Laar tv

Laar tv funny social and Enteterment& VLOGs

20/08/2025

Karachi under flood

18/08/2025

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَوَلَّوْا قَوْمًا غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ قَدْ یَىٕسُوْا مِنَ الْاٰخِرَةِ كَمَا یَىٕسَ الْكُفَّارُ مِنْ اَصْحٰبِ الْقُبُوْرِ۠ (13)ٜ

النصف

ترجمۂ کنز العرفان

اے ایمان والو! ان لوگوں سے دوستی نہ کرو جن پر اللہ نے غضب کیا، بیشک وہ آخرت سے ناامید ہوچکے ہیں جیسے کافر قبروالوں(کے دنیا میں لوٹنے) سے ناامید ہوچکے ہیں۔ (یا،قبر والوں میں سے کفار(ثواب آخرت سے) ناامید ہوچکے ہیں۔)۔

تفسیر صراط الجنان

{یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَوَلَّوْا قَوْمًا غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ: اے ایمان والو !ان لوگوں سے دوستی نہ کرو جن پر اللّٰہ نے غضب کیا۔} اس آیت کی ایک تفسیر یہ ہے کہ اے ایمان والو! مشرکوں سے دوستی نہ کرو، بیشک وہ آخرت کے منکر ہونے کی وجہ سے اس کے ثواب سے ایسے ناامید ہوچکے ہیں جیسے وہ قبروالوں کے دنیا میں واپس آنے سے ناامید ہوچکے ہیں ۔ دوسری تفسیر یہ ہے کہ اے ایمان والو !یہودیوں سے دوستی نہ کرو، بیشک وہ نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو برحق نبی جاننے کے باوجود اِنکار کرنے کی وجہ سے آخرت کے ثواب سے ایسے ہی ناامید ہوچکے ہیں جیسے کفار مرے ہوئے لوگوں کے دنیا میں واپس آنے سے مایوس ہوچکے ہیں ۔( مدارک، الممتحنۃ، تحت الآیۃ: ۱۳، ص۱۲۳۵، ملخصاً)

The brave young man of Pakistan who displayed great bravery and courage in World War II was awarded a medal in recogniti...
12/08/2025

The brave young man of Pakistan who displayed great bravery and courage in World War II was awarded a medal in recognition of his services.

03/08/2025

اَلَمْ تَرَ: (اے بندے!) کیا تو نے نہ دیکھا۔} اس سے پہلی آیت کے آخر میں بیان ہوا کہ’’ اللّٰہ تعالیٰ ہر چیز پر گواہ ہے‘‘ اور اس آیت میں تاکید کے ساتھ یہ بات بیان کی جا رہی ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ تمام معلومات کو جانتا ہے ،چنانچہ آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے سننے والے! کیا تو نے نہ دیکھا کہ جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اللّٰہ تعالیٰ جانتا ہے، اس سے کچھ بھی پوشیدہ نہیں حتّٰی کہ جہاں کہیں تین شخص سرگوشی سے بات کریں اور اپنے راز آپس میں ایک دوسرے کو آہستہ آواز سے بتائیں اور اپنی مشاورت پر کسی کو مطلع نہ کریں توان میں چوتھا اللّٰہ تعالیٰ ہی ہے جو ان کا مشاہدہ کرتا ہے، ان کی سرگوشی اور ان کے رازو ں کو جانتاہے اور اگر پانچ لوگ سرگوشی سے بات کریں تو وہ اللّٰہ تعالیٰ ہی ان کا چھٹا ہوتا ہے اور (یہ چیز اسی تعداد پر موقوف نہیں بلکہ ) تین سے کم اور پانچ سے زیادہ جتنے بھی لوگ ہوں ، اللّٰہ تعالیٰ اپنے علم و قدرت سے ان سب کے ساتھ ہوتا ہے خواہ وہ جہاں کہیں بھی ہوں ، پھر اللّٰہ تعالیٰ انہیں قیامت کے دن بتادے گا جو کچھ انہوں نے کیا اور انہیں ان کے اعمال کی جزا دے گا، بیشک اللّٰہ تعالیٰ سب کچھ جانتا ہے۔( تفسیرکبیر، المجادلۃ،تحت الآیۃ: ۷، ۱۰ / ۴۹۰، خازن، المجادلۃ، تحت الآیۃ: ۷، ۴ / ۲۳۹، مدارک، المجادلۃ، تحت الآیۃ: ۷، ص۱۲۱۷، ملتقطاً)

