Mueez UD Din

Mueez UD Din politician

❤
27/04/2024

24/04/2024

(تربیت ایسی ھو)


امام احمد بن حنبل کے پاس دو بہنیں آئی سوال ایسا کیا کہ احمد بن حنبل کو رلا دیا ۔
پوچھتی ہیں بتائیں امام صاحب ہم رات کو چرخے پر کپڑا سوتتی ہیں بعض اوقات چراغ کی روشنی بند ہو جاتی ہے تو چاند کی روشنی میں کام کرتی ہیں اب چاند کی روشنی کے کپڑے کا معیار چراغ کی روشنی سے کم ہوتا ہے بتائیں کہ کیا ہم جب بیچیں تو یہ بتا کر بیچیں کہ یہ چراغ والا ہے یہ چاند والا آپ سنتے رہے اور خاموش رہے ۔
پھر پوچھتی امام صاحب بعض اوقات ہمارا چراغ بند ہوجاتا ہمسائیوں کے چراغ کی روشنی میں جو ہمارے گھر آرہی ہوتی ہے اس سے کپڑا بناتے ہیں بتائیں کیا یہ چوری تو نہیں چراغ تو انکا ہے بے شک روشنی ہمارے گھر آرہی ہے
آپ رحمہ اللہ زاروقطار رونا شروع ہوئے پوچھا بیٹیوں کس کے گھر سے ائی ہو ان لڑکیوں نے بشر حافی رحمۃ اللہ کا نام لیا کہ ہم ان کی بہنیں ہیں آپ نے فرمایا میں بھی کہوں کہ ایسی تربیت کسی عام آدمی کے گھر کی نہیں ہو سکتی ۔۔۔۔
یہ تھے ہمارے اسلاف و بزرگ۔

💞
19/04/2024

💞

15/04/2024

تبلیغی جماعت کی حقیقت ؟؟

10/04/2024

ہمارے نبیﷺ عید کیسے گزارتے تھے | عید کی خوشی ہم کیوں مناتے ہیں | عیدالفطر اسپیشل بیان

دنیا میں 𝟐𝟎𝟔 ممالک اور 𝟒𝟐𝟎𝟎 مذہب ہیں لیکن اللّٰه نے ہمیں  مُحَمَّدٌ (ص) کا امتی بنایا ... الحَمْدُاللہ  😷😘
02/04/2024

دنیا میں 𝟐𝟎𝟔 ممالک اور 𝟒𝟐𝟎𝟎 مذہب ہیں لیکن اللّٰه نے ہمیں مُحَمَّدٌ (ص) کا امتی بنایا ... الحَمْدُاللہ 😷😘

اس رنگ کا اس شان کا گنبد نہیں کوئیگنبد تو بہت ہیں مگر خضرٰی نہیں کوئی💚
24/03/2024

اس رنگ کا اس شان کا گنبد نہیں کوئی
گنبد تو بہت ہیں مگر خضرٰی نہیں کوئی💚

19/03/2024

ممتہم جامعۃ الرشید مفتی عبدالرحیم صاحب

  قریباً 5 ماہ پہلے میرے چچا پیٹ میں ایک معمولی زخم کی وجہ سے ڈاکٹر کے پاس گئے۔ ڈاکٹر کو کچھ شک ہوا اور کوئ خاص ٹسٹ تجوی...
06/03/2024


