۔قِرطاسِ دِلِ سوختہ اردو شاعری Best Urdu Poetry

۔قِرطاسِ دِلِ سوختہ اردو شاعری Best Urdu Poetry باذوق قارئین کیلیے شعراء کرام کا منتخب کلام۔ Best Urdu Poetry Collection

05/07/2025

ہاتھ خالی ہیں ترے شہر سے جاتے جاتے
جان ہوتی تو مری جان لٹاتے جاتے

اب تو ہر ہاتھ کا پتھر ہمیں پہچانتا ہے
عمر گزری ہے ترے شہر میں آتے جاتے

اب کے مایوس ہوا یاروں کو رخصت کر کے
جا رہے تھے تو کوئی زخم لگاتے جاتے

رینگنے کی بھی اجازت نہیں ہم کو ورنہ
ہم جدھر جاتے نئے پھول کھلاتے جاتے

میں تو جلتے ہوئے صحراؤں کا اک پتھر تھا
تم تو دریا تھے مری پیاس بجھاتے جاتے

مجھ کو رونے کا سلیقہ بھی نہیں ہے شاید
لوگ ہنستے ہیں مجھے دیکھ کے آتے جاتے

ہم سے پہلے بھی مسافر کئی گزرے ہوں گے
کم سے کم راہ کے پتھر تو ہٹاتے جاتے

راحت اندوری ✍️

04/07/2025
بہت سے کام رہتے ہیں، تمہارے بھی ہمارے بھی کروڑوں لوگ بُھوکے ہیں، تمہارے بھی ہمارے بھی کھلونوں والی عُمروں میں اِنہیں ہم ...
11/05/2025

بہت سے کام رہتے ہیں، تمہارے بھی ہمارے بھی
کروڑوں لوگ بُھوکے ہیں، تمہارے بھی ہمارے بھی

کھلونوں والی عُمروں میں اِنہیں ہم موت کیوں بانٹیں ؟
بڑے معصوم بچے ہیں، تمہارے بھی ہمارے بھی

پڑوسی یار ! جانے دو، ہنسو اور مسکرانے دو
مسلسل اشک بہتے ہیں تمہارے بھی ہمارے بھی

بھلا اقبال و غالب کا کہاں بٹوارہ ممکن ہے ؟
کہ یہ سانجھے اثاثے ہیں، تمہارے بھی ہمارے بھی

اگر نفرت ضروری ہے تو سرحد پر اکٹھے کیوں ؟
پرندے دانہ چُگتے ہیں، تمہارے بھی ہمارے بھی

چلو مل کر لڑیں ہم تُم جہالت اور غربت سے
بہت سپنے اُدھورے ہیں تمہارے بھی ہمارے بھی

سنبھالیں اُن کو مل جُل کر سکھائیں فن محبت کا
بہت جوشیلے لڑکے ہیں تمہارے بھی ہمارے بھی

اِدھر لاہور اُدھر دِلّی، کہاں جائیں گے ہم فارس
یہی دو چار قصبے ہیں تمہارے بھی ہمارے بھی

رحمان فارس

09/03/2025

سوئے میکدہ نہ جاتے تو کچھ اور بات ہوتی
وہ نگاہ سے پلاتے تو کچھ اور بات ہوتی

مری زندگی کے تیور مرے ہاتھ کی لکیریں
انہیں تم اگر بدلتے تو کچھ اور بات ہوتی

میں تمھارا آئینہ تھا میں تمھارا آئینہ ہوں
مجھے دیکھ کر سنورتے تو کچھ اور بات ہوتی

