Worshigum ورشیگوم

Worshigum ورشیگوم WELCOME TO GILGIT BALTISTAN AND CHITRAL DIGITALLY 🤗 GILGIT BALTISTAN

تفصیلی رپورٹ برائے تقسیم امدادبیگل سوشل ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ ارگنائیزیشن، یاسین: سیلاب متاثرین غزر میں  اٹھارہ لاکھ باو...
22/09/2025

تفصیلی رپورٹ برائے تقسیم امداد

بیگل سوشل ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ ارگنائیزیشن، یاسین: سیلاب متاثرین غزر میں اٹھارہ لاکھ باون ہزار (18,52000) روپے تقسیم.

ضلع غذر کے مختلف علاقوں بالخصوص یاسین، خلتی، تلی داس اور دائین میں حالیہ شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچائی، جس کے نتیجے میں متعدد مکانات مکمل یا جزوی طور پر منہدم ہوگئے، کھڑی فصلیں اور زرعی زمینیں بہہ گئیں، بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا اور سینکڑوں خاندان بے گھر اور متاثر ہوئے۔ متاثرین کو فوری امداد اور بحالی کی اشد ضرورت تھی۔

اسی ضرورت کو مدِنظر رکھتے ہوئے بیگل سوشل ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (BSWDO) یاسین نے اپنے وسائل اور ڈونرز کے تعاون سے امداد کی ایک بڑی مہم ترتیب دی، جس کے تحت مجموعی طور پر اٹھارہ لاکھ پچیس ہزار روپے نقد اور غیر نقد امداد تقسیم کی گئی۔

امداد کی تفصیل

ادارے کی جانب سے متاثرہ علاقوں اور خاندانوں کی ضروریات اور شفافیت کو کو مدِنظر رکھتے ہوئے امداد کی تقسیم درج ذیل انداز میں کی گئی:

طاوس چشمہ: 1,95,000 روپے نقد

برکولتی سلگان: 1,80,000 روپے نقد

داپس تھوئی: 3,60,000 روپے نقد

تھوئی داس، نلتی اور اشقمداس: 1,80,000 روپے نقد

تلی داس: 1,00,000 روپے نقد

دائین: 100,000 روپے نقد اور 27000 کے سامان
خلتی غمذدہ خاندان: 20000 روپے نقد

اسکول فیس کی مد میں: 1,95,000 روپے نقد تاکہ متاثرہ طلبہ کی تعلیم متاثر نہ ہو۔

برکولتی: 1,50,000 روپے مالیت کے کپڑے، تاکہ بے گھر متاثرین کو بنیادی ضروریات فراہم کی جا سکیں۔

تھوئی داپس: 2,00,000 روپے مالیت کا پانی کا پائپ، تاکہ پانی کی کمی کو پورا کیا جا سکے اور بنیادی سہولت بحال ہو۔

تقسیم کا طریقہ کار

یہ امداد بی ایس ڈبلیو ڈی او کے چیئرمین جناب مہتر جان صاحب کی زیر نگرانی اور مقامی کمیونٹی نمائندگان کی موجودگی میں شفاف طریقے سے تقسیم کی گئی۔

ادارے کے ذمہ داران نے متاثرین کو ان کے نقصانات کی نوعیت کے مطابق تین زمروں میں تقسیم کیا، تاکہ امداد زیادہ مؤثر اور منصفانہ انداز میں پہنچ سکے:

پہلا زمرہ: وہ خاندان جن کے مکانات مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔ ان کے لیے فی گھر 20 ہزار روپے مختص کیے گئے۔

دوسرا زمرہ: وہ خاندان جن کے مکانات کو جزوی نقصان پہنچا۔ ان کے لیے فی گھر 10 ہزار روپے رکھے گئے۔

تیسرا زمرہ: وہ متاثرین جن کی زمینوں اور فصلوں کو نقصان پہنچا۔ ان کے لیے فی گھر 5 ہزار روپے مختص کیے گئے۔