قریباً 5 ماہ پہلے میرے چچا پیٹ میں ایک معمولی زخم کی وجہ سے ڈاکٹر کے پاس گئے۔ ڈاکٹر کو کچھ شک ہوا اور کوئ خاص ٹسٹ تجویز کیا کچھ دن بعد ٹسٹ کا نتیجہ آیا تو گھر میں سب کے اوسان خطا ہو گئے۔ جی ہاں چچا جان کو کینسر جیسے موذی مرض لاحق ہو گیا تھا وہ بھی تیسرے درجے کا۔ بہرحال علاج کیلئے ہم شوکت خانم پشاور گئے، ٹسٹ کا رزلٹ دیکھ کر وہاں کے ڈاکٹروں نے علاج سے معذرت کر لی۔ وجہ یہ بتائی گئی کہ ہماری پالیسی ہے کہ کینسر کے اس سٹیج میں ہم 40 سال سے کم عمر مریض کو داخلہ دیتے ہیں وگرنہ نہیں۔ ہم بھی کچھ کہے بنا وہاں سے نکل آئے کیونکہ چچا جان کی عمر ساٹھ کی دہائی کراس کر چکی تھی اور خیر سے لائف ٹائم شناختی کارڈ بھی بنا چکے ہیں۔ خیر گھر پر تو نہیں بیٹھ سکتے تھے کچھ نہ کچھ تو کرنا ہی تھا۔پشاور میں کینسر کے سرکاری ہسپتال ارنم سے علاج شروع ہوا۔ اس دن یہ عقدہ بھی کھلا کہ گورنمنٹ واقعی ماں کے مانند ہوتی ہے بچہ کتنا ہی بگڑ جائے ماں قبول ہی کرتی ہے یہاں بھی مریض اور مرض کتنا ہی بگڑ جائے نہ نہیں ہوتی ۔ سو ہمیں بھی داخلہ مل گیا مگر مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی۔

اب سنیں کام کی بات جب علاج کا کچھ اثر نہ ہوا تو کچھ مہربان دوستوں نے دور پہاڑوں میں مقیم ایک حکیم کا بتایا جو کینسر کے مرض میں بے حد مشہور ہے پر جگہ تھی کافی دور۔ مہینہ رمضان کا چل رہا تھا ایک دن سحری کے فورا بعد اللہ کا نام لیکر ایک دوست کو ساتھ بٹھایا اور موٹر سائیکل پر کک ماری اور جب 11 بج رہے تھے تو ہم مردان سے چل کر شانگلہ مارتونگ میں واقع حکیم صاحب کے مطب میں پہنچ گئے۔ وہاں یہ دیکھ کر حیران رہ گئے ہم کہ کتنے دور دور سے لوگ یہاں آئے ہیں علاج کیلئے اور اکثر نے تو رات بھی یہاں گذاری تھی کیونکہ مریضوں کے لئے دو بہترین قسم کے ہوٹل بھی اہل علاقہ نے بنائے ہیں جن میں انتہائ مناسب ریٹ پر مریضوں کو کمرے دستیاب ہوتے ہیں بہرحال ہم اپنی باری پر حکیم صاحب کے پاس گئے اور انکو مریض کے بارے میں بتایا انہوں نے ایک چھوٹی سی پڑی (الکہ پہ اردو کے ہم ورتہ پوڑے وئ کنہ ھاھا) پکڑائ اور کہا یہ سات دن کی دوائ ہے پرہیز کے ساتھ مریض کو دوائ دینی ہے اور سات دن کے بعد اگر آپ نے یا مریض نے کچھ بہتری محسوس کی تو دوبارہ آکر مزید چالیس دن کی دوا لیتے جائیے بصورت دیگر دوبارہ آنے کی ضرورت نہیں ہم نے دریافت کیا کہ بہتری سے مطلب؟ فرمانے لگے یا تو ٹسٹ سے فرق آیا ہو گا اور یا مریض کی تکلیف وغیرہ میں کمی آئی ہو گی۔ ٹھیک ہے جی کہ کر ہم نے جیب کی طرف ہاتھ بڑھایا تو انہوں نے منع کیا اور فرمایا ہمارا اصول ہے پہلی بار پیسے نہیں لیتے اگر آپ کے مریض کو فائدہ ہو تو آکر پوری دوائی قیمت کے ساتھ لے جاؤ نہیں تو یہ ہماری طرف سے ہدیہ۔۔ قصہ مختصر رات وہاں مقامی ساتھیوں کے ساتھ گذار کر صبح ہم واپس آئے اور چچا جان کو دوا شروع کرائی چوتھے دن ہی چچا جان نے واضح فرق محسوس کیا جسکا مطلب تھا کہ اب ہمیں پھر حکیم صاحب کے پاس پہنچنا پڑے گا یعنی وہ شاعر والی بات ہمیں بھی پیش آئی جس میں وہ بے چارہ ایک دریا عبور کرنے کے بعد دوسرے دریا میں پھر گر جاتا ہے بہرحال ایک بار پھر ہم مارتونگ پہنچ گئے (یہ ہے تو شانگلہ میں لیکن آپ اگر مردان والی سائد سے آرہے ہیں تو پھر بونیر کا راستہ آسان رہے گا ) اور بقایا چالیس دنوں کی دوا لیکر صرف چار ہزار فیس حکیم صاحب کو پکڑائی اور چلتے بنے اب صورتحال یہ ہے کہ تین دن پہلے چچا جان کا ڈاکٹر نے دوبارہ ٹسٹ کرایا اور نتیجہ بالکل صاف۔ جی ہاں کینسر کا نام و نشان نہیں۔ زندگی موت اللہ کے ہاتھ میں ہے موت کا وقت اٹل ہے آگے پیچھے نہیں ہو سکتا لیکن میری آپ سے درخواست ہے کہ اگر آپ کے جاننے والوں میں سے خدا ناخواستہ کوئی اس موذی مرض میں مبتلا ہو تو اسے ضرور اس حکیم کا مشورہ دے دیں۔ کیا پتہ آپ کی وجہ سے کسی کے چند دن آرام سے گذر جائیں۔ --
-------Address ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

