Muhammad Waqas Nawaz

Muhammad Waqas Nawaz Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Muhammad Waqas Nawaz, Video Creator, Shah Faisalabad.

I'm Waqas Nawaz, an experienced teacher and YouTuber, devoted to assisting students in overcoming study challenges through my expertise, making learning easier and more effective.

19/07/2025

میٹرک سائنس و آرٹس کے لیے نہم میں ایک ہی ریاضی کی کتاب پڑھائی جائے گی۔ ماضی کی طرح سائنس و آرٹس کے لیے الگ الگ کتاب نہیں ہوگی۔

‏‎🌟 میٹرک کا رزلٹ… اور والدین کی خواہشات و جذبات! 🌟‏‎تحریر محمد وقاص نواز(ایک دل سے لکھی گئی اپیل والدین اور اساتذہ کے ل...
19/07/2025

‏‎🌟 میٹرک کا رزلٹ… اور والدین کی خواہشات و جذبات! 🌟
‏‎تحریر محمد وقاص نواز

(ایک دل سے لکھی گئی اپیل والدین اور اساتذہ کے لیے)

چند دنوں میں میٹرک کے نتائج کا اعلان ہونے والا ہے…
ہزاروں بچے راتوں کو جاگ کر، دل میں امیدیں لے کر، ہاتھوں میں دعائیں لیے بیٹھے ہیں…
لیکن ان سب سے بڑھ کر، ایک خوف بھی بیٹھا ہے کہ اگر نمبر کم آئے تو؟

ہم سب اس بات سے انکار نہیں کر سکتے کہ نمبر ایک حد تک اہمیت رکھتے ہیں، لیکن یہ کہنا کہ نمبر ہی سب کچھ ہیں؟
یہ بچے کی شخصیت، خوابوں، صلاحیت اور مستقبل کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے۔

👪 والدین کا رویہ: بچے کو بناتا ہے… یا توڑ دیتا ہے

میٹرک کے بعد جو سب سے پہلی اور گہری نظر بچے ڈالتا ہے، وہ نتیجہ کارڈ پر نہیں… بلکہ والدین کے چہرے پر ہوتی ہے۔
اگر وہاں فخر، محبت اور تسلی نظر آئے، تو بچہ چاہے 500 نمبر لایا ہو یا 1050… وہ جیت گیا۔

لیکن اگر والدین کی آنکھوں میں مایوسی، زبان پر طنز، یا دل میں موازنہ ہو، تو 1050 نمبر والا بچہ بھی اندر سے ہار جاتا ہے۔

براہِ کرم والدین!
نمبر کم یا زیادہ…
بچے کو سینے سے لگائیں، اُس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہیں:

“ہمیں تم پر فخر ہے، تم نے محنت کی، ہم تمہارے ساتھ ہیں، اور آگے بھی رہیں گے!”

🎓 کیا ہر A+ لینے والا ہی کامیاب ہوتا ہے؟

قطعاً نہیں! آئیے کچھ حقیقی مثالوں سے دیکھتے ہیں:

1. تھامس ایڈیسن – جسے اسکول نے ذہنی کمزور کہا

استاد نے کہا: “یہ بچہ سیکھنے کے قابل نہیں”، ماں نے کہا:

“میرا بیٹا بہت ذہین ہے، میں خود اسے پڑھاؤں گی۔”
نتیجہ؟ آج ہم بلب کی روشنی میں بیٹھ کر یہ تحریر پڑھ رہے ہیں۔

2. اسٹیو جابز – Apple کا بانی، گریجویٹ نہیں تھا

اسے کالج سے نکال دیا گیا، مگر اس کا وژن اور جنون آج بھی دنیا بدل رہا ہے۔

3. عبدالستار ایدھی – کسی A+ کی نہیں، بلکہ انسانیت کی علامت تھے

ان کی کامیابی کسی نتیجے کی مرہون منت نہیں، بلکہ دل کی روشنی، خدمت اور اخلاص سے بھری تھی۔

4. غبارے والا سبق

ایک بچہ بلیک غبارے کی طرف اشارہ کر کے پوچھتا ہے:
“کیا کالا غبارہ بھی اُڑ سکتا ہے؟”
غبارہ فروش جواب دیتا ہے:

“بیٹا! غبارے کو رنگ نہیں، اندر کی ہوا اُڑاتی ہے!”
بس یہی سچ ہے۔ بچوں کو رنگ، نمبر یا گریڈ نہیں… اندر کا جذبہ، حوصلہ اور وژن بلند کرتا ہے۔

🧠 کامیابی کا اصل فارمولا کیا ہے؟

کامیابی وہ نہیں جو صرف مارکس شیٹ میں ہو، بلکہ:
• وہ ہے جو بچے کو اپنی پہچان دے
• جو اندر سے خود پر یقین پیدا کرے
• جو ناکامی سے گھبرا کر بیٹھ نہ جائے
• جو سیکھے، گرے، پھر اٹھے… اور پھر چمکے!

کامیاب لوگ وہ ہوتے ہیں:
• جو مسلسل سیکھتے ہیں
• جو دوسروں کے طعنے نہیں، اپنی کوشش پر دھیان دیتے ہیں
• جو اپنے راستے خود چنتے ہیں
• اور جو والدین کی محبت کو اپنا پہلا سرمایہ سمجھتے ہیں

📣 والدین سے درد دل کی گزارش:

🔸 اگر نمبر کم ہوں، تو طنز نہ کریں آپ کا بچہ پہلے ہی اندر سے ٹوٹ چکا ہوتا ہے
🔸 دوسرے بچوں سے موازنہ نہ کریں ہر بچہ اپنی فطرت میں خاص ہے
🔸 “لوگ کیا کہیں گے؟” سے زیادہ سوچیں “میرے بچے کو کیا چاہیے؟”
🔸 بچے کی مرضی کا سنیں، اس کی فیلڈ کا احترام کریں
🔸 سب سے اہم: اس کا ہاتھ تھامیں، اس کے کندھے پر ہاتھ رکھیں، اسے کہیے: ہم تمہارے ساتھ ہیں!

🌱 بچے کو اگر یقین ہو جائے کہ اس کے والدین اس کے ساتھ ہیں…

تو وہ دنیا کے ہر میدان میں فتح حاصل کر سکتا ہے۔
وہ صرف ایک رزلٹ نہیں، ایک نئی زندگی، ایک نئی راہ، اور ایک نیا وژن لے کر اٹھ سکتا ہے۔

یاد رکھیے:

📌 بچے نمبر بھول جاتے ہیں، مگر ماں باپ کا رویہ زندگی بھر یاد رہتا ہے۔

✨ آخری پیغام:

نمبر نہ سہی… اپنے بچے کو جیتنے دیں!
حوصلہ دے کر، محبت دے کر، اور یقین دے کر…
ان شاء اللہ یہی بچہ آپ کا فخر بنے گا، اور کل کو دنیا اسے آپ کا نام لے کر پہچانے گی۔
تحریر محمد وقاص نواز

10th Class English Paragraph Writing NotesCourtesy: Mam Musahira Javaid
18/07/2025

10th Class English Paragraph Writing Notes
Courtesy: Mam Musahira Javaid

ایک پراٹھا = 200 شوگر۔اگر آپ کی عام طور پر شوگر 150 کے قریب رہتی ہے تو پراٹھا کھانے کے بعد 200 سے اوپر آئے گی اگر 200 تک...
17/07/2025

ایک پراٹھا = 200 شوگر۔

اگر آپ کی عام طور پر شوگر 150 کے قریب رہتی ہے تو پراٹھا کھانے کے بعد 200 سے اوپر آئے گی

اگر 200 تک رہتی ہے تو پراٹھا کھانے کے بعد 250 تک آئے گی یعنی کہ 40-60 پوائنٹس شوگر آپ کی روٹی، پراٹھے کھانے کے بعد بڑھ جاتی ہے

اہل شوگر کو گندم سختی سے منع ہے۔

200 شوگر کو کنٹرول کرنے کیلیے 500 ملی گرام گلوکوفیج اور 50 ملی گرام سیٹا گلپٹن درکار ہے۔