01/08/2025
01/08/2025

قوم "عاد :
قوم عاد ایک ایسی قوم تھی جو
بڑے طاقتور تھے
40 ہاتھ جتنا قد
800 سے 900 سال کی عمر
نہ بوڑھے ھوتے
نہ بیمار ھوتے
نہ دانت ٹوٹتے
نہ نظر کمزور ھوتی
جوان تندرست و توانا رہتے
بس انھیں صرف موت آتی تھی
اور کچھ نہیں ھوتا تھا
صرف موت آتی تھی
ان کی طرف اللہ تعالی نے حضرت ھود علیہ السلام کو بھیجا
انھوں نے ایک اللہ کی دعوت دی
اللہ کی پکڑ سے ڈرایا
مگر وہ بولے
اے ھود ! ہمارے خداوں نے تیری عقل خراب کر دی ھے
جا جا اپنے نفل پڑھ
ہمیں نہ ڈرا
ہمیں نہ ٹوک
تیرے کہنے پر کیا ہم اپنے باپ دادا کا چال چلن چھوڑ دیں گے
عقل خراب ھوگئی تیری
جا جا اپنا کام کر
آیا بڑا نیک چلن کا حاجی نمازی
تیرے کہنے پر چلیں تو ہم تو بھوکے مر جائیں
انھوں نے شرک ظلم اور گناھوں کے طوفان سے اللہ کو للکارا
تکبر اور غرور میں بد مست بولے
،
،
فَأَمَّا عَادٌ فَاسْتَكْبَرُ‌وا فِي الْأَرْ‌ضِ بِغَيْرِ‌ الْحَقِّ وَقَالُوا مَنْ أَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً ۖ أَوَلَمْ يَرَ‌وْا أَنَّ اللَّـهَ الَّذِي خَلَقَهُمْ هُوَ أَشَدُّ مِنْهُمْ قُوَّةً ۖ وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ ﴿١٥﴾
اب قوم عاد نے تو بےوجہ زمین میں سرکشی شروع کردی اور کہنے لگے ہم سے زور آور کون ہے؟ (۱) کیا انہیں یہ نظر نہ آیا کہ جس نے اسے پیدا کیا وہ ان سے (بہت ہی) زیادہ زور آور ہے، (۲) وہ (آخر تک) ہماری آیتوں کا (۳) انکار ہی کرتے رہے۔
کوئی ھے ہم سے ذیادہ طاقتور تو لاو ناں ؟
ہمیں کس سے ڈراتے ھو ؟
اللہ نے قحط بھیجا
بھوک لگی
سارا غلہ کھاگئے
مال مویشی کھا گئے
حرام پر اگئے
چوھے بلی کتے کھاگئے
سانپ کھاگئے
درخت گرا کر اسکے پتے کھا گئے
بھوک نہ مٹی
نہ بارش ھوئی نہ قطرہ گرا نہ غلہ اگا
پھر تنگ آکر اپنا ایک وفد بیت اللہ بھیجا
ان کا دستور تھا جب مصیبت آتی تو اوپر والے کو پکار اٹھتے
جب دور ھوجاتی تو اپنے بتوں کو پوجنے لگتے
بیت اللہ وفد گیا اور کہا کہ ہمارے لئے اللہ سے دعا کرو کہ بارش برسائے
اللہ نے3 بادل پیش کئے
کالا
سفید
سرخ
اللہ نے فرمایا ان میں سے ایک کا انتخاب کرو
انھوں نے آپس میں مشورہ کیا
کہ سرخ میں تو ھوا ھوتی ھے
سفید خالی ھوتا ھے
کالے میں پانی ھوتا ھے
کالا مانگو
اللہ تعالی نے کہا واپس پہنچو بادل بھیجتا ھوں
وہ خوشی خوشی واپس آئے
سب لوگ ایک میدان میں جمع ھوئے
بادل آیا
وہ ناچنے لگے کہ اب بارش ھوگی
قحط مٹے گا
کھانے کو ملے گا
کیا پتا تھا
کہ وہ بارش نہیں اللہ کا عذاب ھے
جو تم ھود سے کہتے تھے کہ
لے آ ! جس سے ہم کو ڈراتا ھے
اس بادل مین ایسی تند و تیز ھوا تھی کہ
جس نے ان کو اٹھا مارا ان کے گھر اڑا دئیے
60 ہاتھ کے قد اور لوگ تنکوں کی طرح اڑ رہے تھے
ھوا ان کے سروں کو ٹکراتی تھی اتنی زور سے ٹکراتی کہ ان کے بھیجے نکل نکل کر منہ پر لٹک گئے
بعض لوگ بھاگ کر غار میں گھس گئے کہ یہاں تو ھوا نہیں آ سکتی
مگر میرے رب کا حکم ھو کر رہتا ھے
ھوا غار میں بگولے کی طرح داخل ھوتی اور انکو باہر اٹھا کر پھینک دیتی
اللہ نے فرمایا
فھل تری من باقیہ
کیا کوئی باقی بچا ھے ؟
اللہ تعالی نے ان کو ہلاک کر کے دکھایا کہ جب تم اللہ کی اس کے رسول کی نافرمانی کروگے
اللہ تم پر ایسی جگہ سے عذاب بھیجے گا جہاں سے گمان بھی نہ ھوگا
جو گناہ قوم عاد نے کیا
کیا وہ ہم نہیں کر رہے
کیا ہم اللہ کی حدوں کا پار نہیں کر گئے
کیا ہم نے اللہ کو اپنی نافرمانی سے نہیں للکارا ھوا ھے
توبہ کرو
اللہ سے ڈرو
قرآن پڑھو
جن گناھوں کو ہم معمولی سمجھتے ہیں اللہ نے ان گناھوں پر پوری پوری قومیں زمین بوس کر دی ہیں
الستغفرا للہ ربی من کل ذنب و اتوب الیہ
👉....😭😭😭..... 👈