چیئرمین کا پیغام

اس موقع پر چیئرمین جناب مہتر جان صاحب نے متاثرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا:

"ہم جانتے ہیں کہ آپ کے جانی و مالی نقصانات کا ازالہ کسی بھی امداد سے ممکن نہیں۔ ہمارا مقصد یہ ہے کہ آپ کو یہ احساس دلایا جائے کہ ہم اس مشکل وقت میں آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ یہ امداد ہماری طرف سے خلوصِ نیت کا ایک چھوٹا سا تحفہ ہے۔ امید ہے آپ اسے قبول کریں گے اور جانیں گے کہ آپ تنہا نہیں ہیں۔"

نورالعین صاحبہ کا بیان

بی ایس ڈبلیو ڈی او کی ذمہ دار اور سابق مشیر تعلیم نورالعین صاحبہ نے اپنے خطاب میں کہا:

"یہ امداد کا سلسلہ یہاں ختم نہیں ہوگا بلکہ ادارے کی کوشش ہے کہ متاثرین کی مکمل بحالی تک یہ تعاون جاری رہے۔ ہم نے امداد کی شفاف تقسیم کے لیے زمروں کا تعین کیا، تاکہ ہر متاثرہ خاندان کو اس کے نقصان کے حساب سے ریلیف فراہم کیا جا سکے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ بی ایس ڈبلیو ڈی او ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے جس کا مقصد صرف اور صرف عوامی خدمت ہے، اور ادارہ اس جذبے کے ساتھ کام جاری رکھے گا۔

بی ایس ڈبلیو ڈی او کے ذمہ داران نے اپنے ڈونرز کے تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ تمام امداد انہی کے اعتماد اور تعاون کی بدولت ممکن ہوئی۔

ہم اپنے محترم ڈونرز کے بے حد شکر گزار ہیں جنہوں نے ہمیشہ کی طرح اس بار بھی ہم پر اعتماد کرتے ہوئے اپنی امانت متاثرین تک پہنچانے کے لیے ہمارے پلیٹ فارم کو استعمال کیا۔ خاص طور پر ہم رانا اقبال صاحب، راشد اقبال صاحب، شیرین حسین صاحبہ، شہاب حسین صاحب، ثنا جاوید صاحبہ اور سارا جاوید صاحبہ کے مشکور ہیں۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کے عطیات کو اپنی بارگاہِ الٰہی میں قبول فرمائے اور انہیں اس کا اجر کئی گنا بڑھا کر عطا کرے۔
امدادی رقوم کی تقسیم کے پروگرام میں علاقے کے معتبرین اور مختلف ادادوں کے نمائیندوں نے شرکت کی جن میں پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی راہنما اور چئرمین گلگت بلتستان کونسل جناب محمد ایوب شاہ صاحب, صدر لوکل کونسل سلگان جناب اقبال حسین صاحب,سابق صدر ریجنل کونسل جناب علیم جان صاحب, ڈی ڈی او طاوس جناب شیر عالم صاحب, نمائندہ لوکل کونسل سلطان آباد, سوشل ایکٹیوسٹ فیض برکولتی اور دیگر لوگوں نے شرکت کی اور بی ایس ڈبلیو ڈی او کے اس عظیم خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس ادارے کی طرح دوسرے اداروں سے بھی ہم یہی توقع کرتےہیں کہ وہ بھی اگے آئیے اور مشکل کی اس گھڑی میں علاقے میں اپنی خدمات پیش کرے تاکہ متاثرین سیلاب اس مشکل وقت سے نکل سکے اور ان کے حالات معمول پہ اسکے۔ متاثرین اور علاقے کے معتبرین نے ڈونرز کے لئے خصوصی دعائیں کی اور ڈونرز سے اس طرح کے امداد جاری رکھنے کی امید بھی ظاہر کی۔

