09/07/2025
دنیا کی 10 بڑی ایئر فورسز: طاقت، ٹیکنالوجی اور عالمی اثر و رسوخ
-----------------------------------
موجودہ دور میں جہاں ایوی ایشن طاقت قومی سلامتی اور عالمی اثر و رسوخ کے لیے نہایت اہم ہے، ایک ملک کی ایئر فورس کی سائز اور صلاحیت اس کی فوجی حکمت عملی کے دو بنیادی ستون ہیں۔ جدید لڑاکا طیاروں، ہیلکاپٹروں اور دفاعی ٹیکنالوجی سے لیس عالمی ایئر فورسز نہ صرف متنوع چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں بلکہ انہوں نے عالمی فوجی تناظر کو بھی نمایاں طور پر تبدیل کیا ہے۔ اس مضمون میں ہم دنیا کی دس بڑی ایئر فورسز کی فہرست پیش کر رہے ہیں، جو مختلف آن لائن ذرائع سے حاصل کی گئی معلومات پر مبنی ہے۔ یہ ممالک اپنے ایوی ایشن ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری سے فوجی تنازعات کے ڈھانچے کو کیسے تشکیل دیتے ہیں، اس کی ایک جھلک پیش کرتے ہیں۔
امریکہ
امریکہ کی ایئر فورس (USAF) دنیا کی سب سے بڑی ایئر فورس ہے، جس کے پاس 13,209 طیاروں کا زبردست بیڑہ موجود ہے۔ اس میں تقریباً 1,854 لڑاکا طیارے شامل ہیں، جن میں مشہور F-22 Raptor اور F-35 Lightning II شامل ہیں۔ یہ طیارے ہوائی بالادستی اور زمینی معاونت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ حملہ آور طیاروں، لاجسٹک سپورٹ پلانز، اور ہیلکاپٹروں کا بڑا ذخیرہ اسے عالمی فوجی طاقت کا اہم ستون بناتا ہے۔ امریکہ اپنی ایئر فورس کو مسلسل جدید بناتا رہتا ہے، جس میں ڈرون ٹیکنالوجی اور ایئر ری فیولنگ سسٹم نمایاں ہیں، جو اس کی عالمی طاقت کی عکاسی کرتے ہیں۔
روس
دوسرے نمبر پر روس کی ایئر فورس (VVS) ہے، جس کے پاس 4,255 سے زائد طیاروں کا بیڑہ ہے۔ اس میں 809 لڑاکا طیارے اور 730 حملہ آور طیارے شامل ہیں، جبکہ اس کے ہیلکاپٹرز کی تعداد بھی قابل ذکر ہے۔ حالیہ تنازعات کے باوجود روس اپنی ایئر فورس کو جدید بنانے پر توجہ دے رہا ہے، خاص طور پر Su-57 جیسے اعلیٰ ٹیکنالوجی والے طیاروں کے ذریعے، جو اس کی دفاعی صلاحیت کو بڑھاتے ہیں۔ روس کی ایئر فورس سرد جنگ کے بعد اپنے وسائل کو منظم کرتے ہوئے اب بھی عالمی سطح پر دوسری بڑی طاقت
چین
تیسرے نمبر پر چین کی ایئر فورس (PLAAF) ہے، جو تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور اس کے پاس 3,304 طیاروں کا بیڑہ ہے۔ اس میں 1,207 لڑاکا اور بمبار طیارے اور ایک بڑی ہیلکاپٹر فوج شامل ہے۔ Chengdu J-20 سٹیلتھ فائٹر جیسے جدید طیاروں سے لیس ہو کر چین عالمی فوجی ایوی ایشن میں اپنی جگہ مضبوط کر رہا ہے۔ چین کی ایئر فورس کی ترقی اس کے علاقائی اور عالمی طاقت کے عزائم کی عکاسی کرتی ہے، اور اس نے گزشتہ دو دہائیوں میں اپنی صلاحیتوں کو نمایاں طور پر بہتر کیا ہے۔
بھارت
چوتھے نمبر پر بھارتی ایئر فورس (IAF) ہے، جس کے پاس 2,296 طیاروں کا بیڑہ موجود ہے۔ اس میں تقریباً 606 لڑاکا طیارے شامل ہیں، جن میں مشہور Sukhoi Su-30 MKI نمایاں ہے۔ HAL Tejas جیسے ملکی ساختہ طیاروں کی شمولیت سے بھارت اپنی ایئر فورس کو خود کفیل بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس کی ہیلکاپٹر فوج علاقائی آپریشنز میں اہم کردار ادا کرتی ہے، جبکہ بھارت اپنی دفاعی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے مسلسل تحقیق و ترقی پر توجہ دے رہا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے اس نے فرانس سے 36 رافیل طیارے بھی خریدے ہیں جو کہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں اس کو پاکستان کی جانب سے گرائے جانے کی خبریں عالمی سطح پر زیر بحث ہیں۔