#من #من #تم

30/07/2025

نوعمر لڑکوں اور خصوصاً تمام لڑکیوں اور ان کے والدین کے لیے بہت ضروری پوسٹ۔۔۔

1۔ اگر کوئی شخص چاہے وہ آپ کا ٹیچر ہو، سکول کا چپڑاسی، آفس بوائے چوکیدار یا ڈرائیور ہو، لیب اٹینڈنٹ یا کوئی بڑا سٹوڈنٹ ہو، آپ کو اکیلے میں بلا رہا ہے، اس کے پاس مت جائیں۔

2۔ مدرسے کا استاد، قاری صاحب یا امام صاحب آپ کو اپنے ذاتی رہائش گاہ پر یا کمرے میں بلاتے ہیں، تو مت جائیں، اور والدین کو یہ بات ضرور کہہ دیں۔

3۔ گاؤں یا شہر میں اگر کوئی دکاندار آپ کو دکان کے اندر آنے کو کہتا ہے، تو مت جائیں۔ (8 ، 10 سال سے بڑی بچیاں دکان پر جائیں ہی نہ)

4۔ اپنے گھر کے لوگوں کے سوا باہر کسی سے کھانے کی چیز مت لیں، اگر لینا بھی پڑے تو کھائیں مت، بلکہ جیب میں رکھ کر بعد میں پھینک دیں۔

5۔ اگر کوئی انجان آدمی آپ کو کہے کہ فلاں جگہ آپ کے والد، چاچا یا ماموں یا بھائی کھڑے ہیں، آپ کو بلا رہے ہیں، تو ان کو کہیں، میرے والد، بھائی یا ماموں خود یہاں آ جائیں۔

6۔ اگر استاد یا قاری آپ کو کہیں کہ کمرے سے فلاں چیز لاؤ ، اور آپ جاتے وقت محسوس کریں کہ وہ خود بھی میرے پیچھے آ رہا ہے، تو اس سے معذرت کر کے اندر جانے سے انکار کر دیں۔