لیکن اس سے بڑی بات یہ ہے کہ اتنی دوائی کھانے کے باوجود بھی شوگر کنٹرول نہیں ہوتی، بلکے وقت کے ساتھ ساتھ شوگر اور دوائیاں دونوں بڑھتی ہیں۔

اس کے بعد شوگر کی پیچیدگیاں لاحق ہوتی ہیں، پھر ان کی دوائیاں، ہسپتالوں کے چکر اور ذلالت کا نہ ختم ہونے والا سفر شروع ہو جاتا ہے

اپنی جان کے دشمن نہ بنیں، شوگر سے نجات پانے کے لیے ہر طرح کے اناج سے دوری اختیار کر لیں

16/07/2025

اب سمر کیمپ لگانے والے تعلیمی اداروں کے خلاف کارروائی ہوگی۔
محکمہ تعلیم پنجاب

15/07/2025

مون سون کے موسم میں خود بھی یہ احتیاطیں اپنائیں اور دوسروں کے ساتھ بھی شئیر کریں ۔
1۔ کپڑے اور جوتے جھاڑ کر پہنیں، اپنے دھلے یا میلے کپڑوں کو غسل خانوں میں مت لٹکائیں۔میلے کپڑوں کی باسکٹ یا ٹب بھی غسل خانوں میں نہ رکھیں اور اگر رکھنا ہی ہو تو کوشش کریں کہ یہ ڈھکن والے ہوں۔
2۔ گھر کی صفائی ستھرائی کی چیزیں جیسے جھاڑو یا فرش اور صفائی والا کپڑا جھاڑ کر استعمال کریں۔ گیراج، صحن یا کوریڈور میں پڑی چیزوں کو دیکھ بھال کے اٹھائیں اورننگے پاؤں نہ پھریں۔
3۔گھر میں موجود ڈرینیج اور پائپوں کے منہ کو اچھی طرح جالیوں سے بند کریں۔
4۔ باورچی خانے میں کوئی بھی چیز ڈھکے بغیر نہ رکھیں خاص طور پر رات کے وقت۔ پانی کے برتنوں اور کھانے پینے والی چیزوں کو بھی ڈھانپ کر رکھیں۔
5۔ رات کے وقت کوئی بھی کھانے کی چیز کو فرش پر پڑا نہ رہنے دیں۔
6۔ اگر گھر کے صحن، گیراج، چھت یا کسی اور جگہ اینٹیں روڑے پتھر وغیرہ پڑے ہیں اور انہیں ہٹانا ہو تو بہت دھیان سے ہٹائیں کیونکہ ایسی جگہیں سانپ، بچھو اور دیگر حشرات الارض کو بہت پسند ہوتی ہیں۔
7۔ ایک بڑی بوتل میں کیڑے مار دوائی کا مکسچر تیار رکھیں اور بوقت ضرورت چھڑک دیں۔ بوتل کے اوپر سپرے والی نوزل لگا لیں جو کہ بازار سے آسانی مل جاتی ہے۔ اس بوتل کے اوپر کاغذ پر لکھ کر چپکا دیں کہ اس میں کیا ہے اور بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں۔
8۔ گھر کے کونوں کھدروں اور صوفوں بیڈز وغیرہ کےنیچے دھیان سے صفائی کریں۔
9۔ پانی یا کوئی بھی کھانے پینے والی چیزوں کو دیکھے بغیر مت استعمال کریں۔
10۔ گھر میں موجود الماریوں کے پٹ چیزیں نکالنے یا رکھنے کے بعد کھلے نہ چھوڑیں۔
11۔ اگر کسی الماری کے خانے میں کپڑے عرصہ دراز سے تہہ ہوئے پڑے ہیں تو انہیں احتیاط سے اٹھائیں اور استعمال کریں۔
12۔ اس کے علاوہ بجلی کی چیزوں کو ننگے پاؤں اور گیلے ہاتھوں اور گیلے کپڑوں کے ساتھ ٹچ نہ کریں۔ اگر پانی بجلی والی موٹر صحن میں ہے تو اسے پلاسٹک شیٹ سے ڈھانپ کر رکھیں۔ ایسا کوئی بھی سوئچ بورڈ جو ایسی جگہ ہے جہاں بارش کا پانی آتا ہے، اسے لکڑی کی چھڑی سے، خشک جوتے سے، خشک ہاتھوں یا خشک کپڑوں سے ٹچ کریں۔۔ بچوں سے ہرگز پانی کی موٹر کا یا دیگر سوئچ آن آف نہ کروائیں۔
13۔ خواتین کچن میں کام کرتے ہوئے اور الیکٹرک ہوم اپلا ئینسز استعمال کرتے وقت اپنا خاص خیال رکھیں اور بالکل بے احتیاطی نہ کریں۔
14۔ اس کے علاوہ گیلے فرش پر قدم جما کر اور احتیاط سے چلیں۔ اپنے گھر کے بزرگوں کا خاص طور پر خیال رکھیں کہ ان کے آنے جانے کی جگہ خشک ہو، اگر زیادہ ضعیفی ہو تو خود پکڑیں یا انہیں چھڑی پکڑ کر چلنے پر اصرار کریں۔
15۔ گھر میں کوئی پالتو جانور ہیں یا باڑے میں مویشیوں کے لیے خشک اور صاف جگہ کا بندوبست کریں۔
16۔ گارڈن کی کیاریوں اور گملوں میں گھاس اور جڑی بوٹیاں نہ اگنے دیں، اگی ہیں تو نکال دیں، ایک ہی جگہ پر بہت سے گملوں اور پودوں کا رش نہ ڈالیں۔ بند جوتا پہن کر اور دستانے چڑھا کر گارڈننگ کریں۔
احتیاط زندگی ہے ۔۔۔

