Awami News

Awami News News entertainment aware public matter on high officers and wedding program political program s News&Media

ایم پی اے کی خاموشی پروآ کی پسماندگی کا دردِ عوامرپورٹ قیوم بلوچ تحصیل پروآ ایک کثیر آبادی، مگر بنیادی سہولیات سے محروم ...
23/09/2025

ایم پی اے کی خاموشی پروآ کی پسماندگی کا دردِ عوام

رپورٹ قیوم بلوچ

تحصیل پروآ ایک کثیر آبادی، مگر بنیادی سہولیات سے محروم علاقہ ہے اس تحصیل کی آبادی اور جغرافیائی اہمیت دونوں اس بات کا تقاضا کرتی ہیں کہ نمائندہ عملی اقدامات کرے، نہ کہ محض نعروں تک محدود رہے۔ (تحصیل پروآ آبادی و جغرافیہ)۔

حلقہ سے بار بار اسمبلی تک پہنچنے والے مولانا لطف الرحمان گزشتہ چند ادوار سے عوامی نمائندے رہے ہیں؛ ان کے پارلیمانی پروفائل سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے صوبائی اسمبلی میں نمائندگی کی ہے اور عوامی سطح پر سرگرمیاں بھی کی گئی ہیں۔ عوامی توقع یہ تھی کہ متواتر جیت کے بعد ان کے اثر و رسوخ سے تحصیل کے بنیادی مسائل خصوصاً تعلیم، صحت، پانی اور بجلی میں ٹھوس فرق آئے گا۔

پورے تحصیل میں موجود گورنمنٹ ڈگری کالج پروآ کے معاملات تشویش کا باعث ہیں: کالج سرکاری داخلوں کی فہرستوں اور مقامی لوگوں کے مطابق فعال ہے مگر بارہا طلبا اور والدین نے کالج میں لیکچرارز کی کمی، مخصوص مضامین کی عدم دستیابی اور انتظامی خامیوں پر احتجاج کیا ہے۔

گورنمنٹ ڈگری کالج پروآ
مزید براں، ملک اور صوبے میں ہائر ایجوکیشن پالیسیوں میں تبدیلیاں آئی
HEC اور صوبائی HED کی پالیسیوں کے مطابق دو سالہ Associate Degree (AD) پروگراموں کا نظام متعارف کروایا گیا اور روایتی دو سالہ BA/BSc کے عنوانات میں تبدیلیاں آئیں جس کا اثر کالجز میں نصابی ڈھانچے اور سٹاف کی ضرورت پر ہوا۔ اس تبدّل نے جہاں بعض جگہوں پر نظام کو مربوط کیا وہیں کئی دور دراز کالجوں میں عدم مطابقت اور عبوری خلل بھی پیدا کیا۔

مقامی لوگوں کے مطابق واضح ہے کہ کالج کے طلبا و والدین بارہا سڑکوں پر نکلے اور انتظامیہ/نمائندوں سے فوری حل کا مطالبہ کیا۔ یہ احتجاج اس بات کا عکاس ہے کہ تعلیمی مسائل محض کاغذی کارروائی یا وعدوں سے حل نہیں ہو رہے عملی نفاذ اور
مستقل سٹاف تعیناتی کی ضرورت ہے

علاقے کے مکین مسلسل پینے کے صاف پانی کی قلت، بجلی کے لوڈشیڈنگ اور صحت کے بنیادی ڈھانچے کی کمی کا شکار ہیں۔ متاثرہ علاقوں کے دوروں کی خبریں بارہا اس طرف اشارہ کرتی رہی ہیں کہ ڈسٹرکٹ اور صوبائی سطح پر مختص فنڈز اور منصوبے یا تو بروقت نہیں پہنچے یا ان کا نفاذ سست رہا۔ ایسے بنیادی معاملات میں طویل خاموشی عوامی اعتماد کو کمزور کرتی ہے خصوصاً جب نمائندہ بارہا منتخب ہو چکا ہو۔

1. پہلا دور ابتدائی مدت میں اکثر نمائندوں کے پاس محدود وسائل ہوتے ہیں مگر مقامی اثر و رسوخ اور محکمانہ رابطے سے چھوٹے پراجیکٹس ممکن ہوتے ہیں راستہ مرمت، سروسز کی وقتی فراہمی وغیرہ۔ عوامی بیانات اس دور میں امید افزا رہے

2. دوسرا دور : اس مدت میں توقع ہوتی ہے کہ صوبائی رابطوں کے ذریعے بڑے منصوبے درکار ہوں گے اگر پراجیکٹس مکمل نہ ہوں یا رقم جاری نہ کی جائے تو عوامی مایوسی بڑھتی ہے۔ تحصیل پروآ کی مثال میں بھی کچھ منصوبے متعین نظر آئے مگر نفاذ کمزور رہا۔