ابھی آنکھ ہی لڑی تھی کہ گرا دیا نظر سے
ذرا فاصلے سمٹتے تو کچھ اور بات ہوتی

یہ کھلے کھلے سے گیسو انہیں لاکھ تم سنوارو
مرے ہاتھ سے سنورتے تو کچھ اور بات ہوتی

مجھے اپنی زندگی کا کوئی غم نہیں ہے لیکن
ترے در پہ جاں نکلتی تو کچھ اور بات ہوتی

گو ہوائے گلستاں نے میرے دل کی لاج رکھ لی
وہ نقاب خود اٹھاتے تو کچھ اور بات ہوتی

یہ بجا کلی نے کِھل کر کیا گلستان معطر
مگر آپ مسکراتے تو کچھ اور بات ہوتی

گو حرم کے راستے سے وہ پہنچ گئے خدا تک
تری راہگزر سے جاتے تو کچھ اور بات ہوتی

آغا حشر کاشمیری

21/02/2025

ان کے انداز کرم ، ان پہ وہ آنا دل کا
ہائے وہ وقت ، وہ باتیں ، وہ زمانا دل کا

نہ سنا اس نے توجہ سے فسانا دل کا
زندگی گزری ، مگر درد نہ جانا دل کا

کچھ نئی بات نہیں حُسن پہ آنا دل کا
مشغلہ ہے یہ نہایت ہی پرانا دل کا

وہ محبت کی شروعات ، وہ بے تھاشہ خوشی
دیکھ کر ان کو وہ پھولے نہ سمانا دل کا

دل لگی، دل کی لگی بن کے مٹا دیتی ہے
روگ دشمن کو بھی یارب ! نہ لگانا دل کا

ایک تو میرے مقدر کو بگاڑا اس نے
اور پھر اس پہ غضب ہنس کے بنانا دل کا

میرے پہلو میں نہیں ، آپ کی مٹھی میں نہیں
بے ٹھکانے ہے بہت دن سے ،ٹھکانا دل کا

وہ بھی اپنے نہ ہوئے ، دل بھی گیا ہاتھوں سے
“ ایسے آنے سے تو بہتر تھا نہ آنا دل کا “

خوب ہیں آپ بہت خوب ، مگر یاد رہے
زیب دیتا نہیں ایسوں کو ستانا دل کا

بے جھجک آ کے ملو، ہنس کے ملاؤ آنکھیں
آؤ ہم تم کو سکھاتے ہیں ملانا دل کا

نقش بر آب نہیں ، وہم نہیں ، خواب نہیں
آپ کیوں کھیل سمجھتے ہیں مٹانا دل کا

حسرتیں خاک ہوئیں، مٹ گئے ارماں سارے
لٹ گیا کوچہء جاناں میں خزانا دل کا

لے چلا ہے مرے پہلو سے بصد شوق کوئی
اب تو ممکن نہیں لوٹ کے آنا دل کا

ان کی محفل میں نصیر ! ان کے تبسم کی قسم
دیکھتے رہ گئے ہم ، ہاتھ سے جانا دل کا

شاعرِ ہفت زُباں پیر سیّد نصیر الدین نصؔیر گیلانی ؒ

16/11/2024

کتاب آنکھیں، فسانہ چہرہ، غزل نگاہیں، حسین مکھڑا
ردیف رنگت ، قوافی زلفیں، ہنسی سفینہ، نگین مکھڑا

رباب بندش، بدن قصیدہ، گریز جوبن، بہار فتنہ
شباب مصرعہ، جمال مطلع، قتال مقطع، متین مکھڑا

کمال لہجہ، نفیس باتیں، وقار فقرے، بلند آہنگ
سلگتی قربت، پگھلتا نخرہ، ادائیں قاتل، معین مکھڑا

فصیح ابرو، بلیغ پلکیں، ثقیل جُوڑا، سلاسی زلفیں
ذقن لطیفی ،نظر رموزی، حسیں رباعی، فطین مکھڑا

بیاں شگفتہ، خیال سادہ، مزاج منطق، سلیس جملے
سراپا اُردو ، لطیف جسمی، وجود نظمی ، سبین مکھڑا

جمیل مکھڑا، نظیر مکھڑا، عقیق مکھڑا، عتیق مکھڑا
نسیم مکھڑا، رفیق مکھڑا، عظیم مکھڑا، مبین مکھڑا

