Abshar TV Gilgit Baltistan

Abshar TV Gilgit Baltistan Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Abshar TV Gilgit Baltistan, Media/News Company, Gilgit.

گلگت بلتستان کے باسیوں کا سچا ترجمان۔
آبشار ٹی وی گلگت بلتستان.

بحیثیت صحافی آبشار ٹی وی گلگت بلتستان چینل کے ذریعے گلگت بلتستان کے مسائل اجاگر کرنے کی کوشش کرینگے۔

مولانا قاضی نثار احمد صاحب پر ہونے والے حملے میں ملوث دہشت گردوں میں سے ایک زخمی حملہ آور انعام حسین ولد اختر حسین کی لا...
08/10/2025

مولانا قاضی نثار احمد صاحب پر ہونے والے حملے میں ملوث دہشت گردوں میں سے ایک زخمی حملہ آور انعام حسین ولد اختر حسین کی لاش ان کے ساتھی دہشت گرد سلطان آباد کے قریب سڑک کنارے چھوڑ گئے ۔
لاش کو پولیس نے تحویل میں لے کر ضابطے کی کارروائی کے بعد ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے ۔
واضح رہے کہ واردات میں استعمال ہونے والی 2D کار کے مالک اقرار حسین، جو اس وقت پولیس حراست میں ہے، نے دورانِ تفتیش انکشاف کیا تھا کہ اس نے یہ گاڑی واردات سے ایک روز قبل انعام حسین کے حوالے کی تھی۔

واقعے کی تحقیقات میں مزید پیش رفت کے لیے تفتیش جاری ہے۔

جاری کردہ:
ترجمان ضلعی پولیس گلگت

08/10/2025

گلگت بلتستان
سرپرست اعلیٰ غازیان گلگت بلتستان صوبیدار ریٹائرڈ عیسیٰ خان نے امن کانفرنس کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں

08/10/2025

گلگت
غازیا ن گلگت بلتستان کے صدر، جناب الطاف حسین نے حالیہ منعقدہ امن کانفرنس کے اختتام پر میڈیا نمائندوں سےگفتگو کرتے ہوئے مختلف اہم قومی و علاقائی امورپر آبشار ٹی وی گلگت بلتستان کو انٹرویو دیتے ہوئے کانفرنس کے مقاصد، گلگت بلتستان میں قیام امن کی کوششوں اور باہمی ہم آہنگی کے فروغ پر زور دیا ہے دیکھیے ابشار ٹی وی کی یہ رپورٹ

---

اگر آپ چاہتے ہیں کہ اس میں مزید تفصیل شامل کی جائے، جیسے کہ کانفرنس میں کن موضوعات پر بات ہوئی، میڈیا سے گفتگو میں کن نکات کو اجاگر کیا گیا، تو آپ مجھے بتا سکتے ہیں۔

