Gb Times

Gb Times Stay updated with the latest news, reports, and insights on current events and local happenings. Reliable journalism, all in one place.

25/07/2025

گلگت۔ ڈپٹی کمشنر / ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ گلگت کیپٹن (ر) عارف احمد نے سب ڈویژن دنیور میں سیلاب سے متاثر ہوئے تینوں واٹر چینلز کا دورہ کیا۔ ڈپٹی کمشنر گلگت کے دورے کے ہمراہ ایکسیئن بی ائنڈ آر گلگت ڈویژن، اسسٹنٹ کمشنر دنیور، ڈی ڈی واٹر مینجمنٹ، تحصیلدار دنیور اور دیگر متعلقہ اداروں کے ذمہ داران بھی موجود تھے۔ ڈپٹی کمشنر گلگت نے سیلاب سے متاثرہوئے دنیور واٹر چینل، محمد آباد واٹر چینل اور سلطان آباد کے واٹر چینل کا تفصیلی معائنہ کیا اس دوران علاقے کے عمائدین و نمبرداران نے ڈپٹی کمشنر گلگت سے ملاقات کی۔ اور موقع پر نمبرداران نے ڈپٹی کمشنر گلگت کو اپنے اپنے علاقے کے مسائل سے آگاہ کیا ڈپٹی کمشنر گلگت نے عمائدین و نمبرداران کو یقینی دہانی کراتے ہوئے کہا کہ واٹر چینلز کے کاموں کو ایمرجنسی بنیادورں پر پائیہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔ ڈپٹی کمشنر گلگت نے تینوں واٹر چینلز کی بحالی کے حوالے سے موقع پر ڈی ڈی واٹر مینجمنٹ کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہنگامی بنیادورں پر تباہ شدہ واٹر چینلز کی بحالی کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں۔ ڈپٹی کمشنر گلگت نے موقع پر اسسٹنٹ کمشنر دنیوتر کو بھی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان تینوں واٹر چینلز کی مرمتی کاموں کا جائز لیں اور روزانہ کی بنیاد پر تفصیلی رپورٹ پیش کریں۔ ڈپٹی کمشنر گلگت اپنے ٹیم کے ہمراہ منوگا نالے کا بھی جائز ہ لینے کے حوالے سے دورہ کیا۔ جو لوگ منوگا نالے میں پھنسے ہوئے ہیں انکے فیملی کے لوگ بھی ڈپٹی کمشنر گلگت کے ہمراہ موجود تھے۔ ڈپٹی کمشنر گلگت نے منوگا نالے میں پھنسے ہوئے لوگوں کو ریسکیو کرنے کے حوالے سے انکے فیملیز کو یقین دہانی کرائی۔ ڈپٹی کمشنر گلگت نے موقع پر پر ایکسئین بی اینڈ آر ڈویژن گلگت کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ منوگا نالے کا جو روڈ سیلا کی وجہ سے تباہ ہوا ہے اُس روڈ کی بحال کرنے کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائیں۔ ڈپٹی کمشنر گلگت نے دنیو ر، محمد آباد اور سلطان آباد کے عمائدین و نمبرداران کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ضلعی انتظامیہ آپ لوگوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کریگی جس پردنیو ر، محمد آباد اور سلطان آباد کے عمائدین و نمبرداران نے موقع پر ڈپٹی کمشنر گلگت کا تہہ دل سے شکر یہ ادا کیا۔

گلگت:ڈپٹی کمشنر/چیئرمین ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (DDMA) گلگت کی جانب سے ضلع گلگت کے تمام عوام الناس کو مطلع کیا جاتا ہے ک...
25/07/2025