03463722885 یہ نمبر حکیم صاحب کے بھائ کے پاس ہوتا ہے۔ ایڈریس تو انتہائی آسان ہے ضلع شانگلہ میں مارتونگ نام کا علاقہ ہے بس آپ کسی سے بھی پوچھ لیں کہ مارتونگ والے حکیم کے پاس جانا ہے بس آپ پہنچ جائیں گے وہ انتھائ مشہور ہیں۔

دو راستے جاتے ہیں مارتونگ کی طرف ایک سوات کی طرف سے اور دوسرا مردان کی طرف سے آسان راستہ مردان والا ہے۔ آپ مردان سے بونیر براستہ رستم چلے جائیں اور بونیر پہنچ کر کسی سے بھی مارتونگ کے راستے کا پوچھ لینا پہنچ ہی جائیں گے بغیر کسی دشواری کے۔ مردان سے پانچ یا ساڑھے پانچ گھنٹے لگ جاتے ہیں اور ہاں مریض کو ساتھ لے جانے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔

24/02/2024

کل بروز اتوار کی شام سے شروع ہوگی
شعبان کی پندرہویں شب”شبِ برأت“کہلاتی ہے،یعنی وہ رات جس میں مخلوق کوگناہوں سے بری کردیاجاتاہے،تقریبًادس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اس رات کے متعلق احادیث منقول ہیں:

1- حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ” شعبان کی پندرہویں شب میں میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کواپنی آرام گاہ پرموجودنہ پایاتوتلاش میں نکلی، دیکھاکہ آپ ﷺ جنت البقیع یعنی قبرستان میں ہیں، پھرمجھ سے فرمایاکہ آج شعبان کی پندرہویں رات ہے ،اس رات میں اللہ تعالیٰ آسمان دنیاپرنزول فرماتاہے اورقبیلہ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعدادسے بھی زیادہ گناہ گاروں کی بخشش فرماتاہے“۔

2-دوسری حدیث میں ہے:”اس رات میں اس سال پیداہونے والے ہربچے کانام لکھ دیاجاتاہے ،اس رات میں اس سال مرنے والے ہرآدمی کانام لکھ لیاجاتاہے،اس رات میں تمہارے اعمال اٹھائے جاتے ہیں،اورتمہارارزق اتاراجاتاہے۔“

