیں اعتراض ہے تو گھر چھوڑ دو، جو گھر کے سب لوگ کھاتے ہیں تمہیں وہی ملے گا، تم کہیں کی رانی نہیں ہو، اپنی اوقات میں رہو۔

گھر میں وہی تیز مرچوں کا، بھرپور تیل والا کھانا بنتا، جسے دیکھ کر ہی اسماء کو الٹی ہونے لگتی۔ رفتہ رفتہ اس کی خوراک کم ہونے لگی۔ ایک بار دودھ پینے کی کوشش کی تو ساس نے یاد دلایا کہ تمہارے میکے میں تمہیں کیا نصیب تھا جو یہاں نخرے دکھا رہی ہو! بہرحال آفس میں باس کی ڈانٹ کھاتے، گھر میں ساس اور میاں کے طعنے سنتے، مختصر ترین غذا کے ساتھ اسماء نے 3 پاؤنڈ کے ایک بچے کو جنم دے دیا، جس کا نام بھی ساس نے رکھا۔ عبدالمعید شروع سے ہی انتہائی ناتواں تھا۔

میڈی ڈیوڈ ایک اسرائیلی گھرانے کی بہو تھی، اُس کے گھر خوشی آنے والی تھی۔ میڈی کو روز صبح ایک ادارے میں جانا پڑتا جہاں اسے 3 گھنٹے تک ریاضی کی مشقیں حل کرائی جاتیں تاکہ بچہ ذہین پیدا ہو، اس کے بعد وہ گھر آکر مچھلی سے بنا اپنا دوپہر کا کھانا کھاتی۔ شام میں بادام، دودھ، کھجور اور دیگر پھل وغیرہ کھاتی، رات میں بیف، دالیں وغیرہ۔ دن میں کم از کم دو گھنٹے سکون حاصل کرنے کے لیے موسیقی سنتی۔ سرکاری طور پر اس کو وظیفہ دیا جارہا تھا تاکہ وہ ایک صحت مند یہودی کو پیدا کرسکے۔ اس کی ساس اور شوہر کا رویہ بھی نہایت مثبت تھا، کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ ایک ایسا بچہ پیدا ہو جو نوبیل پرائز حاصل کرے۔ 80 فیصد یہودی ہی ہمیشہ سے نوبیل پرائز حاصل کرتے آئے ہیں۔

17 جنوری 1990ء کو آخرکار میڈی کے ہاں 8 پاؤنڈ کا سولیھن جوزف پیدا ہوا۔ اس کی ماں بھی بہت صحت مند تھی اور بچے کو بہترین ابتدائی غذائیں دے رہی تھی۔ تین سال کی عمر میں اسے نشانہ بازی، تیراندازی اور دوڑ کی مشقیں شروع کرا دی گئی تاکہ یکسوئی اور فیصلہ سازی کا عنصر پیدا ہو۔ سولیھن کو بہت اخلاق و تہذیب بھی سکھایا جاتا، اس کے سامنے کوئی اونچی آواز میں آپس میں بھی بات نہ کرتا۔ ایک دن سولیھن بہت حیران ہوا، اس کے ماں باپ ہر مہمان کی بہت تواضع کرتے تھے، مگر ایک بھارتی مہمان جب سگریٹ پینے لگا تو سولیھن کے والد نے اُس سے کہا کہ آپ گھر سے باہر جا کر سگریٹ پئیں۔ مہمان نے کہا کہ سگریٹ کی 80 فیصد فیکٹریاں یہودیوں کی ہی ہیں۔ تو سولیھن کے والد نے جواب دیا کہ ہاں وہ ہمارا بزنس ہے مگر یہودی اسموکنگ نہیں کرتے، جیسے کہ ہم تمام دنیا کے بچوں کو کارٹون نیٹ ورک اور ڈزنی ورلڈ دکھاتے ہیں مگر اپنے بچوں کو ہم تیراندازی، گھڑ سواری، تیراکی اور ریاضی سکھاتے ہیں، ہمارے اسرائیلی بچے کیلی فورنیا کے بچوں سے ذہنی استعداد میں 6 سال آگے ہیں، ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ہم کو کس بچے کو ڈاکٹر یا سائنٹسٹ بنانا ہے، ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ہمیں مستقبل میں اپنے کتنے بچوں کو بزنس مین یا انجینئر یا سیاست دان بنانا ہے، ہر ایک کی اسی حساب سے ساری زندگی ٹریننگ ہوتی ہے۔

سولیھن جوزف جب چھٹی جماعت میں گیا تو اسے پراجیکٹ دیا گیا کہ 3 ہزار ڈالر کی سرمایہ کاری سے 10 ہزار ڈالر کما کر دکھائے۔ اسے تیسری جماعت سے کاروباری حساب کتاب پڑھایا جارہا تھا، مگر وہ صرف7 ہزار ڈالر ہی کما سکا۔ اس ناکامی پر اسے کاروباری ریاضی کی ایکسٹرا کلاسیں لینا پڑیں، اور ساتویں جماعت میں وہ اسکول کے فراہم کردہ 5 ہزار ڈالر سے 16 ہزار ڈالر کمانے میں کامیاب ہوگیا۔ اب وہ ایک پکا یہودی بن چکا تھا، اب وہ جو چاہے مضمون اپنے ہائی اسکول کے لیے منتخب کرتا، مگر صرف سائنسی مضامین کی اجازت تھی اور سولیھن نے نیوکلیئر فزکس کا انتخاب کیا۔ یہ وہ سال تھا جب سولیھن نے زندگی میں پہلی بار چپس، پیپسی اور چاکلیٹ چکھے، کیونکہ ساری کچرا خوراک یہودی بچوں کو منع ہوتی ہے۔ سولیھن کا بھی یہ پہلا تجربہ آخری تجربہ رہا اور اس کو ماں باپ سے بہت ڈانٹ پڑی۔ اب وہ پھر سے جیب میں کھجور اور بادام رکھتا ہے، جو ٹافیوں اور الم غلم سے بدرجہا بہتر ہیں۔