گلگت:
ڈپٹی کمشنر/چیئرمین ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (DDMA) گلگت کی جانب سے ضلع گلگت کے تمام عوام الناس کو مطلع کیا جاتا ہے کہ محکمہ موسمیات کی پیشگوئی کے مطابق 27 جولائی سے31 جولائی 2025 تک گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں تیز ہوائیں اور گرج چمک کے ساتھ وقفے وقفے سے مزید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے. اور اس دوران چند مقامات پر موسلادھار بارش بھی متوقع ہے جس کے سبب پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ تودے گرنے کا خدشہ ہے۔

لہٰذا عوام الناس سے گزارش ہے کہ وہ اس ممکنہ خراب موسم کے دوران غیر ضروری سفر سے گریز کریں، بل بورڈز، بجلی کی تاروں اور پرانے درختوں کے نیچے کھڑے ہونے سے پرہیز کریں۔اس کے علاوہ خطرناک مقامات پر سکونت پذیر لوگوں بالخصوص گلیشیئرز کے اطراف میں رہائش پذیر افراد، کمزور انفراسٹرکچر والے گھروں میں رہنے والے اور دیگر حساس مقامات پر مقیم افراد کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ سیاح حضرات بھی دورانِ سفر محتاط رہیں۔

*کسی بھی ہنگامی صورتِ حال میں فوری رابطے کے لیے درج ذیل نمبرز پر کال کریں:*
- الفا کنٹرول روم، اے سی آفس گلگت: *-920724- 05811 *
- پولیس کنٹرول روم:ر-930346 - 05811 *
- ڈی ڈی ایم اے گلگت: *-930346- 05811*
- ریسکیو 1122: *1122 / -920200 -05811*

ڈپٹی کمشنر گلگت نے متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کی ہیں:
- *ایکسین B&R*: مشینری و سٹاف کو الرٹ رکھیں۔
- *ریسکیو 1122*: سٹاف و مشینری ہمہ وقت تیار رکھیں۔
- *این ایچ اے*: کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار رہیں۔
- *سی ایس او گلگت*: گندم کا کوٹہ بروقت بلائی علاقوں تک پہنچایا جائے۔
- *اسسٹنٹ کمشنرز (گلگت، دنیور، جگلوٹ)*: فیلڈ سٹاف الرٹ رکھیں۔- *ڈی ایچ او گلگت*: ڈاکٹرز، ایمبولینس و طبی عملہ تیار رکھیں۔
- *اسٹیشن ڈائریکٹر ریڈیو پاکستان گلگت*: اس الرٹ کو بار بار نشر کریں تاکہ عوام کو بروقت آگاہی مل سکے۔

*شاہد حسین*
پبلک ریلیشن آفیسر
ڈپٹی کمشنر آفس، گلگت

پاکستان مسلم لیگ ن گلگت بلتستان کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمٰن نے گلگت بلتستان کے سیلاب متاثری...
25/07/2025

پاکستان مسلم لیگ ن گلگت بلتستان کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمٰن نے گلگت بلتستان کے سیلاب متاثرین کی فوری امداد اور بحالی کیلۓ وزیراعظم پاکستان کو خط لکھ دیا ہے۔ انہوں نے وزیراعظم پاکستان سے تاکید کی ہے کہ وفاقی حکومت اس سلسلے میں گلگت بلتستان کی صوبائ حکومت کی ہر طرح کی مالی اور تکنیکی مدد کرے تاکہ سیلاب متاثرین کی فوری بحالی ممکن ہو سکے۔ انہوں نے چیف سیکریٹری گلگت بلتستان کی سربراہی میں ایک اعلی سطحی فلڈ ری ہیبلیٹیشن کمیشن بنانے کی بھی سفارش کی ہے تاکہ سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ کیا جاسکے۔

24/07/2025

دنیور نالہ: دنیور کے لیے پانی بحال کردیا گیا!!!

