15/12/2025
گلگت بلتستان ، انتخابات اور این ایف سی
تحریر :مجاہد منصوری گلگت
گلگت بلتستان میں متوقع انتخابات کے قریب آتے ہی ایک بار پھر عوام کو سبز باغ دکھانے اور ووٹ حاصل کرنے کے لیے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے۔ خاص طور پر این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے ایسے دعوے کیے جا رہے ہیں جو نہ صرف آئینی طور پر غلط ہیں بلکہ عوامی شعور کی توہین بھی ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کو اصل حقائق سے آگاہ کیا جائے تاکہ وہ جذباتی نعروں کے بجائے آئینی اور قانونی سچائی کی بنیاد پر فیصلہ کر سکیں۔ این ایف سی (نیشنل فنانس کمیشن) ملک عزیز پاکستان کا ایک قومی آئینی ادارہ ہے جو آئینِ پاکستان کے تحت قائم کیا گیا ہے۔ این ایف سی کا بنیادی کام وفاق اور آئینی صوبوں کے درمیان مالی وسائل کی منصفانہ تقسیم ہے۔ یہ تقسیم ایک طے شدہ آئینی فارمولے کے تحت کی جاتی ہے جس میں آبادی، پسماندگی، آمدن، اور دیگر عوامل کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ این ایف سی ایوارڈ صرف اور صرف آئینی صوبوں کے لیے ہوتا ہے۔ بدقسمتی سے گلگت بلتستان میں کچھ سیاسی جماعتیں اور امیدوار این ایف سی کے نام پر عوام کو یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ محض انتخابات جیتنے یا کسی حکومتی دعوے سے گلگت بلتستان کو این ایف سی کا حصہ بنایا جا سکتا ہے۔ یہ سراسر غلط بیانی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جب تک گلگت بلتستان کو آئینی صوبے کا درجہ نہیں دیا جاتا، اس وقت تک این ایف سی میں شمولیت ممکن ہی نہیں۔ این ایف سی میں شامل ہونے کا واحد راستہ آئینی شناخت ہے، نہ کہ انتخابی نعرے یا وقتی وعدے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ این ایف سی کے ذریعے جمع شدہ فنڈز چاروں آئینی صوبوں، وفاقی یونٹ اسلام آباد کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو ایک مخصوص فارمولے کے تحت مختلف مدات میں دیے جاتے ہیں، لیکن یہ تقسیم این ایف سی ایوارڈ کے دائرے میں نہیں بلکہ وفاقی حکومت کے صوابدیدی یا خصوصی پیکجز کے تحت ہوتی ہے۔ اس فرق کو جان بوجھ کر چھپایا جا رہا ہے تاکہ عوام کو گمراہ کیا جا سکے۔ این ایف سی کے موجودہ نظام پر یہ تنقید بھی کی جاتی ہے کہ پاکستان کی آبادی کا تقریباً 60 فیصد صوبہ پنجاب ہونے کی وجہ سے این ایف سی کا بڑا حصہ پنجاب کو جاتا ہے، جس کے باعث چھوٹے صوبے اور پسماندہ خطے خود کو محروم محسوس کرتے ہیں۔ لیکن اس حقیقت کے باوجود، گلگت بلتستان کے لیے حل این ایف سی کے نام پر نعرے لگانا نہیں بلکہ آئینی جدوجہد ہے۔ اگر گلگت بلتستان کو واقعی وسائل میں برابری چاہیے تو سب سے پہلے اسے آئینی صوبہ بنانے کی سنجیدہ اور عملی کوشش کرنا ہوگی۔گلگت بلتستان کی سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ عوام کو جھوٹے خواب دکھانے کے بجائے واضح مؤقف اختیار کریں۔ پہلے گلگت بلتستان کو آئینی صوبہ بنوائیں، پارلیمنٹ میں اس کی مکمل نمائندگی یقینی بنائیں اور اس کے بعد این ایف سی میں شمولیت کی بات کریں۔ بلاوجہ این ایف سی کے نام پر عوام کو گمراہ کرنا نہ صرف سیاسی بددیانتی ہے بلکہ علاقے کے مسائل سے فرار کے مترادف بھی ہے۔ گلگت بلتستان کے باشعور عوام کو اب نعروں اور دعوؤں کے بجائے آئینی سچائی کو سمجھنا ہوگا۔ ووٹ صرف اسے دیا جائے جو آئینی حقوق، مستقل حل اور عملی جدوجہد کی بات کرے، نہ کہ این ایف سی جیسے حساس قومی ادارے کو انتخابی ہتھیار بنا کر عوامی جذبات سے کھیلنے کی کوشش کرے۔