7۔ جب بھی کوئی بڑا، استاد، قاری یا امام صاحب آپ کے انکار کے باوجود زبردستی کرنے کی کوشش کریں یا ہاتھ لگانے کی کوشش کریں تو فوراً اس طرف بھاگیں جہاں باقی طالب علم یا لوگ ہوں۔

8۔ اگر کوئی ٹیچر آپ کو کہیں، کہ میری بات نہیں مانو گے تو فیل کر دوں گا یا نمبر کم آئیں گے یا جہنم میں جاؤ گے، تو اس بات کی اطلاع اپنے والدین کو دیں۔

9۔ گھریلو ملازمین اور گھر میں تعمیر یا مرمت کا کام کروانے کے لیے بلائے گئے مستری، مزدور، الیکٹریشن، پلمبر یا پینٹر وغیرہ پر کڑی نظر رکھیں۔ بعض اوقات یہ افراد خواتین یا بچوں پر بری نظر رکھتے ہیں اور چوری چکاری کے بھی مرتکب ہوتے ہیں، لہٰذا ان کی طرف سے غفلت یا اندھا اعتماد آپ کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ صرف قابل اعتماد اور جانے پہچانے لوگوں کو ہی گھر میں داخل کریں۔

10۔ کوئی بھی پرایا شخص اگر آپ سے نرم اور میٹھے لہجے میں بات کرتے وقت آپ کے جسم کو بار بار ہاتھ لگانے کی کوشش کرے، تو وہاں سے جلدی نکلنے کی کوشش کریں، اور اس آدمی کے بارے میں ہمیشہ احتیاط سے رہیں۔ گھر میں بتائیں۔

11۔ اگر آپ کہیں کسی کی گرفت میں آ گئے ہیں اور وہاں سے نکل نہیں سکتے، یا اس بندے سے خود کو چھڑا نہیں سکتے، کوئی بچانے والا بھی نہ ہو، اور خدا نخواستہ وہ آپ سے کچھ غلط کرنے میں کامیاب ہو جائے، تو اس کو کبھی یہ کہنے کی غلطی نہ کریں، کہ میں اپنے والد کو بتاؤں گا، بتاؤں گی۔۔۔
اگر آپ نے ایسی بات کی تو وہ آپ کو زندہ نہیں چھوڑے گا، اگر اس نے آپ کو دھمکی دی کہ اگر گھر میں کچھ کہا تو مار دوں گا، تو اسے کہیں ٹھیک ہے۔۔۔ نہیں بتاؤں گا/گی، بعد میں گھر آ کر اپنے والدین کو پورا واقعہ بتا دیں، شرمانے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ آپ کے والدین یہ بات کسی کو نہیں بتائیں گے، بلکہ اس شخص کے خلاف کارروائی کریں گے اور ڈرنے کی ضرورت اس لیے نہیں کہ اب آپ کے والد یا سرپرست یا بڑوں کو اس شخص کا پتہ چل گیا ہے، وہ اسے اچھی طرح پوچھ لیں گے۔

12۔ گھر سے باہر کہیں بھی اجنبی لوگوں سے بات کرتے وقت دو میٹر کا فاصلہ رکھیں، انہیں اپنے قریب نہ آنے دیں۔

براہِ کرم! اس پوسٹ کو اپنے انداز میں اپنے بچوں اور بالخصوص بیٹیوں تک پہنچا دیں۔ گھر میں جب بھی بچے ساتھ بیٹھے ہوں، باتوں باتوں میں دوستانہ انداز میں انہیں اس طرح کے لیکچرز دیا کریں، تاکہ انہیں ذہن نشین ہو جائے۔ یونیورسٹی جانے والی لڑکیوں کے والدین کو بھی انھیں یہ سب سمجھانا چاہیے۔
رب سوہنا ہم سب کی اور ہمارے بچوں کی حفاظت کرے۔Follow the 💐🤲🕋 تعمیر کردار 😇💐

