Pak Market Hub

Pak Market Hub ازدواجی زندگی اور شرعی مسائل

**PakMarketHub**

Empowering Commerce, Connecting Communities

**About Us:**
PakMarketHub is Pakistan's premier online marketplace, dedicated to providing a platform for local artisans, entrepreneurs, and businesses to showcase their products and reach customers nationwide. Our mission is to empower commerce while fostering connections within our diverse communities.

**Why Choose PakMarket

Hub?**
- Extensive Range: Discover a diverse selection of products, from traditional handicrafts to modern innovations, all in one convenient marketplace.
- Trusted Sellers: Shop with confidence knowing that our sellers are verified and offer high-quality goods.
- Secure Transactions: Enjoy peace of mind with our secure payment gateway and buyer protection policies.
- Community Focus: We believe in the power of community, which is why a portion of every purchase goes towards supporting local initiatives and charities.

**Explore PakMarketHub:**
- Fashion & Apparel
- Electronics & Gadgets
- Home & Living
- Beauty & Wellness
- Handicrafts & Artisanal Goods
- And much more!

**Stay Connected:**
Follow us on social media for the latest updates, promotions, and behind-the-scenes glimpses into the vibrant world of PakMarketHub. Facebook:https://www.facebook.com/profile.php?id=100057060896091&mibextid=ZbWKwL
Join us in celebrating Pakistani craftsmanship, creativity, and culture at PakMarketHub – your ultimate destination for all things local and lovely!

 # # لڑکیوں کے لیے ٹائم  اسٹائل! ✨**پیرل کا جادو، گولڈن کا ٹچ، اور فیشن کا ہاتھکنڈا!** پہنیں یہ لازوال بریکلیٹ واچ اور ب...
01/02/2024

# # لڑکیوں کے لیے ٹائم اسٹائل! ✨

**پیرل کا جادو، گولڈن کا ٹچ، اور فیشن کا ہاتھکنڈا!**

پہنیں یہ لازوال بریکلیٹ واچ اور بناؤ اپنا ٹائم اسٹائل!

* **پُرکشش موتیوں سے سجی ہوئی ڈائل** ✨
* **شفاف گلاس ونڈو سے جھلکتا وقت** ⌚
* **سنہری رنگ جو بڑھائے گا آپ کا حسن**
* **فیشن اور کیژول، ہر موقع کے لیے موزوں**
* **اسٹائلش بریکلیٹ جو ہو گا آپ کی شخصیت کا عکاس**
* **بس 990 روپے میں، یہ خوبصورت تحفہ اپنے لیے یا کسی خاص کے لیے**

**لیکن ذرا انتظار!**

* مختلف لائٹ اور مانیٹر کی وجہ سے رنگ میں معمولی سا فرق ہو سکتا ہے۔
* کیش آن ڈیلیوری کے آرام سے لیں اپنی واچ!

