North Updates

  • Home
  • North Updates

North Updates We provide information to increase your knowledge...
(1)

16/07/2025

محبت نئی نئی ہے🥀
خوبصورت انداز اور خوبصورت شاعری ❤

A beautiful new monument has been installed on Margalla Avenue in Islamabad.The eye-catching structure has quickly becom...
14/07/2025

A beautiful new monument has been installed on Margalla Avenue in Islamabad.
The eye-catching structure has quickly become a point of interest for locals and visitors alike.

13/07/2025

گلگت ایک نھنے بچے کو مچھروں نے کاٹ لیا بچہ گانا گا کر اپنی داستان بیان کر رہا ہے ۔

غذر روڈ
11/07/2025

غذر روڈ

گلگت شکیوٹ میں سیلاب نے تباہی مچادی گھروں اور دیگر املاک کو شدید نقصان پہنچایا
11/07/2025

گلگت شکیوٹ میں سیلاب نے تباہی مچادی گھروں اور دیگر املاک کو شدید نقصان پہنچایا

11/07/2025

بیارچی گلاپور اور شکیوٹ میں سیلاب نے تباہی مچا دی

غذر کے طالبعلم کی شاندار کامیابی ، رضوان علی نے گولڈ میڈل حاصل کر لیاغذر (ریحان ولی) سرحد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ انفارم...
10/07/2025

غذر کے طالبعلم کی شاندار کامیابی ، رضوان علی نے گولڈ میڈل حاصل کر لیا

غذر (ریحان ولی)
سرحد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی، غذر کیمپس کے ہونہار طالبعلم رضوان علی نے شعبہ ہیلتھ اینڈ فزیکل ایجوکیشن میں اپنی شاندار تعلیمی کارکردگی کی بنیاد پر گولڈ میڈل حاصل کر لیا۔ یہ اعزاز ان کی انتھک محنت، مستقل مزاجی اور علم سے محبت کا عملی ثبوت ہے۔

رضوان علی کا تعلق ضلع غذر کے صدر مقام گاہکوچ، گلگت بلتستان سے ہے، اور ان کی یہ کامیابی نہ صرف ان کے خاندان بلکہ پورے علاقے کے لیے باعثِ فخر ہے۔

یونیورسٹی انتظامیہ، اساتذہ، ساتھی طلباء اور عوامی حلقوں کی جانب سے رضوان علی کو اس نمایاں کارکردگی پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دی گئی ہے۔ سب نے ان کے روشن مستقبل کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ وہ آئندہ بھی اسی جذبے کے ساتھ ملک و قوم کا نام روشن کرتے رہیں گے۔

وارثوں کے ہوتے ہوئے لاوارث لاش جو انسانیت کی بے حسی بیان کرتی ہے۔"خوددار عورت… لاوارث میت"سناٹے سے گونجتا کمرہ، بند دروا...
10/07/2025

وارثوں کے ہوتے ہوئے لاوارث لاش جو انسانیت کی بے حسی بیان کرتی ہے۔

"خوددار عورت… لاوارث میت"

سناٹے سے گونجتا کمرہ، بند دروازے کے پیچھے کئی ہفتوں سے خاموش پڑی لاش، اور آس پاس نہ کوئی آنکھ اشک بار، نہ کوئی ماتم، نہ کوئی دعا۔ بس دیواریں تھیں، جو چیخ چیخ کر اس عورت کی تنہائی کی گواہ تھیں، جو کبھی اپنی خودمختاری پر نازاں تھی، جس نے رشتوں کے ریشمی بندھنوں کو آزادی کی زنجیر سمجھ کر توڑ دیا، جو فیمینزم کے افیون سے مدہوش ہو کر اپنے خاندان، بھائی، باپ، اور سب سے بڑھ کر اس دُنیا سے ہی روٹھ گئی تھی۔