3. موجودہ تیسرا/متواتر دور: جب کسی نمائندے کو بار بار منتخب کیا جائے تو عوام کا صبر ختم ہونے لگتا ہے؛ اسی لیے آج کی خاموشی زیادہ معنی خیز ہے ۔ توقع تھی کہ ایسی مدت میں قابلِ ملاحظہ ترقیاتی منصوبے، مستقل ٹیچر/ڈاکٹرز کی تعیناتی، اور بنیادی انفراسٹرکچر میں بہتری دیکھی جائے گی، مگر حقائق مختلف دکھائی دیتے ہیں۔
صوبائی سطح پر تعلیمی پالیسیوں (جیسے BA کے متبادل AD پروگرام) اور کالجز میں نصابی و انتظامی تبدیلیاں بھی اس دیرینہ مسئلے کو پیچیدہ کر دیتی ہیں: جہاں ایک طرف پالیسیوں کا مقصد معیار بہتر کرنا ہوتا ہے، وہاں دوسرے طرف متعلقہ کالجز میں عملدرآمد، اساتذہ کی فراہمی اور مالی معاونت کے مسائل فوری توجہ کے متقاضی ہیں۔ اس خلا میں نمائندہ کے کردار کی اہمیت دوچند ہو جاتی ہے۔

عوامی نمائندہ جب خاموش رہتا ہے تو کئی سوال اٹھتے ہیں: کیا پیسوں اور منصوبوں کی ترجیحات درست رہی؟ کیا مطالبات اسمبلی کے فلور پر اٹھائے گئے؟ کیا متعلقہ محکموں کے ساتھ مستقل رابطہ رکھا گیا؟ خاموشی بعض اوقات ایک سیاسی حکمتِ عملی ہو سکتی ہے، مگر انتہائی پسماندہ اور کثیر آبادی حلقوں میں خاموشی کا مطلب براہِ راست عوامی نقصان ہے خصوصاً اس وقت جب تعلیمی ادارے، صحت مراکز اور بنیادی سہولیات کا نظام زبوں ہو۔

1. تحصیل سطح پہ ایک شفاف، تیسرے فریق کا سروے کرایا جائے تاکہ تعلیمی سٹاف، صحت کی سہولت، پانی و بجلی کی موجودہ صورتحال کا حقیقی ڈیٹا مل سکے۔
2. ایم پی اے کو چاہیے اسمبلی میں مسئلے کو بار بار اٹھائیں، بلاک فنڈنگ/ڈیولپمنٹ بجٹ کے نفاذ کی پیروی کریں اور متعلقہ حکام سے لائحہ عمل طے کرائیں۔
3. طلبا و مقامی نمائندوں کی فورمنگ: کالج طلبا، والدین اور مقامی کمیونٹی لیڈرز کا مستقل فورم قائم کیا جائے جو ماہانہ بنیاد پر ترقیاتی عمل کی نگرانی کرے۔
4. کسی بھی جاری یا مجوزہ پراجیکٹ کی پبلک ٹریکنگ اور آڈٹ ہو تاکہ شفافیت آئے اور بدانتظامی روکی جا سکے۔

پروآ کے باشندے صبر اور سیاسی معرفت کے پابند ہیں، مگر صبر کی ایک حد ہوتی ہے۔ انتخابی دعوے اور عوامی مسائل کے حل کے درمیان جو فاصلہ کھڑا ہے وہ صرف احتجاج اور مہم چلانے سے نہیں بھرے گا عملی اقدامات، پالیسی کی صحیح تعبیر اور نمائندے کی فعال مداخلت درکار ہے۔ مولانا لطف الرحمان جیسے متواتر نمائندے کے لیے یہ وقت ہے کہ وہ خاموشی توڑیں، اسمبلی فلور اور مقامی سطح دونوں پر واضح اور مؤثر آواز اٹھائیں، اور تحصیل کے بچوں، مریضوں اور کسانوں کو وہ حقوق دلائیں جن کے لیے انہیں منتخب کیا گیا۔

تحصیل پروآ کی محرومیاں اور سیاسی وعدوں کا حقیقت سے دور سفررپورٹ قیوم بلوچ تحصیل پروآ کی محرومیاں نئی نہیں ہیں۔ یہ خطہ بر...
22/09/2025

تحصیل پروآ کی محرومیاں اور سیاسی وعدوں کا حقیقت سے دور سفر

رپورٹ قیوم بلوچ

تحصیل پروآ کی محرومیاں نئی نہیں ہیں۔ یہ خطہ برسوں سے ترقیاتی کاموں کی راہ تکتا رہا ہے، مگر اقتدار کے ایوانوں میں پہنچنے والے نمائندے ہمیشہ دعوے اور وعدوں تک ہی محدود رہے۔ سابق ضلع نائب ناظم اسماعیل بلوچ کی پانچ سالہ دورِ اقتدار کو ہی لے لیجیے، جس میں عوامی توقعات آسمان سے باتیں کر رہی تھیں مگر نتیجہ مایوسی کے سوا کچھ نہ نکلا۔