ثوبیہ عامر

15/07/2025

وزیر تعلیم Rana Sikandar Hayat کی زیر صدارت لاہور ڈویژن کے ضلعی تعلیمی افسران کا اجلاس, وزیر تعلیم نے کہا لاہور بڑا ضلع، سکولوں کی بہتری حوالے سے لاہور کا لیڈنگ رول ہونا چاہئے،کرپشن، غفلت، غیر حاضریوں کا سلسلہ اب بند ہونا چاہیے۔

وزیر تعلیم رانا سکندر حیات کا کہنا تھا کہ میرے ساتھ مل کر تعلیمی نظام کو درست خطوط پر استوار کریں، ایسا تعلیمی نظام بنائیں کہ آپ خود بھی سرکاری سکولوں پر اعتماد کر سکیں،نتائج نہ آئے تو سکولوں کی آوٹ سورسنگ کے سوا کوئی چارہ نہیں،آؤٹ سورسنگ کے بعد سکولوں کی کوالٹی اور نتائج میں اضافہ ہوا ہے۔
آئندہ 2 ہفتوں میں لاہور کے تمام سکولوں کو فنڈز ٹرانسفر ہو جائیں گے،ریسورسز کےحصول کیلئے میرے دروازے کھلے، سہولیات کا فقدان فوری دور کریں،کمپیوٹر و سائنس لیبز فنکشنل، ایجوکیشن کی کوالٹی بڑھانے کر فوکس کریں۔

ہائیر سیکنڈری سکولوں میں سٹیم ایجوکیشن پر فوکس کریں،بیسٹ پرفارمنگ سکولز، اساتذہ اور طلباء کو ایوارڈ دینے کا سلسلہ شروع کیا جائے،سکولوں کے اچانک دورے کروں گا، سہولیات کا فقدان برداشت نہیں کیا جائے گا۔
وزیر تعلیم کا مزید کہنا تھا کہ اس سال سے اساتذہ کی پولیو سمیت دیگر اضافی ڈیوٹیاں ختم کر دی،اساتذہ اب صرف تدریس پر فوکس کریں، طلباء کو ٹیکنالوجی سے آگاہ کریں۔

‏‎🎓 کلاس رومز میں برابری کا انقلابتحریر محمد وقاص نواز‏‎یہ محض کرسیوں کی ترتیب کا مسئلہ نہیں یہ ذہنوں کی صف بندی اور دلو...
14/07/2025