"اداکارہ حمیرا اصغر" ایک خوبصورت چہرہ، ایک آزاد "عورت، ایک مشہور نام" لیکن کیا واقعی وہ کامیاب تھی؟
پولیس اہلکار جب اس کے بھائی کو فون کرتا ہے تو جواب ملتا ہے:
"اس کے والد سے بات کریں"
اور جب والد کو فون کیا جاتا ہے تو ایک باپ کی زبان سے نکلتا ہے:
"ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں، ہم بہت پہلے اس سے ناطہ توڑ چکے، لاش ہے تو جیسے چاہو دفناؤ"
فون بند ہو جاتا ہے، مگر سوال کھلا رہ جاتا ہے کہ وہ کون سی زندگی تھی جو باپ کے دل کو اتنا سخت کر گئی؟ وہ کون سا راستہ تھا جو بھائی کی غیرت کو خاموش کرا گیا؟ وہ کون سی سوچ تھی جس نے ایک جیتے جاگتے وجود کو مہینوں لاش بنا کر سڑنے کے لیے چھوڑ دیا؟

یہ محض ایک واقعہ نہیں، یہ فیمینزم کی وہ بھیانک تصویر ہے، جو اشتہارات میں خوشنما، تقاریر میں متاثرکن، اور سوشل میڈیا پر انقلابی لگتی ہے، مگر اندر سے کھوکھلی، تنہا اور اندھیرے سے لبریز ہوتی ہے۔
فیمینزم کا آغاز عورت کے حقوق سے ہوا، مگر انجام اس کی تنہائی پر ہو رہا ہے۔
فیمینزم نے عورت کو ماں، بیٹی، بہن اور بیوی کے مقدس رشتوں سے نکال کر صرف "خود" بنا دیا اور یہی خود آخرکار اُسے اکیلا کر گیا۔

خاندان کا ادارہ، جسے صدیوں کی تہذیب نے پروان چڑھایا، جس میں قربانیاں، محبتیں، ناراضگیاں، مان، اور رشتہ داریوں کی حرارت موجود تھی، اسے آج کی عورت نے "زنجیر" سمجھ کر کاٹ دیا۔ اور جب وقت کی تیز دھوپ نے جلایا، تو کوئی سایہ دار درخت ساتھ نہ تھا۔
فیس بک کی دوستیں، انسٹاگرام کے فالورز، ٹوئٹر کی آزادی کے نعرے, سب خاموش تھے۔
باپ کا دروازہ بند تھا، بھائی کا دل پتھر ہو چکا تھا، اور ماں شاید برسوں پہلے رو رو کر مر چکی تھی۔

عجیب معاشرہ ہے یہ بھی، جہاں اگر بیٹی نافرمان ہو تو باپ ظالم کہلاتا ہے، اور اگر باپ لاتعلق ہو جائے تو بیٹی کی خودمختاری کا جشن منایا جاتا ہے۔
عورت جب گھر سے نکلے، تو "طاقتور" کہلاتی ہے،
جب طلاق لے، تو "باہمت" بن جاتی ہے،
جب رشتے توڑے، تو "بغاوت" نہیں بلکہ "خود شعوری" قرار پاتی ہے۔
اور جب مر جائے، تنہا، بوسیدہ لاش کی صورت،
تو سارا معاشرہ خاموش تماشائی بن جاتا ہے۔

کاش حمیرا اصغر نے جانا ہوتا کہ فیمینزم، ماں کی گود جیسا تحفظ نہیں دے سکتا۔
کاش وہ سمجھ پاتی کہ باپ کی ڈانٹ، محبت کی ایک گونج ہوتی ہے، اور بھائی کی غیرت، عزت کی چادر ہوتی ہے۔
کاش وہ جان پاتی کہ مرد دشمنی کا نام عورت دوستی نہیں، بلکہ یہ فکری گمراہی ہے جو عورت کو اس کے رب، اس کے دین، اور اس کی فطرت سے کاٹ دیتی ہے۔