08/10/2025

تحریر: ​بشارت یزدانی

امن کے سفیروں" کی بہادری

​گزشتہ دنوں گلگت کی نگر کالونی میں اہل سنت کے معروف رہنما علامہ قاضی نثار احمد پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے نے جہاں تشویش کی لہر دوڑا دی، وہیں دو نوجوانوں کی غیر معمولی بہادری نے ایک روشن مثال قائم کی۔ اوشکھنداس کے رہائشی عاطف علی اور بگروٹ سے تعلق رکھنے والے لیاقت علی اپنی کیری ڈبے میں سفر کر رہے تھے جب انہوں نے سڑک کنارے علامہ قاضی نثار احمد اور ان کے زخمی گارڈز کو خون میں لت پت پایا۔ انسانی ہمدردی اور بے مثال جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے، ان دونوں نوجوانوں نے فوری طور پر گاڑی روکی اور ذاتی خطرے کی پروا کیے بغیر زخمیوں کو ریجنل ہیڈکوارٹر اسپتال گلگت پہنچا کر جرأت، انسان دوستی اور ایثار کی ایک نادر مثال قائم کی۔
​ان کی یہ بروقت اور فیصلہ کن کارروائی صرف جان بچانے تک محدود نہیں رہی، بلکہ اس نے گلگت شہر کو ایک بڑے فرقہ وارانہ سانحے سے بھی محفوظ رکھا، جو صورتحال سنگین رخ اختیار کرنے کی صورت میں پیدا ہو سکتا تھا۔ عوامی حلقوں اور یوتھ گلگت بلتستان کی طرف سے ان دونوں بہادر نوجوانوں کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا جا رہا ہے اور انہیں "امن کے سفیر" اور "اصل ہیرو" قرار دیا جا رہا ہے۔ ان کے اس عمل نے ثابت کیا کہ بحران کے وقت پولیس کے پہنچنے سے پہلے بھی عام شہری اپنی جان داؤ پر لگا کر انسانیت کی خدمت کر سکتے ہیں اور علاقے کو بڑے تصادم سے بچا سکتے ہیں۔
​تاہم، عوامی اور سماجی حلقوں میں اس بات پر شدید افسوس کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ سیکرٹری داخلہ اور آئی جی پی گلگت بلتستان نے واقعے کے بعد اپنی پریس کانفرنسوں میں ان ہیروز کا ذکر تک نہیں کیا اور ان کی قربانیوں کو نظرانداز کر دیا۔ شہریوں اور مختلف تنظیموں نے حکومتِ گلگت بلتستان، چیف سیکریٹری اور ضلعی انتظامیہ سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ عاطف علی اور لیاقت علی کو ان کی جرأت و انسان دوستی کے اعتراف میں فوری طور پر سرکاری اعزازات، تعریفی اسناد اور نقد انعامات سے نوازا جائے۔
​عوامی تاثر یہ ہے کہ اگر حکومت اور ادارے ایسے بہادر اور بااصول نوجوانوں کو ان کی خدمات پر سراہتے ہیں تو یہ عمل نہ صرف ان کی حوصلہ افزائی کرے گا بلکہ دوسرے شہریوں کے لیے بھی ایک مثبت مثال بنے گا، جس سے معاشرے میں خدمتِ انسانیت اور مثبت اقدار کو فروغ ملے گا۔ یہ وہ کردار ہیں جن پر گلگت بلتستان کو فخر ہونا چاہیے اور انہیں خطے کا حقیقی سرمایہ قرار دیا جانا چاہیے۔ حکومتی اعتراف اس بات کا ثبوت ہوگا کہ وہ عام شہریوں کی جرأت اور خطے میں امن قائم رکھنے کی کوششوں کو اہمیت دیتی ہے۔

08/10/2025
08/10/2025

ڈاکٹر بھگوان ہوتا ہے

سابق صدر زوہیب اختر کی جانب سے نو منتخب صدر کرن قاسم کو یونین کے بائی لاز اور رجسٹریشن سرٹیفیکیٹ کا حوالہگلگت: یونین آف ...
08/10/2025

سابق صدر زوہیب اختر کی جانب سے نو منتخب صدر کرن قاسم کو یونین کے بائی لاز اور رجسٹریشن سرٹیفیکیٹ کا حوالہ

گلگت: یونین آف جرنلسٹس گلگت بلتستان میں قیادت کی منتقلی کا عمل خوش اسلوبی سے مکمل ہو گیا۔ سابق صدر زوہیب اختر نے نو منتخب صدر کرن قاسم کو یونین کے بائی لاز (By-Laws) اور رجسٹریشن سرٹیفیکیٹ باضابطہ طور پر حوالے کر دیے۔اس موقع پر ایک مختصر تقریب یونین کے دفتر میں منعقد ہوئی، جس میں سینئر صحافیوں، یونین کے اراکین اور مختلف میڈیا اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ سابق صدر زوہیب اختر نے نومنتخب قیادت کو مبارکباد دیتے ہوئے کہایونین آف جرنلسٹس صحافیوں کے حقوق کی ترجمان ہے، اور ادارے کی مضبوطی کے لیے تسلسل، شفافیت اور ادارہ جاتی روایات کی پاسداری ضروری ہے۔نو منتخب صدر کرن قاسم نے اعتماد کے اظہار پر اراکین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے عزم ظاہر کیا کہ وہ یونین کو مزید فعال، شفاف اور صحافیوں کے مفادات کا حقیقی ترجمان بنائیں گی۔ انہوں نے کہاہم سب کی یونین ہے، اور تمام فیصلے مشاورت، بائی لاز کی روشنی اور جمہوری اصولوں کے تحت کیے جائیں گے۔"

