دنیا کی تین عظیم پہاڑی سلسلوں کے دامن میں بسنے والی عظیم قوم کی آواز پامیر ٹوڈے۔
پل پل کی خبر
13/07/2025
سیکریٹری ریٹائرڈ مومن جان سینکڑوں حامیوں کے ہمراہ پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل
05/07/2025
گلگت ( پ۔ر) اسماعیلی ریجنل کونسل گلگت کی پبلک افیئرز اینڈ سیکیورٹی کمیٹی کا ایک خصوصی اجلاس چیئرمین سلطان اعظم کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں چار جولائی کو چھموگڑ میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے پر گہرے دکھ اور تشویش کا اظہار کیا گیا۔
اجلاس میں کہا گیا کہ اس دلخراش واقعے میں ایک قیمتی جان کے ضیاع اور تین افراد کے زخمی ہونے پر پوری کمیونٹی افسردہ ہے۔ کمیٹی نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت وقت سے مطالبہ کیا کہ واقعے کی شفاف اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کرکے واقعے میں ملوث عناصر کو قانون کے مطابق قرار واقعی سزا دی جائے۔
اجلاس کے شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ یہ واقعہ محرم الحرام جیسے مقدس مہینے میں علاقائی بھائی چارے اور پرامن فضا کو خراب کرنے کی ایک مذموم کوشش ہے، جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
اجلاس میں تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام مثبت کردار اور وزیراعلیٰ گلگت بلتستان، فورس کمانڈر، چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس اور مقامی انتظامیہ کی کارکردگی کو سراہا گیااور نوجوانوں کی مثبت اور ذمہ دارانہ کردار کو بھی خراج تحسین پیش کیا گیا۔
اجلاس میں ضلع کوہستان (ہربن) کے عوام سے اس واقعے پر ہمدردی اور یک جہتی کا اظہارکیا۔ اجلاس میں توقع ظاہر کی گئی کہ ہربن کے علمائے کرام اور عوام علاقائی امن و استحکام کے فروغ میں اپنا مثبت کردار جاری رکھیں گے۔اور اسماعیلی ریجنل کونسل علاقے کے پرامن فضا کو برقرار رکھنے کیلئے ہمیشہ کی طرح اپنا مثبت کردار ادا کرتی رہےگی۔
Date 5.7.2025
02/07/2025
شندور پولو فیسٹیول میں گلگت ٹیم کے کھلاڑی کا خوبصورت انداز میں گول
اس کھلاڑی کا نام منشن کریں یہ کونسا کھلاڑی ہے
01/07/2025
آخر کار وہ سیاح مل گیا جس کو گلگت بلتستان پولیس، اور انتظامی ادارے ڈھونڈ رہے تھے۔
26/06/2025
گلگت نامہ نگار۔
سیکریٹری ٹورزم سپورٹس اینڈ کلچر ضمیر عباس نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے ہاکی کے کھلاڑیوں کا ٹیلنٹ قومی سطح سے کم نہیں۔ آج گلگت کے کھلاڑیوں کا ہاکی کا مقابلہ دیکھ کر اندازہ ہوا کہ ہمارے نوجوانوں نے نہ صرف ہاکی سیکھا ہے بلکہ بہتر انداز میں کھیلنا خوب جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ٹورازم اینڈ سپورٹس ڈیپارٹمنٹ کی کوشش ہے کہ گلگت بلتستان میں زیادہ سے زیادہ کھیلوں کو فروغ دے۔ صحت مندانہ سرگرمیاں نہ صرف کھلاڑیوں کے لئے مفید ہیں بلکہ شائقین کے لئے بھی فائدہ مند ہے۔ جس طرح ہمارے معاشرے میں غیر صحت مندانہ سرگرمیوں میں اضافہ ہورہا ہے اس سے نوجوانوں کو بچانے کے لئے کھیلوں کا انعقاد اور دیگر صحت مندانہ سرگرمیوں کا انعقاد اہم ضرورت ہے۔
26/06/2025
جب شندور میں چترال نے میچ جیتا
24/06/2025
گلگت بلتستان لائن ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین حکومت کے خلاف سراپا احتجاج۔
گلگت بلتستان اسمبلی کا گیٹ بند کردیا
23/06/2025
شندور۔
وزیر سیاحت و قانون سنئیر وزیر غلام محمد اور سیکریٹری سیاحت و ثقافت گلگت بلتستان ض
