DrShahzad Ahmad

DrShahzad Ahmad Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from DrShahzad Ahmad, Digital creator, Faisalabad.

 ۔جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ ہومیوپیتھی میں ہر مریض کی علامات کے مطابق مختلف دوا ہوسکتی ہیں، لیکن یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ ...
07/03/2025

۔
جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ ہومیوپیتھی میں ہر مریض کی علامات کے مطابق مختلف دوا ہوسکتی ہیں،
لیکن یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ جتنے بھی مریض آپ نے ہیپاٹائٹس C کے دیکھے ہوں اور جن کا آپ نے علامات کے مطابق علاج کیا ہو، اُس میں ایک یا دو ادویات ہمیشہ آپ نے استمعال کی ہوں.
اسی سلسلے میں جگر اور جگر سے متعلقہ بیماریاں اور انکے ہومیوپیتھک علاج پر پورے پاکستان میں ہومیوپیتھک ڈاکٹرز کے اپنے تجربات و مشاہدات جاننے کا سلسلہ جاری ہے،

جیسے ہیپاٹائٹس C کا علاج تین سطحوں Grounds پر ہوتا ہے۔
👈.. سب سے پہلے آپ نے مریض کی میازمیٹک Miasmatic دوا تلاش کرنی ہے، اور اس کی اونچی طاقت مریض کی حالت اور بیماری کی نوعیت کے ساتھ دینی ہے،
میرے مریض کی میازمیٹک دوا لائیکوپوڈیم Lycopodium ہے۔ یہ ایک خوراک آپ نے کلینک پر مریض کو کھلا دینی ہے۔
👈.. اس کے بعد آپ نے ایک مدرٹنکچر ضرور تجویز کرنا ہے، میرے مریض کا مدرٹنکچر علامات کے مطابق Taraxacum Q ہے۔
ٹریکسیکم مدرٹنکچر کا استعمال Hepatitis C کو نیگیٹو Negative کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس طرح مریض جلدی ٹھیک ہوجاتا ہے۔
لائیکوپوڈیم اور ٹریکسکیم ہیپاٹائٹس C کا تیربحدف علاج ہے۔

👈👈 تحریر و تحقیق
ہومیوپیتھک ڈاکٹر ماس گجرات پاکستان۔

06/03/2025

شفا ءِ کامل
پارٹ - 3
(آخری قسط)

دریافت کرنے پر اس نے بتایا کہ کہ جو دوا (فیرم فاس) اسے دی گئی تھی , اس سے آرام آنے کی بجائے مریض کا ٹمپریچر 104 سے بھی تجاوز کر گیا تھا , گلے کی حالت بھی خاصی خراب ہو گئی تھی ,شدید درد کے باعث اسکے لیے کھانا پینا بھی دشوار تھا , شدت بخار کے باعث اس پر ہذیانی کیفیت طاری ہونے لگی تو اسے فوری طور پر ہاسپٹل لے جایا گیاجہاں اسے ایڈمٹ کر لیا گیا اور اگلے دن بتایا گیا کہ اسے وائرل فلو ہو گیا ہے .
تین دن تو مریض کی حالت بہت خراب رہی , چوتھے دن افاقہ ہونا شروع ہوا , چھٹے دن اسےایک ھفتہ مزید ادویات استعمال کرنے کی ہدایت کے ساتھ ہاسپٹل سے ڈسچارج کر دیا گیا .
جب تک اسنے (ایلو پیتھک) ادویات استعمال کیں وہ اس حد تک تو ٹھیک رہاکہ اسے بخار نہیں ہوا , گلے میں درد نہیں , لیکن گلے کی خراش سے اٹھنے والی خشک کھانسی اور ناک سے بار بار ریزش اسکی جان نہیں چھوڑ رہی .