‏‎🎓 کلاس رومز میں برابری کا انقلاب
تحریر محمد وقاص نواز
‏‎یہ محض کرسیوں کی ترتیب کا مسئلہ نہیں یہ ذہنوں کی صف بندی اور دلوں کے زاویے سیدھے کرنے کی بات ہے۔ تعلیم صرف نصاب کا نام نہیں، بلکہ ماحول، رویے اور یکساں مواقع فراہم کرنے کا عمل ہے۔ ایک ایسا عمل جو تبھی مکمل ہوتا ہے جب کلاس روم میں موجود ہر بچہ یہ محسوس کرے کہ وہ اہم ہے، قابل ہے، اور استاد کی توجہ کا مرکز ہے — چاہے وہ پہلی کرسی پر بیٹھا ہو یا آخری پر۔

‏‎روایتی کلاس روم سیٹنگ میں جو بچے پیچھے بیٹھتے ہیں، وہ اکثر “بیک بینچر” کہلا کر نظر انداز ہو جاتے ہیں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ کوئی بھی بچہ “بیک بینچر” نہیں ہوتا وہ محض ہمارے غیرمتوازن تدریسی رویوں کا شکار ہوتا ہے۔ استاد جب صرف پہلی صف پر بیٹھے “چاند بچوں” پر توجہ دیتا ہے، تو وہ انجانے میں کلاس کے بہت سے ذہین اور حساس ذہنوں کو سائے میں چھوڑ دیتا ہے۔ ہمیں یہ سوچ ختم کرنا ہوگی کہ صرف خاموش یا پیچھے بیٹھا بچہ کمزور ہوتا ہے۔ اصل میں وہ بچہ وہی سیکھتا ہے، جو ہم اسے دیکھنے اور سننے کا موقع دیتے ہیں۔

‏‎اب دنیا بھر میں تدریس کا رجحان inclusive، equitable اور student-centered تعلیم کی طرف بڑھ چکا ہے یعنی تعلیم میں ہر بچے کو برابر کا موقع، برابر کی توجہ اور برابر کی شمولیت دی جائے۔ یہی وہ انقلاب ہے جس کی آج ہمارے کلاس رومز کو ضرورت ہے۔

‏‎جب ہم کلاس روم کو U-Shape یا Circle Seating میں ترتیب دیتے ہیں، تو ہم نہ صرف استاد اور شاگرد کے درمیان فاصلہ کم کرتے ہیں بلکہ ہر بچے کو براہِ راست علم کی روشنی تک رسائی دیتے ہیں۔ استاد کی نظر اب صرف دو تین “فرنٹ بینچرز” پر نہیں بلکہ ہر طالب علم پر ہوتی ہے۔ ہر چہرہ نظر میں ہوتا ہے، ہر آواز سنی جاتی ہے، اور ہر ذہن متحرک ہوتا ہے۔

‏‎ایک جدید استاد کی پہچان یہ ہے کہ وہ کلاس کے ہر طالب علم سے جُڑا ہو — اس کی رفتار، دلچسپی، کمزور پہلوؤں اور سوالات کو سمجھے۔ وہ لیکچر کو یک طرفہ خطبہ نہیں بناتا بلکہ اسے interactive discussion میں تبدیل کرتا ہے۔ وہ بچوں کو cross-questioning کی مکمل اجازت دیتا ہے تاکہ ان کے ذہنی دھاگے الجھنے کے بجائے کھلیں۔ یہ ماحول صرف چند بچوں کے لیے نہیں بلکہ پوری کلاس کے لیے ہوتا ہے جہاں ہر بچہ سوال کر سکتا ہے، بول سکتا ہے، اور خود کو استاد سے جُڑا ہوا محسوس کرتا ہے۔

‏‎یہی وہ تبدیلی ہے جو عالمی تعلیمی ماڈلز کے ذریعے اپنائی جا رہی ہے:

‏📘 Universal Design for Learning (UDL)
‏📘 Equity in Education
‏📘 Collaborative Learning
‏📘 Formative Assessment Practices

یہ ماڈلز سکھاتے ہیں کہ تعلیم صرف ذہین بچوں کے لیے نہیں،
بلکہ ہر بچے کو آگے بڑھنے کا حق حاصل ہے۔