ذرائع کے مطابق ضلعی ناظم کے دور میں تحصیل پروآ کے لیے چند ترقیاتی سکیمیں ضرور کاغذوں میں منظور ہوئیں، مگر وہ عملی طور پر کبھی پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکیں۔ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ پروآ کے نام پر جو سکیمیں آئیں، ان میں سے بھی کچھ کو اچانک پہاڑ پور منتقل کر دیا گیا۔ تحصیل پروآ کی عوام یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ جب ان کے اپنے نمائندے، خصوصاً ضلع نائب ناظم، ان زیادتیوں پر خاموش تماشائی بنے رہے تو پھر ان کی نمائندگی کا مقصد ہی کیا تھا؟

دنیا بھر میں غیر سرکاری ادارے (این جی اوز) پسماندہ علاقوں کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر اسماعیل بلوچ اپنی سیاسی حیثیت اور اثرورسوخ کو بروئے کار لاتے تو متعدد ادارے پروآ کا رخ کرتے، مگر بدقسمتی سے یہ موقع بھی ضائع ہوا۔ اگر این جی اوز تحصیل پروآ میں آ جاتیں تو کم از کم تعلیم، صحت اور پینے کے صاف پانی جیسے مسائل میں کچھ ریلیف مل سکتا تھا۔ لیکن یہاں صورتِ حال یہ رہی کہ نہ تو ضلعی سطح پر منصوبے لائے جا سکے اور نہ ہی بین الاقوامی یا ملکی این جی اوز کو متوجہ کیا جا سکا۔

سوال یہ ہے کہ پانچ سالہ نائب ناظم کے دور کے بعد بھی جب تیرہ سالہ مجموعی دورِ اقتدار میں پروآ کے لیے کوئی بڑا منصوبہ منظور نہ ہو سکا تو آخر عوام کس کے در پر جائیں؟ صوبائی حکومت اور مقامی وزیر اعلیٰ تک پروآ کی محرومیاں پہنچیں مگر عملی قدم نہ اٹھایا گیا۔ سب سے نمایاں مثال پروآ کے کالج کی ہے، جہاں آج بھی تدریسی عملہ مکمل نہیں۔ کئی برسوں سے یہی دعویٰ سننے کو مل رہا ہے کہ "عنقریب اسٹاف پورا کر دیا جائے گا" لیکن یہ عنقریب کبھی حقیقت کا روپ نہ دھار سکا۔

آج ڈسٹرکٹ ممبران بھی اسماعیل بلوچ سے نالاں ہیں اور کھلے عام ان کی کارکردگی پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ عوامی رائے بھی یہی ہے کہ محض زبانی نعروں اور سیاسی تقریروں سے علاقے کی تقدیر نہیں بدلا کرتی۔ عوام یہ سوال پوچھنے پر مجبور ہیں کہ جب اقتدار میں رہنے والے نمائندے ہی اپنی ذمہ داری ادا نہ کر سکے تو تحصیل پروآ کے عوام کو انصاف اور ترقی کون دے گا؟

یہ حقیقت تسلیم کرنا ہوگی کہ تحصیل پروآ کو شعوری سیاست کی ضرورت ہے، وہ سیاست جو صرف وعدوں پر نہیں بلکہ عملی منصوبہ بندی پر مبنی ہو۔ اب وقت آ گیا ہے کہ عوام ماضی کی ناکامیوں کو یاد رکھتے ہوئے مستقبل میں بہتر فیصلہ کریں۔ ورنہ یہی حالات اور یہی محرومیاں آنے والی نسلوں کا مقدر بنتی رہیں گی۔

پروآ میں تحریک انصاف کی مضبوطی اور نوجوانوں کی امیدیںپاکستان تحریک انصاف آج بھی نوجوان نسل کے بہتر مستقبل کی امید سمجھی ...
21/09/2025

پروآ میں تحریک انصاف کی مضبوطی اور نوجوانوں کی امیدیں

پاکستان تحریک انصاف آج بھی نوجوان نسل کے بہتر مستقبل کی امید سمجھی جاتی ہے۔ پارٹی کی قیادت خصوصاً سردار شعیب خان کی انتھک محنت نے حلقہ پروآ میں پی ٹی آئی کی جڑوں کو مزید مضبوط کر دیا ہے۔

