Sami Ansari

Sami Ansari پنجابی ماں بولی۔ساڈی قوم زبان پنجابی
Punjabi culture👳🚜
Poet✍️,Lyricist📝
Managed by Punjabi_

24/10/2023
23/09/2023

(کھڑک سنگھ کے کھڑکنے سے کھڑکتی ہیں کھڑکیاں)
آپ نے یہ منقولہ تو بچپن سے سنا ہوگا مگر اس کے پیچھے کی داستان کا نہیں پتا ہوگا ۔
کھڑک سنگھ پٹیالہ کے مہاراجہ کے ماموں تھے، پٹیالہ کے سب سے بااثر بڑے جاگیردار اور گاؤں کے پنچایتی سرپنچ بھی تھے،
ایک دن معملات سے تنگ آکر بھانجے کے پاس پہنچے اور کہا کہ شہر کے سیشن جج کی کرسی خالی ہے مجھے جج لگوا دے،
(ان دنوں کسی بھی سیشن جج کے آڈر انگریز وائسراۓ کرتے تھے)
بھانجے سے چھٹی لکھوا کر کھڑک سنگھ وائسرائے کے پاس جاپہنچے، وائسرائے نے خط پڑھا
وائسرائے۔ نام؟
کھڑک سنگھ'
وائسرائے۔ تعلیم؟
کھڑک سنگھ۔ "تسی مینو جج لانا ہے یا سکول ماسٹر؟"
وائسرائے ہنستے ہوئے 'سردار جی میرا مطلب قانون کی کوئی تعلیم بھی حاصل کی ہے یا نہیں اچھے برے کی پہچان کیسے کرو گے'؟
کھڑک سنگھ نے موچھوں کو تاؤ دیا اور بولے " بس اتنی سی بات بھلا اتنے سے کام کے لیے گدھوں کی طرح کتابوں کا بوجھ کیوں اٹھاؤ میں سالوں سے پنچائت کے فیصلے کرتا آرہا ہوں ایک نظر میں بھلے چنگے کی تمیز کرلیتا ہوں"
وائسرائے نے سوچا کہ بھلا کون مہاراجہ سے الجھے جن نے سفارش کی ہے وہ جانے اور اس کا ماموں، عرضی پر دستخط کردیے اور کھڑک سنگھ جسٹس کا فرمان جاری کردیا۔
اب کھڑک سنگھ پٹیالہ لوٹے اور اگلے دن بطور جسٹس کمرہ عدالت میں پہنچے اتفاق سے پہلا کیس قتل کا تھا،،
کٹہرے میں ایک طرف چار ملزم اور دوسری جانب ایک روتی خاتون تھی ۔
جسٹس صاحب نے کرسی پر براجمان ہونے سے پہلے فریقین کو غور سے دیکھ لیا اور معاملہ سمجھ گئے ۔
۔
ایک پولیس افسر کچھ کاغذ لے کر آیا اور بولا 'مائی لاڈ یہ عورت کرانتی کور ہے اس کا الزام ہے کہ ان چار لوگوں نے اس کے شوہر کو قتل کیا ہے'
جسٹس کھڑک سنگھ نے عورت سے تفصیل پوچھی۔
عورت بولی- "سرکار دائیں جانب والے کے ہاتھ میں برچھا تھا اور برابر والے کے ہاتھ میں رانتی اور باقی دونوں کے ہاتھوں میں سوٹے تھے، یہ چاروں کماد کے اولے سے نکلے اور کھسم کو مار مار کر جان سے مار دیا"
جسٹس کھڑک سنگھ نے چاروں کو غصہ سے دیکھا اور پوچھا 'کیوں بدمعاشو تم نے بندہ مار دیا'؟
دائیں طرف کھڑے بندے نے کہا 'نہ جی سرکار میرے ہاتھ میں تو کئی تھی دوسرے نے کہا میرے ہاتھ میں بھی درانتی نہیں تھی ہم تو صرف بات کرنے گئے تھے اور ہمارا مقصد صرف سمجھایا تھا"
کھڑک سنگھ نے غصہ سے کہا جو بھی ہو بندہ تو مرگیا نا؟
پھر قلم پکڑ کر کچھ لکھنے لگے تو اچانک ایک کالا کوٹ پہنے شخص کھڑا ہوا اور بولا مائی لاڈ رکھئے "یہ کیس بڑا پیچیدہ ہے یہ ایک زمین کا پھڈا تھا اور جس زمین پر ہوا وہ زمین بھی ملزمان کی ہے بھلا مقتول وہاں کیوں گیا؟
جسٹس کھڑک سنگھ نے پولیس افسر سے پوچھا یہ کالے کوٹ والا کون ہے ؟
'جناب یہ ان چاروں کا وکیل ہے' پولیس والے نے جواب دیا۔
تو انہیں کا بندہ ہوا نا جو ان کی طرف سے بات کررہا ہے، پھر کھڑک سنگھ نے وکیل صفائی کو بھی ان چاروں کے ساتھ کھڑے ہونے کا کہا پھر ایک سطری فیصلہ لکھ کر دستخط کردیے ۔
فیصلے میں لکھا تھا ( ان چاروں قاتلوں اور ان کے وکیل کو کل صبح صادق پھانسی پر لٹکا دیا جاۓ)
پٹیالہ میں ہلچل مچ گئی ہر لوگ کھڑک سنگھ کے نام سے تھر تھر کامپنے لگے کہ کھڑک سنگھ مجرموں کے ساتھ ان کے وکیلوں کو بھی پھانسی دیتا ہے، اچانک جرائم کی شرح صفر ہوگئی، کوئی وکیل کسی مجرم کا کیس نا پکڑتا، جب تک کھڑک سنگھ پٹیالہ جج رہیں ریاست میں خوب امن رہا آس پڑوس کی ریاست سے لوگ اپنے کیس کھڑک سنگھ کی عدالت میں لاتے اور فوری انصاف پاتے۔
اس واقعہ میں دور حاضر کے پڑھے لکھے ججوں کے لیے ایک گہرا سبق ہے کہ اگر انصاف فوری اور مجرموں کے ساتھ ان کے وکیلوں کو بھی سزا ملنے لگے تو ملک میں جرائم کی شرح صفر ہوجاۓ گی