**ابھی آرڈر کریں اور بنائیں اپنا ٹائم لیس اسٹائل!**

wa.me/923474280566

** #پیرلواچ #گولڈنواچ #فیشنواچ #کیژولواچ #اسٹائلشواچ #بریکلیٹواچ #لڑکیوںکےلیے #پاکستانیفیشن #تحفہ #کیشآنڈیلیوری**

** **

29/07/2023

شوہر بے روزگار ہے، بیوی ملازمت کرتی ہے۔ اس کی تنخواہ سے ہی گھر کے اخراجات پورے ہوتے ہیں ۔ شوہر کی سسرال والے اسے لعنت ملامت کرتے ہیں کہ تم حرام کھاتے ہو، بیوی کی کمائی پر جی رہے ہو۔ کیا بیوی کی کمائی سے شوہر کا کھانا پینا جائز ہے یا نہیں ؟ بیوی کی کمائی شوہر کے لیے حلال ہے یا حرام؟ یہ بھی بتائیں کہ دونوں لاولد ہیں تو بیوی کے مرنے کے بعد اس کی جائداد کی تقسیم کس طرح ہوگی؟ کیا شوہر کے علاوہ بھی اس میں کسی کا حصہ ہوگا؟
جواب
عام حالات میں اسلامی شریعت نے گھر کا خرچ اٹھانے کی ذمے داری شوہر پر عائد کی ہے اور بیوی کو اس سے آزاد رکھا ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے:
اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَی النِّسَآئِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰہُ بَعْضَہُمْ عَلٰی بَعْضٍ وَّ بِمَآ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِہِمْط (النساء: ۳۴)
’’مرد عورتوں پر قوام (یعنی نگہبان) ہیں ۔ اس بنا پر کہ اللہ تعالیٰ نے ان میں سے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے اور اس بنا پر کہ مرد اپنے مال خرچ کرتے ہیں ۔‘‘
اس لیے اگر بیوی مال دار ہو تو بھی شوہر سے نان و نفقہ پانے کی مستحق ہے۔ لیکن ایسے حالات پیش آسکتے ہیں کہ بیوی کو کسب معاش کے لیے مجبور ہونا پڑے۔ مثلاً وہ مطلقہ یا بیوہ ہوجائے اور اس کی کفالت کرنے والا کوئی نہ ہو، یا شوہر بے روزگار ہو اور باوجود کوشش کے کسب معاش میں کامیاب نہ ہو پارہا ہو، یا بچے زیادہ ہوں اور شوہر کی آمدنی کفایت نہ کرتی ہو۔ ان حالات میں عورت کسب معاش کے لیے جدو جہد کرسکتی ہے۔ اسلام نے اس کی اجازت دی ہے۔
اسلام کا امتیاز یہ ہے کہ اس نے عورت کا حق ِ ملکیت تسلیم کیا ہے۔ بعض دیگر مذاہب اور تہذیبوں میں اسے یہ حق حاصل نہیں تھا۔ کافی جدو جہد کے بعد گزشتہ صدی میں وہ اس سے بہرہ ور ہوپائی ہے۔ بیوی جو کچھ کمائے اس میں اسے تصرف کرنے کی پوری آزادی ہے۔ شوہر کو حق نہیں کہ اس پر قبضہ جمائے، یا اپنی مرضی کے کاموں میں خرچ کرنے پر بیوی کو مجبور کرے۔ لیکن اگر بیوی اپنی خوشی سے اپنی کمائی گھر کے کاموں پر خرچ کرتی ہے، یا کچھ رقم شوہر کے حوالے کرتی ہے کہ اسے جس طرح چاہے خرچ کرے، تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ بغیر کسی کراہت کے شوہر وہ رقم لے سکتا ہے اور اپنی پسند کی جگہوں پر خرچ کرسکتا ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَ ٰ اتُوا النِّسَآئَ صَدُقٰتِہِنَّ نِحْلَۃًط فَاِنْ طِبْنَ لَکُمْ عَنْ شَـْیئٍ مِّنْہُ نَفْسًا فَکُلُوْہُ ہَنِیْٓـئًا مَّرِیْٓـئًاo (النساء:۴)
’’اور عورتوں کو ان کے مہر خوش دلی سے دے دو۔ البتہ اگر وہ خود اپنی خوشی سے مہر کا کوئی حصہ تمھیں معاف کردیں تو تم خوشیکے ساتھ شوق سے کھا سکتے ہو۔‘‘
اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ مہر عورت کا حق ہے، جس کی ادائی شوہر پر لازم ہے۔ اگر وہ اس کے کچھ حصے سے بہ خوشی دستبردار ہوجائے تو شوہر اسے اپنے استعمال میں لاسکتا ہے۔ یہی حکم عورت کی ملکیت کی دوسری چیزوں کا بھی ہوگا۔ اگر بیوی اپنی خوشی سے اپنی کمائی شوہر کو دے رہی ہے اور اس کی بے روزگاری کی صورت میں ملازمت کرکے گھر کا خرچ اٹھانے میں اس کی مدد کر رہی ہے تو کسی دوسرے کو اس پر اعتراض کرنے اور شوہر کو لعنت ملامت کرنے کا کیا حق پہنچتا ہے!
عہد نبوی میں اس کی متعدد مثالیں ملتی ہیں ۔ حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ مالی اعتبار سے خوش حال نہ تھے۔ ان کی اہلیہ حضرت زینبؓ دست کاری میں ماہر تھیں ، جس سے وہ اچھا خاصا کما لیتی تھیں ۔ ان کی ساری کمائی شوہر اور بچوں پر خرچ ہوجاتی تھی اور صدقہ و خیرات کے لیے کچھ نہ بچتا تھا۔ ایک بار انھوں نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر سوال کیاکہ میری ساری کمائی گھر ہی میں شوہر اور بچوں پر خرچ ہوجاتی ہے، اس بنا پر میں دوسروں میں کچھ صدقہ نہیں کرپاتی۔ کیا مجھے اپنے شوہر اور بچوں پر خرچ کرنے کا اجر ملے گا؟ آپؐنے جواب دیا:
اَنْفِقِی عَلَیْھِمْ، فَاِنَّ لَکَ فِیْ ذٰلِکَ اَجْرُ مَا اَنْفَقْتِ عَلَیْھِمْ ۔ (۱)
’’ہاں تم ان پر خرچ کرو، تمھیں اس کا اجر ملے گا۔‘‘
خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حیات طیبہ میں ہمارے لیے نمونہ موجود ہے۔ ام المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ایک مال دار خاتون تھیں ۔آں حضرت ﷺ سے نکاح کے بعد انھوں نے اپنی پوری دولت آپؐ کے قدموں میں ڈھیر کردی اور آپؐ اس میں سے خرچ کرتے رہے۔
جہاں تک یہ سوال ہے کہ بیوی کے مرنے کے بعد اس کی جائداد کس طرح تقسیم ہوگی تو اس کے تفصیلی احکام قرآن و حدیث میں مذکور ہیں ۔ اگر بیوی لاولد ہو تو نصف جائداد کا وارث شوہر ہوگا(النساء: ۱۲)۔ بقیہ کی تقسیم دیگر مستحقین وراثت (ذوی الفروض، عصبہ وغیرہ) میں ان کے حصوں میں مطابق ہوگی۔ اس کی تفصیل کتب فقہ میں دیکھی یا علماء سے معلوم کی جاسکتی ہے۔