بھوک ختم ہو گئی ہے , شدید نقاہت اور کمزوری ہے , کان بند اور سائیں سائیں کرتے ہیں , کچھ دن اسہال بھی رہے جو ایلو پیتھک ادویات سےٹھیک ہو گئے , منہ میں چھالے دوباہ بن گئے ہیں , چڑ چڑا پن اور غصہ .............یوں کہیں کہ مریض کی سابقہ حالت لوٹ آئی تھی ........

اسے دوبارہ ایسڈ نائٹ دی گئی ...........کوئی افاقہ نہیں ہوا .......مریض کی حالت مزید ایک ھفتے بعد بھی ویسی کی ویسی بلکہ پہلے سے کچھ خراب ہی تھی ......

منہ کے چھالے , رال , لیرنکس کی سوزش کو مد نظر رکھتے ہوئے مرکسال دی گئی لیکن معاملہ سدھر نہ پایا ......

مندرجہ بالا علامات کے ساتھ شدید نقاھت , چڑچڑا پن , بھوک کا فقدان , گوشت سےنفرت , اور بد خوابی نمایاں تھی ......... ارسینیکم کا تکہ لگایا .........بے سود !

میں کیس ھسٹری کھولے اور سر پکڑے دوبارہ کیس اور مریض پر غورو فکر میں لگا ہوا تھا اور الجھی علامات کا سرا تلاش کر رہا تھا . اپنا سر کھپا رہا تھا اور بڑی احتیاط اور نرمی سے مریض کا سر بھی کھا رہا تھا ..............
میری اس سے اتنی بے تکلفی تو ہو گئی تھی کہ وہ اکتایا نہیں ............

دوبارہ مشاہدے کے بعد اس بناء پر کہ مریض کے نتھنے کچے اور سرخ تھے , ان میں جلن , سانس لینے سے بھی دکھن , بدبو دار اخراج کے علاوہ مریض کو بو سے شدید ذکی الحسی تھی , بلکہ اسے فرضی بو کا بھی احساس ہوتا تھا , صبح کچھ کھانے کو جی نہیں چاھتا تھا لیکن دس گیارہ بجے معدے میں شدید جانکنی سا بھوک کا احساس اٹھتا تھا , فوری کچھ کھانے کی طلب , کچھ کھالینے سے سکون ........

میں نے علامات کی الجھی ڈور کا یہ سرا پکڑ لیا اور بسم اللہ پڑھ کے سلفر 1M کی دو خوراکیں دو گھنٹے سے کھانے اور تین دن بعد آنے کی ہدایت کے ساتھ اسے رخصت کر دیا ............

تین دن بعد مریض خاصے ھشاش بشاش چہرے کے ساتھ آیا . مجھے بہت خوشی ہوئی کہ میری سر کھپائی رنگ لائی ہے .
اسکے منہ کے چھالے برائے نام رہ گئےتھے , کھانسی میں بھی نمایاں کمی تھی , آج ناک صاف کرنے کیلیے اسکے ہاتھ میں رومال نہیں تھا , جسمانی توانائی بھی امڈ کر آئی تھی .

اب پھر پلاسیبو کا دور شروع ہوا .
دو ھفتے بعد مریض کے داہنے کان میں شدید درد اٹھا , میرے اسسٹنٹ نے اسے بیلا ڈونا 200 اور مولین ائر ڈراپس دے دیا , لیکن بے سود , اگلے دن اس کان سے پتلا سا پیپ آمیز مواد آنا شروع ہو گیا جوکہ بتدریج گاڑھے زردی مائل مواد میں تبدیل ہو گیا .
کچھ دن بعد وہ آیا تو اسنے بتایا کہ وہ مولین ائر ڈراپس ڈال رہا ہے لیکن مواد کے اخراج میں کوئی افاقہ نہیں .
میں نے ڈراپ کا استعمال بھی بند کروا دیا اور اسے کاٹن س کان صاف رکھنے کی ہدایت اور پلاسیبو دے کر رخصت کر دیا .

