
22/09/2025
تفصیلی رپورٹ برائے تقسیم امداد
بیگل سوشل ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ ارگنائیزیشن، یاسین: سیلاب متاثرین غزر میں اٹھارہ لاکھ باون ہزار (18,52000) روپے تقسیم.
ضلع غذر کے مختلف علاقوں بالخصوص یاسین، خلتی، تلی داس اور دائین میں حالیہ شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچائی، جس کے نتیجے میں متعدد مکانات مکمل یا جزوی طور پر منہدم ہوگئے، کھڑی فصلیں اور زرعی زمینیں بہہ گئیں، بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا اور سینکڑوں خاندان بے گھر اور متاثر ہوئے۔ متاثرین کو فوری امداد اور بحالی کی اشد ضرورت تھی۔
اسی ضرورت کو مدِنظر رکھتے ہوئے بیگل سوشل ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (BSWDO) یاسین نے اپنے وسائل اور ڈونرز کے تعاون سے امداد کی ایک بڑی مہم ترتیب دی، جس کے تحت مجموعی طور پر اٹھارہ لاکھ پچیس ہزار روپے نقد اور غیر نقد امداد تقسیم کی گئی۔
امداد کی تفصیل
ادارے کی جانب سے متاثرہ علاقوں اور خاندانوں کی ضروریات اور شفافیت کو کو مدِنظر رکھتے ہوئے امداد کی تقسیم درج ذیل انداز میں کی گئی:
طاوس چشمہ: 1,95,000 روپے نقد
برکولتی سلگان: 1,80,000 روپے نقد
داپس تھوئی: 3,60,000 روپے نقد
تھوئی داس، نلتی اور اشقمداس: 1,80,000 روپے نقد
تلی داس: 1,00,000 روپے نقد
دائین: 100,000 روپے نقد اور 27000 کے سامان
خلتی غمذدہ خاندان: 20000 روپے نقد
اسکول فیس کی مد میں: 1,95,000 روپے نقد تاکہ متاثرہ طلبہ کی تعلیم متاثر نہ ہو۔
برکولتی: 1,50,000 روپے مالیت کے کپڑے، تاکہ بے گھر متاثرین کو بنیادی ضروریات فراہم کی جا سکیں۔
تھوئی داپس: 2,00,000 روپے مالیت کا پانی کا پائپ، تاکہ پانی کی کمی کو پورا کیا جا سکے اور بنیادی سہولت بحال ہو۔
تقسیم کا طریقہ کار
یہ امداد بی ایس ڈبلیو ڈی او کے چیئرمین جناب مہتر جان صاحب کی زیر نگرانی اور مقامی کمیونٹی نمائندگان کی موجودگی میں شفاف طریقے سے تقسیم کی گئی۔
ادارے کے ذمہ داران نے متاثرین کو ان کے نقصانات کی نوعیت کے مطابق تین زمروں میں تقسیم کیا، تاکہ امداد زیادہ مؤثر اور منصفانہ انداز میں پہنچ سکے:
پہلا زمرہ: وہ خاندان جن کے مکانات مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔ ان کے لیے فی گھر 20 ہزار روپے مختص کیے گئے۔
دوسرا زمرہ: وہ خاندان جن کے مکانات کو جزوی نقصان پہنچا۔ ان کے لیے فی گھر 10 ہزار روپے رکھے گئے۔
تیسرا زمرہ: وہ متاثرین جن کی زمینوں اور فصلوں کو نقصان پہنچا۔ ان کے لیے فی گھر 5 ہزار روپے مختص کیے گئے۔
چیئرمین کا پیغام
اس موقع پر چیئرمین جناب مہتر جان صاحب نے متاثرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا:
"ہم جانتے ہیں کہ آپ کے جانی و مالی نقصانات کا ازالہ کسی بھی امداد سے ممکن نہیں۔ ہمارا مقصد یہ ہے کہ آپ کو یہ احساس دلایا جائے کہ ہم اس مشکل وقت میں آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ یہ امداد ہماری طرف سے خلوصِ نیت کا ایک چھوٹا سا تحفہ ہے۔ امید ہے آپ اسے قبول کریں گے اور جانیں گے کہ آپ تنہا نہیں ہیں۔"
نورالعین صاحبہ کا بیان
بی ایس ڈبلیو ڈی او کی ذمہ دار اور سابق مشیر تعلیم نورالعین صاحبہ نے اپنے خطاب میں کہا:
"یہ امداد کا سلسلہ یہاں ختم نہیں ہوگا بلکہ ادارے کی کوشش ہے کہ متاثرین کی مکمل بحالی تک یہ تعاون جاری رہے۔ ہم نے امداد کی شفاف تقسیم کے لیے زمروں کا تعین کیا، تاکہ ہر متاثرہ خاندان کو اس کے نقصان کے حساب سے ریلیف فراہم کیا جا سکے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ بی ایس ڈبلیو ڈی او ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے جس کا مقصد صرف اور صرف عوامی خدمت ہے، اور ادارہ اس جذبے کے ساتھ کام جاری رکھے گا۔
بی ایس ڈبلیو ڈی او کے ذمہ داران نے اپنے ڈونرز کے تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ تمام امداد انہی کے اعتماد اور تعاون کی بدولت ممکن ہوئی۔
ہم اپنے محترم ڈونرز کے بے حد شکر گزار ہیں جنہوں نے ہمیشہ کی طرح اس بار بھی ہم پر اعتماد کرتے ہوئے اپنی امانت متاثرین تک پہنچانے کے لیے ہمارے پلیٹ فارم کو استعمال کیا۔ خاص طور پر ہم رانا اقبال صاحب، راشد اقبال صاحب، شیرین حسین صاحبہ، شہاب حسین صاحب، ثنا جاوید صاحبہ اور سارا جاوید صاحبہ کے مشکور ہیں۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کے عطیات کو اپنی بارگاہِ الٰہی میں قبول فرمائے اور انہیں اس کا اجر کئی گنا بڑھا کر عطا کرے۔
امدادی رقوم کی تقسیم کے پروگرام میں علاقے کے معتبرین اور مختلف ادادوں کے نمائیندوں نے شرکت کی جن میں پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی راہنما اور چئرمین گلگت بلتستان کونسل جناب محمد ایوب شاہ صاحب, صدر لوکل کونسل سلگان جناب اقبال حسین صاحب,سابق صدر ریجنل کونسل جناب علیم جان صاحب, ڈی ڈی او طاوس جناب شیر عالم صاحب, نمائندہ لوکل کونسل سلطان آباد, سوشل ایکٹیوسٹ فیض برکولتی اور دیگر لوگوں نے شرکت کی اور بی ایس ڈبلیو ڈی او کے اس عظیم خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس ادارے کی طرح دوسرے اداروں سے بھی ہم یہی توقع کرتےہیں کہ وہ بھی اگے آئیے اور مشکل کی اس گھڑی میں علاقے میں اپنی خدمات پیش کرے تاکہ متاثرین سیلاب اس مشکل وقت سے نکل سکے اور ان کے حالات معمول پہ اسکے۔ متاثرین اور علاقے کے معتبرین نے ڈونرز کے لئے خصوصی دعائیں کی اور ڈونرز سے اس طرح کے امداد جاری رکھنے کی امید بھی ظاہر کی۔