08/10/2025

گلگت
سابق صدر انجمن امامیہ گلگت، ساجد علی بیگ، حالیہ حالات کے تناظر میں آبشار ٹی وی گلگت بلتستان کو خصوصی انٹرویو دے رہے ہیں۔

شکریہ مظاہر
07/10/2025

شکریہ مظاہر

کرن قاسم – امید کی نئی کرن۔✍️ تحریر: [امتیاز گلاب بگورو]"تاریخ ساز لمحات خاموشی سے نہیں آتے، وہ دروازے پر دستک دیتے ہیں ...
07/10/2025

کرن قاسم – امید کی نئی کرن۔
✍️ تحریر: [امتیاز گلاب بگورو]
"تاریخ ساز لمحات خاموشی سے نہیں آتے، وہ دروازے پر دستک دیتے ہیں اور معاشروں کو جگا دیتے ہیں 4 اکتوبر 2025 کا دن گلگت بلتستان کی تاریخ میں ایک ایسے ہی لمحے کے طور پر درج ہو چکا ہے، جب پہلی بار ایک خاتون صحافی — کرن قاسم — گلگت یونین آف جرنلسٹس کی صدر منتخب ہوئیں۔ بظاہر یہ خبر صرف ایک تنظیم کے انتخابات کی ہے، لیکن اس کی معنویت کہیں زیادہ گہری ہے۔ یہ ایک سماجی تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہے۔ یہ اس خواب کی جھلک ہے جو برسوں سے گلگت بلتستان کی خواتین آنکھوں میں سجائے ہوئے تھیں، کہ وہ صرف پیچھے نہیں، آگے بھی بڑھ سکتی ہیں، وہ صرف آواز نہیں، قیادت بھی بن سکتی ہیں۔قارئین کرام گلگت یونین آف جرنلسٹس کے انتخابات ہمیشہ سے اہم رہے ہیں، لیکن اس بار اس میں کچھ خاص تھا۔ نہ صرف اس بار قیادت کے لیے ایک خاتون میدان میں اتریں، بلکہ انہیں واضح اکثریت سے کامیابی بھی حاصل ہوئی۔ 52 رجسٹرڈ ووٹرز میں سے 46 نے حقِ رائے دہی استعمال کیا، جس میں کرن قاسم کو 24 ووٹ اور ان کے مدمقابل زوہیب اختر کو 19 ووٹ ملے، جبکہ 3 ووٹ مسترد ہوئے یہ نتائج اس بات کی علامت ہیں کہ اب صحافی برادری صرف "چہرے" نہیں دیکھتی، بلکہ وژن، خدمات، اور اہلیت کو ترجیح دیتی ہے۔پاکستان بھر میں، اور خاص طور پر گلگت بلتستان میں، صحافت کا شعبہ عرصہ دراز تک مردوں کا میدان سمجھا جاتا رہا ہے۔ خواتین کو یا تو رپورٹرز کے طور پر محدود کیا گیا، یا انہیں صرف "نرم موضوعات" (soft beats) جیسے ثقافت، صحت، یا تعلیم تک محدود رکھا گیا کرن قاسم کی کامیابی اس روایتی سوچ کو توڑنے کا نام ہے۔ انہوں نے نہ صرف ایک مرد اکثریتی فیلڈ میں جگہ بنائی، بلکہ اس کے سب سے اہم منصب تک پہنچ کر یہ واضح پیغام دیا کہ قیادت کا تعلق صنف سے نہیں، صلاحیت سے ہے۔"
محترم قارئین کرام
یہ صرف اُن خواتین کے لیے نہیں جو پہلے سے صحافت میں ہیں، بلکہ اُن لڑکیوں کے لیے بھی ایک روشن مثال ہے جو دیہی علاقوں میں، اسکولوں یا گھروں میں خواب دیکھتی ہیں، لیکن ان خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کا حوصلہ نہیں پاتیں اپنی وکٹری اسپیچ میں کرن قاسم نے جو باتیں کیں، وہ محض رسمی دعوے نہیں تھے، بلکہ ایک فکری منشور کی نمائندگی کرتی تھیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کی ترجیحات میں درج ذیل شامل ہوں گی صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنانا صحافی خواتین کے لیے سہولیات اور نمائندگی بڑھانا پیشہ ورانہ تربیت اور ورکشاپس کا انعقادمیڈیا کی خودمختاری کا تحفظ یونین کو ایک فعال اور متحرک ادارہ بنانا یہ وژن صرف ایک تنظیمی ایجنڈا