کئی دن گزر گئے لیکن کان سے رطوبت کا اخراج بند نہیں ہوا۔ حتی کہ مریض کی سماعت بھی خاصی کمزور ہو گئی ۔
اس مسلے کے سوا اسکی مجموعی صحت بتدریج بہت بہتر ہوتی جارہی تھی ، نزلہ زکام ، ٹانسلائٹس ، منہ کے چھالے ، چڑچڑا پن وغیرہ بھولی بسری بات ہو گئی تھی ۔
مریض کا وزن بتدریج 62 کلو گرام ہوگیا ۔

میں نے اپنے علم و تجربے کے مطابق کئی ادویات آزمائیں لیکن کان کا مسلہ حل نہیں ہوا ، سوائے اسکے کہ کبھی بہنا رک جاتا تھا، پھر شروع ہو جاتا تھا ۔ اسکے ساتھ معمولی درد تھا ۔ تین ماہ گزر گئے لیکن معاملہ جوں کا توں رہا ۔

آخر کار کیس پر دوبارہ غور شروع ہوا ۔ میری مریض کے ساتھ تین طویل نشستیں ہوئیں ۔
جیسا کہ میں نے عرض کیا مریض ہر لحاظ سے بہتر تھا ، اسکا کہنا تھا کہ اسے اب کان کی تکلیف کے سوا کوئی پرابلم نہیں ۔
وہ اپنے سارے جسمانی افعال اور کیفیات نارمل بتاتا تھا لیکن مجھے تجویز دوا کیلیے کسی ابنارمل یا غیر معمولی علامات کی تلاش تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بڑی مغز ماری کے بعد چند علامات کام کی مل ہی گئیں۔
مریض کو پراٹھا ، مکھن اور بالائی والا دودھ پسند تھا ، اسنے بتایا کہ اب وہ ان چیزوں سے پرھیز کرتا ہے کیونکہ جب بھی وہ کوئی مرغن چیز کھالے اسے پورے جسم میں تپش محسوس ہوبے لگتی ہے ۔
اسکے ہاتھ پاوں کچھ عرصے سے گرم رہتے ہیں ، انہیں دھونے سے اسے راحت ملتی ہے ۔
پہلے اسے نہانے سے کوفت ہوتی تھی ، خصوصا" ٹھنڈے پانی سے ، اب اسے گرم پانی سے نہانے سے کوفت ہوتی ہے ۔ تازے پانی سے نہانا سکون دیتا ہے ۔
کان کا اخراج غیر خراشدار ہے ، اسکی رنگت کبھی سفید میلی سی ہوتی ہے کبھی زردی مائل ، جب کان کا اخراج رک جاتا ہے تو ان دنوں میں اسے کان کی نالی میں شدید خشکی کا احساس ہوتا ہے ۔
ان تبدیلیوں کی دریافت نے مسلہ ہی حل کر دیا ۔
اسے پلسٹیلا 30 دی گئی اور متعدد بار دہرایا گیا اس سے مریض کا کان بہنا ، سماعت کے فتور سمیت سو فیصد درست ہو گیا ۔
میں اب انکا فیملی فزیشن بن چکا تھا ۔ اسکی بیماری کبھی لوٹ کر نہیں آئی ۔
ھومیو پیتھک فلسفہ ، علم و تجربہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ ہم نہیں جانتے کہ بیماری کی وہ علامات جن کی بنیاد پر دوا کا انتخاب کیا جاتا ہے ، کب ، کہاں ، اور کس شکل میں نمودار ہونگی ۔
معالج کی فراست ، لیاقت ، قابلیت اور مہارت اسی میں ہے کہ وہ مریض کی تمام کیفیات پر گہری نظر رکھے ۔
بیماری کے نام کی بجائے مجموعہ علامات یا مخصوص اور نادر علامات کی بنیاد پر سنگل ریمیڈی تجویز کرے ، اسی طریقے سے شفا ءِ کامل کا حصول ممکن ہوتا ہے ۔

29/01/2025

Address

Faisalabad
92

Telephone

+923467336124

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when DrShahzad Ahmad posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to DrShahzad Ahmad:

Share