10/08/2024
،،،،سیاسی بنیادوں پر تعینات رہنے والے پرو وائس چانسلر اپنی کرسی بچاتے بچاتے قدیم مادرعلمی گومل یونیورسٹی کو تباہی کے دہانے پر لے آئے،،قدیم مادر علمی گومل یونیورسٹی جوکہ کرپشن اور غیر ضروری سیاسی بھرتیوں کی وجہ سے گزشتہ کئی سالوں سے مسلسل مالی بحران سے دوچار چلی آ رہی ہے مگر اب گومل یونیورسٹی کا مالی بحران انتہائی شدت اختیار کر چکا ہے جس کی وجہ سے اس وقت ناصرف گومل یونیورسٹی کے ملازمین کی تنخواہوں سے 35 فیصد کٹوتی کی جا رہی ہے بلکہ یونیورسٹی ملازمین اور پنشنرز گزشتہ دو ماہ کی تنخواہ اور پنشن سے محروم دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ گومل یونیورسٹی کے پاس اس وقت اپنے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے پیسے موجود نہیں ہیں حالانکہ ایم فل،پی ایچ ڈی اور بی ایس کے داخلوں کی فیس اور ایفیلیشن اور ہاسٹل فیس سمیت دیگر مختلف زرائع سے یونیورسٹی کو لاکھوں روپے حاصل ہوتے ہیں جبکہ اس کے ساتھ مختلف اوقات میں صوبائی حکومت اور ایچ ای سی سے بھی یونیورسٹی کو گرانٹ ملتی رہی ہے مگر اس کے باوجود گومل یونیورسٹی کا مالی خسارہ ناصرف دن بدن بڑھ رہا ہے بلکہ اب اپنے ملازمین اور پشنرز کی تنخواہ اور پنشن کی ادائیگی کے لیے یونیورسٹی کے پاس بجٹ ہی موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے آج یونیورسٹی کے ملازمین اور پنشنرز اپنی دو ماہ کی پنشن اور تنخواہ سے محروم دکھائی دے رہے ہیں اور گومل یونیورسٹی کے اس مالی بحران کی اصل وجہ موجودہ پرو وائس چانسلر کی نااہلی،یونیورسٹی میں غیر ضروری سیاسی بھرتیاں اور ٹی اے ڈی اے کی مد میں نکالے جانے والے لاکھوں روپوں کو قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ موجودہ پروا وائس چانسلر بعض ضروری قواعدوضوابط کے برعکس محض سیاسی بنیادوں پر پرو وائس چانسلر تعینات کیے گئے ہیں جس کی وجہ سے انہوں نے اپنی کرسی کو بچانے کی غرض سے انتہائی مختصر مدت کے اندر گومل یونیورسٹی میں درجنوں سیاسی بھرتیاں کر ڈالی ہیں جس کی وجہ سے یونیورسٹی پر لاکھوں روپے کا اضافی بوجھ ڈال کر اس کے مالی خسارے میں مذید اضافہ کر دیا گیا ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی کے بجٹ سے ہی موجودہ پرو وائس چانسلر کی طرف سے مختلف سیاسی شخصیات کو بھاری نزرانے پیش کرنے اور ٹی اے ڈی اے کی مد میں لاکھوں روپے کے بلز نکالے جانے کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں موجودہ پروائس چانسلر کی سیاسی تعیناتی اور ان کی نااہلیوں سمیت یونیورسٹی میں ہونے والی کرپشن اور غیر ضروری سیاسی بھرتیوں کے حوالے سے ناصرف یونیورسٹی کے مختلف پنشنرز مسلسل اپنا ردعمل ظاہر کرتے چلے آ رہے ہیں بلکہ اس حوالے سوشل اور مقامی میڈیا پر بھی مسلسل خبریں نشر کی جا رہی ہیں مگر اس کے باوجود صوبائی حکومت کی طرف سے ناصرف موجودہ پرو وائس چانسلر کو مسلسل تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے بلکہ نگران صوبائی حکومت میں یونیورسٹی کے اندر مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی کے لیے ہونے والے انٹرویوز اور ان کے نتیجے میں یونیورسٹی کے لیے سلیکٹ ہونے والے امیدواروں کی یونیورسٹی میں تعیناتی کے عمل کو بھی جان بوجھ کر موجودہ صوبائی حکومت کی طرف سے منسوخ کر دیا گیا ہے جس پر عوامی سطح پر سخت ردعمل ظاہر کیا جا رہا ہے کیونکہ یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلر نا ہونے کی وجہ سے یونیورسٹی کے انتظامی اور مالی معاملات مسلسل بگڑتے جا رہے ہیں اس لیے موجودہ وزیراعلی صوبہ خیبر پختون خواہ علی امین خان گنڈہ پور کو قدیم مادر علمی کے اندر فوری طور پر مستقل وائس چانسلر کی تقرری کو یقینی بنانا چاہیے تاکہ قدیم مادر علمی کو مذید تباہی سے بچایا جاسکے_(تمام کاپی پیسٹ حضرات میری زاتی تحریر کو اپنے نام سے منسوب کرنے سے گریز کریں محمد سلیمان بلوچ)