یونین کونسل ملانہ کے صدر اور تحریک انصاف کے دیرینہ کارکن رسول خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انشاءاللہ آنے والا وقت یہ ثابت کرے گا کہ ہمارے وسیب کی تمام امیدیں تحریک انصاف کے ساتھ وابستہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سردار شعیب خان کی مخلص قیادت نے پروآ میں ایک نئے سیاسی انقلاب کی بنیاد رکھی ہے جس کے نتیجے میں عوام نئی امید اور نئے ولولے کے ساتھ بڑی تعداد میں تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں۔

رسول خان کے مطابق، پی ٹی آئی کا مقصد صرف سیاست نہیں بلکہ خدمت ہے۔ عمران خان کے وژن "دو نہیں ایک پاکستان" کے تحت وسیب کے عوام کو ساتھ لے کر چلنا ہی حقیقی کامیابی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انشاءاللہ تحریک انصاف کی کامیابی کے ساتھ تحصیل پروآ کے اندھیروں کو روشنی میں بدلا جائے گا اور عوام کو ترقی، انصاف اور سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔

21/09/2025

پولو کے سنسنی خیز مقابلے بھکر میں کھیل اور روایت کا حسین امتزاج

رپورٹ قیوم بلوچ

ضلع بھکر بمقام مڈڈا کل کا دن کھیلوں کے شائقین کے لیے یادگار رہا۔ پولو کے سنسنی خیز مقابلوں نے جہاں شائقین کو محظوظ کیا وہیں اس کھیل کی مقبولیت اور روایت کو بھی اجاگر کیا۔ کل چھ ٹیموں نے اس ایونٹ میں حصہ لیا اور اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔

مہمانانِ گرامی میں ڈی ایس او انور کمال برکی، کے پی کے ایم پی اے بھکر عامر عنایت خان شہانی، سردار شعیب خان نوانی، سردار فیض اللّٰہ خان کنڈی، برکت خان، عمران شاہ، عمران ابھیچڑ اور سردار حسن خان کلاچی شامل تھے جن کی موجودگی نے ایونٹ کو مزید وقار بخشا۔

میدان میں جب گھوڑوں کی ٹاپوں اور کھلاڑیوں کی جوش و جذبے سے لبریز کوششوں کا ملاپ ہوا تو ہر لمحہ سنسنی خیز ثابت ہوا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ منان کلب بھکر نے اپنی مہارت اور جانفشانی سے میدان مار لیا جبکہ دوسرے نمبر پر ڈیرہ اسماعیل خان کی ٹیم موہانہ کلب رہی۔ مین آف دی میچ کا اعزاز بھی منان کے حصے میں آیا جس نے اپنی ٹیم کی فتح میں مرکزی کردار ادا کیا۔

تقریب میں ان کھلاڑیوں کو بھی یادگار ٹرافیاں دی گئیں جنہوں نے بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا۔ ان میں عصمت کلاچی، اکرم خان، عنایت کلاچی، ثنا اللہ میکن اور افتاب خان شامل ہیں۔ انعامات نے نہ صرف کھلاڑیوں کے حوصلے بلند کیے بلکہ اس کھیل کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کیا۔

اس موقع پر پروآ پریس کلب کے صحافی ادریس گڑوکا کی شرکت نے اس ایونٹ کو میڈیا کوریج کے لحاظ سے بھی نمایاں بنا دیا۔ میچ انتظامیہ نے پروآ پریس کلب کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اس کھیل کی خوبصورت عکاسی عوام تک پہنچائی۔

یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ پولو صرف ایک کھیل نہیں بلکہ ہمارے خطے کی ثقافت اور روایت کا حصہ ہے۔ ایسے ایونٹس اس بات کی علامت ہیں کہ ہمارے نوجوان آج بھی گھڑ سواری اور پولو جیسے روایتی کھیلوں میں نہ صرف دلچسپی رکھتے ہیں بلکہ انہیں زندہ رکھنے کے لیے عملی کوشش بھی کر رہے ہیں۔

فخراللہ میانخیل کے دو ٹینور اور پروآ کی محرومیاںرپورٹ قیوم بلوچ تحصیل پروآ کی سیاست ہمیشہ عوامی مسائل اور ترقی کے وعدوں ...
19/09/2025

فخراللہ میانخیل کے دو ٹینور اور پروآ کی محرومیاں

رپورٹ قیوم بلوچ

تحصیل پروآ کی سیاست ہمیشہ عوامی مسائل اور ترقی کے وعدوں کے گرد گھومتی رہی ہے۔ ہر الیکشن میں عوام یہ امید لگاتے ہیں کہ اب کی بار ان کے علاقے میں روزگار، تعلیم، صحت، صاف پانی، سڑکوں کی تعمیر اور بنیادی سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ مگر بدقسمتی سے یہ امیدیں اکثر کھوکھلے نعروں اور دعوؤں کی نذر ہو جاتی ہیں۔ یہی حال تحصیل چیئرمین فخراللہ خان میانخیل کے دو ٹینورز کا بھی رہا ہے، جو اب اختتام پذیر ہونے کو ہیں۔