اطلاع:تمام اسٹیک ہولڈرز کو آگاہ کیا جاتا ہیکہ 19 ستمبر بروز جمعہ ڈھایی بجے (02:30 ) کو رائل یوتھ غزر اور غذر یوتھ امپاور...
18/09/2025

اطلاع:
تمام اسٹیک ہولڈرز کو آگاہ کیا جاتا ہیکہ 19 ستمبر بروز جمعہ ڈھایی بجے (02:30 ) کو رائل یوتھ غزر اور غذر یوتھ امپاورمنٹ کونسل کی جانب سے DC چوک غذر گاہکوچ میں مشترکہ احتجاج اور پرس کانفرنس کا انعقاد کیا جاۓگا راجہ کاشان قتل کیس میں جلد از جلد صاف شفاف انکوائری اور مجرموں کو سخت سے سخت سزا کا مطالبہ کیا جاۓ گا بصورت دیگر دھرنے اور ریلیوں کی شکل میں دارلحکومت کی طرف کوچ کرنے کا یا اگلے لائحہ عمل کا فیصلہ کیا جاۓ گا۔۔۔۔۔
تمام اسٹیک ہولڈرز اپنی شرکت یقینی اور اشد ضروری بناۓ۔۔۔۔!
بشکریہ
غذر یوتھ امپاورمنٹ کونسل / رائل یوتھ غذر !

گلگت گورنر گلگت بلتستان نے “آغا خان پراپرٹیز (سکسیشن اینڈ ٹرانسفر) ایکٹ” کی منظوری دے دیگلگت (نمائندہ پکار) گورنر گلگت ب...
17/09/2025

گلگت گورنر گلگت بلتستان نے “آغا خان پراپرٹیز (سکسیشن اینڈ ٹرانسفر) ایکٹ” کی منظوری دے دی

گلگت (نمائندہ پکار) گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ نے “آغا خان پراپرٹیز (سکسیشن اینڈ ٹرانسفر) ایکٹ” کی منظوری دے دی، جس کے بعد انہوں نے اس پر باضابطہ طور پر دستخط بھی کر دیے۔

اس قانون کے تحت شیعہ امامی اسماعیلی جماعت کے روحانی پیشوا، پرنس کریم آغا خان کے نام پر درج آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک (AKDN) کی تمام جائیداد اب شاہ رحیم آغا خان کے نام پر منتقل ہو جائے گی۔

قانون کی منظوری کے ساتھ ہی آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک اور اس سے وابستہ اداروں کی ملکیتی جائیدادوں کی وراثتی تقسیم اور منتقلی کے طریقہ کار کو قانونی حیثیت حاصل ہو گئی ہے۔

طاؤس۔طاؤس چوک میں انجمن تاجران یاسین کی جانب سے صدر خالد حسین کی قیادت میں گلگت میں ہونے والے راجہ کاشان (ساکن یاسین، حا...
17/09/2025

طاؤس۔
طاؤس چوک میں انجمن تاجران یاسین کی جانب سے صدر خالد حسین کی قیادت میں گلگت میں ہونے والے راجہ کاشان (ساکن یاسین، حال مقیم گلگت) کے قتل و اغواء کے خلاف شدید احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

احتجاج میں چیرمین قائمہ کمیٹی برائے گلگت بلتستان کونسل محمد ایوب شاہ، سابق ٹیکنوکریٹ نورالعین اور دیگر سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی۔

مظاہرین نے اس اندوہناک واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک مہذب معاشرہ اس قسم کی درندگی کو ہرگز برداشت نہیں کر سکتا۔

مظاہرین نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے پرزور مطالبہ کیا کہ قاتلوں کو فی الفور گرفتار کر کے قانون کے مطابق سخت سے سخت اور عبرتناک سزا دی جائے تاکہ آئندہ کوئی ایسی جسارت نہ کر سکے۔ اگر ایسے درندہ صفت افراد کو کھلی چھوٹ دی گئی تو معاشرے میں مزید ایسے افسوسناک واقعات جنم لیں گے۔