آفتاب شاہ۔۔ کتاب کوئی نہیں ۔۔سے انتخاب

15/11/2024

تنگیءِ رزق سے ہلکان رکھا جائے گا کیا
دو گھروں کا مُجھے مہمان رکھا جائے گا کیا

تُجھے کھو کر تو تیری فکر بہت جائز ہے
تُجھے پا کر بھی تیرا دھیان رکھا جائے گا کیا

کس بھروسے پہ اذیت کا سفر جاری ہے
دوسرا مرحلہ آسان رکھا جائے گا کیا

درد کا شجرہ دکھانے کے لئے مقتل میں
ساتھ خنجر کے نمک دان رکھا جائے گا کیا

مان بھی لے کہ تُجھے میں نے بہت چاہا ہے
دوست سر پر مرے قُرآن رکھا جائے گا کیا

چل تیرا مان رکھا میں نے تقاضا چھوڑا
چُپ رہوں گا تو میرا مان رکھا جائے گا کیا

خوف کے زیرِ اثر تازه ہوا آئے گی
اب دریچے پہ بھی دربان رکھا جائے گا کیا

اظہر فراغ

16/10/2024

‏اس ڈر سےمیں قمیص کبھی جھاڑتا نہیں
کب جانے آستین سے احباب گر پڑیں

جاگیں تو احتیاط سے پلکوں کو کھولئے
ایسا نہ ہو کہ آنکھوں سے کچھ خواب گر پڑیں

اک باردیکھ لیں جو وہ تیرے بدن کا نور
قدموں میں تیرے انجم ومہتاب گر پڑیں‏

اتنا بھی مت بڑھایئے رخت سفر کہ کل
جب پوٹلی اٹھائیں تو اسباب گر پڑیں

رہنے بھی دیں نہ منہ مرا کھلوائیے جناب
ایسا نہ ہو کہ آپ کے القاب گر پڑیں

راجیش ریڈی

09/10/2024

جُز تیرے ہر اک شے اسے بیکار لگے ہے

دل اب بھی تِرا حاشیہ بردار لگے ہے

حق کہنے سے منصور نہ بن جاؤ گے لوگو

سینے پہ یہ تمغہ تو سرِ دار لگے ہے

کہتا تھا کنارے پہ کل اک ڈوبنے والا

طوفاں سے جو کھیلے ہے وہی پار لگے ہے

وہ اور مجھے دیکھیں عنایت کی نظر سے

یہ بات تو اک سرخئ اخبار لگے ہے

پوچھے نہ کوئی اس دلِ مایوس کا عالم

ہنس کے جو ذرا بولے تو غمخوار لگے ہے

ناقدرئ اربابِ سخن دیکھ کے سنبل

یہ جنسِ گراں مایہ بھی بیکار لگے ہے

صبیحہ سنبل

07/10/2024

اے وعدہ شکن خواب دکھانا ہی نہیں تھا
کیوں پیار کیا تھا جو نبھانا ہی نہیں تھا

اس طرح میرے ہاتھ سے دامن نہ چھڑاؤ
دل توڑ کے جانا تھا تو آنا ہی نہیں تھا

اللہ، نہ ملنے کے بہانے تھے ہزاروں
ملنے کے لیے کوئی بہانا ہی نہیں تھا

دیکھو میرے سر پھوڑ کے مرنے کی ادا بھی
ورنہ مجھے دیوانہ بنانا ہی نہیں تھا

رونے کے لیے صرف محبت ہی نہیں تھی
غم اور بھی تھے دل کا فسانہ ہی نہیں تھا

قیصر کوئی آیا تھا میری بخیہ گری کو
دیکھا تو گریباں کا ٹھکانا ہی نہیں تھا

09/09/2024

ابلیس کا اعتراف

(سوچتا ہوں کہ اب انسان کو سجدہ کر لوں)

تو نے جس وقت یہ انسان بنایا یا رب
اُس گھڑی مجھ کو تو اِک آنکھ نہ بھایا یا رب
اس لیے میں نے، سر اپنا نہ جھکایا یا رب
لیکن اب پلٹی ہےکچھ ایسی ہی کایا یا رب

عقل مندی ہے اسی میں کہ میں توبہ کر لوں
سوچتا ہوں کہ اب انسان کو سجدہ کر لوں

ابتداً تھی بہت نرم طبیعت اس کی
قلب و جاں پاک تھے ،شفاف تھی طینت اس کی
پھر بتدریج بدلنے لگی خصلت اس کی
اب تو خود مجھ پہ مسلط ہے شرارت اس کی

