23/11/2025
*گومل یونیورسٹی کی تنظیموں کے اعتراضات؛ شفاف انکوائری سے خوف کیوں؟ معتبر حلقوں کا سخت ردِعمل*
ڈیرہ اسماعیل خان (نمائندہ خصوصی)گومل یونیورسٹی کی چار تنظیموں—گواسا، اووا، کلاس تھری اور کلاس فور—نے اپنے مشترکہ اجلاس میں صوبائی حکومت کی جانب سے قائم کردہ انکوائری کمیٹی پر شدید اعتراضات اٹھائے ہیں۔ تنظیموں نے قرارداد میں مؤقف اختیار کیا کہ کمیٹی “عجلت میں” تشکیل دی گئی ہے اور “یونیورسٹی انتظامیہ کے اقدامات کو نظر انداز کیا گیا ہے۔”تنظیموں کے مطابق یونیورسٹی نے پہلے ہی معاملے پر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم کر دی تھی اور ملوث اہلکار کو معطل کر دیا گیا تھا، لہٰذا حکومتی سطح پر فوری کمیٹی بنانا ضرورت سے زیادہ اقدام ہے۔حکومت کا مؤقف: الزامات سنگین، آزادانہ انکوائری ناگزیر21نومبر 2025 کے سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق صوبائی حکومت نے انکوائری کمیٹی کو درج ذیل سنگین معاملات کی تحقیقات کا مینڈیٹ دیا ہے• طلبہ پر مبینہ فائرنگ• ہاسٹل نمبر 1 میں نارکوٹکس سے متعلق تنازعہ• 100 سے زائد مبینہ غیر میرٹ بھرتیاں• سیکیورٹی اور انتظامی غفلت• ڈسپلن کے متعدد خلاف ورزی کے معاملاتکمیٹی کو دس روز میں رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔یونیورسٹی کے ذمہ دار اور معتبر حلقوں کی جانب سے تنظیموں کے اعتراضات پر شدید ردِعمل سامنے آیا ہے، اور سوال اٹھایا جا رہا ہے:اگر معاملات صاف شفاف ہیں تو انکوائری سے خوف، مزاحمت یا بے چینی کیوں؟انکوائری سے صرف وہ لوگ گھبراتے ہیں جن کے دامن پر داغ ہوں۔”حلقوں کا مزید کہنا ہے کہ:• شفاف تحقیقات سے صرف وہی پریشان ہوتے ہیں جنہیں اپنے اقدامات پر اعتماد نہیں ہوتا۔• جنہوں نے کچھ غلط نہیں کیا، وہ انکوائری کو خوش آمدید کہتے ہیں۔• انکوائری کو متنازعہ بنانا خود شکوک کو جنم دیتا ہے۔• حکومتی کمیٹی قانون کے مطابق ہے، اس کے خلاف شور مچانا حقیقت سے بھاگنے کے مترادف ہے۔کمیٹی کو متنازعہ بنانے کی کوششیں قابلِ تشویش‘مبصرین جامعاتی امور کے مبصرین کے مطابق:• کمیٹی کسی فرد یا گروہ نے نہیں بلکہ حکومت نے تشکیل دی ہے۔• اتنے بڑے نوعیت کے الزامات کے بعد انکوائری نہ کرنا اصل بدانتظامی ہوتی۔• چند حلقے مبینہ طور پر اپنے تحفظات کو ڈھال بنا کر پورے عمل کو روکنا چاہتے ہیں۔مبصرین نے خبردار کیا ہے کہ انکوائری کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنا یونیورسٹی کی ساکھ کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔کمیٹی نے شواہد کا جائزہ شروع کر دیا ہے اور دس روز میں رپورٹ متوقع ہے۔ذرائع کے مطابق رپورٹ کی روشنی میں اہم انتظامی اور ڈسپلنری فیصلوں کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