Urdu writes

Urdu writes اردو ادب ، اُردو رائٹس
Urdu literature, Urdu writes

18/08/2024

‏کم بولنے والا شخص سب سے زیادہ باتیں اپنے آپ سے کرتا ہے۔

➖ رچرڈ نکسن

19/07/2024

میں اپنے عقیدے پر کبھی جان نہیں دونگا
ہو سکتا ہے کہ میں غلط راستے پر ہوں
برٹرانڈ رسل

دوران  ، انٹرویو  ۔۔آپ اس جاب کے لئے کتنی سیلری کی توقع رکھتی ہیں ۔۔؟  کم از کم نوے ہزار ۔۔۔ خاتون نے پر اعتماد انداز می...
18/07/2024

دوران ، انٹرویو ۔۔

آپ اس جاب کے لئے کتنی سیلری کی توقع رکھتی ہیں ۔۔؟

کم از کم نوے ہزار ۔۔۔ خاتون نے پر اعتماد انداز میں جواب دیا ۔۔

کسی کھیل سے دلچسپی ؟؟؟
باس نے پوچھا ۔۔

جی ہاں ۔۔ شطرنج کھیلتی ہوں ۔۔
آہاں ۔۔چلیں اسی حوالے سے بات کرتے ہیں ۔۔
شطرنج کی کون سی گوٹی آپکو زیادہ پسند ہے ۔۔۔ یا یوں کہہ لیں کہ کس گوٹی سے متاثر ہیں ۔۔۔
خاتون نے مسکراتے ہوئے جواب دیا ۔ وزیر ۔۔
زبردست ،لیکن کیوں ؟ جبکہ میرے خیال میں گھوڑے کی چال سب سے منفرد ہے ۔۔ باس نے تجسس سے پوچھا ۔۔

بیشک ۔لیکن میں سمجھتی ہوں کہ وزیر میں وہ تمام خوبیاں شامل ہیں جوسب گوٹیوں میں الگ الگ سے پائی جاتی ہیں ۔ وہ پیادے کی طرح ایک قدم چل کر بادشاہ کو بچا لیتا ہے اور کبھی فيلے کی طرح ترچھا چل پڑتا ہے اور کبھی توپ بن کر بچا لیتا ہے ۔

ویری انٹرسٹڈ۔۔ باس نے متاثرکن انداز میں پوچھا ۔ بادشاہ کے متعلق آپکی کیا رائے ہے۔؟؟

سر ، بادشاہ کو میں سب سے زیادہ کمزور سمجھتی ہوں ،کیوں کہ وہ خود کو بچانے میں صرف ایک قدم چل سکتا ہے جبکہ وزیر اسے چاروں اطراف سے بچا سکتا ہے ۔۔ خاتون کا جواب ۔

نہایت متاثر کن ۔۔ چلیں یہ بتائیے ان تمام گوٹیوں میں سے آپ خود کو کون سی گوٹی تصور کرتی ہیں ۔۔
خاتون نے جھٹ سے جواب دیا ۔۔
بادشاہ ۔۔

لیکن وہ تو آپکے مطابق مجبور ہوتا ہے ،خود کو بچا نہیں پاتا اور وزیر کا مرہون منت ہوتا ہے ۔۔ باس نے حیرانی سے پوچھا ۔۔۔

جی ہاں ،میرے مطابق یہی ہے ۔ میں بادشاہ ہوں اور وزیر میرے شوہر جو میری حفاظت مجھ سے بڑھ کر، کر سکتے ھیں ۔۔۔
ویری نائس ۔ انٹرویو لینے والے نے باقاعدہ ہلکے ہاتھوں تالی بجاتے ہوئے کہا ۔۔
اچھا ایک آخری سوال ، آپ یہ جاب کیوں کرنا چاہتی ہیں ۔ باس نے دلچسب انٹرویو کا
احتتام کرتے ہوئے پوچھا ۔۔
خاتون نے بھرائی ہوئی آواز میں جواب دیا ۔۔۔

کیوں کہ میرا وزیر اب اس دنیا میں نہیں رہا ۔۔

ایک مرتبہ ایک پروفیسر اور کسان ایک ساتھ ریلوے سے سفر کررہے تھے۔ سفر کی بوریت دورکرنے کیلئے اور کچھ رقم اینٹھنے کیلئے پرو...
16/07/2024

ایک مرتبہ ایک پروفیسر اور کسان ایک ساتھ ریلوے سے سفر کررہے تھے۔ سفر کی بوریت دورکرنے کیلئے اور کچھ رقم اینٹھنے کیلئے پروفیسر نے کسان سے کہا کہ چلو ہم ایک کھیل کھیلتے ہیں۔ ہم دونوں ایک دوسرے سے سوال پوچھیں گے۔ جس کو سوال کا جواب معلوم نہ ہوگا، وہ سو روپیہ دے گا۔
(پروفیسر کو یقین تھا کہ یہ بیچارہ کسان میرے مقابلے میں کیا جانتا ہو گا)۔
کسان نے کہا ٹھیک ہے لیکن میری گزارش ہے کہ آپ پروفیسر ہیں، بہت کچھ جانتے ہیں میں ان پڑھ غریب کسان ہوں اگر آپ کو کسی سوال کا جواب نہ آتا ہوا تو آپ سو روپے دیں گے اور اگر مجھے کسی سوال کا جواب نہ آتا ہوا تو میں پچاس روپے دوں گا۔ پروفیسر نے بخوشی منظور کر لیا۔
پہلا سوال کسان نے کیا کہ وہ کون سے چیز ہے جو زمین پر چلتی ہے تو دو ٹانگ پر اور ہوا میں اڑتی ہے تو اس کے تین پیر ہوجاتے ہیں۔
پروفیسر نے بہت سوچا، لیکن کوئی جواب نہ دے پایا اور اس کے بعد خاموشی سے ایک سو روپیہ کسان کی طرف بڑھا دیا اور کہا کہ مجھے جواب نہیں آتا کسان نے سو روپیہ لے کر رکھ لیا۔
پروفیسر نے کہا کہ اب تم اس سوال کا تو جواب بتاؤ کسان نے پچاس روپے پروفیسر کی طرف بڑھا دیئے اور کہا کہ اس سوال کا جواب مجھے بھی نہیں آتا۔ 😜😜