24/07/2025
24/07/2025

اور دو مزید کوآرڈینیٹرز کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

24/07/2025

دنیور نالے میں پھنسے افراد جوتل پہاڑی سے ہوتے ہوئے جوتل کے مقام پر پہنچ گئے تقریباً 20سے 25 افراد نکلنے میں کامیاب ہو گئے ۔

24/07/2025

گلگت ؛ گلگت بلتستان بھر میں تازہ بارشوں اور سیلابی ریلوں سے 100 سے زائد گھر منہدم ۔۔۔ ترجمان فیض اللہ فراق

گلگت ؛ گانچھے میں بھی بادل پھٹ گئے ، سیلابی ریلے ،انسانی زندگی اجیرن ۔۔ ترجمان

گلگت ؛ تھور ،تانگیر اور دنیور کے علاوہ بابوسر اور سکار کوئی میں بھی سیلابی ریلے ۔۔ ترجمان

گلگت ؛ متاثرہ علاقوں ریسکیو ،سرچ اور امدادی آپریشن تیز ۔۔۔ فیض اللہ فراق

گلگت؛ شاہراہ بابوسر ملبے سے ایک اور خالی گاڑی نکالی گئی ۔۔ ترجمان صوبائی حکومت

گلگت ! متاثرہ علاقوں میں حکومت اور دیگر اداروں کی جانب سے امدادی سامان کی تقسیم میں بھی تیزی لائی گئی ہے ۔۔ ترجمان صوبائی حکومت

گلگت ;وزیر اعلی گلگت بلتستان نے تمام 14 اضلاع کی انتظامیہ و دیگر اداروں کو امدادی کاروائیاں تیز کرنے کی ہدایت ۔۔ ترجمان

گلگت ،؛ شاہراہ ریشم ٹریفک کیلئے کھلی ہے جبکہ شاہراہ بابوسر ناران بند ہے ۔۔۔ ترجمان

گلگت ،؛ مجموعی طور پر اب تک 6 زخمیوں کو ریسکیو کرنے کے بعد طبی امداد کی گئی ہے ۔۔ ترجمان

گلگت ؛ صوبہ بھر میں پھنسے ہوئے 300 سے زائد سیاحوں کو ریسکیو کر کے گلگت ،سکردو اور چلاس شہر منتقل کیا جا چکا ہے۔۔ ترجمان

گلگت ،؛ ریسکیو و سرچ آپریشن میں پاک فوج کا بھی بھر پور تعاون شامل ہے ۔۔ ترجمان صوبائی حکومت

گلگت ! گلگت بلتستان سکاؤٹس کے جوان بھی ریسکیو عمل کا حصہ ہیں ۔۔ ترجمان صوبائی حکومت

گلگت ؛ تمام مسافروں اور سیاحوں کو انکے علاقوں تک پہنچانے کے عمل کا بھی آغاز کر دیا ہے ۔۔ ترجمان

گلگت ؛ این ڈی ایم اے کے تعاون سے سی ون تھرٹی چلائی جائے گی ۔۔ ترجمان صوبائی حکومت

گلگت ؛ کچھ مسافروں اور سیاحوں کو بذریعہ شاہراہ ریشم روانہ کر دیا جائے گا ۔۔ ترجمان

24/07/2025

قدرتی آفات وجوہات اور بچاو

سال 2010 سے 2017 تک Pakistan Red Crescent Society اورDanish Red Cross,میں Disaster Management کے شعبے میں مختلف Positions پر کام کرنے کا موقع ملا جس میں نیشنل انٹرنیشنل اداروں سے سینکڑوں ورکشاپس، کورسز اور ٹریننگز لئے اور زندگی کے ان 7 سالوں میں قدرتی آفات کے بارے میں بہت کچھ سیکھنے کو ملا. آپنے تجربات کی روشنی میں آجکل ہونے والے قدرتی آفات اور نقصانات کے وجوہات پر کچھ لکھنے کی کوشش کرونگا.
سب سے پہلے ہم یہ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ آفت ہے کیا چیز عام فہم میں اسکی تعریف کیا ہو سکتی ہے.
(The serious disruption of the functioning of society, causing widespread human, material or environmental loses, which exceed the abity of the affected people to cope using their own resources and need external help is called Disaster)