30/07/2025

boy

27/07/2025

سَابِقُوْۤا اِلٰى مَغْفِرَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ: اپنے رب کی بخشش کی طرف ایک دوسرے سے آگے بڑھ جاؤ۔} اس سے پہلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے دنیا کے حقیر ہونے اور آخرت کے عظیم ہونے کو بیان فرمایا اور اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو ان اعمال میں جلدی کرنے اور ایک دوسرے سے آگے بڑھ جانے کی ترغیب دی ہے جن کی بنا پر بندہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس کی بخشش اور جنت کا حق دار قرار پاتا ہے، چنانچہ اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے لوگو! دنیا کی زندگی بہت قلیل ہے، اس لئے وہ اعمال کرنے میں جلدی کرو اور ان میں ایک دوسرے سے آگے بڑھ جاؤ جن کی وجہ سے تم اللہ تعالیٰ کی بخشش اور ا س جنت کے حق دار ٹھہرو جس کی چوڑائی ایسی ہے کہ ساتوں آسمان اور ساتوں زمینوں کے ٹکڑے ایک دوسرے سے ملا دیئے جائیں تو جتنے چوڑے وہ ہوں گے اتنی جنت کی چوڑائی ہے۔ یہ جنت ان لوگوں کے لئے تیار کی گئی ہے جو اللہ تعالیٰ کی وحدانیَّت کا اقرار کرتے اور اس کے سب رسولوں کی تصدیق کرتے اور ان پر ایمان لاتے ہیں ۔ یہ جنت اللہ تعالیٰ کا وہ فضل ہے جو ا س نے مسلمانوں پر فرمایا اور اللہ تعالیٰ اپنا فضل اپنی مخلوق میں سے جسے چاہے دے اور اللہ تعالیٰ لوگوں پر بڑا فضل فرمانے والا ہے کہ اسی نے دنیا میں لوگوں پر رزق وسیع کیا ، انہیں نعمتیں عطا فرمائیں اور انہیں شکر کے مقامات کی پہچان کرائی پھر اپنی اطاعت وفرمانبرداری کرنے پر آخرت میں انہیں وہ جزا عطافرمائی جو اس نے اطاعت گزاروں کے لئے تیار فرمائی ہے اور ا س کا(کچھ) وصف ابھی بیان ہوا۔( مدارک ، الحدید ، تحت الآیۃ : ۲۱ ، ص۱۲۱۱ ، خازن ، الحدید، تحت الآیۃ: ۲۱، ۴ / ۲۳۱، تفسیر طبری، الحدید، تحت الآیۃ: ۲۱، ۱۱ / ۶۸۵، ملتقطاً)

مغفرت کی طرف جلدی کرنے کا فرمایا گیا ہے، اس کا ایک ذریعہ جیسے نیکیوں کی طرف جلدی کرنا ہے اسی طرح دوسرا طریقہ توبہ کرنا اور استغفار کرنا بھی ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنے گناہوں کی معافی مانگتے رہیں چنانچہ

دعائے مغفرت نہایت محبوب شے ہے لہٰذا مسلمان بندے کو اپنی بخشش کی دعا کرتے رہنا چاہیے اور خصوصاً اگر گناہوں سے توبہ کرکے ہو اور نورٌ علیٰ نور یہ کہ بارگاہِ مصطفی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں حاضر ہو کر اپنی بخشش کی دعا کی جائے چنانچہ اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

’’وَ اسْتَغْفِرُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ‘‘(مزمل:۲۰)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اللّٰہ سے بخشش مانگو، بیشک اللّٰہ بخشنے والا مہربان ہے۔

اور ارشاد فرماتا ہے:

’’وَ مَنْ یَّعْمَلْ سُوْٓءًا اَوْ یَظْلِمْ نَفْسَهٗ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللّٰهَ یَجِدِ اللّٰهَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا ‘‘(نساء:۱۱۰)

26/07/2025

Check out Brightflowers’s video.