پہلا ٹینور بھی عوامی توقعات پر پورا نہ اتر سکا اور دوسرا ٹینور بھی عوامی فلاح کی بجائے بدانتظامی، اقرباپروری اور بے جا اخراجات کی داستانوں سے بھرا پڑا ہے۔ عوام کو ریلیف دینے کے بجائے انہیں مزید مشکلات سے دوچار ہونا پڑا۔ مقامی اہلکاروں پر دباؤ ڈالنا، ان کی ٹرانسفرز اور ضلع بدری کروانا یا انہیں تنخواہوں سے محروم رکھنا اس دور کی نمایاں خصوصیات رہیں۔ اس کے برعکس باہر کے اہلکاروں کو نوازا گیا اور خزانے کے دروازے ان پر کھول دیے گئے۔

یہ حقیقت بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ کروڑوں روپے کے ترقیاتی فنڈز مٹی میں ملا دیے گئے۔ سڑکیں بننے سے پہلے ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئیں، گلیوں کی پختگی کے منصوبے ادھورے رہ گئے، اور تعلیم و صحت کے میدان میں کوئی خاطر خواہ اقدام نہیں اٹھایا گیا۔ عوام کے مسائل حل ہونے کے بجائے مزید بڑھتے گئے۔

سب سے حیران کن اور افسوسناک واقعہ یہ ہے کہ جب احتساب یا آڈٹ کی بات ہوئی تو اچانک سرکاری فائلیں سیلاب کی نذر ہو گئیں۔ کمال یہ ہوا کہ پانی نے باقی کسی چیز کو نقصان نہیں پہنچایا، صرف وہی کاغذات اور ریکارڈ غائب ہو گئے جن میں مبینہ خردبرد اور کرپشن کے ثبوت موجود تھے۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ یہ فائلیں قدرتی آفت سے ضائع نہیں ہوئیں بلکہ جان بوجھ کر غائب کی گئیں تاکہ کرپشن اور خردبرد کے نشانات مٹائے جا سکیں۔ اس انکشاف نے عوام کے شکوک و شبہات کو مزید گہرا کر دیا ہے۔

اس صورتحال پر عوام کی جانب سے یہ پرزور مطالبہ سامنے آیا ہے کہ تحقیقاتی ادارے اس معاملے کا فوری نوٹس لیں اور کروڑوں روپے کے اس سکینڈل کے ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ بصورت دیگر عوام کا سرکاری اداروں اور نظام انصاف پر اعتماد مزید مجروح ہوگا۔

عوام اب یہ سوال اٹھا رہی ہے کہ کیا ایسے نمائندے دوبارہ ووٹ کے اہل ہیں جنہوں نے دو بار موقع ملنے کے باوجود بھی عوام کی
خدمت کو ترجیح نہ دی؟ کیا ایسے رہنماؤں کو دوبارہ قیادت کا اختیار دینا عوام کی ایک اور محرومی نہیں ہوگی؟ یہ سوال آئندہ انتخابات میں عوامی فیصلے کا تعین کریں گے۔
اب وقت آ گیا ہے کہ پروآ کی عوام اپنے حقِ رائے دہی کو استعمال کرتے وقت صرف نعروں اور دعوؤں پر بھروسہ نہ کریں بلکہ عملی کارکردگی کو دیکھیں۔ قیادت صرف عہدوں پر بیٹھنے کا نام نہیں بلکہ عوامی خدمت اور ان کے مسائل حل کرنے کا دوسرا نام ہے۔


ڈکیتیوں کا سراغ کب ملے گا؟تحصیل پروآ پولیس کی نااہلی اور کمزور انٹیلیجنستحصیل پروآ میں جرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتیں عوام...
19/09/2025

ڈکیتیوں کا سراغ کب ملے گا؟

تحصیل پروآ پولیس کی نااہلی اور کمزور انٹیلیجنس

تحصیل پروآ میں جرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتیں عوامی بے چینی میں مسلسل اضافہ کر رہی ہیں۔ تھانہ گومل یونیورسٹی اور تھانہ پروآ کی حدود میں بڑی ڈکیتیوں کو کئی سال گزرنے کے باوجود حل نہ کیا جا سکا۔ یہ صورتحال پولیس کی نااہلی اور پولیس انٹیلیجنس کی کمزوری کو کھلے عام بے نقاب کر رہی ہے۔

