
26/12/2024
جنوبی وزیرستان اپر میں محکمہ پولیس میں کرپشن کے سنگین انکشافات، نئے ڈی پی او کے لیے بڑا چیلنج
جنوبی وزیرستان اپر:
جنوبی وزیرستان اپر میں محکمہ پولیس میں بدعنوانی کے سنگین مسائل سامنے آئے ہیں، جو نئے تعینات ریجنل پولیس افسر اور ڈسٹرکٹ پولیس افسر کے لیے ایک بڑا امتحان ہیں۔ ایک سینئر پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سابق ڈسٹرکٹ پولیس افسر ملک حبیب کے دور میں پولیس اکاؤنٹ برانچ پر دو انکوائریاں ہوئیں، جن میں ڈیڑھ کروڑ روپے غائب ہونے کا انکشاف ہوا۔ تاہم، حتمی انکوائری رپورٹ تاحال منظرعام پر نہیں آسکی۔
اہلکار نے مزید بتایا کہ ریجنل پولیس افسر کے دفتر میں تعینات ایک سینئر کلرک پر پولیس اہلکاروں سے ماہانہ بھتہ لینے کے الزامات ہیں، اور اس نے پے آفسران کی گروپ بندی کر رکھی ہے۔ انکوائریوں میں یہ بھی سامنے آیا کہ پولیو مہم کے لیے مختص فنڈز کسی بھی پولیس اہلکار کو نہیں دیے گئے۔
علاوہ ازیں، جنوبی وزیرستان اپر پولیس کے پاس 32 سرکاری گاڑیاں ہیں، جن میں 18 چھوٹی اور 14 بڑی گاڑیاں شامل ہیں۔ ان گاڑیوں کے فیول اور مرمت کے لیے کروڑوں روپے نکالے گئے، جبکہ ایس ایچ اوز کو گاڑیوں کے فیول کا خرچ خود برداشت کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
پولیس کے انعامی فنڈز، دفتری اخراجات اور کنٹیجنسی کے نام پر بھی لاکھوں روپے نکالے گئے۔ مزید یہ کہ عام انتخابات کے دوران جعلی بلز کے ذریعے دو دن میں 70 لاکھ روپے نکالنے کا انکشاف ہوا۔
اہلکار نے یہ بھی بتایا کہ سالانہ آڈٹ ٹیم کو ڈیرہ اسماعیل خان میں مہمان نوازی کے بعد پشاور واپس بھیج دیا گیا۔
علاقائی امن کو لاحق خطرات کے پیش نظر، نئے تعینات ڈسٹرکٹ پولیس افسر کو فوری طور پر ان معاملات کی جامع تحقیقات شروع کرنی چاہیے۔ جنوبی وزیرستان اپر میں بڑھتی ہوئی کرپشن نہ صرف پولیس نظام کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہی ہے بلکہ علاقے کے امن و امان کو بھی متاثر کر رہی ہے۔