Amir Baloch

Amir Baloch Entertainment and comedy video
funny short films
support me all please Follow my page all please🙏🙏

03/10/2025

ہر بندہ آپ کا کلائنٹ نہیں بن سکتا، مگر آپ ہر کسی کو بےغرض مشورہ دے سکتے ہیں۔ مخلصانہ اور اچھا مشورہ دیں، کیونکہ اگر آپ کی وجہ سے کسی کا کام بن جائے تو آپ کو اللہ کی طرف سے دعا ملے گی۔ یاد رکھیں، ہر بندے کا رزق اللہ نے لکھ رکھا ہے، اور اللہ بہتر جانتا ہے۔ اس لئے حسد کرنے کے بجائے، خلوص کے ساتھ مدد کریں۔ لوگ مختلف مزاج اور حالات کے حامل ہوتے ہیں،

آپ کی ذمہ داری صرف یہ ہے کہ نیکی اور سچائی سے مشورہ دینا۔ یہ سبق میں نے اپنے والد صاحب سے سیکھا، اللہ انہیں جنت الفردوس میں جگہ دے۔

02/10/2025

Facebook followers special discount offer ☺

30/09/2025

سوچ بھی نہیں سکتےیوٹیوب کتنے پیسے دیتا ہے آپ

*گفتگو ایسے کیجئے*  *کہ امید کے دئیے جلیں،دل نہیں...*  *قدر ایسے کیجئے*  *کہ آپ کے آس پاس والوں کو*  *جینے کا حوصلہ ملے،...
23/09/2025

*گفتگو ایسے کیجئے*
*کہ امید کے دئیے جلیں،دل نہیں...*

*قدر ایسے کیجئے*
*کہ آپ کے آس پاس والوں کو*
*جینے کا حوصلہ ملے، مرنے کا نہیں...*

*احساس ایسے کیجئے*
*کہ انسانوں کو انسانیت کا یقین ہو جائے*
*انسانیت کے اٹھ جانے کا نہیں...*✨

23/09/2025

UK monetize account 😊

بھکر کے آدم خور بھائیوں کی خوفناک کہانی: ایک حقیقی ڈراؤنا خواب جو راتوں کی نیندیں چھین لے!تصور کریں ایک چاندنی رات، قبرس...
09/09/2025

بھکر کے آدم خور بھائیوں کی خوفناک کہانی: ایک حقیقی ڈراؤنا خواب جو راتوں کی نیندیں چھین لے!

تصور کریں ایک چاندنی رات، قبرستان کی خاموشی میں کھدائی کی آوازیں، اور دو بھائی جو مردوں کی لاشوں کو کھود کر نکالتے ہیں، انہیں گھر لے جاتے ہیں، ٹکڑے کرتے ہیں، اور پکا کر کھاتے ہیں – جیسے کوئی عام سالن ہو! یہ کوئی ہارر فلم نہیں، بلکہ پاکستان کے پنجاب کے ضلع بھکر کے گاؤں کوہاوڑ کلاں کی سچی کہانی ہے۔ بھائی محمد عارف علی (تقریباً 35 سال، بڑا بھائی) اور محمد فرمان علی (تقریباً 30 سال) کی یہ ہولناک حرکتوں نے نہ صرف علاقے کو خوفزدہ کیا بلکہ پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ یہ لوگ باہر سے عام نظر آتے تھے، لیکن اندر سے شیطانی روح کے مالک – جو انسانی گوشت کی لت میں مبتلا تھے، اور شاید جادوئی طاقتوں پر یقین رکھتے تھے۔ آئیے اس کہانی کو مزید گہرائی سے دیکھیں، قدم بہ قدم، سنسنی خیز تفصیلات کے ساتھ جو آپ کی رگوں میں خوف دوڑا دیں گی!

پس منظر: تاریک بچپن اور شیطانی لت کا آغاز

عارف اور فرمان ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتے تھے، جہاں وہ اکیلے رہتے تھے۔ ان کی بیویاں ان کی عجیب حرکتوں کی وجہ سے پہلے ہی گھر چھوڑ چکی تھیں۔ کچھ ذرائع کے مطابق، یہ بھائی بچپن سے ہی ذہنی مسائل کا شکار تھے – شاید توہم پرستی یا کوئی نفسیاتی بیماری۔ ان کا دعویٰ تھا کہ انسانی گوشت کھانے سے "جادوئی طاقتیں" ملتی ہیں، یا یہ ایک لت تھی جو روک نہ سکتے تھے۔ برسوں تک، وہ راتوں کو قبرستان جاتے، نئی دفن ہونے والی لاشوں کو نشانہ بناتے، کھودتے، اور گھر لے جاتے۔ گھر میں، وہ لاشوں کو کاٹتے، ہڈیاں الگ کرتے، اور گوشت کو سبزیوں کے ساتھ ملا کر کرہی یا سالن بناتے – تصور کریں، ایک برتن میں انسانی گوشت ابل رہا ہو، اور بدبو پورے گاؤں میں پھیل رہی ہو! یہ سب خاموشی سے چل رہا تھا، جب تک کہ 2011 میں راز کھلا۔