اوپر والی تعریف پر غور کریں تو کسی بھی آفت میں چارعناصر کا ہونا لازمی ہے 1. بڑے پیمانے میں مالی و جانی نقصانات ہوئے ہوں. 2. مقامی لوگوں کی ان نقصانات پر قابو پانے کی صلاحیت نہ ہو. 3. لوگوں کی Routine Life بری طرح متاثر ہوئی ہو. 4. لوگوں کو واپس آپنی Routine Life پر لانے کیلئے باہر سے امداد کی ضرورت ہو.
اگر کسی بھی کوئی بڑے Phenomenon میں اگر یہ چار عناصر پائے جاتے ہوں تو سمجھیں کہ وہاں آفت آئی ہے اور لوگوں کو آپکی مدد کی ضرورت ہے.
اب ہم دیکھتے ہیں آفات کتنی اقسام کے ہوتے ہیں. یہ کہ آفت کی بڑی دو اقسام ہیں 1. قدرتی آفت، 2. انسان کی بنائی ہوئی آفت,
Manmade Disaster .
قدرتی آفات کی مزید زیلی اقسام یہ ہیں
1. Biological Disasters
2. Geophysical Disasters
3. Climatological Disasters
4. Hydroloogical Disasters.
5. Meteorological Disasters.
6. Extra-Terrestrial Desasters.
ان چھ اقسام میں سے ہر ایک کی مزید 12 سے 32 زیلی اقسام بنتی ہیں تو میں مضمون کو وسعت سے بچانے کیلئے آپنے آپ کو سماوی آفات/موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور انسانی دخل اندازی کی وجہ سے اراضی آفات کیسے وقوع پذیر ہوتے ہیں جس کو آجکل ہم سب دیکھ بھی رہے ہیں اور جھیل بھی رہے ہیں اس پر کچھ مختصر روشنی ڈالوں گا.