یر عباس کور کمانڈر 11 کور عمر احمد بخاری کو گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے سوینئر پیش کررہے ہیں۔
23/06/2025
شندور کا رنگا رنگ فیسٹیول 2025
17/06/2025
گلگت بلتستان میں فرقوں سے بلند، ایک قوم کا خواب
تحریر: ظاہر الدین
گلگت بلتستان پاکستان کا ایک حسین مگر حساس خطہ ہے، جہاں پہاڑوں کی بلندیوں سے بڑھ کر انسانی جذبوں کی بلندی پائی جاتی ہے۔ یہاں سنی، شیعہ اور اسماعیلی برادریاں نہ صرف ایک دوسرے کے پہلو بہ پہلو رہتی ہیں بلکہ ایک دوسرے کے غم و خوشی میں شریک ہو کر اُس بین المذاہب ہم آہنگی کی مثال قائم کرتی ہیں، جو آج دنیا کے اکثر ترقی یافتہ معاشروں میں بھی ناپید ہے۔
ان تمام برادریوں کو کچھ بنیادی مسائل کا سامنا یکساں طور پر ہے۔ سیاسی بے اختیاری سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ گلگت بلتستان آج بھی آئینی حیثیت کے تعین کے انتظار میں ہے، جس کی وجہ سے یہاں کے عوام خود کو ایک مکمل پاکستانی شہری کے طور پر نہیں دیکھ پاتے۔ یہ احساس محرومی ہر فرقے کے فرد کو متاثر کرتا ہے، چاہے وہ سنی ہو، شیعہ یا اسماعیلی۔ ترقیاتی عدم مساوات بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ تعلیم، صحت، روزگار اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں پورے خطے کو کم و بیش یکساں پسماندگی کا سامنا ہے۔ جدید دنیا میں رابطے کی طاقت سب سے بڑا ذریعہ بن چکی ہے، مگر اس خطے کو آج بھی انٹرنیٹ و مواصلات کی سست رفتار سے جینا پڑتا ہے۔ مزید برآں، گلیشیئرز کا پگھلنا، موسمی تغیرات اور ماحولیاتی خطرات سب فرقوں سے بالاتر ہو کر ہر شہری کی زندگی کو خطرے میں ڈال چکے ہیں۔
یہ خطہ ان گنے چنے علاقوں میں سے ہے جہاں شیعہ ماتمی جلوس میں سنی اور اسماعیلی نوجوان بھی سیکیورٹی کے فرائض سرانجام دیتے ہیں، اور عید یا خوشی کے مواقع پر شیعہ، سنی، اسماعیلی سب ایک ساتھ شریک ہوتے ہیں۔ دیامر سے لے کر غذر تک اور نگر سے ہنزہ تک، معاشرتی اشتراک اور باہمی عزت و محبت کی فضا موجود ہے۔ مختلف فقہوں کے علما ایک دوسرے کے پروگراموں میں شرکت کرتے ہیں، کمیونٹی بیسڈ ترقیاتی منصوبے اکٹھے چلائے جاتے ہیں، تعلیم و صحت جیسے بنیادی حقوق کے لیے اجتماعی تحریکیں چلتی ہیں۔
تاہم، بعض اوقات یہ ہم آہنگی نچلی سطح پر چیلنجز کا سامنا بھی کرتی ہے۔ خاص طور پر دیہی علاقوں میں جہاں مشترکہ چراگاہیں، نہریں، پانی کے چشمے اور زرعی زمینیں صدیوں سے اجتماعی مفاد میں استعمال ہو رہی ہیں، وہاں بعض اوقات مقامی سطح پر لسانی یا فرقہ وارانہ تعصبات کے سبب ان وسائل کی منصفانہ تقسیم میں تنازعات پیدا ہو جاتے ہیں۔ کہیں شیعہ اکثریتی گاؤں میں سنی یا اسماعیلی اقلیت کو کم پانی ملنے کی شکایت کی جاتی ہے، تو کہیں سنی اکثریتی علاقوں میں مذہبی بنیاد پر اقلیتوں کو نظر انداز کرنے کے الزامات سامنے آتے ہیں۔ اگرچہ یہ واقعات عمومی مزاج کی عکاسی نہیں کرتے، لیکن ان سے انکار بھی ممکن نہیں۔
یہ اختلافات جب کسی مذہبی رنگ میں رنگے جاتے ہیں تو وہ صرف وسائل کی لڑائی نہیں رہتے، بلکہ شناخت، عقیدہ اور معاشرتی احترام کی جنگ بن جاتے ہیں۔ یہی وہ نکتہ ہے جہاں بیرونی قوتیں اور بعض انتہا پسند عناصر مداخلت کرتے ہیں۔ فرقہ وارانہ تفریق پیدا کر کے وہ ان مقامی مسائل کو آگ بھڑکانے کا ذریعہ بنا لیتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر جھوٹے بیانیے، مسخ شدہ ویڈیوز، اور مخصوص عقیدوں کے خلاف نفرت انگیز مواد پھیلانا ایک منظم سازش کا حصہ بن چکا ہے۔ افسوس کہ کبھی کبھار مقامی نوجوان اس سازش کا ایندھن بن جاتے ہیں، خاص طور پر جب ریاستی سطح پر مساوات اور شفاف انصاف کا فقدان ہو۔