‏‎اگر ہم واقعی چاہتے ہیں کہ ہمارا ہر بچہ سیکھے، ترقی کرے، اور اعتماد کے ساتھ آگے بڑھے، تو ہمیں درج ذیل عملی اقدامات لازمی اپنانے چاہییں:
‏‎ 🔹 کلاس کی ترتیب ایسی ہو کہ استاد ہر بچے کو دیکھ سکے (U-Shape یا Circle)
🔹 لیکچر کے دوران ہر بچے سے سوال کریں، خاص طور پر کم گو بچوں سے
🔹 سیکھنے کو صرف بورڈ یا سلائیڈز تک محدود نہ رکھیں
🔹 ایسا ماحول بنائیں جہاں غلط سوال کرنے کی آزادی ہو
🔹 گروپ ورک اور Peer Learning کو فروغ دیں
🔹 بچوں کو رائے دینے اور استاد سے Eye Contact رکھنے کی آزادی ہو

‏‎یہ سب تبھی ممکن ہے جب استاد خود اس بات پر یقین رکھتا ہو کہ “کلاس کا ہر بچہ پہلے نمبر پر ہے”۔ جب استاد کی توجہ صرف شروع کی قطار پر نہیں بلکہ پوری کلاس پر ہو — تب ہی تعلیم حقیقی معنوں میں روشن ہوتی ہے۔

‏‎یاد رکھیے، تعلیم وہی ہے جو سب کو ساتھ لے کر چلے۔ اور استاد وہی کامیاب ہے جو صرف چند ذہین طلبا نہیں، بلکہ ہر خاموش بچے کو بولنے، سیکھنے اور آگے بڑھنے کا موقع دے۔

‏‎یہی وہ “برابری کا انقلاب” ہے جس کی آج ہمیں ضرورت ہے۔

"ایک کامیاب استاد وہی ہے جو پوری کلاس کو ساتھ لے کر چلے نہ صرف چند بچوں کو۔ "
"تعلیم کا خواب تب مکمل ہوتا ہے جب ہر بچہ اس میں شامل ہو، روشن ہو، اور ترقی کرے۔ "
تحریر محمد وقاص نواز

14/07/2025

‎دولت کے شوقین لوگ کبھی وفادار نہیں ہوتے ۔۔۔

13/07/2025

🌟 جب استاد خواب جگائے، تو بچے تاریخ رقم کرتے ہیں 🌟

الحمدللہ! میں 2018 سے بطور EST (سائنس) تدریسی فرائض سرانجام دے رہا ہوں۔ یہ کام میرے لیے صرف ایک ملازمت نہیں بلکہ ایک مشن ہے نسلِ نو کو تعلیم دینا، ان کے خوابوں کو سمت دینا، اور انہیں مقصد کے ساتھ جینے کا شعور دینا۔

اپنے تعلیمی سفر کے آغاز سے ہی مجھے ہر سال نویں جماعت کا انچارج بنایا جاتا ہے۔ میری ذمہ داری میں ہمیشہ دو اہم مضامین ہوتے ہیں: فزکس اور ریاضی۔ یہ مضامین محض نصاب کا حصہ نہیں بلکہ سوچنے، سمجھنے، اور مسئلے حل کرنے کا ہنر سکھاتے ہیں اور یہی ہنر میں اپنے شاگردوں میں منتقل کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔

میں یہ سمجھتا ہوں کہ صرف پڑھانا کافی نہیں، بچوں کو کچھ کر دکھانے کا جذبہ دینا بھی ضروری ہے۔ اسی لیے ہر سال کلاس کے پہلے دن، میں ایک اعلان کرتا ہوں:
“جو طالب علم میرے مقرر کردہ ہدفی نمبر حاصل کرے گا، میں اسے کیش انعام دوں گا اپنی جیب سے، دل سے۔”

یہ روایت میں نے 2018 میں صرف 3000 روپے سے شروع کی تھی۔ وقت کے ساتھ جب بچوں کا جوش، کارکردگی اور اعتماد بڑھتا گیا، تو میں نے انعام کی رقم بھی بڑھا دی پہلے 5000 اور اب الحمدللہ 10,000 روپے۔

