24/07/2025
قدرتی آفات وجوہات اور بچاو
سال 2010 سے 2017 تک Pakistan Red Crescent Society اورDanish Red Cross,میں Disaster Management کے شعبے میں مختلف Positions پر کام کرنے کا موقع ملا جس میں نیشنل انٹرنیشنل اداروں سے سینکڑوں ورکشاپس، کورسز اور ٹریننگز لئے اور زندگی کے ان 7 سالوں میں قدرتی آفات کے بارے میں بہت کچھ سیکھنے کو ملا. آپنے تجربات کی روشنی میں آجکل ہونے والے قدرتی آفات اور نقصانات کے وجوہات پر کچھ لکھنے کی کوشش کرونگا.
سب سے پہلے ہم یہ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ آفت ہے کیا چیز عام فہم میں اسکی تعریف کیا ہو سکتی ہے.
(The serious disruption of the functioning of society, causing widespread human, material or environmental loses, which exceed the abity of the affected people to cope using their own resources and need external help is called Disaster)
اوپر والی تعریف پر غور کریں تو کسی بھی آفت میں چارعناصر کا ہونا لازمی ہے 1. بڑے پیمانے میں مالی و جانی نقصانات ہوئے ہوں. 2. مقامی لوگوں کی ان نقصانات پر قابو پانے کی صلاحیت نہ ہو. 3. لوگوں کی Routine Life بری طرح متاثر ہوئی ہو. 4. لوگوں کو واپس آپنی Routine Life پر لانے کیلئے باہر سے امداد کی ضرورت ہو.
اگر کسی بھی کوئی بڑے Phenomenon میں اگر یہ چار عناصر پائے جاتے ہوں تو سمجھیں کہ وہاں آفت آئی ہے اور لوگوں کو آپکی مدد کی ضرورت ہے.
اب ہم دیکھتے ہیں آفات کتنی اقسام کے ہوتے ہیں. یہ کہ آفت کی بڑی دو اقسام ہیں 1. قدرتی آفت، 2. انسان کی بنائی ہوئی آفت,
Manmade Disaster .
قدرتی آفات کی مزید زیلی اقسام یہ ہیں
1. Biological Disasters
2. Geophysical Disasters
3. Climatological Disasters
4. Hydroloogical Disasters.
5. Meteorological Disasters.
6. Extra-Terrestrial Desasters.
ان چھ اقسام میں سے ہر ایک کی مزید 12 سے 32 زیلی اقسام بنتی ہیں تو میں مضمون کو وسعت سے بچانے کیلئے آپنے آپ کو سماوی آفات/موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور انسانی دخل اندازی کی وجہ سے اراضی آفات کیسے وقوع پذیر ہوتے ہیں جس کو آجکل ہم سب دیکھ بھی رہے ہیں اور جھیل بھی رہے ہیں اس پر کچھ مختصر روشنی ڈالوں گا.
اس وقت پوری دنیا Global Warming کی وجہ سے Climate Change and Addoptation
کے واقعات،حادثات اور آفات کا سامنا کر رہی ہے 2005 میں پاکستان کے شمالی علاقہ جات و کشمیر میں زلزلے Earthquake کی وجہ سے ایک بہت بڑے قدرتی آفت سے دوچار ہونا پڑا اور اسی طرح 2010 میں پاکستان نے تاریخ کے سب سے بڑے Super Floods کا سامنا کیا 2022 میں بھی ملک سیلابی صورتحال سے دو چار ہوَا اور اب 2025 میں بھی. ملک کے طول و عرض میں سیلابی صورتحال ہے.
اب ہم دیکھتے ہیں کہ سیلاب آتے کیسے ہیں.
1. جب گرمیوں میں درجہ حرارت حد سے بڑھ جاتا ہے تو اس صورت میں دو قسم کے Floods کا سامنا ہوتا ہے.
پہلے نمبر پر گلگت بلتستان میں موجود دنیا کے دوسرے سب سے بڑے گلیشیرز کے زخیرے تیزی کے ساتھ پگھلنا شروع ہوتے ہیں جس باعث مقامی ندی نالے بپھرنے لگتے ہیں اور مقامی سطح پر Flash Floods کی صورت بنتی ہے اور یہیں ندی نالے بہہ کر دریا سندھ میں شامل ہوتے ہیں تو یہ پورے پاکستان کو اپنے لپیٹ میں لیتے ہیں اور پورے پاکستان میں دریائی سیلاب یا Flash Floods کی صورتحال پیدا ہوتی ہے.