لنڈہ شریف لنک روڈ سے چھینی گئی کرولا کار (ایف آئی آر نمبر 277) آج تک برآمد نہ ہو سکی۔ اسی طرح مکڑ ڈرین کے قریب سے بیلاروس ٹریکٹر اور خانہ شریف کے علاقے سے لاکھوں روپے مالیت کے بکرے ڈکیت گروہ لے اڑے۔ جٹہ جال مینر کے ساتھ واقع ایک فارم سے تقریباً 30 لاکھ روپے مالیت کی گائیں بھی چرا لی گئیں، لیکن ان واقعات کا اب تک کوئی سراغ نہ لگ سکا۔

یہی نہیں، گزشتہ سال تھانہ گومل یونیورسٹی کی حدود میں لنڈہ شریف کے مقام پر ایک چور گروپ نے ایک گھر کا صفایا کر دیا اور لاکھوں روپے مالیت کے زیورات چرا لیے۔ چند ماہ قبل درابن خورد سے بھی ایک گھر کو چوروں نے لوٹا جبکہ حالیہ واردات میں شیخ شہید کے علاقے میں گھر کا مکمل صفایا کر لیا گیا۔ ان تینوں واقعات میں بھی پولیس مکمل طور پر ناکام رہی اور متاثرہ خاندان انصاف کے منتظر ہیں۔

عوامی حلقے سخت تنقید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ پولیس صرف سیاسی شخصیات کی چوریاں اور ڈکیتیاں برآمد کرنے میں سرگرم رہتی ہے، جبکہ عام شہریوں کے نقصانات کو یکسر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ یہی امتیازی رویہ عوام اور پولیس کے درمیان خلیج کو مزید گہرا کر رہا ہے۔

اگر پولیس نے اپنی حکمتِ عملی اور انٹیلیجنس نیٹ ورک بہتر نہ کیا تو پروآ جرائم پیشہ عناصر کی آماجگاہ بن جائے گا۔ عوام مطالبہ کر رہے ہیں کہ اعلیٰ حکام فوری طور پر پولیس کارکردگی کا سختی سے جائزہ لیں اور ایسے افسران کو جواب دہ بنائیں جو عوامی جان و مال کے تحفظ میں مسلسل ناکام ہو رہے ہیں

رپورٹ قیوم بلوچ




15/09/2025

گزشتہ روز موٹر ویز سے اغوا ہونے والوں کی دوسری ویڈویو جاری
یاد رہے ان مغویوں میں ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقہ حاجی مورہ کے تین افراد شامل ہیں

تعلیمی محرومیاں اور حکمرانوں کی ناکامیاںرپورٹ :قیوم بلوچپاکستان تحریک انصاف کے تیرہ سالہ دورِ اقتدار میں جہاں ترقی اور ت...
15/09/2025

تعلیمی محرومیاں اور حکمرانوں کی ناکامیاں

رپورٹ :قیوم بلوچ

پاکستان تحریک انصاف کے تیرہ سالہ دورِ اقتدار میں جہاں ترقی اور تبدیلی کے بڑے بڑے دعوے کیے گئے، وہاں عملی میدان میں تعلیم جیسے بنیادی شعبے کو یکسر نظرانداز کر دیا گیا۔ خصوصاً تحصیل پروآ کا گورنمنٹ ڈگری کالج، جسے مقامی طلباء کے لیے امید کی کرن سمجھا جاتا تھا، آج بدترین صورتحال سے دوچار ہے۔
گزشتہ سال اس کالج کے طلباء نے تدریسی سٹاف کی کمی کے خلاف احتجاج کیا، جلوس نکالے اور حکومتی اداروں کو بارہا درخواستیں پیش کیں، مگر افسوس کہ ان کی آواز پر کسی نے کان نہ دھرے۔ آج بھی صورتحال وہی ہے اور طلباء ایک بار پھر سڑکوں پر آنے پر مجبور ہیں۔
کالج میں شعبہ جات تو موجود ہیں لیکن اساتذہ نہ ہونے کے برابر ہیں۔ کئی مضامین کے پیریڈز مہینوں خالی رہتے ہیں اور غریب گھرانوں کے بچے امتحانات کے قریب پرائیویٹ ٹیوشن کا سہارا لینے پر مجبور ہیں۔ اس کے ساتھ ہی حکومت نے یہاں چلنے والے بی ایس پروگرام کا خاتمہ کر کے طلباء کے خوابوں کو چکناچور کر دیا۔ طلباء کہتے ہیں کہ جب باقی شہروں میں اعلیٰ تعلیم کے مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں تو پروآ جیسے پسماندہ علاقے سے یہ سہولت چھین لینا سراسر ناانصافی ہے۔
یہ مسئلہ صرف پی ٹی آئی کے دور کا نہیں۔ جمعیت علمائے اسلام کے مسلسل پندرہ سالہ دورِ اقتدار میں بھی پروآ کی تعلیمی حالت میں کوئی نمایاں بہتری نہ آ سکی۔ نہ نئے تعلیمی ادارے قائم ہوئے، نہ اساتذہ کی کمی پوری کی گئی۔ حکومتی دعوے اور عوامی حقیقت ہمیشہ ایک دوسرے سے متصادم رہے۔
اسی طرح میانخیل گروپ کے تحصیل چیئرمین پروآ نے بھی مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ عوام سوال کرتے ہیں کہ اگر مقامی سطح پر منتخب نمائندے ہی اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے آواز بلند نہیں کریں گے تو عام لوگ کس سے امید لگائیں؟ چیئرمین کی یہ بے حسی اور نااہلی علاقے کی پسماندگی کو اور گہرا کر رہی ہے۔
حلقہ ایم این اے کی کارکردگی بھی سوالیہ نشان ہے۔ قومی اسمبلی میں بیٹھنے والے نمائندے نے پروآ جیسے محروم علاقے کے لیے کوئی مؤثر آواز نہیں اٹھائی۔ فنڈز، پالیسی یا قانون سازی، کسی سطح پر بھی اس علاقے کو وہ حق نہیں دیا گیا جس کا یہ مستحق تھا۔
پروآ کے عوام اس بات پر متفق ہیں کہ تعلیم سے محرومی ہی پسماندگی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو ایک پوری نسل اندھیروں میں ڈوب جائے گی۔ طلباء کا کہنا ہے کہ اگر تدریسی سٹاف کی کمی اور بی ایس پروگرام کے خاتمے جیسے مسائل حل نہ ہوئے تو احتجاج کا دائرہ کار صوبائی سطح تک بڑھایا جائے گا۔