جب سولیھن تعلیم سے فارغ ہوا تو اس کے والد نے اسے نیویارک کے ایک ادارے میں بھیجا۔ صدیوں کے سودخور یہودی اس ادارے میں یہودی بچوں کو بلا سود قرضے فراہم کرتے تھے تاکہ یہودی بچے اپنے ہنر و تعلیم کے مطابق کاروبار کا آغاز کریں، نہ کہ نوکریاں ڈھونڈتے پھریں۔ پڑھائی تک یہ سوچ کر نہ کریں کہ نوکری مل جائے، بلکہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے کوئی نیا کاروبار کریں۔

سولیھن کو اپنی طلب کے مطابق قرضہ مل گیا، اس نے اسرائیل میں ایک لیبارٹری کھولی جہاں اس کے سب سائنس دان دوست بھی اس کے ساتھ مل گئے۔ اس کے بعد جدید ٹیکنالوجی سے ان لوگوں نے وہ، وہ ہتھیار بنائے کہ دنیا کا ہر ملک اسرائیل سے ڈرنے لگا۔

…٭…

اسماء کے نوکری پر جانے کے بعد دادی کے لیے عبدالمعید کو سنبھالنا مشکل ہوجاتا۔ بس چپس، ٹافیاں اور دیگر الم غلم دے کر اس کو بہلا پھسلا کر رکھتیں۔ انہی چیزوں سے اس کا پیٹ اتنا بھر جاتا کہ وہ کھانا کھا ہی نہ پاتا، کھاتا بھی تو مرچوں اور تیل کی بھاری مقدار اس کا پیٹ آئے روز گڑبڑ کردیتی اور وہ کبھی صحت پکڑ ہی نہ پایا۔ اسماء آتے ہی واشنگ مشین لگاتی اور کپڑے دھونے میں جت جاتی۔ رات کو فارغ ہوتی تو کھانا کھاتے ہی سو جاتی۔ عبدالمعید کو ماں کا پیار اور تربیت مل ہی نہ پائی، تربیت بس یہ ملی کہ دادا دادی کو مارتے، تایا تائی کو مارتے، اور ابو امی کو مارتے۔

پانچ سال کا ہوا تو ایک قریبی اسکول میں داخل کرا دیا گیا کہ محلے کے بچوں کے ساتھ ہی جائے گا اور آئے گا۔ ماں باپ کی عدم توجہی کی بنا پر عبدالمعید کی کارکردگی انتہائی خراب تھی، روز ابو دھنک کر رکھ دیتے کہ پڑھتا کیوں نہیں! لیکن کبھی اس کو لے کر نہیں بیٹھے کہ آؤ آج تمہیں میں پڑھاتا ہوں۔ بڑی مشکل سے میٹرک پاس کیا۔ اپنی ماں سے جب اپنی مشکل کہنا چاہتا، اُن کو کوئی نہ کوئی کام یاد آجاتا۔ پھوپھیوں نے تو بے دام غلام سمجھ لیا تھا۔ اسماء کی غیر موجودگی میں سارے کام عبدالمعید سے ہی لیتیں۔ اب اس کے پاس پڑھائی کا کیا وقت رہ جاتا! انٹر میں آرٹس لیا، پھر بی اے کیا۔ اب ساری دنیا میں نوکری کے لیے جوتیاں چٹخاتا پھرتا ہے۔ اسماء بوڑھی اور بیمار ہوگئی ہے مگر اس کا شوہر اس کا علاج کروانے کے بجائے دوسری شادی کرچکا ہے۔

…٭…

قارئین! ہم نے ایک مسلم خاندان اور ایک اسرائیلی خاندان کا تقابلی جائزہ پیش کیا، تاکہ سمجھ سکیں کہ اسرائیلی دنیا پر کیوں حکومت کررہے ہیں، اور مسلمان کیوں زوال کا شکار ہیں۔ ایک اسرائیلی بچہ پیدا ہونے سے پہلے ہی تربیت پانا شروع کردیتا ہے، جب کہ ایک مسلمان بچہ ہونے سے پہلے ہی تناؤ کی کیفیات سے آشنا ہوجاتا ہے۔ اب آپ خود فیصلہ کریں کہ کامیاب کون ہوگا… یہودی یا مسلمان؟

آپ غور کریں کہ یہودی ایک باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ چل رہے ہیں اور وہ اپنی نسلوں کی ایسی ٹھوس تربیت کرتے ہیں کہ ہر آنے والی نسل پچھلی نسل کا ایجنڈا لے کر آگے بڑھتی ہے، کسی نسل پر بھی ان کی حکمت عملی میں خلا نہیں پیدا ہونے پاتا۔ کوئی بچہ اپنے آباء و اجداد کی حکمت عملی سے اختلاف نہیں کرتا، اور یہودیوں کے منصوبے صدیوں تک بغیر کسی مشکل کے جاری رہتے ہیں۔ جب کہ ہم اوّل تو ایسی قیادت سے محروم ہیں جو منصوبے بنائے اور اپنی نسلوں کی اس کے مطابق تربیت کرے، دوسرے ہم ذاتی سطح پر بھی صرف یہ سوچ کر اپنی اولاد کی تربیت کرتے ہیں کہ بس زیادہ سے زیادہ پیسے کما لے۔ ہم کبھی قومی اور امت کے نقطہ نظر سے اپنے بچوں کو تیار نہیں کرتے، جس کا خمیازہ پاکستان بھی بھگت رہا ہے اور امتِ مسلمہ بھی۔