22/09/2023

لکھت _ Ahmed Raza Punjabi
21 ستمبر 1857 نوں 80 سالاں دا پنجابی بابا رائے احمد خان کھرل اپنے متر سارنگ کھرل تے دوجے ساتھیاں نال راوی دریا دے نیڑے اپنی جان قربان کر دیندا اے, بار دے کھرلاں، وٹواں، کاٹھیاں، فتیانیاں، مردانیاں، جوئیاں، ویہنی والاں تے دوجے قبیلیاں دی بہادری دیاں کہانیاں ایتھوں شروع ہوندیاں نیں، پیراں تے جاگیرداراں دا لالچی مکروہ کردار وی کھل کے ساہمنے آندا اے۔ انگریز دے پیر دھو دھو کے پیون آلے شاہ محمود قریشی جئے پیراں تے جاگیرداراں نوں وڈیاں جائیداداں دی بخشش ہوئی۔ ایہی "بخشے لوک" مسلم لیگ دا حصا بنے جنہاں آ کے ساڈیاں حکومتاں سانبھیاں۔۔
ساڈی دھرتی تے ملکاں دے ناویں بدلے نہیں بدلے تے اوہ خاندان تے لوکائی دا استحصال کرن آلا نظام۔ کسان اج وی رو ریا اے لوکاں دے ہتھ اج وی کجھ نہیں۔۔ پنجاب تے راج اج وی غداراں دیاں اولاداں دا اے۔ گورے دی وردی دا رنگ بدلدا اے سوچ اوہی چلی آ رئی اے، پنجاب دے مونہہ تے رکھے بھارے کالے ہتھاں دی کالک کون دھووے گا، کون اجیہا سوچے گا کیوں جے ایہ سبھ سوچن آلیاں دیاں اولاداں دیاں سوچاں وی تے بدلیاں، اینیاں بدلیاں کہ سبھ یکلس ہو گیا۔۔
جیس پنجاب برکلے توں اپنا انتقام دوجے دیہاڑے لئے لیا سی او اج روز اپنیاں دھیاں دیاں لٹیدیاں عزتاں، بھکھاں نال مردیاں ماواں، روٹی دی خاطر سمندراں وچ ڈبدے جواناں، پنجاب دی مردی روایت، کروڑاں لوکاں دی وڈھی جیبھ، اخیری ساہ لیندی بولی تے دوجے ظلماں دا بدلہ کیوں نہیں لیندا ؟؟ ایہ سوچنا تے پوسیں۔۔

پنجابی اپنیاں ذاتی مشوریاں لئی ایہناں حقے اور سچے کرداراں دے ناویں کدن تیکر ورتدے راہسن، اوہ سوچ کدھرے نگہے کیوں نہیں آ رئی جیہڑی گورے نال 5 مہینے لڑدی رئی؟؟؟
ہنیرا اے یا سانوں نگہے آنا بند ہو گیا؟؟؟

دھرتی تے قربان ہون والے سبھ شہیداں نوں سلام 🙏🙏❤️♥️
Bol Punjabi بول پنجابی
Sami Ansari

روشن والا بائی پاس پر بنایا گیا، خوبصورت مانومینٹ جس میں فیصل آباد کی پہچان گھنٹہ گھر کا عکس دیکھا جا سکتا ہے۔ جلد ہی اس...
17/09/2023

روشن والا بائی پاس پر بنایا گیا، خوبصورت مانومینٹ جس میں فیصل آباد کی پہچان گھنٹہ گھر کا عکس دیکھا جا سکتا ہے۔ جلد ہی اس سائٹ کا افتتاح کر دیا جائے گا۔

اپنی ہنسی کے مالک خود بنو🔥ورنہ رولانے والے بہت ہے دنيا ميں💯Bahi❣️
15/09/2023

اپنی ہنسی کے مالک خود بنو🔥
ورنہ رولانے والے بہت ہے دنيا ميں💯
Bahi❣️

06/09/2023

6 SEP | PAKISTAN DEFENCE DAY 🇵🇰
WE SALUTE OUR BRAVE SONS OF THE SOIL, WHO SACRIFICED THEIR LIVES FOR THE SAKE OF PAKISTAN

Address

Punjab
Faisalabad
.

Telephone

+923137653954

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Sami Ansari posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share