
23/04/2025
کروڑوں روپے کی کرپشن اور غریبوں کی زمینوں پر قبضہ ۔
تحریر نظام خان ناصح ۔
گزشتہ دنوں ایم پی اے، فتح الملک علی ناصر کے خلاف سوشل میڈیا پر تنقید کیا جا رہا ہے جو کہ بالکل درست کیا جا رہا ہے۔
موزکورہ شخص کو اپنے اثرورسوخ کا استعمال کرتے ہوئے ایک وی سی سی بنانے کا الزام ہے۔
آج سے پہلے ایسے با اثر شخصیات کا شکاری حضرات کو اسلام آباد سے ہائی جیک کرکے اپنے من پسند کنزرویسی پر شکار کرنے کی الزام ہے جو بالکل درست ہے۔
میں سن 2021 عیسوی کو جناب ڈی ایف او وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے خلاف ڈایکٹر وائلڈ لائف منجمنٹ بورڈ اسلام آباد میں درخواست دی تھی کہ مزکورہ ڈیپارٹمنٹ میں ملی بھگت سے کرپشن کیا جاتا ہے۔
مزکورہ بورڈ کی جانب سے کاروائی کیا گیا اور ان سب کو بے نقاب کیا گیا اور کرپشن کیا ہوا مال واپس اکاونٹ ڈالہ گیا۔
اور میرے گھر موزکورہ ڈیپارٹمنٹ کی جانب تین چار بار وفد بھیجا گیا کہ معاملے کو رافع دفع کیا جاے ۔
اس وقت کی ڈی ایف او وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کی جانب ایک کلسٹر بنایا گیا تھا اور اس کلسٹر کو بطور ٹول استعمال کرکے کرپشن کیا جاتا تھا جو کہ ابھی بھی وہ کلسٹر موجود ہے اور اس کلسٹر کو سپر کلسٹر کا نام دیا گیا ہے۔
اب آتے ہیں کہ یہ سپر کلسٹر کس طرح کرپشن میں ملوث ہیں ۔
ان افراد کو مقامی سطح پر ہم خود صدر یا منیجر مقرر کرتے ہیں اور ڈی ایف او ان لوگوں کو بطور ٹول کرپشن کے لیے استمال کرتا ہے وہ ثابت شدہ ہے میرے پاس ان افراد کے نام دستخط اور کرپشن کیا ہوا دستاویزات موجود ہیں ۔
یہ لوگ گھر گھر جاکر سفید کاغذ پر لوگوں سے دستخط انگھوٹے کا نشان لیتے ہیں اور رقم کی تفصیل بعد میں لکھا جاتا ہے ،اس طرح کی تین سے چار پیچ استعمال کرتے ہیں جو کہ خرد برد کرنے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں ۔
دوسری بات یہ رقم ایک بینک میں موجود نہیں ہوتے بلکہ مختلف بینکوں میں رکھا جاتا ہے تاکہ اس کے اوپر سود آجاے۔
اور بینک میں موجود رقم عام عوام کو بالکل معلوم ہوتا نہیں ہے یہ صرف سال میں ایک مرتبہ یا دو مرتبہ عام عوام کو 10000 روپے دیتے ہیں وہ بھی ان بے چاروں سے کام لیا جاتا ہے۔
ترقیاتی منصوبوں کے نام پر مقامی سطح پر سخت کرپشن کیا جاتا ہے۔
اب بات کرتے ہیں چیک بک کے اوپر ۔
چیک بک کا اصلی حقدار عوام ہے جو کہ اس چیک بک کے بارے میں عوام کو معلوم بھی نہیں ہے۔
گلگت میں چیک بک ڈی ایف او کے بجائے عوام کے پاس موجود ہیں اور ہمارا۔۔۔۔۔۔یہ بھی ایک غنڈا گردی ہے۔
اس پہلے آنٹی کرپشن کا ایک محکمہ اس ڈیپارٹمنٹ کے اوپر ہاتھ ڈال کر ایک وی سی سی کا ایڈیٹ کیا تھا جو کہ پرسان وی سی تھا۔
اس آنٹی کرپشن محکمے کا حیران کن رپورٹ سامنے آیا اس وقت اسی لاکھ کا کرپشن سامنے آیا جو کہ دس سال پہلے کی بات ہے۔
اس محکمے نے اپنے رپورٹ میں انکشاف کیا کہ مقامی نگہبان کو بندوق ،کارتوس اور دوسری حفاظتی سامان صرف دستاویزات میں دیکھایا جاتا ہے اور وہ اس ادارے کی ملازم ہیں ۔حالانکہ ان کو کچھ بھی نہیں دیا جاتا ہے وہ سب کو پتہ ہے۔
یہ ادارہ ہمارے زمینوں پر قبضہ کیا ہوا ہےجو کہ قابل کاشت بنایا جاتا ہے۔
عوام سے گزارش ہے کہ چراگاہوں کو بیچ بونے کے نام پر قبضہ کیا جاتا ہے جو کہ قابل مذمت ہے۔
تجاویز ۔
عوام کو مطالبہ کرنا چاہتے کہ چیک بک کو عوام کے حوالے کیا جائے جو کہ 80 فی صد حق اس چیک بک کے اوپر عوام کا ہے۔
دوسری بات پیسے کی تقسیم کو جدید طریقے سے کیا جائے اور جتنے افراد ان پیسوں سے استفادہ کرتے ہیں ان کا لسٹ جاری کیا جاے۔
باقی ماندہ رقم کی تفصیل ہر وی سی سی کو بھجوا جائے ۔