اس سے پہلے کہ میں اپنا ہی تماشا کر لوں
سوچتا ہوں کہ اب انسان کو سجدہ کر لوں

بھر دیا تُو نے بھلا کون سا فتنہ اس میں
پکتا رہتا ہے ہمیشہ کوئی لاوا اس میں
اِک اِک سانس ہے اب صورتِ شعلہ اس میں
آگ موجود تھی کیا مجھ سے زیادہ اس میں

اپنا آتش کدۂ ذات ہی ٹھنڈا کر لوں
سوچتا ہوں کہ اب انسان کو سجدہ کر لوں

اب تو یہ خون کے بھی رشتوں سے اکڑ جاتا ہے
باپ سے ، بھائی سے، بیٹے سےبھی لڑ جاتا ہے
جب کبھی طیش میں ہتھے سے اکڑ جاتا ہے
خود مِرے شر کا توازن بھی بِگڑ جاتا ہے

اب تو لازم ہے کہ میں خود کو سیدھا کر لوں
سوچتا ہوں کہ اب انسان کو سجدہ کر لوں

میری نظروں میں تو بس مٹی کا مادھو تھا بَشر
میں سمجھتا تھا اسے خود سے بہت ہی کمتر
مجھ پہ پہلے نہ کھُلے اس کے سیاسی جوہر
کان میرے بھی کُترتا ہے یہ قائد بن کر

شیطانیت چھوڑ کے میں بھی یہی دھندا کر لوں
سوچتا ہوں کہ اب انسان کو سجدہ کر لوں

کچھ جِھجکتا ہے ، نہ ڈرتا ہے ، نہ شرماتا ہے
نِت نئی فتنہ گریں روز ہی دکھلاتا ہے
اب یہ ظالم ، میرے بہکاوے میں کب آتا ہے
میں بُرا سوچتا رہتا ہوں ، یہ کر جاتا ہے

کیا ابھی اس کی مُریدی کا ارادہ کر لوں
سوچتا ہوں کہ اب انسان کو سجدہ کر لوں

اب جگہ کوئی نہیں میرے لیے دھرتی پر
مِرے شر سے بھی سِوا ہے یہاں انسان کا شر
اب تو لگتا ہے یہی فیصلہ مُجھ کو بہتر
اس سے پہلے کہ پہنچ جائے واں سوپر پاور

میں کسی اور ہی سیّارہ پر قبضہ کر لوں
سوچتا ہوں کہ اب انسان کو سجدہ کر لوں

ظُلم کے دام بچھائے ہیں نرالے اس نے
نِت نئے پیچ مذاہب میں ڈالے اِس نے
کر دیئے قید اندھیروں میں اجالے اس نے
کام جتنے تھے مِرے ، سارے سنبھالے اس نے

اب تو میں خود کو ہر اِک بوجھ سے ہلکا کر لوں
سوچتا ہوں کہ اب انسان کو سجدہ کر لوں

استقامت تھی کبھی اس کی ، مصیبت مجھ کو
اپنے ڈھب پر اسےلانا تھا ، قیامت مجھ کو
کرنی پڑتی تھی بہت ، اس پہ مشقت مجھ کو
اب یہ عالم ہے کہ دن رات ، ہے فرصت مجھ کو

اب کہیں گوشۂ نشینی میں گزارا کر لوں
سوچتا ہوں کہ اب انسان کو سجدہ کر لوں

مَست تھا میں تِرے آدم کی حقارت کرکے
خود پہ نازاں تھا بہت تجھ سے بغاوت کرکے
کیا مِلا مُجھ کو مگر ایسی حماقت کرکے
کیا یہ ممکن ہے کہ پھر تیری اطاعت کرکے

اپنے کھُوئے ہوئے رُتبہ کی تمنا کر لوں
سوچتا ہوں کہ اب انسان کو سجدہ کر لوں

✍️ --- نا معلوم

Address

Faisalabad
Faisalabad
38000

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when ۔قِرطاسِ دِلِ سوختہ اردو شاعری Best Urdu Poetry posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share