یہودیوں کی ایک اور خوبی جو اُن کی ترقی کی ضمانت ہے، یہ ہے کہ وہ ایک دوسرے کا راستہ نہیں کاٹتے، بلکہ ایک یہودی دوسرے یہودی کی مدد کرتا ہے۔ ساری دنیا کو انہوں نے سود در سود کے چکر میں پھنسایا ہوا ہے، مگر ایک یہودی جب دوسرے یہودی کو قرض دیتا ہے تو ایک پیسے کا بھی سود نہیں لیتا، چاہے کتنے عرصے میں رقم کی واپسی ہو۔ یہودی خاندان جو اسرائیل میں بستے ہیں، ان میں طلاق کی شرح صرف 3 فیصد ہے، وہ بھی صرف شوبز وغیرہ سے وابستہ لوگوں میں… عام یہودی خاندانوں میں طلاق ممکن ہی نہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ ایک مضبوط قوم کے لیے سب سے پہلے مضبوط خاندان ضروری ہے تاکہ بچوں کی تربیت عمدہ انداز میں ہو۔ یہی وہ لوگ ہیں جو دنیا بھر کو ڈراموں اور فلموں کے ذریعے طلاق کی تربیت دے رہے ہیں، مَردوں کی تفریح کے اتنے ذرائع پیدا کردیے گئے ہیں کہ ان کو گھروں میں دلچسپی محسوس ہی نہیں ہوتی، بلکہ وہ خاندان کو ایک اَن چاہا بوجھ سمجھنے لگتے ہیں جو ان کی آزادی اور تفریح کی راہ میں رکاوٹ ہے، اور پھر آخرکار بچوں کی جنت اجڑ جاتی ہے، یہ بچے کسی ماموں یا خالہ کے گھر ساری زندگی یہ سنتے ہوئے گزار دیتے ہیں کہ ’’نکلو ہمارے گھر سے‘‘، یا ’’بُرے باپ کی بُری اولاد‘‘۔

یہودی اپنے بچوں کو اپنی تمام مذہبی کتب اور مذہبی رسومات ازبر کرا دیتے ہیں۔ اگر ان کا عقیدہ حضرت عیسیٰؑ کے دور میں تھا کہ وہ آئیں گے تو دنیا میں یہودیوں کی حکومت قائم ہوگی، تو آج بھی وہ نہ صرف ایک مسیح کا انتظار کررہے ہیں بلکہ ان کا بچہ بچہ دجال مسیح کی آمد کا میدان تیار کررہا ہے۔ شام کی تباہی بھی دجال کی آمد کی نشانی ہے جسے وہ دل لگا کر پورا کررہے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ترکی، مصر، مدینہ، عراق اور تمام عرب ممالک گریٹر اسرائیل کا وہ نقشہ ہیں جن کی فتح کے بعد ہی دجال آسکے گا اور تمام دنیا کو یہودیوں کی جاگیر بنادے گا۔ ویسے سچی بات تو یہ ہے کہ یہودی اتنے متحد اور ذہین ہیں کہ اب بھی تمام دنیا پر بلاواسطہ انہی کا قبضہ ہے، وہ جو چاہتے ہیں وہی ہوتا ہے، اور عرب حکمران خدا کو خوش کرنے سے زیادہ یہودیوں کو خوش کرنے کی فکر میں رہتے ہیں۔

قارئین! میری یہودیوں سے کوئی ذاتی دشمنی تو ہے نہیں، مگر میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کو وہ جس قدر نقصان پہنچا رہے ہیں وہ میرے لیے ناقابلِ برداشت ہے، تاہم یہ بات صحیح ہے کہ ہم اپنے رب کے احکام پر عمل کریں تو ان کی سازشیں کچھ نہیں کرسکتیں۔ اب یہودی بھی ہے تو وہ اُس وقت تک ہمارے پاکستان کو یا اسلام کو نقصان نہیں پہنچا سکتا جب تک ہم میں سے کوئی اس کا رازدار ساتھی نہ بنے، اس کے ایجنڈے کو مسلمانوں میں ترویج نہ دے… تو پھر غلطی کس کی ہے؟

براہِ مہربانی اپنے بچوں کی تربیت پر توجہ دیں، یہ وہ لوگ ہیں جنہیں امام مہدی اور حضرت عیسیٰ کی فوجوں میں شامل ہونا ہے، ان کو ایمان کی لَو دیں۔ اس سوچ کے ساتھ ان کی تربیت نہ کریں کہ یہ بس کسی ملٹی نیشنل کمپنی میں کسی یہودی کے ملازم بن جائیں۔ یاد رکھیں کہ مرضی تو پھر ساری دنیا میں باس کی ہی چلتی ہے، ملازم کی نہیں۔

ماں کی قدر کرو دوستو جن کی ماں اس دنیا میں نہیں ان سے پوچھو ماں کی قدر کیا ہوتی ہے
21/04/2025

ماں کی قدر کرو دوستو جن کی ماں اس دنیا میں نہیں ان سے پوچھو ماں کی قدر کیا ہوتی ہے

(تحریر محمد نعیم)مرد کی کمزوری یا بیوقوفی؟"مــرد کمــزور یا بیوقــوفـــ نہیں ہـوتا...بس محبت میں ہار جـاتا ہـے...عــورت ...
21/04/2025

(تحریر محمد نعیم)

مرد کی کمزوری یا بیوقوفی؟

"مــرد کمــزور یا بیوقــوفـــ نہیں ہـوتا...

بس محبت میں ہار جـاتا ہـے...

عــورت کے چہـرے پہ ایکـــ مسـکراہٹ دیکھنے کے لیے جــان بوجھ کے بیوقــوف بن جاتا ہــے.۔.