اس وقت پوری دنیا Global Warming کی وجہ سے Climate Change and Addoptation
کے واقعات،حادثات اور آفات کا سامنا کر رہی ہے 2005 میں پاکستان کے شمالی علاقہ جات و کشمیر میں زلزلے Earthquake کی وجہ سے ایک بہت بڑے قدرتی آفت سے دوچار ہونا پڑا اور اسی طرح 2010 میں پاکستان نے تاریخ کے سب سے بڑے Super Floods کا سامنا کیا 2022 میں بھی ملک سیلابی صورتحال سے دو چار ہوَا اور اب 2025 میں بھی. ملک کے طول و عرض میں سیلابی صورتحال ہے.
اب ہم دیکھتے ہیں کہ سیلاب آتے کیسے ہیں.
1. جب گرمیوں میں درجہ حرارت حد سے بڑھ جاتا ہے تو اس صورت میں دو قسم کے Floods کا سامنا ہوتا ہے.
پہلے نمبر پر گلگت بلتستان میں موجود دنیا کے دوسرے سب سے بڑے گلیشیرز کے زخیرے تیزی کے ساتھ پگھلنا شروع ہوتے ہیں جس باعث مقامی ندی نالے بپھرنے لگتے ہیں اور مقامی سطح پر Flash Floods کی صورت بنتی ہے اور یہیں ندی نالے بہہ کر دریا سندھ میں شامل ہوتے ہیں تو یہ پورے پاکستان کو اپنے لپیٹ میں لیتے ہیں اور پورے پاکستان میں دریائی سیلاب یا Flash Floods کی صورتحال پیدا ہوتی ہے.
دوسرے نمبر پر درجہ حرارت میں بے پناہ اضافے کی وجہ سے پہاڑوں سے جو گلیشیرز پگھلتے ہیں اس وجہ سے زمین کے اندر اور زمین کے باہر کئی صدیوں سے جھیلیں بنتی رہتی ہیں گرمیوں میں اضافے کی وجہ سے ان جھیلوں میں پانی کا بہاو بڑھتا ہے جس باعث یہ گلیشیائی جھیلیں پھٹتی ہیں جس کو
Glacial Lake Outburst Flood
(GLOF) بھی کہتے ہیں.
اس گلوف کی وجہ سے بغیر بارش کے بڑے طوفانی سیلاب آتے ہیں. اور اب تو GLOF کا محکمہ بھی قائم ہےاور اس پرملک کے کئی علاقوں میں کام بھی ہو رہا ہے.
اب اس Global warming اور Climate change
کی وجہ سے وطن عزیز خاص کر گلگت بلتستان ایک اور قسم کی آفت سے دو چار ہے جس کی بھی دو الگ قسمیں ہیں ایک Heavy Raining/ Heavy Snow Falling جبکہ دوسرا ہے Cloud Outburst سردیوں میں پہاڑی علاقوں کے لوگ Early Snow Falling اور Heavy Snow Falling کا مشاہدہ کرتے ہیں مگر اگلی ایک دو دہائی اس آفت میں مزید شدت آئے گی. اور گرمیوں میں میدانی علاقوں میں مون سون کے سیزن کے دوران Heavy Raining کی وجہ سے سیلاب سے دوچار ہونا ہوتا ہے اور قراقرم، کوہ ہندوکش اور ہمالین پہاڑی سلسلے کے علاقوں میں ان اونچی پہاڑوں کی وجہ سے بادل اوپر اٹھتے ہیں اور Cloud Outburst کا باعث بنتے ہیں جو کہ اچانک 5 سے 10 منٹ کی سخت بارش کی صورت اس مخصوص علاقے میں بادل پھٹتے ہیں اور پہاڑوں سے بڑے بڑے پھتر، لکڑی اور مٹی بہا کر لاتے ہیں جس میں جو کچھ سامنے آیا بہا کر لے جاتے ہیں. کل کے بابوسر ٹاپ، دنیور. استور، نگر ہنزہ، دیامر غزر اور بلتستان کے کئی ایک علاقوں میں Cloud Outburst Disaster کا مشاہدہ کیا گیا اور مقامی لوگوں کی بے تہاشہ مالی و جانی نقصان ہوا ہے.

سب سے آخر میں دیکھیں گے کہ اس بظاہر قدرتی آفت میں انسانی دخل اندازی کس حد تک ہے تو یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ان آفات میں Global Warming اور Climate change and Adoption کا بڑا عمل دخل ہے ترقی یافتہ دنیا کی فکٹریاں دھواں اور آگ اگتی ہیں جس باعث دنیا کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے، لوگ عمارتیں اور فرنیچر بنانے کیلئے جنگلات کا بے دریغ کٹاو کرتے ہیں اس سے بھی بڑھ کر سرد پہاڑی علاقوں کے مکین جنگلات کو بطور ایندھن استعمال کرتے ہیں جس باعث دنیا سے جنگلات کا خاتمہ ہو رہا ہے اور پہاڑوں کا کٹاو اور سرکاو ایک معمول بن چکا ہے.
ہمیں آپنی آنے والی نسلوں کو بچانے کیلئے پوری دنیا میں pollution پر کنٹرول کرنا ہوگا،ایندھن کیلئے سولراور ونڈ انرجی کا استعمال عام کرنا ہوگا، جنگلات کا کٹاو پر مکمل پابندی لگانی ہوگی بلکہ جنگلات کے اگاو کیلئے بڑے پیمانے پر اقدامات کرنے ہونگے تب ہماری آنے والی نسلیں بچ جائیں گی ورنہ اگر اسی طرح چلتا رہا تو ایک وقت ایسا بھی آئے گا کہ اس دنیا کا وجود نہیں رہے گا. خاکم بہ دہن..
GM Advocate

Address


Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Gb Times posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Gb Times:

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share