تو جناب حاصل مضمون یہ کہ کبھی کسی کو کمتر نہ جانئیے۔
خوش اور آباد رہیے۔

محمد عظیم حیات



ہرن تیز دوڑ سکتا ہے یا انسان.؟ یہ سوال آپ ایک بچے سے بھی کرلیں تو جواب ہوگا ہرن. کیونکہ ہرن تقریباً 50 سے 60 کلومیٹر فی ...
16/07/2024

ہرن تیز دوڑ سکتا ہے یا انسان.؟ یہ سوال آپ ایک بچے سے بھی کرلیں تو جواب ہوگا ہرن. کیونکہ ہرن تقریباً 50 سے 60 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ سکتا ہے. تیز ترین انسان بھی 26 سے 27 کلومیٹر کی رفتار تک ہی دوڑ پائے گا. لیکن کلاہاری افریقہ کے خشک ریگستان میں سام قبیلے کے لوگ ہرن کو دوڑ کر پکڑتے تھے.

اس کا یہ مطلب نہیں کہ کلاہاری کے ہرن تیز نہیں دوڑتے یا سام قبیلہ یوسین بولٹ سے زیادہ تیز دوڑتا ہے. انہوں نے بس ہرن کی کمزوری سمجھ لی تھی کہ یہ بیشک ہم سے تیز دوڑتا ہے لیکن اگر لگاتار دوڑنا پڑا تب ہرن ہم سے زیادہ برداشت نہیں رکھتا. یہ صحرا کی وسعت میں اس کے پیچھے دوڑ لگا دیتے. ہرن کو رکھنے نہ دیتے. ہرن دوڑ دوڑ کر تھک جاتا اور آخر گر جاتا.

ہم انسان بیشک تیز نہیں دوڑ سکتے لیکن بات جب طویل مسافت کی ہو تو دنیا کی کوئی مخلوق پھر انسان کی برداشت کا مقابلہ نہیں کر سکتی. لیکن اکثر لوگوں کو اپنی اس صلاحیت کا پتہ نہیں ہوتا. وہ جلد سے جلدی کے چکر میں اپنی صلاحیت سے زیادہ تیز دوڑنے کی کوشش میں ہانپ جاتے ہیں. اپنی طاقت سے زیادہ بوجھ اٹھا کر گر جاتے ہیں. ان کو لگتا ہے ان کی برداشت کی بس یہی حد ہے. وہ زندگی کی اس دوڑ سے نکل جاتے ہیں.

کلاہاری کے ریگستان میں سام قبیلے کے لوگ لیکن صدیاں قبل ہی یہ سمجھ گئے تھے. وہ شکار کے کے پیچھے بس دوڑ رہے ہوتے. بھلے شکار اپنی رفتار پر ان کی نظروں سے بھی اوجھل ہو چکا ہوتا وہ اس کے قدموں کے چھوڑے نشانوں کو اپنا راستہ بنا لیتے. ان کو یقین ہوتا تھا کہ ہر دوسرے قدم پر انکا اور ان کے شکار کا آپسی فاصلہ کم ہو رہا ہے. یہی اُمید ان کا حوصلہ بنتی اور کلاہاری کا صحرا ان کی مستقل مزاجی پر گواہ بن جاتا.۔۔

03/07/2024
02/07/2024

آپ زیادہ کامیاب انسان بن سکتے تھے، اگر آپ اپنے بستر سے پیار نہ کرتے اور اپنے کمرے کی چھت کو نہ گھورتے.

– رچرڈ ڈیڈکائنڈ

19/05/2024

“جو شخص یہ جانتے ہوئے بھی درخت لگائے کہ وہ ان کے سائے می نہیں رہے گا، وہ کم از کم زندگی کا مفہوم سمجھنا شروع کر گیا ہے„
ٹیگور

18/05/2024

“میں نے خوش رہنے کے لئے ہزار بار اپنے منصوبے بدل ڈالے„
فرانز کافکا

14/05/2024

Jahaan bhara hai tere shor e husn o khoobi se
Labon pe logon ke hai zikr jaa ba jaa tera

-Meer


13/05/2024

بے دلی ہائے تماشا کہ نہ عبرت ہے نہ ذوق
بے کسی ہائے تمنّا کہ نہ دنیا ہے نہ دیں

غالب

Address

Faisalabad

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Urdu writes posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category