14/04/2025
میرے احباب مرے پاس نہ آئے, ہائے
ساتھ دیتے رہے کچھ لوگ پرائے, ہائے!
مجھ کو خالق نے تھا کچھ نام سکھا کر بھیجا
پھر زمانے نے جو اسباق سکھائے, ہائے!
کوئی پوچھے تو درختوں سے کڑی دھوپ کا دکھ
کس قدر قیمتی ہوتے ہیں یہ سائے, ہائے!
آندھیوں کا مرے آنگن سے گزر رہتا ہے
میں نے اس خوف سے پودے نہ اگائے, ہائے!
وقت پلٹے مرے بچپن کی طرف کاش کبھی
اور مری ماں مجھے گودی میں سلائے, ہائے!
ان کے جانے سے بہاریں بھی چلی جاتی ہیں
پنچھیوں کو نہ کوئی یار اڑائے, ہائے!
ملنا دشوار ہوا آ کے بچھڑ جائیں ہم
رو پڑا مجھ کو وہ دیتے ہوئے رائے, ہائے!
دور کے شہر نہ پڑھنے مجھے بھیجیں بابا
مار دیتے ہیں وہاں پر تو کرائے, ہائے!
میری آنکھوں نے بہت ساتھ دیا ہے میرا
مسکرا کر جو کبھی درد چھپائے, ہائے!
بیج پھوٹا کہ تہہ_خاک بغاوت پھوٹی
ایک ہی جڑ سے تنے دو نکل آئے, ہائے!
محمد صداقت طاہر....
،🇵🇰🖤