30/09/2025
⚠️ انصاف اور عوامی آگاہی ⚠️
کل رات میری بھابھی کو تیمرگرہ ٹیچنگ ہسپتال میں ڈلیوری کے لیے داخل کیا گیا۔ پہلا بچہ سیزیرین پر ہوا تھا، لیکن ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر عظمیٰ نے بار بار بتانے کے باوجود علاج شروع نہ کیا۔
شدید درد کے باوجود نارمل ڈلیوری کی تاخیر سے کوشش کی گئی، جس میں ماں اور بچی دونوں کو سخت نقصان پہنچا۔ بچی کا سر بری طرح زخمی کر دیا گیا، دل کی دھڑکن اور سانس رکنے لگے۔
جب نرسری لے گئے تو وہاں کی ڈاکٹر ہاجرہ نے انتہائی بدتمیزی کے ساتھ داخلہ دینے سے انکار کیا، حالانکہ تین بیڈ خالی تھے۔ پرائیویٹ نرسری کے ساتھ ملی بھگت کے باعث رات 3 بجے بڑی مشکل سے داخلہ ملا، لیکن اس وقت تک بچی کی حالت خراب ہوچکی تھی۔
اس سے بھی زیادہ افسوسناک بات یہ ہے کہ پورے ہسپتال میں الٹرا ساؤنڈ کے لیے ایک بھی نرس موجود نہیں تھی۔ ہم مجبور ہو کر بار بار منت سماجت کے بعد ایک میل ڈاکٹر سے الٹرا ساؤنڈ کروانے پر مجبور ہوئے۔ یہ صورتحال خواتین مریضوں اور ان کے تیمارداروں کے لیے انتہائی تکلیف دہ اور ناقابلِ برداشت ہے۔
صبح نو بجے ہمیں کہا گیا کہ بچی سیریس ہے اور پشاور لے جائیں۔ 1122 سے ایمبولینس نہیں ملی، ایک خراب اور دوسری پہلے ہی پشاور گئی تھی۔ آخرکار ہم نے الخدمت فاؤنڈیشن کی ایمبولینس کے ذریعے پشاور کا رخ کیا۔ بچی کو دوپہر میں ایل آر ایچ پشاور میں بیڈ ملا، لیکن وقت گزر چکا تھا۔ شام کو وہ معصوم بچی سانسیں چھوڑ گئی 💔۔
یہ صرف ہمارا دکھ نہیں ہے، اسی رات لیبر روم میں آٹھ بچے پیدا ہوئے، جن میں دو جاں بحق ہوگئے اور باقی کو بھی سانس اور رونے میں شدید مسائل تھے۔
❗ اصل مسئلہ ❗
یاد رکھیں، تیمرگرہ ہمارا ہیڈ کوارٹر ہسپتال ہے جس پر تین چار اضلاع کے عوام کا انحصار ہے۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بدعنوانیوں، لاپرواہی اور ملی بھگت کے باعث یہ اسپتال بنیادی سہولیات فراہم کرنے سے بھی قاصر ہے۔
❗ ہمارا مطالبہ ❗
ڈاکٹر عظمیٰ اور ڈاکٹر ہاجرہ کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
لیبر روم، نرسری اور الٹرا ساؤنڈ یونٹ میں ہونے والی بدانتظامی اور بدعنوانی کی اعلیٰ سطح پر انکوائری ہو۔
عوام کو صحت کے بنیادی حقوق دلانے کے لیے فوری عملی اقدامات کیے جائیں۔
یہ ظلم اور غفلت کسی صورت معاف نہیں کی جاسکتی۔ ہم اپنی بچی کے لیے انصاف چاہتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ مزید کوئی معصوم جان اس لاپرواہی کی نذر نہ ہو۔
✍️ خدارا! آواز اٹھائیں، اور سچ کو عام کریں۔