ہم سب راجہ کاشان کے خاندان کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہیں اور اس جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ انصاف کا تقاضہ ہے کہ اس سنگین جرم میں ملوث تمام کرداروں کو قانون کے کٹہرے میں لا کر مثالی سزا دی جائے۔

تحریر : عنایت جب تمہارے ہاسٹل آئیں گے تو ہائر سیکنڈری سکول کے چکنے چکنے لڑکوں سے ملاؤ گے؟ 2015 کی بات ہے جب ہم آغا خان ہ...
16/09/2025

تحریر : عنایت

جب تمہارے ہاسٹل آئیں گے تو ہائر سیکنڈری سکول کے
چکنے چکنے لڑکوں سے ملاؤ گے؟

2015 کی بات ہے جب ہم آغا خان ہائر سیکنڈری سکول میں پڑھتے تھے ۔ کونو داس ہاسٹل میں رہتے تھے۔ سکول سے آتے ہی چینج نہیں کر کے سکول یونیفارم ہی پہنے بازار چلا گیا۔ بازار میں ایک بیکری والے کے ساتھ میری لڑائی ہوئی۔ہوا یوں تھا: جب بھی میں بازار جاتا؛ ایئر فون لگا کے کوئی گانا سنتا تو دور تک چلنے کی مجھے عادت تھی۔ چلتے چلتے برج بھی کراس کیا اور آگے بڑھتے ہوئے ایک بیکری کے پاس جا کر مجھے خیال آیا کوئی کولڈ ڈرنک لیتا ہوں۔ اس بیکری میں کچھ لڑکے اپس میں گفتگو کر رہے تھے۔ ایک کہہ رہا تھا: "انیلو بال (یعنی میرا لڑکا) کے لیے تعویز بنوانا ہے۔ وہ کسی اور کے ساتھ سیٹ ہوا ہے پچھلی بار میں نے کولڈ ڈرنک پہ دم کرا کے پلایا تھا پھر بھی کوئی اثر نہیں ہوا" کچھ دیر کے لیے مجھے لگا کسی لڑکی کا چکر ہے شاید یہ چھپانے کے لیے اس کو لڑکا مخاطب کر رہا ہے۔ میرا ذہن بھی فکری تھا میرا دل کہہ رہا تھا کہ میں اس سے کہوں کہ تعویذ سے کچھ نہیں ہوتا ہے۔
لیکن جب اس نے یہ بھی بتایا کہ کولڈ ڈرنک پر دم کر کے کیسے پلایا تب مجھے یقین ہو گیا کہ یہ لڑکا ہے جس کی یہ بات کر رہا ہے۔میرے لیے یہ تعجب کی بات تھی۔ میں نے بھی باتوں میں بات ملائی اور کہا آپ تو لڑکے کی بات کر رہے ہو مجھے لگا کوئی عشق، محبت لڑکی کی بات ہو رہی ۔ تو وه قہقہے لگاتے ہوئے بولے: ہم تو BK ہیں گلگت میں یہ لفظ بہت عام ہے۔ بی کے اس لڑکے کو کہتے ہیں جو لڑکوں کی طرف sexully اٹریکٹ ہوتا ہے۔ اور پھر انہوں نے کہا تم ہائر سیکنڈری میں پڑھتے ہو تمہارے ہوسٹل آئیں گے تو چکنے چکنے لڑکوں سے ملاؤ گے نا۔ میری زبان بھی بہت تیز ہوا کرتی تھی جذبے میں ا کر کہا کہ تم اتنا فضول کیسے ہو سکتے ہو؟ کہ لڑکوں کے پیچھے تعویز بناتے پھر رہے ہو۔ اسی بات پر ہماری باتوں باتوں میں لڑائی ہو گئی۔