بڑے سے بڑا زخم جسم پہ لگـــ جائے تو نہیں روتا۔۔۔ لیکن۔۔۔ وہ عورت۔۔۔ جسے... وہ دل سے چاہتا ہے۔۔۔ اسکی آنکھ کا ایک آنسو بھی مرد کا حوصلہ توڑ کر رکھ دیتا ہے۔۔۔
لوگ کہتے ہیں۔۔ عورت کے آنسو بہت بڑا ہتھیار ہیں۔۔۔ نہیں۔۔۔

اصل میں تو۔۔۔ یہ مرد کی محبت ہے جو وہ اسکی آنکھوں میں آنسو نہیں برداشت نہیں کرپاتا۔۔۔

عورت کی صرف ایک مسکراہٹ کے لیئے اپنی محنت کی ساری کمائی اس پر لٹا دیتا ہے۔۔۔

ایک آنسو کے روکنے کے لیئے وہ سب کچھ کر لیتا ہے جو عورت چاہتی ہے۔۔۔

اب چاہے وہ مرد باپ ہو بھائی ہو یا شوہر ہو۔۔۔

یہ مرد کی کمزوری یا بیوقوفی نہیں ہے۔۔۔

یہ تو اسکی محبت کا ایک رنگ ہے..

اور۔۔۔سارے رنگوں میں سب سے حسین ہے۔۔

اسلام علیکممیرے دوستو ایک بار عمل ضرور کرنا۔اگے اللّٰہ تعالٰی پر چھوڑ دو۔ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز ، شعبہ طب نفسیات...
21/04/2025

اسلام علیکم

میرے دوستو ایک بار عمل ضرور کرنا۔اگے اللّٰہ تعالٰی پر چھوڑ دو۔

ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز ، شعبہ طب نفسیات کے سربراہ کے خصوصی انٹرویو کا ایک سوال👇

سوال: ایک صحت مند زندگی کس طرح حاصل ہوسکتی ہے؟

پروفیسر ڈاکٹر رضا الرحمن: زندگی میں ترتیب پیدا کریں، کھانے اور... سونے کا وقت طے کریں، غیر ضروری خواہشات اور دبائو سے دور رہیں، ورزش کریں اور ایک خاص بات آپ کو بتاتا ہوں کہ زندگی میں دینا شروع کریں۔ا ٓپ پیسے دیں، کسی کو وقت دیں، کسی کو مشورہ دے دیں، کسی کو راستہ دے دیں، کسی کو علم دے دیں۔ دیکھیں دینے کی خصوصیت اللہ کی ہے،جب آپ دینا شروع کردیتے ہیں تو آپ کی نسبت رحمان سےجڑجاتی ہے، پھر آپ کبھی پریشان اور ڈپریشن کا شکار نہیں ہوتے۔ جتنا زیادہ آپ دینے والے بنیں گے اتنا زیادہ آپ کی زندگی میں خوشیاں آنا شروع ہوجائیں گی۔ آپ طے کرلیں کہ ہر مہینہ کسی کو کچھ نہ کچھ دوں گا۔

تحریر محمد نعیمایک ایک کر کے آو نا!!! ☺جب حاجی سعودی عرب گیے ۔گرمی اور رش میں سر چکرایا تو بیہوش ہو گئے ۔۔ اسپتال پہنچای...
20/04/2025

تحریر محمد نعیم

ایک ایک کر کے آو نا!!! ☺

جب حاجی سعودی عرب گیے ۔گرمی اور رش میں سر چکرایا تو بیہوش ہو گئے ۔۔ اسپتال پہنچایا گیا ۔۔

کچھ دیر بعد ہوش آیا تو انہوں نے دماغ پر زور دیا کہ میرے ساتھ ہوا کیا تھا ۔۔۔ خیال آیا کہ میں نے خانہ خدا میں مرنے کی دعا کی تھی شاید وہ قبول ہو گئی ہے... ۔۔
آس پاس نظر دوڑائی ۔۔ صاف ستھرا اسپتال ۔۔ سفید براق بستر اور اس پر سفید چادریں ۔۔۔

اتنی صفائی پاکستان میں کہاں دیکھی تھی ۔۔۔

سمجھا مر چکا ہوں اور اب جنت میں ہوں ۔۔

جلدی سے بستر سے اترے اور اپنے محل کی وسعت کا اندازہ لگانے کمرے سے باہر نکلے ۔۔

سامنے فلپائنی نرس سفید یونیفارم میں اپنے کام میں مگن تھی ۔۔

گوری چٹی ۔۔ کسی گڑیا کی مانند نازک اندام ۔۔ بابا جی فرط جذبات سے مغلوب ہو کر پکار اٹھے ۔۔۔

ماشاءاللہ!!! حور العین!!! ۔۔ حور العین!!! ۔۔ حور العین!!! ۔۔

اسپتال میں کھلبلی مچ گئی ۔۔

آس پاس جتنی بھی نرسیں تھیں ۔۔ سب بابا جی کو کنٹرول کرنے کے لیے دوڑی چلی آئیں ۔۔ خیال تھا کہ ہیٹ اسٹروک سے باباجی سٹھیا گئے ہیں ۔۔۔ لیکن بابا جی تو کسی اور دنیا میں تھے ۔۔۔ سمجھے ستر کی ستر حوروں نے ایک ساتھ ہی ہلہ بول دیا ہے ۔۔ بڑے سٹپٹائے اور بیچارگی سے کہنے لگے ۔۔۔

اب ایسا ظلم تو مت کرو ۔۔ ایک ایک کر کے آو نا!!!!