مولانا محمد رضی الاسلام ندوی

Citations:
[1] https://www.usmanidarulifta.in/2019/06/blog-post_21.html?m=1
[2] https://darulifta-deoband.com/home/ur/women-s-issues/153747
[3] https://darulifta-deoband.com/home/ur/women-s-issues/55756
[4] https://islamqa.info/ur/answers/130080/%D9%85%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%D8%A8%DB%8C%D9%88%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D8%B1%D9%85%DB%8C%D8%A7%D9%86-%DA%AF%DA%BE%D8%B1-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D8%AE%D8%B1%D8%A7%D8%AC%D8%A7%D8%AA-%D9%BE%D8%B1-%D8%AA%D9%86%D8%A7%D8%B2%D8%B9%DB%81-%D8%B3%DB%92-%D9%85%D8%AA%D8%B9%D9%84%D9%82-%D9%86%D8%B5%DB%8C%D8%AD%D8%AA
[5] https://shariahcouncil.net/fatwa/%D8%A8%DB%8C%D9%88%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%DA%A9%D9%85%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B4%D9%88%DB%81%D8%B1-%DA%A9%D8%A7-%D8%AD%D8%B5%DB%81/
[6] https://www.daruliftaahlesunnat.net/ur/484

Address

Khurrianwala
Faisalabad
37630

Telephone

+923474280566

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pak Market Hub posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Pak Market Hub:

Share