ویسے تو یہ باتیں روزمرہ کی زندگی میں گلگت میں سننے کو ملتے تھے لیکن میرا غصہ اس بات پہ آرہا تھا کہ کیا ماحول بنا ہوا ہے کہ لڑکوں کے پیچھے بھی تعویز بنوانے لگ گئے ہیں۔ کیونکہ جو غلاظت برا جنون ان میں نظر آرہا تھا اس سے یہ اندازہ ہوتا تھا کہ کتنے لڑکوں کو تنگ کیا جا رہا ہے۔ بہت سارے لڑکے ذہنی کمزور ہوتے ہیں وہ ان کے شکار ہوتے ہیں یا دباؤ میں آجاتے ہیں۔

تو یہ BK کلچر گلگت بلتستان میں پھیلتا جا رہا ہے کوئی اس پر بات کرنے کو تیار نہیں۔جبکہ اندر اندر سب جانتے ہیں کہ گلگت بلتستان کی سوسائٹی میں کمسن لڑکے کو لڑکی سے زیادہ خطرہ ہے۔۔
واقعے کے بعد مجرم کوئی ہوگا ایرسٹ ہوگا لیکن یہ مکمل حل نہیں ہے۔گھروں میں، سکولوں میں، مدرسوں میں اور ہر تعلیمی اداروں میں اس کو باقاعدہ ایک سبجیکٹ کے طور پر پڑھانا ہے۔
یہ اس لیے ضروری ہے کہ اس سوسائٹی میں لڑکے فخر کے ساتھ کہہ رہے ہوتے ہیں کہ BK کے ہیں۔ یعنی یہ تصور دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ مردوں میں ہم وہ مرد ہیں جو ڈومیننٹ ہیں۔ (یعنی غالب صفت) اور اتنے ڈومیننٹ کہ کسی مرد کو اپنے لیے ریسیو (Recessive)کریکٹر بنا رکھا ہے۔ (یعنی مغلوب صفت)۔
لیکن اخلاقیات اور مذہب کی دنیا میں وہ کتنے بے غیرت اور غلیظ ترین ہوتے ہیں اس بات کو واضح کر کے سوسائٹی میں پڑھانا ہے لوگوں کے ذہن نشین کرنا ہے۔

Zafar Iqbal's postZafar Iqbal2h  · مضافاتی علاقوں کے سادہ لوح بچے اور گلگت کا (B.K) کلچرگلگت شہر میں تعلیم حاصل کرنے کے ...
16/09/2025

Zafar Iqbal's post

Zafar Iqbal

2h ·

مضافاتی علاقوں کے سادہ لوح بچے اور گلگت کا (B.K) کلچر

گلگت شہر میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے دور دراز اور مضافاتی علاقوں سے آنے والے معصوم اور سادہ لوح بچے اکثر مناسب سرپرستی نہ ہونے کی وجہ سے مختلف سماجی برائیوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ان بچوں کی معصومیت، تنہائی اور سہولتوں کی کمی کو بعض منفی ذہنیت رکھنے والے گروہ اپنے مفاد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ان میں ایک بدنام گروہ نے اپنا اعزازی نام (بی.کے) رکھا ہے جو معصوم اور سادہ لوح بچوں کا دوستی کے نام پہ جنسی ذیادتی کرتے ہیں۔

یہ گروہ نوجوانوں کو مختلف لالچ دے کر اپنی طرف مائل کرتا ہے، جیسے کہ موٹر سائیکل، موبائل فون، بیلنس، سیر سپاٹے، اور دوستی کے جھوٹے وعدے۔ ابتدا میں یہ تعلقات بے ضرر محسوس ہوتے ہیں، مگر آہستہ آہستہ یہ نوجوان ان کے شکنجے میں پھنس جاتے ہیں۔ بعض اوقات ان کی سادگی کا فائدہ اٹھا کر انہیں جسمانی، ذہنی یا جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اور نشے کے لت میں مبتلا کر دیتے ہیں۔ایسے واقعات میں نوجوان قتل تک کر دیے جاتے ہیں یا زندگی بھر کے لیے نفسیاتی مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں۔