سوال یہ ہے کہ پی ٹی آئی، جمعیت علمائے اسلام، تحصیل چیئرمین اور ایم این اےسبھی نمائندے جب اپنے اپنے ادوار میں ناکام رہے تو عوام کو کب انصاف اور تعلیمی سہولت میسر آئے گی؟

پی ٹی آئی رہنما شعیب خان میاں خیل کا حاجی مورہ کے رہائشیوں کی بازیابی کیلئے احتجاج میں شرکترپورٹ:قیوم بلوچپروآ: پاکستان ...
14/09/2025

پی ٹی آئی رہنما شعیب خان میاں خیل کا حاجی مورہ کے رہائشیوں کی بازیابی کیلئے احتجاج میں شرکت

رپورٹ:قیوم بلوچ

پروآ: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شعیب خان میاں خیل نے حاجی مورہ کے رہائشیوں کی بازیابی کے سلسلے میں قریشی موڑ پر جاری احتجاج میں شرکت کی۔ شعیب خان میاں خیل نے اپنے وعدے کے مطابق احتجاجی مظاہرے میں شامل ہو کر مغویوں کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے لوگوں کو رہا نہ کیا گیا تو وہ اپنے وفد اور ورثاء کے ہمراہ پنجاب میں بھرپور احتجاج کریں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مغویوں کی بازیابی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے اور ہر فورم پر آواز بلند کرتے رہیں گے۔

رحیم یار خان سے اغوا ہونے والے شہریوں کی بازیابی کے لیے ورثاء کا قریشی موڑ ڈیرہ اسماعیل خان میں دوبارہ احتجاجی دھرنارحیم...
14/09/2025

رحیم یار خان سے اغوا ہونے والے شہریوں کی بازیابی کے لیے ورثاء کا قریشی موڑ ڈیرہ اسماعیل خان میں دوبارہ احتجاجی دھرنا

رحیم یار خان سے اغوا ہونے والے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے حاجی مورہ کے شہریوں کی عدم بازیابی پر ورثاء اور اہل علاقہ نے ایک بار پھر احتجاج کا راستہ اختیار کر لیا۔ قریشی موڑ چوک پر دھرنا دیتے ہوئے مظاہرین نے حکومتوں کی بے حسی پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔

مغوی شہریوں کو اغوا ہوئے 12 روز گزر چکے ہیں لیکن تاحال نہ پنجاب حکومت اور نہ ہی خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے کوئی ٹھوس اور عملی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ ورثاء کا کہنا ہے کہ اتنے دن گزرنے کے باوجود ادارے اور حکام صرف وعدوں اور یقین دہانیوں پر اکتفا کر رہے ہیں، جبکہ مغوی خاندان شدید ذہنی اذیت اور کرب میں مبتلا ہیں۔