26/07/2025

اِعْلَمُوْۤا اَنَّمَا الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا: جان لو کہ دنیا کی زندگی توصرف ۔} آخرت اور ا س میں مخلوق کے اَحوال ذکر کرنے کے بعد ا س آیت میں دنیا کی حقیقت بیان کی جا رہی ہے تاکہ مسلمان ا س کی طرف راغب نہ ہوں کیونکہ دنیا بہت کم نفع والی اور جلد ختم ہوجانے والی ہے۔اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے دنیا کے بارے میں پانچ چیزیں اور ایک مثال بیان فرمائی ہے۔وہ پانچ چیزیں یہ ہیں

(1،2)… دنیا کی زندگی توصرف کھیل کود ہے جو کہ بچوں کا کام ہے اور صرف اس کے حصول میں محنت و مشقت کرتے رہنا وقت ضائع کرنے کے سوا کچھ نہیں ۔

(3)… دنیا کی زندگی زینت و آرائش کا نام ہے جو کہ عورتوں کا شیوہ ہے۔

(4،5)…دنیا کی زندگی آپس میں فخرو غرور کرنے اور مال اور اولاد میں ایک دوسرے پر زیادتی چاہنے کا نام ہے ۔ اور جب دنیا کا یہ حال ہے اور اس میں ایسی قباحتیں موجود ہیں تو ا س میں دل لگانے اور ا س کے حصول کی کوشش کرتے رہنے کی بجائے ان کاموں میں مشغول ہونا چاہئے جن سے اُخروی زندگی سنور سکتی ہے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے دُنْیَوی زندگی کی ایک مثال ارشاد فرمائی کہ دنیا کی زندگی ایسی ہے جیسے وہ بارش جس کا اُگایاہواسبزہ کسانوں کواچھا لگتا ہے ، پھر وہ سبزہ کسی زمینی یا آسمانی آفت کی وجہ سے سوکھ جاتا ہے تو تم اس کی سبزی(سبز رنگ) جاتے رہنے کے بعد اسے زرد دیکھتے ہو ،پھر وہ پامال کیا ہوا بے کارہوجاتا ہے۔یہی حال دنیا کی اس زندگی کا ہے جس پر دنیا کا طلبگار بہت خوش ہوتا ہے اور اس کے ساتھ بہت سی امیدیں رکھتا ہے لیکن وہ انتہائی جلد گزر جاتی ہے ۔ اس دنیا کے مقابلے میں آخرت ہے جس میں اللہ تعالیٰ کا سخت عذاب بھی ہے جو دنیا کے طلبگاروں ، لَہْو و لَعب میں زندگی گزارنے والوں اور آخرت سے بے پرواہ لوگوں کیلئے ہے جو بطورِ خاص کفار ہیں جبکہ دوسری طرف آخرت میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے بخشش اور اس کی خوشنودی بھی ہے جو اس آدمی کیلئے ہے جس نے دنیا کو آخرت پر ترجیح نہ دی۔ اورحقیقت یہ ہے کہ دنیاکی زندگی تو صرف دھوکے کاسامان ہے۔ دنیا دھوکے کا سامان اس کے لئے ہے جو دنیا ہی کا ہوجائے اور اس پر بھروسہ کرلے اور آخرت کی فکر نہ کرے اور جو شخص دنیا میں رہ کر آخرت کا طلبگار ہو اور دُنْیَوی اَسباب سے بھی آخرت ہی کے لئے تعلق رکھے تو اس کے لئے دنیا آخرت کی کامیابی کا ذریعہ ہے۔( صاوی ، الحدید ، تحت الآیۃ : ۲۰ ، ۶ / ۲۱۰۹- ۲۱۱۰، تفسیر کبیر ، الحدید ، تحت الآیۃ : ۲۰، ۱۰ / ۴۶۳-۴۶۴، خازن، الحدید، تحت الآیۃ: ۲۰، ۴ / ۲۳۰-۲۳۱، مدارک، الحدید، تحت الآیۃ: ۲۰، ص۱۲۱۰-۱۲۱۱، ملتقطاً)

دنیا کے بارے میں اَحادیث اور اَقوال:

یہاں دنیا سے متعلق چند اَحادیث اور بزرگانِ دین کے اَقوال ملاحظہ ہوں ،چنانچہ

حضرت ابو ہریرہ

#تم #لو #و

Address

D I Khan
Dera Ismail Khan
096

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Laar tv posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Laar tv:

Share