والدین کی یہ اولین ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھیں، خاص طور پر وہ بچے جو گلگت جیسے شہر میں ہوسٹلز یا رشتہ داروں کے ساتھ مقیم ہیں۔

بچوں کے زیرِ استعمال اشیاء جیسے موبائل فون، موٹر سائیکل، گھڑی، یا دیگر قیمتی اشیاء کی بابت والدین کو مکمل آگاہی ہونی چاہیے۔ اگر کوئی چیز بچہ خود خریدتا ہے اور اس میں والدین کا مالی تعاون شامل نہیں، تو یہ بات تشویش کا باعث ہو سکتی ہے۔ اور بچے کے لئے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔

بچوں کو چاہیے کہ وہ کسی بھی لالچ یا مفاد کے بدلے میں اجنبی افراد سے دوستی نہ کریں۔ دوستی ہمیشہ سوچ سمجھ کر اور والدین کی معلومات کے ساتھ کریں۔ بہتر ہے کہ اپنے دوستوں کے بارے میں والدین کو آگاہ رکھا جائے، اور ممکن ہو تو والدین کو دوستوں کے گھروں تک لے جا کر ان سے متعارف کروایا جائے تاکہ دوستی کا معیار اور اعتماد کا اندازہ ہو سکے۔

نوجوانوں کو چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ اپنے قریبی عزیزوں، اہلِ علاقہ، اور رشتہ داروں سے دوستی رکھیں، کیونکہ اجنبی افراد کی نیت اور کردار کا اندازہ لگانا ہمیشہ ممکن نہیں ہوتا۔

اپنے والدین، اساتذہ اور بڑے بہن بھائیوں کو اپنا راز دار اور دوست بنائیں۔ اگر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آئے یا کسی کے رویے سے بے چینی محسوس ہو، تو اسے فوراً ان افراد سے شیئر کریں۔ خاموشی اور ڈر مسائل کو مزید سنگین بنا سکتے ہیں۔

یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے معاشرے کے نوجوانوں کو ایسے ناسور گروہوں سے بچائیں۔ آگاہی، نگرانی اور کھلے دل سے بات چیت ہی وہ ہتھیار ہیں جن سے ہم اپنے بچوں کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ سادگی اور معصومیت سے نکل کر حالات کا مقابلہ کرنا سیکھیں۔نہ کہ کسی درندے کے

ہاتھوں اپنی عزت اور زندگی کا خاتمہ کریں۔

کاشان بھی اس بناوٹی دوستی کے بھینٹ چڑھ گیا۔ کاشان کے اہل خانہ سے دلی تعزیت۔ اللہ پاک صبر جمیل عطا فرمائے۔
Zafar Iqbal

All reactions:

92

کنوداس گلگت سے لاپتہ ھونے والے نوجوان راجہ کاشان ساکن یاسین کو قتل کردیا گیا ھے ۔پولیس کے ذمہ دار زرائع کے مطابق کاشان ک...
15/09/2025

کنوداس گلگت سے لاپتہ ھونے والے نوجوان راجہ کاشان ساکن یاسین کو قتل کردیا گیا ھے ۔

پولیس کے ذمہ دار زرائع کے مطابق کاشان کو جو دو افراد اپنے ساتھ لیکر گئے تھے ان کو گرفتار کیا گیا تھا جنہوں نے ابتدائی تفتیش میں نوجوان کو قتل کر کے دریا میں پھینکے کا اعتراف کرلیا ھے۔

پولیس کے مطابق ملزمان نے جائے وقوعہ کی نشان دہی کی جہاں سے مقتول کا ایک چپل بھی ملا ہے جسے ورثاء نے شناخت کرلیا ھے۔