عورت مضبوط ضرور ہو، خودمختار بھی ہو، لیکن وہ اپنے اصل سے جُڑی رہے,
وہ ماں کا پیار، باپ کی شفقت، بھائی کی غیرت، اور شوہر کی رفاقت کو بوجھ نہ سمجھے۔
ورنہ فیمینزم کی راہ میں جو منزل ہے، وہ تنہائی، بے رُخی، اور بے گور و کفن لاش ہے۔

حمیرا اصغر چلی گئی,
لیکن فیمینزم کی دُھند میں گُم اور کتنی بیٹیاں ایسی ہی گم ہو رہی ہیں,
بس ہمیں تب ہوش آتا ہے،
جب تعفن زدہ لاش دیواروں سے سوال کرنے لگتی ہے۔۔۔
*"آزادی چاہیے تھی نا؟ لے لی … مگر اب میرے پاس کوئی بھی نہیں!"*💔💔💔

یوم آزادی کے موقعے ہے بہت بڑی خوشخبرییومِ آزادی کے موقع پر لاٹری کا انعقاد، 1993 ماڈل کی سفید گاڑی جیتنے کا سنہری موقع! ...
10/07/2025

یوم آزادی کے موقعے ہے بہت بڑی خوشخبری
یومِ آزادی کے موقع پر لاٹری کا انعقاد، 1993 ماڈل کی سفید گاڑی جیتنے کا سنہری موقع!

غذر گاہکوچ یومِ آزادی کے موقع پر خصوصی لاٹری کا اہتمام کیا گیا ہے، جس میں ایک نایاب 1993 ماڈل کی سفید رنگ کی 2D کار جیتنے کا موقع میسر ہے لاٹری کے ٹکٹس 1000 روپے یے
*کامیاب امیدوار کا اعلان 14 اگست یومِ آزادی کے دن کیا جائے گا ٹکٹس خریدنے کے لیے رابطہ کریں:
📞 **03555179228*
📞 **03175676695*

ٹکٹس کی دستیابی
گاہکوچ بازار، ہسپتال چوک
اختر الیکٹرانک کی دکان سے بھی حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
نوٹ: اون لاہن (Online) سروس کے زریعے بھی ٹکٹ حاصل کیا جا سکتا ھے۔
یہ ایک نایاب موقع ہے، جلد از جلد اپنا ٹکٹ حاصل کریں اور یومِ آزادی پر گاڑی جیتنے کا موقع پکڑیں!

ضلع غذر کے تمام  خواہشمند فٹبال پلیئرز متوجہ ہو
08/07/2025

ضلع غذر کے تمام خواہشمند فٹبال پلیئرز متوجہ ہو

نہ تخت نہ تاج، پھر بھی سب پہ راجتحریر: صدام قریشی شوشل میڈیا کوآرڈینیٹر پاکستان مسلم لیگ ن گلگت ڈویژنعجیب اتفاق ہے حافظ ...
30/06/2025

نہ تخت نہ تاج، پھر بھی سب پہ راج
تحریر: صدام قریشی شوشل میڈیا کوآرڈینیٹر پاکستان مسلم لیگ ن گلگت ڈویژن

عجیب اتفاق ہے حافظ حفیظ الرحمن اسمبلی میں موجود نہیں مگر اسمبلی کی ہر بات میں موجود ہیں نہ حکومت ان کی ہے نہ کرسی ان کے پاس ہے، مگر ہر بجٹ ہر تقریر، ہر بیان میں ان کا تذکرہ ہوتا ہے۔ لگتا ہے جیسے حکومت کرنے والے نہیں، خوف کھانے والے بیٹھے ہیں۔

مخالفین کی روزانہ کی چیخ و پکار اس بات کا اعلان ہے کہ آج بھی دلوں پر راج حافظ حفیظ ہی کرتے ہیں۔ بات وہی ہے کہ جس کا کوئی وزن نہ ہو، وہ شور زیادہ مچاتا ہے اور آج شور وہ لوگ مچا رہے ہیں جنہوں نے شاید ابھی سیاست کی اے بی سی بھی مکمل نہیں کی جنہیں عوام نے وقتی طور پر اسمبلی بھیجا وہ خود کو راہنما سمجھ بیٹھے ہیں۔