اہل خانہ نے مطالبہ کیا کہ اعلیٰ حکام فی الفور نوٹس لیں اور مغویوں کی بازیابی کے لیے مؤثر اور فوری کارروائی عمل میں لائی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کیس کو مزید تاخیر کا شکار بنایا گیا تو احتجاجی تحریک کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا اور یہ احتجاج ضلعی ہی نہیں بلکہ صوبائی سطح پر بھی پھیل سکتا ہے۔

مظاہرین نے واضح کیا کہ شہریوں کے جان و مال کی حفاظت ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے، لیکن موجودہ صورتحال اس ذمہ داری سے انحراف کے مترادف ہے۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر آئندہ چند دنوں میں کوئی عملی نتیجہ سامنے نہ آیا تو وہ بڑے پیمانے پر احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔

12/09/2025

بریکنگ نیوز
تھانہ گومل یونیورسٹی کی حدود منڈی مویشیاں قریشی موڑ میں ڈاکوں نے منڈی کے اندر گن پوائنٹ پر پنجاب کے بیوپاریوں کو لوٹ لیا فائرنگ سے ایک بیوپاری زخمی ہونے کی اطلاع

ڈیرہ اسماعیل خان: پولیس افسران کے بڑے پیمانے پر تبادلے اور تعیناتیاں محکمہ پولیس نے 23 افسران کو مختلف تھانوں اور عہدوں ...
12/09/2025

ڈیرہ اسماعیل خان: پولیس افسران کے بڑے پیمانے پر تبادلے اور تعیناتیاں محکمہ پولیس نے 23 افسران کو مختلف تھانوں اور عہدوں پر فوری طور پر تعینات کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق: ایس آئی قاسم کو اے ایس ایچ او تھانہ پہاڑپور سے بطور ایس ایچ او پہاڑپور برقرار رکھا گیا،ایس آئی آفتاب عالم کو ایس ایچ او پہاڑپور سے ایس ایچ او تھانہ شورکوٹ تعینات کیا گیا،ایس آئی محمد بلال کو ایس ایچ او شورکوٹ سے ایس ایچ او چھودوان مقرر کیا گیا،ایس آئی سبطین حسین کو آئی سی سکیورٹی ہائی کورٹ سے ایس ایچ او ڈیرہ ٹاؤن تعینات کیا گیا،ایس آئی محمد رفیق کو ایس ایچ او ڈیرہ ٹاؤن سے ایس ایچ او عبہ شہید مقرر کیا گیا،ایس آئی خالد جاوید کو ایس ایچ او ہتھالہ سے ایس ایچ او یارک،ایس آئی محمد علی کو ایس ایچ او یارک سے ایس ایچ او ایس این کے،ایس آئی اصغر وزیر کو ایس ایچ او ایس این کے سے ایس ایچ او درابن تعینات کردیا گیا،ایس آئی سعید قمر کو ایس ایچ او درابن سے پولیس لائنز بھیج دیا گیا،ایس آئی محمد رمضان کو اے ایس ایچ او یارک سے ایس ایچ او گلوٹی تعینات کیا گیا،ایس آئی امجد حسین کو ایس ایچ او عبہ شہید سے لائن آفیسر،ایس آئی محمد سلیمان کو لائن آفیسر سے آئی سی رپورٹنگ سنٹر ڈی ایچ کیو اسپتال مقرر کیا گیا،ایس آئی ثناء اللہ کو پولیس لائنز سے ایس ایچ او کڑی خیسور،ایس آئی عمر اقبال کو ایس ایچ او کڑی خیسور سے آئی سی سکیورٹی ہائی کورٹ،ایس آئی تیمور کو ایس ایچ او سٹی سے پولیس لائنز،ایس آئی شاہ ذیشان کو پولیس لائنز سے ایس ایچ او سٹی مقرر کیا گیا،انسپکٹر صفدر کو ایس ایچ او چھوڈوان سے آر آئی پولیس لائنز،ایس آئی محمد بشیر خان کو اے ایس ایچ او درابن سے ایس ایچ او ہتھالہ،ایس آئی حبیب الرحمان کو پولیس لائنز سے اےٹایس ایچ او پنیالہ،ایس آئی فواد خان کو ایس ایچ او گلوٹی سے آئی سی پولیس سہولت مرکز،اے ایس آئی خالد مشرف کو پولیس لائنز سے آئی سی وی آر کے برانچ،پی اے ایس آئی رئیس کو پولیس کینٹ سے تھانہ ڈیرہ ٹاؤن جبکہ ہیڈ کانسٹیبل محمد اسماعیل کو ایس ایچ او گلوٹی سے کے پی او پولیس سہولت مرکز تعینات کیا گیا۔محکمہ پولیس کے مطابق ان تبادلوں کا مقصد کارکردگی میں بہتری اور تھانوں میں افسران کی کمی کو پورا کرنا ہے۔

Address

Dera Ismail Khan

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Awami News posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Awami News:

Share

Category