نہیں، بلکہ ایک سماجی خدمت ہے — کیونکہ صحافت صرف خبر رسانی نہیں، سماج سازی کا عمل بھی ہے کرن قاسم کی کامیابی پر گلگت بلتستان کی سیاسی قیادت، خواتین رہنماؤں، اور سول سوسائٹی نے جس جوش و خروش سے مبارکباد پیش کی، وہ ایک نیا کلچر متعارف کروا رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ گلبر خان سے لے کر اپوزیشن لیڈر کاظم میثم، اور خواتین رہنما ثریا زمان، کلثوم فرمان، امنہ علی، ثروت صبا تک سب نے نہ صرف کرن قاسم کو سراہا، بلکہ اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ یہ کامیابی پورے معاشرے کے لیے باعثِ فخر ہے یہ ردعمل اس بات کا ثبوت ہے کہ گلگت بلتستان کا سیاسی و سماجی کلچر اب صنفی مساوات کی طرف بڑھ رہا ہے۔ وہ مزاحمت جو کبھی خواتین کی پیش قدمی کے خلاف تھی، اب معاونت میں تبدیل ہو رہی ہے۔قارئین کرام لیکن یہ کامیابی صرف مبارکبادوں تک محدود نہیں۔ کرن قاسم اور ان کی ٹیم کے سامنے ایک طویل، کٹھن اور مسلسل محنت طلب راستہ ہے۔ گلگت بلتستان جیسے خطے میں جہاں صحافیوں کو جان کے خطرات لاحق رہتے ہیں ذرائع کم ہیں تربیت کے مواقع محدود ہیں
ادارہ جاتی تحفظ کا فقدان ہے
وہاں یونین کی ذمہ داری ایک "کاغذی یونین" سے آگے بڑھ کر ایک "ایکشن پلیٹ فارم" بننے کی ہے اگر کرن قاسم اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر اس وژن کو عملی جامہ پہنا سکیں، تو یہ کامیابی گلگت بلتستان کی صحافت کی تاریخ کا اہم موڑ ثابت ہو گی۔
یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ سوشل میڈیا نے کرن قاسم کو "گلگت بلتستان کی بیٹی" کے طور پر گلے لگا لیا ہے۔ صحافیوں، کارکنوں، اور عام شہریوں کی جانب سے جن محبت بھرے الفاظ اور دعاؤں کا اظہار کیا گیا، وہ اس بات کی علامت ہے کہ معاشرہ اب تبدیلی کو نہ صرف قبول کر رہا ہے بلکہ اس کا جشن بھی منا رہا ہے کرن قاسم کی صدارت صرف ایک کامیاب انتخابی مہم کا نتیجہ نہیں، بلکہ ایک معاشرتی سوچ کی تبدیلی کا مظہر ہے۔ یہ وہ لمحہ ہے جب گلگت بلتستان کی صحافت نے اپنی تاریخ میں پہلی بار خواتین کو قیادت کے منصب پر براجمان دیکھا، اور خوشی سے تسلیم کیا۔اب اصل امتحان اس خواب کی تعبیر میں ہے کیا کرن قاسم ان امیدوں پر پورا اتریں گی؟کیا یونین صحافیوں کی حقیقی آواز بنے گی؟کیا یہ لمحہ تحریک میں بدلے گا؟وقت ان تمام سوالات کا جواب دے گا۔ لیکن آج، ہم صرف یہ کہہ سکتے ہیں یہ گلگت بلتستان کی بیٹی کی نہیں، پورے خطے کی جیت ہے۔"

07/10/2025

گلگت
غازیانِ گلگت بلتستان کی جانب سے منعقدہ گلگت بلتستان امن کانفرنس کے اختتام پر اہلِ سنت سے تعلق رکھنے والے گلگت بلتستان کے فرزند اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئےآبشار ٹی وی کو انٹرویوز دے رہے ہیں۔

07/10/2025

‎غازیان گلگت بلتستان کی جانب سے گلگت بلتستان امن کانفرنس پیلس ہوٹل میں جاری ہے‎

Address

Gilgit

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Abshar TV Gilgit Baltistan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Abshar TV Gilgit Baltistan:

Share