10/07/2025
سیاحت دیامر کا روشن مستقبل ہے اب وقت ہے درست سمت کا انتخاب کرنے کا
تحریر: محمد طیب قریشی
گلگت بلتستان قدرتی حسن دلکش وادیوں اور مہمان نواز لوگوں کی سرزمین ہے یہاں کے دریا،جھیلیں، پہاڑ، اور سرسبز وادیاں نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے سیاحوں کو اپنی جانب کھینچتی ہیں دیامر کا علاقہ، خصوصاً بابوسر روڈ، اس خطے کا وہ اہم دروازہ ہے جہاں سے ہزاروں سیاح ہر سال گلگت بلتستان میں داخل ہوتے ہیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا ہم اس قیمتی راستے اور اس کی اہمیت کو صحیح معنوں میں سمجھ رہے ہیں؟
سیاحت ہمارے لیے صرف خوبصورتی کا فخر نہیں بلکہ روزگار، ترقی، اور دنیا سے رابطے کا ایک مضبوط ذریعہ ہے۔ لیکن گزشتہ چند سالوں سے بعض ناخوشگوار واقعات، بالخصوص چوری اور لوٹ مار کی وارداتوں نے دیامر جیسے پرامن علاقے کی شبیہ کو نقصان پہنچایا ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں ہمیں رک کر سوچنے اور نئے راستے چننے کی ضرورت ہے۔۔۔۔۔۔
چوری کا خاتمہ صرف سزا نہیں، اصلاح بھی ضروری ہے چوری ایک جرم ہے، مگر اس کا حل صرف گرفتاری یا سزا نہیں۔ ہمیں اس کے پیچھے موجود محرکات کو بھی سمجھنا ہوگا جب نوجوانوں کے پاس تعلیم، ہنر، یا روزگار کے مواقع نہیں ہوتے تو وہ غلط راستوں کا انتخاب کرتے ہیں ہمیں دیامر جیسے پسماندہ علاقوں میں اہم اقدامات کی ضرورت ہے
حکومت اور غیر سرکاری تنظیمیں مل کر نوجوانوں کے لیے گائیڈنگ، ہوٹل مینجمنٹ، اور ہنر کی تربیت کے مراکز قائم کریں تاکہ وہ سیاحت سے وابستہ ہو کر عزت سے کمائیں۔۔۔۔۔
بابوسر روڈ اور دیگر سیاحتی مقامات پر خفیہ کیمرے اور ڈرون کے ذریعے نگرانی کا نظام قائم کیا جائے ان کے ذریعے جرائم کی روک تھام ممکن ہو۔۔۔۔
ایس کام یا دیگر موبائل کمپنیوں کو بابوسر اور گرد و نواح میں نیٹ ورک کی بحالی کا پابند بنایا جائے تاکہ سیاح اور مقامی افراد ہنگامی صورت حال میں فوراً رابطہ کر سکیں بدقسمتی سے پوری گلگت بلتستان میں ایس سی او سروس قابظ ہے نہ وہ سروس مہیا کرسکتی ہے نہ انٹرنیٹ مہیا کرتے ہیں حکومت کو چاہیے کہ وہ بابوسر روڈ پر دیگر کمپنیوں کو بھی سروس دینے کی اجازت دی جائے ۔۔۔۔۔
بدنامی صرف نقصان کا باعث بنتی ہے، جب کہ مثبت تشہیر ترقی کی بنیاد رکھتی ہے ہمیں دیامر کے مثبت چہروں، یہاں کے محنتی نوجوانوں، ماہر کاریگروں، روایتی کھانوں، اور ثقافت کو میڈیا اور سوشل میڈیا پر اُجاگر کرنا ہوگا میڈیا پر صرف جرم کی خبر نہیں، ترقی کی خبر بھی دکھائی جائے۔۔۔۔۔۔ آخر میں میں صرف اِتنا کہو گا کہ
سیاحت ایک تحفہ ہے جو ہمیں قدرت نے دیا ہےاگر ہم نے اسے سنبھالا، تو نہ صرف ہماری معیشت مضبوط ہوگی بلکہ دنیا بھر میں ہمارا تشخص بہتر ہوگا لیکن اگر ہم نے آنکھیں بند رکھیں، تو یہ قیمتی موقع ہمارے ہاتھ سے نکل جائے گا آج ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ ہم دیامر کو چوری کا علاقہ بنانا چاہتے ہیں یا ایک عالمی سیاحتی مرکز۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب وقت آ چکا ہے کہ ہر فرد، ہر ادارہ، اور ہر رہنما ایک آواز میں کہے
ہم چوری نہیں، سیاحت کو چنیں گے ہم خوف نہیں، خوش آمدید کہیں گے۔ ہم دیامر کو ترقی کی طرف لے جائیں گے وسلام اسلام زندہ باد گلگت بلتستان پائندہ باد