3- ایک روایت میں ہے کہ” اس رات میں تمام مخلوق کی مغفرت کردی جاتی ہے سوائے سات اشخاص کے، وہ یہ ہیں:مشرک،والدین کانافرمان،کینہ پرور،شرابی،قاتل،شلوارکوٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا اورچغل خور،ان سات افرادکی اس عظیم رات میں بھی مغفرت نہیں ہوتی ،جب تک کہ یہ اپنے جرائم سے توبہ نہ کرلیں۔

4- حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ایک روایت میں منقول ہے کہ اس رات میں عبادت کیاکرواوردن میں روزہ رکھاکرو،اس رات سورج غروب ہوتے ہی اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اوراعلان ہوتاہے:" کون ہے جوگناہوں کی بخشش کروائے؟کون ہے جورزق میں وسعت طلب کرے؟کون مصیبت زدہ ہے جومصیبت سے چھٹکاراحاصل کرناچاہتاہو؟"

ان احادیثِ کریمہ اورصحابہ کرام رضی اللہ عنہم اوربزرگانِ دین رحمہم اللہ کے عمل سے اس رات میں تین کام کرنا ثابت ہے:

1- قبرستان جاکر مردوں کے لیے ایصالِ ثواب اور مغفرت کی دعا کی جائے،لیکن یاد رہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ساری حیاتِ مبارکہ میں صرف ایک مرتبہ شبِ برأت میں جنت البقیع جاناثابت ہے؛ اس لیے اگرکوئی شخص زندگی میں ایک مرتبہ بھی اتباعِ سنت کی نیت سے چلاجائے تو اجر و ثواب کاباعث ہے،لیکن پھول پتیاں،چادر چڑھاوے،اور چراغاں کااہتمام کرنا اور ہرسال جانے کولازم سمجھنا،اس کو شب برأت کے ارکان میں داخل کرنا ٹھیک نہیں ہے۔جو چیزنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جس درجے میں ثابت ہے اس کواسی درجہ میں رکھناچاہیے، اس کانام اتباع اوردین ہے۔

2- اس رات میں نوافل،تلاوت،ذکرواذکارکااہتمام کرنا۔اس بارے میں یہ واضح رہے کہ نفل ایک ایسی عبادت ہے جس میں تنہائی مطلوب ہے، یہ خلوت کی عبادت ہے، اس کے ذریعہ انسان اللہ کاقرب حاصل کرتاہے،لہذانوافل وغیرہ تنہائی میں اپنے گھرمیں اداکرکے اس موقع کوغنیمت جانیں،نوافل کی جماعت اورمخصوص طریقہ اپنانادرست نہیں ہے،یہ فضیلت والی راتیں شوروشغب اورمیلے،اجتماع منعقدکرنے کی راتیں نہیں ہیں،بلکہ گوشۂ تنہائی میں بیٹھ کراللہ سے تعلقات استوارکرنے کے قیمتی لمحات ہیں ،ان کوضائع ہونے سے بچائیں۔

3- دن میں روزہ رکھنابھی مستحب ہے، ایک تواس بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی روایت ہے اوردوسرایہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہرماہ ایام بیض(۱۳،۱۴،۱۵) کے روزوں کااہتمام فرماتے تھے،لہذااس نیت سے روزہ رکھاجائے توموجب اجروثوب ہوگا۔

باقی اس رات میں پٹاخے بجانا،آتش بازی کرنا اورحلوے کی رسم کااہتمام کرنایہ سب خرافات اوراسراف میں شامل ہیں،شیطان ان فضولیات میں انسان کومشغول کرکے اللہ کی مغفرت اورعبادت سے محروم کردیناچاہتاہے اوریہی شیطان کااصل مقصدہے۔

بہر حال اس رات کی فضیلت بے اصل نہیں ہے اور سلفِ صالحین نے اس رات کی فضیلت سے فائدہ اٹھا یا ہے۔

: جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤ

Address

Gilgit

Telephone

03165090372

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Mueez UD Din posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share