تحریر محمد نعیممولانا بولے محترمہ آپ بہت خوبصورت ہیں ، مجھے آپ سے عشق ہو گیا ہےایک بہت ہی خوبصورت مسلمان خاتون تھی. اپ...
20/04/2025

تحریر محمد نعیم

مولانا بولے محترمہ آپ بہت خوبصورت ہیں ، مجھے آپ سے عشق ہو گیا ہے

ایک بہت ہی خوبصورت مسلمان خاتون تھی. اپنے بیٹے کو پاس کے مدرسے میں اردو سیکھنے کے لئے بھرتی کروا آئی ۔اردو پڑھانے والا مولانا اس عورت کی خوبصورتی کے بارے میں جانتا تھا. چھٹی کے وقت مولانا نے اس... کے بیٹے سے کہا: اپنی امی کو میرا سلام کہنا بیٹے نے آکر ماں کو کہہ دیا کہ مولانا صاحب نے آپ کو سلام بھیجا ہےخاتون نے بھی بیٹے کے ہاتھوں سلام کا جواب سلام بھیج کر دے دیا.یہ سلسلہ ہفتے بھر چلا …خاتون نے “شوہر” سے مشورہ کیا اور اگلے دن بیٹے سے مولانا کو کہلوایا کہ امی نے “شام کو گھر پر بلایا ہے” …مولانا خوش … 3 دن سے نہایا نہیں تھا، باسی شیروانی کو استری کروایا، خوشبو مارا اور پہنچ گیا اس عورت کے گھر ..خاتون نے پہلے اوبھگت کی، چائے ناشتہ کروایا، پھر، بیٹے کی تعلیم کے بارے میں معلومات لی.مولانا رسمی باتیں کرنے کے بعد، اپنی اصلیت پہ آیا، کہا: ماشاء اللہ، آپ کو خدا نے بڑی فرصت میں تراشا ہے –
لیڈی: “وہ تو ہے، شکریہ”۔مولانا: مجھے آپ سے عشق ہو گیا ہے محترمہ …خاتون ؛ جی ہاں وہ تو ہے، پر یہ بات اگر میرے شوہر نے سن لی تو بہت مشکل ہو جائے گا، وہ آتے ہی ہوں گے … آپ اب جائیے، کل شام کو پھر اييےگا تب بات کریں گے … میں انتظار کروں گی …مولانا چلنے کو ہوا ہی تھا کہ باہر سے اس خاتون کے شوہر کی آواز آئی: کون گھر میں گھسا ہے، حرام خور؟مولانا گھبرایا … میں چھپ جاؤں؟

خاتون نے اسے ساڑی پہنا دی،گھونگھٹ کر دیااور گندم پیسنے والی پتھر کی چکی کے پاس بیٹھا دیا اور کہا: آپ آہستہ آہستہ گندم پيسے … میں انہیں چائے وغیرہ پلا کر باہر بھیجتی ہوں، آپ کو موقع دیکھ کر بھاگ جائیے گا ۔مولانا لگے چکی چلانے اور گندم پیسنے …شوہر داخل ہوئے اور پوچھا کہ یہ کون عورت ہے؟

خاتون ; پڑوس میں نئے کرایہ دار آئے ہیں، ان کی بیوی ہے، گندم پیسنے آئی ہیں ….شوہر اور بیوی بہت دیر تک ہنسی مذاق اور باتیں کرتے رہے …1 گھنٹے بعد شوہر نے کہا: میں ذرا کونے کی دکان سے پان کھا کر آتا ہوں اور باہر نکل گیا.ایک گھنٹے تک گندم پیستے-پیستے پسینے میں شرابور مولانا نےساڑی اتار کے پھینکی اور آنا فانا میں وہاں سے سرپٹ بھاگ لئے۔15 دن بعد -عورت کے بیٹے نے مدرسے میں مولانا سے کہا: “ماں نے آپ کو سلام بھیجا ہے” …مولانا گرجے- حرام خورو، آٹا ختم ہو گیا ہوگا … کیا 20 کلو آٹا کھا گئے، جو اب دوبارہ سلام بھیجا ہے …. ؟

ﺟﻮ ﻟﻮﮒ ﺩﯾﮩﺎﺗﻮﮞ ﮐﮯ ﺭﮨﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ ﺩﯾﮩﺎﺗﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﮐﯿﮍﺍ ﭘﺎﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﺴﮯ ﮔﻮﺑﺮ ﮐﺎ ﮐﯿﮍﺍ ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ . ﺍﺳﮯ ﮔﺎﺋ...
20/04/2025

ﺟﻮ ﻟﻮﮒ ﺩﯾﮩﺎﺗﻮﮞ ﮐﮯ ﺭﮨﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ ﺩﯾﮩﺎﺗﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﮐﯿﮍﺍ ﭘﺎﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﺴﮯ ﮔﻮﺑﺮ ﮐﺎ ﮐﯿﮍﺍ ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ . ﺍﺳﮯ ﮔﺎﺋﮯ , ﺑﮭﯿﻨﺲ ﮐﮯ ﮔﻮﺑﺮ ﮐﯽ ﺑﻮ ﺑﮩﺖ ﭘﺴﻨﺪ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ . ﻭﮦ ﺻﺒﺢ ﺍﭨﮫ ﮐﺮ ﮔﻮﺑﺮ ﮐﯽ ﺗﻼﺵ ﻣﯿﮟ ﻧﮑﻞ... ﭘﮍﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺳﺎﺭﺍ ﺩﻥ ﺟﮩﺎﮞ ﺳﮯ ﮔﻮﺑﺮ ﻣﻠﮯ ﺍﺳﮑﺎ ﮔﻮﻻ ﺑﻨﺎﺗﺎ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﺷﺎﻡ ﺗﮏ ﺍﭼﮭﺎ ﺧﺎﺻﺎ ﺑﮍﺍ ﮔﻮﻻ ﺑﻨﺎ ﻟﯿﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﭘﮭﺮ ﺍﺱ ﮔﻮﻟﮯ ﮐﻮ ﺩﮬﮑﺎ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﻞ ﺗﮏ ﻟﮯ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﻟﯿﮑﻦ ﺑﻞ ﭘﺮ ﭘﮩﻨﭻ ﮐﺮ ﺍﺳﮯ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮔﻮﻻ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﺑﮍﺍ ﺑﻨﺎ ﻟﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﻞ ﮐﺎ ﺳﻮﺭﺍﺥ ﭼﮭﻮﭨﺎ ﮨﮯ۔ ﺑﮩﺖ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﮯ ﺑﺎﻭﺟﻮﺩ ﻭﮦ ﮔﻮﻻ ﺑﻞ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎ ﺳﮑﺘﺎ
ﯾﮩﯽ ﮨمارا ﺣﺎﻝ ﮨﮯ۔ ﺳﺎﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺣﻼﻝ ﺣﺮﺍﻡ ﻃﺮﯾﻘﮯ ﺳﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﺎ ﻣﺎﻝ ﻭ ﻣﺘﺎﻉ ﺟﻤﻊ ﮐﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﻟﮕﮯ ﺭﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺟﺐ ﺁﺧﺮﯼ ﻭﻗﺖ ﻗﺮﯾﺐ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﭘﺘﮧ ﭼﻠﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺳﺐ ﺗﻮ " ﻗﺒﺮ" ﻣﯿﮟ ﺳﺎﺗﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎ ﺳﮑﺘﺎ ﺍﻭﺭ ﮨﻢ ﺍﺱ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺑﮭﺮ ﮐﯽ ﮐﻤﺎﺋﯽ ﮐﻮ ﺣﺴﺮﺕ ﺳﮯ ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﮨﯽ ﺭﮦ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ

ﮨﻤﯿﮟ ﺍﺱ ﻋﺎﺭﺿﯽ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﮌ ﮐﺮ ﺟﺎﻧﺎ ﮨﮯ، ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﮨﻤﯿﮟ ﺟﮩﺎﮞ ﺟﺎﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﺘﻘﻞ ﺭﮨﻨﺎ ﮨﮯ، ﻭﮨﺎﮞ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺗﯿﺎﺭﯼ ﮐﺮﻧﺎ ﺑﮩﺖ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﮯ۔ ﮨﺮ ﻧﯿﮑﯽ ﮨﻤﯿﮟ ﻭﮨﺎﮞ ﺍﯾﮏ ﺩﻭﺳﺖ ﮐﮯ ﺭﻭﭖ ﻣﯿﮟ ﻣﻠﮯ ﮔﯽ ﺍﻭﺭ ﮨﺮ ﺑﺮﺍﺋﯽ ﻋﺬﺍﺏ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ

ﺍﺏ ﯾﮧ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮨﻢ ﺍﭘﻨﯽ ﺁﺧﺮﺕ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺍﭼﮭﺎ ﭨﮭﮑﺎﻧﮧ ﺑﻨﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﯾﺎ ﺑﺮﺍ۔ ﺍﭘﻨﮯ ﻟﺌﮯ ﻭﮦ ﭼﯿﺰﯾﮟ ﺟﻤﻊ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﺁﺧﺮﺕ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻡ ﺁﺋﯿﮟ ﮔﯽ، ﯾﺎ ﮔﻮﺑﺮ ﮐﮯ ﮐﯿﮍﮮ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺣﺮﺹ ﻭ ﻻﻟﭻ ﻣﯿﮟ ﭘﮍ ﮐﺮ ﺻﺮﻑ ﺍﭘﻨﺎ ﻭﻗﺖ ﺑﺮﺑﺎﺩ ﮐﺮﺗﮯ ہیں۔۔۔

لائف سکِلز (محمد نعیم)*ایک بنک ڈکیتی کے دوران ڈکیت نے چیخ کر سب سے کہا"کوئی بھی ہلے مت۔چپ چاپ زمین پر لیٹ جائیں۔۔رقم لوگ...
20/04/2025

لائف سکِلز (محمد نعیم)

*

ایک بنک ڈکیتی کے دوران ڈکیت نے چیخ کر سب سے کہا

"کوئی بھی ہلے مت۔چپ چاپ زمین پر لیٹ جائیں۔۔رقم لوگوں کی ہے اور جان آپ کی اپنی ہے۔۔۔"

سب چپ چاپ زمین پر لیٹ گئے۔۔۔کوئی اپنی جگہ سے نہیں ہلا

اسے کہتے ہیں مائند چینج کانسیپٹ (سوچ بدلنے والا تصور)۔۔۔

ایک... خاتون کچھ واہیات انداز میں زمین پر لیٹی ہوئی تھی۔۔ایک ڈاکو اس سے بولا
"تمیز سے لیٹو یہاں ڈکیتی ہو رہی ہے ، ریپ نہیں ہو رہا۔۔۔"

اسے کہتے ہیں "فوکس " بس وہی کام کریں جس کے لیے آپ کو ٹرینڈ کیا گیا ہے۔۔

ڈکیتی کے بعد گھر واپس آئے تو نوجوان ڈکیت( جو کہ ایم بی اے پاس تھا )نے بوڑھے ڈکیٹ ( جو کہ صرف پرائمری پا س تھا )سے کہا "چلو رقم گنتے ہیں۔۔

"تم تو پاگل ہو گئے ہو اتنے زیادہ نوٹ کون گنے۔۔رات کو خبروں میں سن لینا کہ ہم کتنا مال لوٹ کر لائے ہیں۔۔"

اسے کہتے ہیں تجربہ جو کہ آج کل ڈگریوں سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔۔

جب ڈاکو بنک سے چلے گئے تو منیجر نے سپروائزر سے کہا کہ پولیس کو فون کرو۔۔

سپروائز نے جواب دیا "رک جائیں سر ! پہلے بنک سے ہم دونوں اپنے لیے دس لاکھ ڈالرز نکال لیتے ہیں اور ہاں وہ چالیس لاکھ ڈالرز کا گھپلہ جو ہم نے حالیہ دنوں میں کیا ہے وہ بھی ڈاکووں پر ڈال دیتے ہیں کہ وہ لوٹ کر لے گئے۔۔" اسے کہتے ہیں وقت کے ساتھ ایڈجسٹ کرنا۔۔۔مشکل حالات کو اپنے فائدے کے مطابق استعمال کر لینا۔۔

منیجر ہنس کر بولا۔۔"ہر مہینے ایک ڈکیتی ہونی چاہیے۔۔" اسے کہتے ہیں بوریت ختم کرنا۔۔۔ذاتی مفاد اور خوشی جاب سے زیادہ اہم ہوتے ہیں۔۔

اگلے دن اخبارات اور ٹی وی پر خبریں تھیں کہ ڈاکو بنک سے سو ملین ڈالرز لوٹ کر فرار۔۔۔ڈاکووں نے بار بار رقم گنی لیکن پچاس ملین ڈالرز سے زیادہ نہ نکلی۔۔۔بوڑھا ڈاکو غصے میں آ گیا اور چیخا

"ہم نے اسلحہ اٹھایا۔اپنی جانیں رسک پر لگائیں اور پچاس ملین ڈالرز لوٹ سکے اور بنک منیجر نے بیٹھے بیٹھے چند انگلیاں ہلا کر پچاس ملین ڈالرز لوٹ لیا۔۔اس سے پتا چلتا ہے کہ تعلیم کتنی ضروری ہے۔۔ ہم کو چور نہیں پڑھا لکھا ہونا چاہیے تھا۔۔"

اسے کہتے ہیں علم کی قیمت سونے کے برابر ہوتی ہے۔۔

بنک منیجر خوش تھا کہ اسٹاک مارکیٹ میں اسے جو نقصان ہو رہا تھا وہ اب ان پیسوں سے پورا ہو گا۔۔اسے کہتے ہیں موقع پرستی۔۔

آخر میں بس ایک سوال۔۔

کون ہے اصل ڈکیت؟

کوئی شوہر اپنی بیوی سے پاگل پن کی حد تک پیار کیسے کر سکتا ہے؟__________________(سوشل میڈیا پر وائرل ایک عربی پوسٹ کی ارد...
20/04/2025

کوئی شوہر اپنی بیوی سے پاگل پن کی حد تک پیار کیسے کر سکتا ہے؟

__________________

(سوشل میڈیا پر وائرل ایک عربی پوسٹ کی اردو ترجمانی)

ایک بوڑھی خاتون کا انٹرویو جنہوں نے اپنے شوہر کے ساتھ پچاس سال کا عرصہ پرسکون طریقے سےہنسی خوشی گزارا

خاتون سے پوچھا گیا کہ اس پچاس سالہ پرسکون زندگی کا... راز کیا ہے؟ کیا وہ کھانا بنانے میں بہت ماہر تھیں؟ یا پھر ان کی خوبصورتی اس کا سبب ہے؟ یا ڈھیر سارے سارے بچوں کا ہونا اس کی وجہ ہے یا پھر کوئی اور بات ہے؟

بوڑھی خاتون نے جواب دیا : پرسکون شادی شدہ زندگی کا دار و مدار اللہ کی توفیق کے بعد عورت کے ہاتھ میں ہے، عورت چاہے تو اپنے گھر کو جنت بنا سکتی ہے اور وہ چاہے تو اس کے برعکس یعنی جہنم بھی بنا سکتی ہے.

اس سلسلے میں مال کا نام مت لیجیے، بہت ساری مالدار عورتیں جن کی زندگی اجیرن بنی ہوئی ہے، شوہر ان سے بھاگا بھاگا رہتا ہے

خوشحال شادی شدہ زندگی کا سبب اولاد بھی نہیں ہے، بہت ساری عورتیں ہیں جن کے دسیوں بچے ہیں پھر بھی وہ شوہر کی محبت سے محروم ہیں بلکہ طلاق تک کی نوبت آ جاتی ہے

بہت ساری خواتین کھانا پکانے میں ماہر ہوتی ہیں، دن دن بھر کھانا بناتی رہتی ہیں لیکن پھر بھی انہیں شوہر کی بدسلوکی کی شکایت رہتی ہے

انٹرویو لینے والی خاتون صحافی کو بہت حیرت ہوئی، اس نے پوچھا : پھر آخر اس خوشحال زندگی کا راز کیا ہے؟

بوڑھی خاتون نے جواب دیا : جب میرا شوہر انتہائی غصے میں ہوتا ہے تو میں خاموشی کا سہارا لے لیتی ہوں لیکن اس خاموشی میں بھی احترام شامل ہوتا ہے، میں افسوس کے ساتھ سر جھکا لیتی ہوں. ایسے موقع پر بعض خواتین خاموش تو ہو جاتی ہیں لیکن اس میں تمسخر کا عنصر شامل ہوتا ہے اس سے بچنا چاہیے، سمجھدار آدمی اسے فوراً بھانپ لیتا ہے

نامہ نگار خاتون نے پوچھا : ایسے موقعے پر آپ کمرے سے نکل کیوں نہیں جاتیں؟

بوڑھی خاتون نے جواب دیا : نہیں، ایسا کرنے سے شوہر کو یہ لگے گا کہ آپ اس سے بھاگ رہی ہیں، اسے سننا بھی نہیں چاہتی ہیں. ایسے موقعے پر خاموش رہنا چاہیے اور جب تک وہ پرسکون نہ ہو جائے اس کی کسی بات کی مخالفت نہیں کرنی چاہیے.