کہا جا رہا ہے کہ حافظ صاحب نے اسمبلی سے باہر بیٹھ کر بجٹ پر اثر ڈالا! واہ جی واہ اگر یہ بات سچ ہے تو پھر مان لو اصل قوت کرسی میں نہیں، کردار میں ہے اگر ایک شخص اقتدار کے بغیر بھی تمہارے فیصلے متاثر کر رہا ہے تو تمہیں شکایت نہیں، شرم آنی چاہئے۔

یہ حقیقت ہے کہ تم لوگ صرف تنخواہیں لینے اور تصاویر کھنچوانے کے لیے آئے ہو تمہارے پاس نہ وژن ہے نہ عوامی درد اور حفیظ؟ وہ تو آج بھی عوام کی امید ہے وہ تو آج بھی کسی نہ کسی در پر خدمت کی صورت میں موجود ہے وہ سیاستدان نہیں، ایک کارکن ہے جو دلوں میں بستے ہیں عہدوں میں نہیں۔

جو لوگ دن رات حافظ کے خلاف بولنے پر لگے ہیں انہیں مشورہ ہے کہ اگر واقعی کچھ بننا چاہتے ہو تو کوشش کرو خود کو حافظ کے لیول تک لے آؤ تب بات کرو ل تب مقابلہ کرو ورنہ خاموش رہو کیونکہ شور سے کبھی قیادت نہیں ابھرتی صرف کمزوری ظاہر ہوتی ہے۔

ریسکیو کے  مطابق متاثرہ خاندان سیالکوٹ سے سوات سیر کے لیے آیا تھا جو دریا کے کنارے بیٹھا ناشتہ کررہا تھا تاہم اسی دوران...
27/06/2025

ریسکیو کے مطابق متاثرہ خاندان سیالکوٹ سے سوات سیر کے لیے آیا تھا جو دریا کے کنارے بیٹھا ناشتہ کررہا تھا تاہم اسی دوران بارش کی وجہ سے دریا میں تیز بہاؤ ہوا اور ایک ہی خاندان کے 18 افراد بہہ گئے۔

ریسکیو حکام نے بتایا کہ 8 بجے کے قریب ان لوگوں کے ڈوبنے کی اطلاع ملی، بائی پاس پر مہمان آئے ہوئے تھے جو دریا کے کنارے بیٹھے تھے، ان لوگوں کو پانی کے ریلے کا علم نہیں تھا۔

ریسکیو حکام کے مطابق واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا اور 3 افراد کو بچالیا گیا جب کہ 5 کی لاشیں مل گئی، اس کے علاوہ دیگر افراد کی تلاش جاری ہے۔

ڈپٹی کمشنر سوات نے جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دریا میں نہانے اور اس کے قریب جانے پر دفعہ 144 نافذ کررکھی ہے لیکن اس کے باوجود سیاح وہاں جاتے ہیں۔

نمائندہ جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سیاح نے کہا کہ ان کے خاندان کے 10 افراد دریا میں بہہ گئے جن میں سے ایک خاتون کی لاش مل گئی ہے اور 9 بچوں کی تلاش جاری ہے۔

سیاح نے بتایا کہ ہم ناشتہ کرکے چائے پی رہے تھے اور بچے دریا کے پاس سیلفی لینے گئے، اس وقت دریا میں اتنا پانی نہیں تھا، اچانک سے پانی آیا تو بچے پھنس گئے، ریسکیو کو آگاہ کیا تو وہ ڈیڑھ سے 2 گھنٹے بعد آئے، یہ سب ان کے سامنے ہوا، ریسکیو کی موجودگی میں بچے دریا میں ڈوبے اور وہ بچا نہیں سکے۔

#سوات

Address


Telephone

+923477177399

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when North Updates posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share