پولیس کے مطابق ملزمان سے مقتول کا موبائل فون بھی برآمد کرلیا گیا اور مذید تفتیش جاری ہے ۔

طاؤس۔چیرمین قائمہ کمیٹی برائے گلگت بلتستان کونسل محمد ایوب شاہ کا اسسٹنٹ کمشنر یاسین، ایس ڈی پی او یاسین اور انتظامیہ کے...
16/08/2025

طاؤس۔
چیرمین قائمہ کمیٹی برائے گلگت بلتستان کونسل محمد ایوب شاہ کا اسسٹنٹ کمشنر یاسین، ایس ڈی پی او یاسین اور انتظامیہ کے ساتھ سیلاب سے متاثرہ علاقے کے بحالی کے کام کا جائزہ لیتے ہوئے۔

گزشتہ روز یاسین تھوئی میں آنے والے سیلاب سے جہاں مالی نقصان ہوا وہیں یہ اطمینان بخش ہے کہ کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں م...
28/07/2025

گزشتہ روز یاسین تھوئی میں آنے والے سیلاب سے جہاں مالی نقصان ہوا وہیں یہ اطمینان بخش ہے کہ کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی اس کٹھن وقت میں، پاکستان پیپلز پارٹی PPP یاسین اپنے عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔
ہمارے چیئرمین قائمہ کمیٹی، محمد ایوب شاہ، نے فوری طور پر تھوئی کا دورہ کیا اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا خود جائزہ لیا انہوں نے متاثرین کے دکھ درد کو سنا اور انہیں یقین دلایا کہ پیپلز پارٹی اس مشکل گھڑی میں اکیلا نہیں چھوڑے گی
ابتدائی یکجہتی کے اظہار کے طور پر، پاکستان پیپلز پارٹی یاسین کی جانب سے متاثرین کو امدادی رقم فراہم کی گئی ہے۔ یہ ہماری جانب سے آپ کے ساتھ کھڑے ہونے کا ایک پہلا قدم ہے
ہم اس صورتحال کی سنگینی کو سمجھتے ہیں اور جانتے ہیں کہ متاثرین کو مزید بڑے پیمانے پر امداد کی ضرورت ہے۔ اسی لیے، چیئرمین محمد ایوب شاہ نے سیلاب متاثرین کی مکمل بحالی کے لیے وزیر اعظم پاکستان کو بھی خصوصی خط لکھا ہے۔ ہماری یہ بھرپور کوشش ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے بھی تھوئی کے متاثرین کو جلد از جلد خاطر خواہ مالی امداد فراہم کی جائے۔ انشاء اللہ، آپ کو مزید امداد ضرور ملے گی!
پیپلز پارٹی ہمیشہ عوام کے مسائل کے حل کے لیے آواز بلند کرتی رہی ہے اور ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہمارے یاسین تھوئی کے بھائیوں اور بہنوں کی مکمل بحالی نہیں ہو جاتی۔

05/05/2025
A.C  Honda Center YasinAchieve your Dream bike in affordable price  .
05/05/2025

A.C Honda Center Yasin
Achieve your Dream bike in affordable price
.

آفاق ریاض نے اپنی پانچ سالہ طبی تعلیم مکمل کی اور اپنا ڈگری حاصل کی۔ ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں اس عظیم میدان می...
18/01/2025

آفاق ریاض نے اپنی پانچ سالہ طبی تعلیم مکمل کی اور اپنا ڈگری حاصل کی۔ ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں اس عظیم میدان میں شاندار کامیابی دے اور انہیں انسانیت کی بہترین خدمت کا ذریعہ بنائے، آمین یا رب العالمین۔

Address

Yasin, Ghizer, Gilgit Baltistan
Gilgit
15310

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Worshigum ورشیگوم posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Worshigum ورشیگوم:

Share