جنوبی کوریا
پانچویں نمبر پر جنوبی کوریا کی ایئر فورس (ROKAF) ہے، جس کے پاس 1,576 طیاروں کا بیڑہ ہے۔ اس میں 40 F-35 Lightning II لڑاکا طیارے شامل ہیں، اور یہ KF-21 Boramae جیسے جدید طیاروں کی تیاری کے ذریعے 2032 تک اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ امریکہ جیسے اتحادیوں کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں سے جنوبی کوریا اپنی علاقائی دفاع کو مضبوط کر رہا ہے، خاص طور پر شمالی کوریا کے خطرات کے تناظر میں۔
جاپان
چھٹے نمبر پر جاپان کی ایئر سیلف ڈیفنس فورس (JASDF) ہے، جس کے پاس 1,459 طیاروں کا بیڑہ ہے۔ یہ Mitsubishi F-15 لڑاکا طیاروں پر انحصار کرتی ہے اور مستقبل میں چھٹی نسل کے Mitsubishi F-X طیاروں کی تیاری پر کام کر رہی ہے۔ جاپان کی ایئر فورس علاقائی استحکام اور امریکی دفاعی اتحاد میں اہم کردار ادا کرتی ہے، اور اس کی جدید ٹیکنالوجی اسے ایشیا پیسیفک میں نمایاں بناتی ہے۔
پاکستان
ساتویں نمبر پر پاکستان ایئر فورس (PAF) ہے، جس کے پاس 1,434 فعال طیاروں کا بیڑہ ہے۔ اس میں JF-17 بلا ک 3 ' J10c اور F-16 جیسے جدید لڑاکا طیارے اور ایک بڑی تعداد میں ہیلکاپٹرز شامل ہیں۔ PAF اپنے جدید کاری کے عمل کے ذریعے بدلتی ہوئی سلامتی کے حالات میں اپنی حریف فورسز کے مقابلے میں اپنی پوزیشن برقرار رکھے ہوئے ہے۔ یہ ایئر فورس خطے میں دفاعی توازن کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں پاک ائیر فورس کا چرچہ پوری دنیا میں سنا جارہا ہے جب پاکستانی ملٹری نے دعوی کیاہے کہ ہم نے بھارت کے 7 جہاز گرادئیے ہیں جن میں 3 رافیل طیارے بھی شامل ہیں۔ جن میں کم ازکم دو کی ایوی ایشن کے ماہرین نے تصدیق بھی کردی ہے۔
مصر
آٹھویں نمبر پر مصر کی ایئر فورس (EAF) ہے، جس کے پاس 1,080 طیاروں کا ذخیرہ ہے۔ اس میں F-16 اور Rafale جیسے ملٹی رول فائٹرز اور ایک مضبوط ہیلکاپٹر فوج شامل ہے۔ EAF اپنی جدید کاری کے ذریعے علاقائی استحکام کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے، اور اس کی فوجی صلاحیت مشرق وسطیٰ میں اس کی اہم کردار کی عکاسی کرتی ہے۔
ترکی
نوویں نمبر پر ترکی کی ایئر فورس (TurAF) ہے، جس کے پاس 1,069 سے زائد طیاروں کا بیڑہ ہے۔ یہ F-16 لڑاکا طیاروں پر انحصار کرتی ہے اور اپنے ملکی ساختہ پانچویں نسل کے Kaan فائٹرز کی تیاری کے ذریعے دفاعی خود انحصاری کو فروغ دے رہی ہے۔ ترکی کی یہ کوشش اسے عالمی ایئر پاور میں نمایاں بناتی ہے۔
فرانس
دسویں نمبر پر فرانسیسی ایئر اینڈ اسپیس فورس ہے، جس کے پاس متنوع لڑاکا طیاروں اور ہیلکاپٹروں کا بیڑہ ہے جو اس کی دفاعی صلاحیت کو مضبوط بناتا ہے۔ فرانس عالمی فوجی مشقوں میں شرکت کے ذریعے اپنی ایئر فورس کی افادیت کو برقرار رکھتا ہے، اور اس کی ٹیکنالوجی اور عالمی تعاون اسے نمایاں بناتے ہیں۔
یہ دس ممالک اپنی ایئر فورسز کے ذریعے نہ صرف اپنی قومی سلامتی کو یقینی بناتے ہیں بلکہ عالمی فوجی طاقت کے توازن کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ ان کی مسلسل ترقی، ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری، اور دفاعی حکمت عملی عالمی امن و جنگ کے مستقبل کو تشکیل دے رہی ہے۔ جیسے جیسے ایوی ایشن ٹیکنالوجی آگے بڑھتی ہے، یہ ممالک اپنی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنانے کے لیے نئی راہوں کی تلاش میں ہیں