ان سازشوں کے پیچھے محض وقتی اشتعال یا نادان جذبات نہیں ہوتے، بلکہ اکثر اس کے پیچھے ایک منظم استعماری ذہنیت کام کر رہی ہوتی ہے۔ دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ استعماری نظام نے ہمیشہ "تقسیم کرو اور حکومت کرو" (Divide and Rule) کے اصول کو استعمال کیا۔ برطانوی راج نے برصغیر میں ہندو مسلم، شیعہ سنی، قبائلی و لسانی تفریق کو ہوا دے کر اپنی حکمرانی کو طول دیا۔ آج کے جدید استعماری نظام نے اسی حکمت عملی کو نیا چہرہ دے دیا ہے — کبھی میڈیا کے ذریعے، کبھی امداد یا NGOs کے ذریعے، اور کبھی داخلی انتشار کو ہوا دے کر۔ گلگت بلتستان جیسے خطوں میں جہاں عوامی اتحاد ریاست یا عالمی مفادات کے راستے میں رکاوٹ بن سکتا ہے، وہاں فرقہ وارانہ انتشار کو ہوا دینا اسی استعماری فریم ورک کا حصہ ہے۔
سی پیک جیسے بڑے منصوبے، چین سے قربت، اور آبی وسائل کی اسٹریٹیجک اہمیت۔ یہ سب عوامل بیرونی طاقتوں کو پریشان کرتے ہیں۔ چنانچہ وہ فرقہ واریت کے ذریعے معاشرتی استحکام کو تباہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ سیاسی بے یقینی بڑھے، عوام کا اعتماد ٹوٹے، اور حکومتی ادارے اپنی توانائی امن قائم رکھنے میں کھپاتے رہیں، نہ کہ ترقی میں۔
بعض مقامی سیاسی عناصر بھی دانستہ یا نادانستہ طور پر ان تعصبات کو ہوا دیتے ہیں، تاکہ وقتی سیاسی مفاد حاصل کیا جا سکے۔ جب کسی گاؤں یا علاقے کی ایک برادری اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھاتی ہے تو اسے فوری طور پر فرقہ وارانہ نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ ایسے ماحول میں خوف، بداعتمادی اور شکوک و شبہات جنم لیتے ہیں، جو ہم آہنگی کے ماحول کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اس مذہبی ہم آہنگی کو جذباتی وابستگی سے نکال کر ادارہ جاتی پالیسی میں ڈھالا جائے۔ ریاست کو چاہیے کہ وہ نہ صرف تمام فرقوں کو مساوی ترقیاتی مواقع فراہم کرے بلکہ بین المذاہب احترام، وسائل کی منصفانہ تقسیم، اور شفاف انصاف کی بنیاد پر مقامی معاشرت کو مضبوط بنائے۔ دیہی تنازعات کے حل کے لیے غیر جانب دار پنچایت یا ثالثی نظام متعارف کرایا جائے، جس میں ہر مسلک کے افراد کی نمائندگی ہو۔ سکولوں، کالجوں اور کمیونٹی سینٹرز میں بین المسالک رواداری کو باقاعدہ نصاب کا حصہ بنایا جائے تاکہ نئی نسل مذہب کو تصادم کی نہیں، احترام کی بنیاد سمجھے۔
گلگت بلتستان کا مستقبل سنی، شیعہ اور اسماعیلی نہیں۔ بلکہ گلگتی، بلتی اور پاکستانی شناخت میں ہے۔ جب یہ تینوں برادریاں ایک ساتھ کھڑی ہوتی ہیں تو دشمن کے ہر ہتھکنڈے ناکام ہو جاتے ہیں۔ گلگت بلتستان کے شہری اگر اپنے مشترکہ مفادات، وسائل، ثقافت اور شناخت پر متحد رہیں، تو کوئی طاقت ان کو کمزور نہیں کر سکتی۔ یہی اتحاد، یہی ہم آہنگی اور یہی شعور اس خطے کی بقا اور ترقی کی واحد ضمانت ہے۔
16/06/2025
سیکریٹری سیاحت و ثقافت ضمیر عباس صاحب نے علاقے کے فرزند ہونے کا حق ادا کردیا۔
یقیناً ذندہ دل قومیں ہمیشہ اپنے ہیروز کو عزت دیتی ہیں۔
15/06/2025
آغاخان ایجنسی فار ہبیٹاٹ پاکستان نے ماحولیاتی آلودگی سے بچاو کے لئے کام کرنے والے 70 سے زیادہ خواتین اور مردوں کا ایوارڈ دیدیا۔
یہ خواتین دو اضلاع کے ضلع استور اور غذر کے 104 گاوں میں ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لئے آغاخان ایجنسی فار ہبیٹاٹ پاکستان کے ساتھ مل کر کام کررہی ہیں۔
Be the first to know and let us send you an email when Pamir Today posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.