دوسرے نمبر پر درجہ حرارت میں بے پناہ اضافے کی وجہ سے پہاڑوں سے جو گلیشیرز پگھلتے ہیں اس وجہ سے زمین کے اندر اور زمین کے باہر کئی صدیوں سے جھیلیں بنتی رہتی ہیں گرمیوں میں اضافے کی وجہ سے ان جھیلوں میں پانی کا بہاو بڑھتا ہے جس باعث یہ گلیشیائی جھیلیں پھٹتی ہیں جس کو
Glacial Lake Outburst Flood
(GLOF) بھی کہتے ہیں.
اس گلوف کی وجہ سے بغیر بارش کے بڑے طوفانی سیلاب آتے ہیں. اور اب تو GLOF کا محکمہ بھی قائم ہےاور اس پرملک کے کئی علاقوں میں کام بھی ہو رہا ہے.
اب اس Global warming اور Climate change
کی وجہ سے وطن عزیز خاص کر گلگت بلتستان ایک اور قسم کی آفت سے دو چار ہے جس کی بھی دو الگ قسمیں ہیں ایک Heavy Raining/ Heavy Snow Falling جبکہ دوسرا ہے Cloud Outburst سردیوں میں پہاڑی علاقوں کے لوگ Early Snow Falling اور Heavy Snow Falling کا مشاہدہ کرتے ہیں مگر اگلی ایک دو دہائی اس آفت میں مزید شدت آئے گی. اور گرمیوں میں میدانی علاقوں میں مون سون کے سیزن کے دوران Heavy Raining کی وجہ سے سیلاب سے دوچار ہونا ہوتا ہے اور قراقرم، کوہ ہندوکش اور ہمالین پہاڑی سلسلے کے علاقوں میں ان اونچی پہاڑوں کی وجہ سے بادل اوپر اٹھتے ہیں اور Cloud Outburst کا باعث بنتے ہیں جو کہ اچانک 5 سے 10 منٹ کی سخت بارش کی صورت اس مخصوص علاقے میں بادل پھٹتے ہیں اور پہاڑوں سے بڑے بڑے پھتر، لکڑی اور مٹی بہا کر لاتے ہیں جس میں جو کچھ سامنے آیا بہا کر لے جاتے ہیں. کل کے بابوسر ٹاپ، دنیور. استور، نگر ہنزہ، دیامر غزر اور بلتستان کے کئی ایک علاقوں میں Cloud Outburst Disaster کا مشاہدہ کیا گیا اور مقامی لوگوں کی بے تہاشہ مالی و جانی نقصان ہوا ہے.
سب سے آخر میں دیکھیں گے کہ اس بظاہر قدرتی آفت میں انسانی دخل اندازی کس حد تک ہے تو یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ان آفات میں Global Warming اور Climate change and Adoption کا بڑا عمل دخل ہے ترقی یافتہ دنیا کی فکٹریاں دھواں اور آگ اگتی ہیں جس باعث دنیا کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے، لوگ عمارتیں اور فرنیچر بنانے کیلئے جنگلات کا بے دریغ کٹاو کرتے ہیں اس سے بھی بڑھ کر سرد پہاڑی علاقوں کے مکین جنگلات کو بطور ایندھن استعمال کرتے ہیں جس باعث دنیا سے جنگلات کا خاتمہ ہو رہا ہے اور پہاڑوں کا کٹاو اور سرکاو ایک معمول بن چکا ہے.
ہمیں آپنی آنے والی نسلوں کو بچانے کیلئے پوری دنیا میں pollution پر کنٹرول کرنا ہوگا،ایندھن کیلئے سولراور ونڈ انرجی کا استعمال عام کرنا ہوگا، جنگلات کا کٹاو پر مکمل پابندی لگانی ہوگی بلکہ جنگلات کے اگاو کیلئے بڑے پیمانے پر اقدامات کرنے ہونگے تب ہماری آنے والی نسلیں بچ جائیں گی ورنہ اگر اسی طرح چلتا رہا تو ایک وقت ایسا بھی آئے گا کہ اس دنیا کا وجود نہیں رہے گا. خاکم بہ دہن..
GM Advocate