پہلا ہولناک انکشاف: 2011 کی گرفتاری اور 100 قبروں کی تباہی
اپریل 2011 میں، گاؤں والوں نے قبرستان میں قبروں کی کھدائی اور بدبو کی شکایات کیں۔ پولیس نے عارف اور فرمان کے گھر پر چھاپہ مارا تو جو دیکھا، وہ کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہ تھا: ایک تازہ دفن شدہ عورت کی لاش کا گوشت برتن میں پک رہا تھا! بھائیوں نے فوراً اعتراف کر لیا کہ وہ برسوں سے یہ کر رہے ہیں – تقریباً 100 قبروں کو کھود چکے تھے، لاشوں کو نکالا، کاٹا، اور کھایا۔ پولیس کو گھر سے انسانی باقیات ملیں: ہڈیاں، کھوپڑیاں، اور گوشت کے ٹکڑے۔ علاقے میں خوف کی لہر دوڑ گئی – لوگ راتوں کو قبرستان کی حفاظت کرنے لگے، اور بچوں کو گھروں میں بند کر دیا۔ عدالت میں، چونکہ پاکستان میں آدم خوری کا کوئی مخصوص قانون نہیں ہے، انہیں صرف قبروں کی بے حرمتی کے جرم میں 2 سال قید کی سزا ملی۔ وہ جیل گئے، لیکن یہ سزا اتنی کم تھی کہ لوگوں میں غم و غصہ پھیل گیا – کیوں نہ انہیں سخت سزا ملی؟ کیونکہ قانون میں آدم خوری کا ذکر ہی نہیں! یہ
پہلی بار تھا جب "بھکر کے آدم خور بھائی" کا لقب ملا۔

رہائی کا جھوٹا وعدہ اور دوسرا شیطانی حملہ: 2014 کا خوفناک منظر

2013 میں رہا ہونے کے بعد، بھائیوں نے وعدہ کیا کہ وہ سیدھے راستے پر چلیں گے۔ لیکن یہ سب جھوٹ تھا! اپریل 2014 میں، پڑوسیوں نے ان کے گھر سے شدید بدبو کی شکایت کی – جیسے کوئی لاش سڑ رہی ہو۔ پولیس پہنچی تو گھر ایک قتل خانہ لگ رہا تھا: ایک 2-3 سالہ بچے کی کاٹی ہوئی کھوپڑی ملی، جو تازہ قبر سے نکالی گئی تھی! عارف کو فوراً گرفتار کر لیا گیا، جبکہ فرمان فرار ہو گیا – لیکن جلد ہی پکڑا گیا۔ انہوں نے دوبارہ اعتراف کیا کہ رہائی کے بعد وہ واپس اپنی لت میں پڑ گئے تھے، اور اب تک 150 سے زیادہ قبریں کھود چکے تھے (کچھ ذرائع کہتے ہیں 350 تک!)۔ پولیس کو گھر سے انسانی گوشت کی کرہی ملی، جو ابھی پک رہی تھی۔ یہ خبر پورے پاکستان میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی – لوگوں نے احتجاج کیا، میڈیا نے "آدم خور واپس آ گئے" کی ہیڈ لائنز چلائیں۔ تصور کریں، ایک بچے کی کھوپڑی گھر میں پڑی ہو، اور بھائی اسے دیکھ کر مسکرا رہے ہوں! یہ منظر دیکھ کر پولیس والے بھی کانپ اٹھے۔

عدالتی ڈرامہ اور سخت سزا: انسداد دہشت گردی کی عدالت کا فیصلہ

جون 2014 میں، پنجاب کی انسداد دہشت گردی عدالت نے انہیں قبروں کی بے حرمتی، لاشوں کی توہین، اور علاقے میں خوف پھیلانے کے الزامات میں 12 سال قید کی سزا سنائی (کچھ ذرائع میں 11 سال 4 ماہ کا ذکر ہے)۔ عدالت نے نوٹ کیا کہ ان کی حرکتوں سے پورا معاشرہ خوفزدہ تھا، اس لیے دہشت گردی کے قانون کے تحت سزا دی گئی۔ بھائیوں کو جیل بھیج دیا گیا، جہاں وہ اپنی سزا کاٹ رہے ہیں۔ یہ سزا پہلی سے سخت تھی، لیکن پھر بھی لوگوں کا سوال: کیوں نہ عمر قید یا موت کی سزا؟ جواب: پاکستان میں آدم خوری کا کوئی الگ قانون نہیں، اس لیے صرف متعلقہ دفعات استعمال کی گئیں۔ یہ کیس پاکستان کی قانونی خامیوں کو بھی اجاگر کرتا ہے۔

