09/07/2025
ابوظہبی پولیس نے ایک شخص کو گرفتار کیا جو اپنی نئی کار کی صفائی کر رہا تھا.
اس نے دیکھا کہ اس کا دو سالہ بیٹا ایک کیل لے کر گاڑی کی سائیڈ پر سکریچ لگا رہا ہے۔
باپ غصے میں آ گیا اور اپنے بیٹے کا ہاتھ مارنے لگا
یہ سمجھے بغیر کہ وہ اسے ہتھوڑے کے ہینڈل سے مار رہا ہے!!
باپ کو بعد میں سمجھ میں آیا کہ کیا اُس نے کیا حرکت کی ہے
تو فوری طور پر بیٹے کو ہسپتال لے گیا،
جہاں معلوم ہوا کہ فریکچر کی وجہ سے بیٹے کی انگلی ضائع ہوگئ ہے۔
بیٹےنے اپنے باپ کو دیکھا تو بڑے معصومانہ انداز سے پوچھا بابا میری انگلی دوبارہ کب آئے گی؟
یہ سوال باپ پر بجلی کی طرح گرا تو وہ باہر نکل کر گاڑی کی طرف بڑھا اور اسے آگ لگا دی۔
پھر وہ روتا ہوا اس کے سامنے بیٹھ گیا اور اپنے بیٹے کے ساتھ جو کچھ ہوا اس پر افسوس کرنے لگا۔
جب اس نے گاڑی کے اسکریچ کو غور سے دیکھا تو بچے نے لکھا تھا:
“ بابا میں آپ سے بہت پیار کرتا ہوں”
باپ یہ صدمہ برداشت نہ کر سکا اور اگلے روز اس نے خودکشی کر لی۔
کہانی ختم
آئیے تھوڑی دیر کے لیے دوبارہ کہانی کی طرف جاتے ہیں:
-کیا کوئی گاڑی کو ہتھوڑے سے صاف کرتا ہے؟
- اور ہتھوڑے کا موضوع سے کیا تعلق ہے؟
- لڑکا دو سال کا ہے، کیا وہ یہ جملہ لکھ سکتا ہے، کہ “ بابا میں آپ سے بہت پیار کرتا ہوں؟
- اور کیا اتنا چھوٹا بچہ بول کر کہہ سکتا ہے: بابا میری انگلی دوبارہ کب آئے گی؟
-ابوظہبی پولیس اور ریاض کے درمیان کیا کنکشن ہے؟
- خودکشی کرنے والے باپ کو پولیس نے کیسے پکڑا؟
در اصل
سوشل میڈیا پر اکثر سیاسی، مذہبی، فرقہ وارانہ پوسٹیں اسی طرح کی ہوتی ہیں اور ہم بغیر سوچے سمجھے ردّ عمل کا شکار ہو کر جذبات کی رو میں بہہ جاتے ہیں۔
ہمارا دماغ اور ہماری سوچ ہم سے چوری ہو جاتی ہے اور ہمیں محسوس تک نہیں ہوتا۔
*لہذا ہر خبر پر یقین کرنے سے پیشتر تصدیق کریں اور بلا تحقیق بات کو آگے مت پھیلائیں*