جب شوہر کسی حد تک پرسکون ہو جاتا ہے تو میں کہتی ہوں : پوری ہو گئی آپ کی بات؟ پھر میں کمرے سے چلی جاتی ہوں کیونکہ شوہر بول بول کر تھک چکا ہوتا ہے اور چیخنے چلانے کے بعد اب اسے تھوڑے آرام کی ضرورت ہوتی ہے. میں کمرے سے نکل جاتی ہوں اور اپنے معمول کے کاموں میں مصروف ہو جاتی ہوں.

خاتون صحافی نے پوچھا : اس کے بعد آپ کیا کرتی ہیں؟ کیا آپ بول چال بند کرنے کا اسلوب اپناتی ہیں؟ ایک آدھ ہفتہ بات چیت نہیں کرتی ہیں؟

بوڑھی خاتون نے جواب دیا : نہیں! اس بری عادت سے ہمیشہ بچنا چاہیے، یہ دودھاری ہتھیار ہے، جب آپ ایک ہفتے تک شوہر سے بات چیت نہیں کریں گی ایسے وقت میں جب کہ اسے آپ کے ساتھ مصالحت کی ضرورت ہے تو وہ اس کیفیت کا عادی ہو جائے گا اور پھر یہ چیز بڑھتے بڑھتے خطرناک قسم کی نفرت کی شکل اختیار کر لے گی.

صحافی نے پوچھا : پھر آپ کیا کرتی ہیں؟

بوڑھی خاتون بولیں : میں دو تین گھنٹے بعد شوہر کے پاس ایک گلاس جوس یا ایک کپ کافی لے کر جاتی ہوں اور محبت بھرے انداز میں کہتی ہوں: پی لیجیے. حقیقت میں شوہر کو اسی کی ضرورت ہوتی ہے. پھر میں اس سے نارمل انداز میں بات کرنے لگتی ہوں. وہ پوچھتا ہے کیا میں اس سے ناراض ہوں؟ میں کہتی ہوں : نہیں. اس کے بعد وہ اپنی سخت کلامی پر معذرت ظاہر کرتا ہے اور خوبصورت قسم کی باتیں کرنے لگتا ہے.

انٹرویو لینے والی خاتون نے پوچھا : اور آپ اس کی یہ باتیں مان لیتی ہیں؟

بوڑھی خاتون بولیں : بالکل، میں کوئی اناڑی تھوڑی ہوں، مجھے اپنے آپ پر پورا بھروسہ ہوتا ہے. کیا آپ چاہتی ہیں کہ میرا شوہر جب غصے میں ہو تو میں اس کی ہر بات کا یقین کر لوں اور جب وہ پرسکون ہو تو تو اس کی کوئی بات نہ مانوں؟

خاتون صحافی نے پوچھا : اور آپ کی عزت نفس(self respect) ؟

بوڑھی خاتون بولیں : پہلی بات تو یہ کہ میری عزت نفس اسی وقت ہے جب میرا شوہر مجھ سے راضی ہو اور ہماری شادی شدہ زندگی پرسکون ہو

دوسری بات یہ کہ شوہر بیوی کے درمیان عزت نفس نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی

جب مرد و عورت ایک دوسرے کے لباس ہیں تو پھر کیسی عزت نفس ؟؟

تلخ حقیقت۔۔۔۔محمد نعیم۔مرد چاہتا ہے کہ جس عورت کو وہ چھوڑدے وہ روتی پھرے ٹھوکریں کھاتی پھرے خود کو تباہ کرلے۔۔۔ اُسی کے ...
20/04/2025

تلخ حقیقت۔۔۔۔محمد نعیم۔

مرد چاہتا ہے کہ جس عورت کو وہ چھوڑدے وہ روتی پھرے ٹھوکریں کھاتی پھرے خود کو تباہ کرلے۔۔۔ اُسی کے نام کی مالا جپتی پھرے اُسکی منتیں کرے پاؤں پکڑے۔۔ اپنے ماتھے پہ سوگواری کا ٹھپہ لگائے گھومتی پھرے ۔۔ اگر تم یہ سمجھتی ہو کہ تمہیں چھوڑنے کے بعد اس نے سب ختم... کر دیا کبھی مڑ کر نہیں دیکھا تو تم پاگل ہو لڑکی ۔۔۔ وہ تمہاری خبر رکھتا ہے ۔۔۔اورتمہیں بد حال دیکھ کر مطمئین ہوجاتا ہے ۔۔۔
مرد کو وفادار عورت چاہیئے ہوتی ہے ۔۔ ایسی عورت جو اس کی ہر برائی پر آنکھیں بند رکھے ۔۔۔ جی حضوری کرتی پھرے ۔۔ اور ایسی عورت کی مرد قدر نہیں کرتا ۔۔ اسے یقین ہوتا کہ یہ کہیں نہیں جانے والی سو وہ جو چاہے کرتا ہے ۔۔۔ مرد کے دل میں ایک عورت ہو ہی نہیں سکتی ۔۔ اگر کوئی یہ کہے کہ اسکی زندگی میں بس ایک عورت ہے اسکے علاوہ کسی کا سوچ بھی نہیں سکتا تو یاد رکھو یا تو وہ جھوٹا ہے یا پھر مرد نہیں ہے ۔۔ !!

میری بات سنو! تمہارے یہ آنسو یہ آہیں اسے واپس نہیں لا پائیں گے مگر قسم ہے اگر تم ہنسو گی تو وہ واپس آئے گا ۔۔۔ہاں وہ آئے گا مگر تمہارے لیے نہیں ۔۔۔۔اسے بس یہ بات اندر سے کھائے گی کہ اسکی کھوکھلی محبت کا سحر ٹوٹ چکا ہے وہ آئے گا ضرور آئے گا تم پہ حق جتائے گا ۔۔ لڑے گا۔۔۔۔ طعنے دے گا ۔۔ مگر تم مُسکرا دینا کہ اب رونے کی باری اُسکی ہوگی .

Address

Dera Ghazi Khan

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Sacha yar posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share