وجوہات اور نفسیاتی گہرائیاں: شیطان کیوں بنے؟

بھائیوں کا کہنا تھا کہ انسانی گوشت کھانا ایک "لت" ہے، جیسے نشہ۔ کچھ رپورٹس میں جادو ٹونے کا ذکر ہے – وہ سمجھتے تھے کہ یہ انہیں طاقتور بناتا ہے۔ ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ یہ شدید ذہنی بیماری تھی، جیسے شیزوفرینیا یا آدم خوری کی لت۔ ان کی حرکتوں نے نہ صرف خاندان تباہ کیا بلکہ پورے گاؤں کو بدنام کر دیا – لوگ اب بھی قبرستان جاتے ہوئے ڈرتے ہیں۔ یہ کہانی انسانی فطرت کی تاریک ترین پہلوؤں کو دکھاتی ہے: جہاں اخلاقیات ختم ہو جاتی ہیں، اور شیطانی خواہشیں غالب آ جاتی ہیں۔

2014 کی 12 سالہ سزا کے حساب سے، وہ 2026 تک جیل میں رہنے چاہیے۔ 2025 تک، کوئی نئی خبر نہیں ملی کہ وہ رہا ہوئے یا نئے جرائم کیے ہوں – شاید اب بھی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ لیکن کچھ غیر مصدقہ ذرائع میں پیرول یا کم سزا کا ذکر ہے، جو لوگوں کو خوفزدہ کرتا ہے۔ کیا وہ پھر سے آزاد گھومیں گے اور قبریں کھودیں گے؟ یہ سوچ کر ہی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں! یہ کہانی ایک انتباہ ہے: کبھی کبھی، سب سے بڑا خطرہ آس پاس کے لوگوں سے ہوتا ہے

01/09/2025

انشاءاللہ اب کوئی پریشان نہیں رہے گا،

01/09/2025

یوٹیوب کے رجسٹرڈ چینلز ہم سے لیں اور ہر ماہ یوٹیوب سے اپنی کمای لیں

24/08/2025

اب اسکل سیکھنا کیوں ضروری ہوگیا ہے؟

کیا ہمارے ملک کا نظامِ تعلیم اس قابل ہے کہ کوئی اچھی نوکری مل سکے؟
آپ اچھی یونیورسٹی میں پڑھ کر بھاری فیس دے کر بھی خالی ہاتھ رہ جاتے ہیں۔

ترقی ہورہی ہے لیکن صرف خاص طبقے کے لیے۔
خیر اسے تو چھوڑ ہی دیتے ہیں، اب ہم کیا کرسکتے ہیں؟

میری رائے ہے کہ میٹرک کے طلبہ کو نہیں بلکہ پانچویں چھٹی جماعت کے بچوں کو ہی اسکل سیکھنا شروع کروادینا چاہیے۔ انہیں روزانہ کم از کم دو گھنٹے لگوائیں۔ چھ مہینے، ایک سال یا زیادہ سے زیادہ تین سال میں وہ اسکل سیکھ جائیں گے۔ کام کریں گے اور کالج پہنچنے تک اتنے قابل ہوجائیں گے کہ اپنے اخراجات خود اٹھا سکیں۔

ایک تو ان میں محنت کی عادت پیدا ہوگی۔ دوسرا جب وہ اپنے پیسے کمائیں گے تو ان کی قدر بھی سمجھیں گے۔

اور اگر یہ بھی نہیں ہوسکتا تو کم سے کم دو تین سال کے بچوں کو ہی کوڈنگ کی ویڈیوز دکھانا شروع کردیں۔ ان کا دماغ خالی ہوتا ہے، جو بھریں گے وہی سیکھیں گے۔

اب یہ آپ پر ہے کہ آپ چاہتے ہیں بچوں کو کوکومو جیسی ویڈیوز دکھائی جائیں یا کچھ کام کی چیزیں۔

پھر ہم صرف دیکھتے ہی نہ رہ جائیں گے کہ دنیا میں کوئی چھوٹا بچہ ورلڈ ریکارڈ بنا گیا بلکہ خود بھی دوسروں کے لیے مثال بن سکیں گے۔

الحمداللہ میں نے اپنے آفس کا افتتاح کر دیا ہے جس بھی بھای کو    YouTube, Facebook, TikTok, Instagram, Up work, fiver All...
13/08/2025

الحمداللہ میں نے اپنے آفس کا افتتاح کر دیا ہے جس بھی بھای کو YouTube, Facebook, TikTok, Instagram, Up work, fiver All social media کے بارے میں راہنمائی چاہیے ھو وہ مجھے سے مل کر راہنمائی لے سکتے ہیں

* UK MONITIZE ACCOUNT without trick viral check like all oky  for sale check earning https://tiktok.com/
15/01/2025

* UK MONITIZE ACCOUNT without trick viral check like all oky for sale check earning https://tiktok.com/

Address

Faisalabad

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Amir Baloch posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share