20/09/2025
کبھی کبھی انسان کی ایک نیکی پوری دنیا بدل دیتی ہے۔
بیسویں صدی کے آغاز میں، ایک غریب سکاٹش کسان اپنے گھر لوٹ رہا تھا کہ اچانک مدد کی چیخ سنائی دی۔ اس نے دیکھا کہ ایک کم عمر لڑکا دلدل میں دھنس کر زندگی کی جنگ لڑ رہا ہے۔ کسان نے قریب سے ایک لمبی ٹہنی توڑی اور لڑکے کی طرف بڑھائی۔ بڑی مشکل سے وہ بچے کو کھینچ کر باہر لایا۔
بچہ ڈرا ہوا اور کانپتا ہوا شکریہ ادا کرتا رہا اور ضد کرنے لگا کہ اسے فوراً گھر جانا ہے، کہیں اس کے والد پریشان نہ ہو گئے ہوں۔
اگلی صبح، ایک شاندار بگھی کسان کے جھونپڑے کے سامنے آ کر رکی۔ ایک معزز شخص اترا اور بولا:
“کیا آپ نے کل میرے بیٹے کی جان بچائی تھی؟”
کسان نے اثبات میں جواب دیا۔
“آپ کو اس کا بدلہ ضرور دینا چاہتا ہوں، بتائیے کتنی رقم دوں؟”
کسان مسکرایا اور بولا:
“میں نے اپنا فرض ادا کیا ہے، اس کا کوئی معاوضہ نہیں بنتا۔”
وہ معزز آدمی بار بار اصرار کرتا رہا لیکن کسان نہ مانا۔ پھر اس کی نظر کسان کے کم عمر بیٹے پر پڑی۔
“یہ آپ کا بیٹا ہے؟” اس نے پوچھا۔
“جی ہاں، یہ میرا فخر ہے۔” کسان نے کہا۔
امیر شخص نے کہا:
“پھر مجھے اسے اپنے ساتھ لندن لے جانے دیں۔ میں اس کی تعلیم کا انتظام کروں گا۔ اگر یہ بھی آپ جیسا نیک اور مضبوط کردار رکھتا ہے تو یقین مانیں یہ دنیا کو بدل دے گا۔”
سالوں بعد یہی بچہ بڑا ہو کر مشہور سائنسدان الیگزینڈر فلیمنگ بنا، جس نے پینسلین دریافت کی۔
وقت گزرتا گیا۔ دوسری جنگِ عظیم سے پہلے اسی دولت مند شخص کا بیٹا شدید نمونیا میں مبتلا ہوا۔ علاج کے لیے پینسلین استعمال ہوئی اور اس کی جان بچ گئی۔
اور وہ کسان کا بیٹا، آگے چل کر دنیا کا مشہور رہنما اور برطانیہ کا وزیر اعظم بنا — ونسٹن چرچل۔
چرچل نے وزارتِ عظمیٰ کے دوران ایک بار کہا تھا:
“جو کچھ تم دوسروں کو دیتے ہو، وہی کسی نہ کسی شکل میں واپس تمہارے پاس آتا ہے۔”