میرا اسکول دریائے راوی کے کنارے ایک دور افتادہ دیہی علاقے میں واقع ہے۔ وہ ایک ایسا گاؤں ہے جہاں ان بچوں کے گھروں میں انٹرنیٹ تو بہت دور کی بات ہے، بعض اوقات بجلی بھی موجود نہیں ہوتی۔ اس کے باوجود یہ بچے علم سے محبت رکھتے ہیں، بغیر کسی ٹیوشن یا اکیڈمی کے محنت کرتے ہیں۔

پیپروں کے دنوں میں، میں خود چھٹی کے بعد ایک کلاس اور رات کے وقت اسکول میں رک کر ان بچوں کو بلکل مفت تیاری کرواتا ہوں کیونکہ گاؤں میں کہیں بھی کسی قسم کی ٹیوشن اکیڈمی بجلی یا تعلیمی سہولت دستیاب نہیں۔ الحمدللہ اسی مسلسل محنت اور توجہ سے ان بچوں میں نمایاں بہتری آئی ہے وہ تبدیل ہو رہے ہیں، بڑھ رہے ہیں، اور خواب دیکھنا سیکھ چکے ہیں۔

گزشتہ سال میری نہم کلاس کے ایک محنتی طالب علم محمد حفیظ نے وہ ہدف حاصل کیا جو میں نے پورے سیکشن کے لیے مقرر کیا تھا۔ میں نے وعدے کے مطابق اسے 10,000 روپے کیش پرائز بطور حوصلہ افزائی دیا نہ صرف اس کی کامیابی پر خوشی کے اظہار کے لیے، بلکہ باقی تمام طلبہ کے دل میں یہ امید جگانے کے لیے کہ “اگر وہ کر سکتا ہے، تو آپ سب بھی کر سکتے ہیں۔”

یہ رقم صرف انعام نہیں تھی، بلکہ ایک پیغام تھا کہ اگر تم اپنے مقصد کے ساتھ سچے ہو، تو دنیا خود تمہیں سراہتی ہے۔ یہ عمل میں ہر سال دہراتا ہوں، تاکہ بچوں میں خود اعتمادی پیدا ہو، کامیابی کی لگن بیدار ہو، اور وہ جان لیں کہ کوئی ان کی خاموش محنت کو دیکھ رہا ہے، اور اسے اہمیت دے رہا ہے۔

میرا مقصد صرف کتابیں ختم کروانا نہیں، میں چاہتا ہوں میرے شاگرد سوچنا سیکھیں، محنت کرنا سیکھیں، اور سب سے بڑھ کر خود پر یقین کرنا سیکھیں۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے ہمیشہ خلوصِ نیت اور ایمانداری کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دینے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
وقاص نواز

13/07/2025

طالبات کے لئے پرائمری سے لے کر یونیورسٹی کی سطح تک جداگانہ اور آزادانہ نظامِ تعلیم ہونا چاہیئے ، جہاں صرف خواتین اساتذہ تدریس کے فرائض سرانجام دیں ۔

جب ایک تین چار سال کے بچے کو ہم پڑھائ کے دوران چوائسز دیتے ہیں اور  اسے کوئ ایک آپشن منتخب کرنے کا کہتے ہیں تواس کا فوکس...
13/07/2025

جب ایک تین چار سال کے بچے کو ہم پڑھائ کے دوران چوائسز دیتے ہیں اور
اسے کوئ ایک آپشن منتخب کرنے کا کہتے ہیں تو

اس کا فوکس بہتر ہوتا ہے
اس میں خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے
اپنی اہمیت کا احساس ہوتا ہے
اور آپ کی اور اس کی بانڈنگ مضبوط ہوتی ہے۔

مثال کے طور پر اسطرح کے جملے بولے جا سکتے ہیں

Do you want to use the red colour or blue one?

Should we draw circles or lines first?

First you make one line, then I’ll make one!

Do you want to do English first or Maths?

Which pencil do you want to take?

وقتی طور پر تو شاید اس کا فائدہ نہ نظر آئے لیکن آنے والے وقت میں بچوں کی شخصیت میں نمایاں نکھار محسوس ہوتا ہے۔

Address

Shah Faisalabad

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Muhammad Waqas Nawaz posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Muhammad Waqas Nawaz:

Share

Category