Media Lens

Media Lens Challenging mainstream narratives, promoting independent journalism and critical analysis.
(1)

26/07/2025

وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کابینہ کے ہمراہ گلگت میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں

26/07/2025

پاک فوج کی جانب سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے دنیور منوگا نالہ میں پھنسے ہوئے متاثرین کو امدادی سامان فراہم کیا گیا۔ اس موقع پر دنیور منوگا نالہ کمیٹی نے پاک فوج کا شکریہ ادا کیا اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امدادی سرگرمیوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔۔

ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد امریکہ کا جھکاؤ پاکستان کی طرف زیادہ ہو گیا ہے۔ کیا اس سے اتفاق کرتے ہیں؟ اس کی کیا وجہ ہو سکتی ...
26/07/2025

ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد امریکہ کا جھکاؤ پاکستان کی طرف زیادہ ہو گیا ہے۔ کیا اس سے اتفاق کرتے ہیں؟ اس کی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟

خبر کی تفصیل پہلے کمنٹ میں

26/07/2025

چلاس: مقامی صحافی سمیع اللہ سیلاب کی زد میں آنے سے بال بال بچ گئے

وادی تھور، چلاس میں حالیہ شدید سیلابی ریلوں نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی، جہاں مقامی سینئر صحافی سمیع اللہ کوریج کے دوران معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔ تاہم، ان کے ذاتی کھیت، باغات، مکان اور رابطہ پل اس قدرتی آفت میں مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔

یہ واقعہ ایک بار پھر اس اہم نکتے کو اجاگر کرتا ہے کہ ہنگامی حالات میں رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کے لیے جان کی حفاظت کس قدر ضروری ہے۔ سمیع اللہ جیسے بے خوف صحافی اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر زمینی حقائق عوام تک پہنچانے کے مشن پر ڈٹے رہتے ہیں— ان کی جرات اور خدمات لائق تحسین ہیں۔

26/07/2025

گانچھے کے گاؤں ہلدی میں نالہ کا رخ بدلنے سے 160 گھرانوں کو شدید خطرہ، حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ

گانچھے (بلتستان)
ضلع گانچھے کی سب ڈویژن مشہ بروم کے گاؤں ہلدی میں 21 جولائی 2025 کو آنے والے شدید سیلاب نے تباہی مچا دی۔ مقامی رہائشیوں کے مطابق، سیلاب سے پانچ گھر مکمل طور پر منہدم ہو گئے جبکہ ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں بہہ گئیں۔

سب سے خطرناک صورتحال یہ ہے کہ نالہ/ندی کا قدرتی راستہ سیلاب کے باعث تبدیل ہو چکا ہے، جس سے اب مزید 160 گھرانوں کو براہِ راست خطرہ لاحق ہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اگر نالے کا رخ اصل سمت میں بحال نہ کیا گیا تو آئندہ کسی بھی سیلاب کی صورت میں درجنوں گھر اور مزید کھڑی فصلیں برباد ہو سکتی ہیں۔

مقامی شہری حبیب اللہ نے حکام سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتِ گلگت بلتستان فوری طور پر عملی اقدامات کرے تاکہ نالے کو اس کے اصل راستے پر واپس لایا جا سکے اور غریب عوام کے گھر اور روزگار محفوظ رہ سکیں۔ "ہم بے سہارا ہیں اور حکومت سے مدد کے منتظر ہیں،" انہوں نے کہا۔

26/07/2025

کیا آپ جانتے ہیں کہ سرحدوں کے محافظ پاک فوج کے جوان آج کل کن حالات میں اور کن علاقوں میں خدمتِ خلق انجام دے رہے ہیں؟
آزاد کشمیر کے دور دراز علاقوں میں کیا کوئی اور مفت طبی سہولیات فراہم کر رہا ہے؟
پاک فوج کے زیرِ اہتمام فری میڈیکل کیمپس میں سینکڑوں افراد کو علاج، ادویات اور مشورے فراہم کیے جا رہے ہیں —
یہ ہے انسانیت کی خدمت کا اصل چہرہ!

26/07/2025

گلگت بلتستان میں سیلابی تباہ کاریاں، ریسکیو آپریشن جاری

گلگت: ترجمان صوبائی حکومت کے مطابق گلگت بلتستان میں حالیہ سیلاب سے سب سے زیادہ تباہی دیامر میں ہوئی ہے، جہاں متعدد وادیاں اور دیہات شدید متاثر ہوئے ہیں۔ دیامر کے بعد بلتستان کے علاقے بھی سیلابی ریلوں کی زد میں آ کر بُری طرح متاثر ہوئے۔

ترجمان کے مطابق دیامر کی وادیوں تھک بابوسر، تھور، کھنر، بٹوگاہ، تانگیر اور کھنبری سمیت دیگر علاقوں میں پانی کے ریلوں نے تباہی مچا دی ہے۔ شاہراہ بابوسر پر واقع کم از کم 9 دیہات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں جن میں شراٹ، ڈسر، جل، گیانچی، سارے، پریکا، دیورے، عالم کھن، غنی کھن، دیونگ اور لوشی شامل ہیں۔

فیض اللہ فراق کے مطابق، حکومت کی جانب سے دیامر میں جاری امدادی سرگرمیوں کے تحت اب تک 300 خیمے، 300 سے زائد فوڈ پیکٹس، 50 کیچن سیٹس اور 509 کمبل متاثرین میں تقسیم کیے جا چکے ہیں۔

بلتستان میں بھی 111 خیمے، سینکڑوں فوڈ پیکٹس اور کمبل متاثرہ علاقوں میں پہنچائے گئے ہیں۔ غذر، گلگت اور دیگر اضلاع میں بھی ریلیف کا سامان فراہم کر دیا گیا ہے۔

تمام اضلاع میں محکمہ مواصلات و تعمیرات، گلگت بلتستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، ریسکیو 1122 اور ٹورسٹ پولیس کے اہلکار سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن میں سرگرم عمل ہیں۔

حکام کے مطابق، متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں اور تمام دستیاب وسائل متاثرین کی مدد کے لیے بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔

26/07/2025

چترال میں ندی نالوں میں سیلابی کیفیت، شاہراہ بند، عوام مشکلات کا شکار

چترال کے مختلف علاقوں میں حالیہ بارشوں کے بعد دروش نالے میں درمیانے درجے کے سیلاب اور کلدام نالے میں خطرناک حد تک پانی کے اضافے نے صورتِ حال کو نازک بنا دیا ہے۔

دیر-چترال شاہراہ سیلاب کے باعث مکمل طور پر بند ہو چکی ہے جس کے باعث سینکڑوں مسافر دونوں اطراف پھنس کر رہ گئے ہیں۔ سیلابی ریلے سے اپاشی اور ابنوشی نظام مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے، جس سے زرعی زمینیں اور پینے کے پانی کی فراہمی بُری طرح متاثر ہوئی ہے۔

نالوں کے کنارے بنے ہیڈ ورکس بھی شدید نقصان سے دوچار ہو گئے ہیں جبکہ ٹریفک کی روانی معطل ہونے سے مقامی آبادی کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

ضلعی انتظامیہ نے امدادی کارروائیاں شروع کر دی ہیں تاہم متبادل راستوں کی فوری فراہمی اور تباہ شدہ نظام کی بحالی کے لیے ہنگامی اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔

عمران خان کے بیٹے اپنے باپ کی رہائی میں کچھ زیادہ دلچسپی نہیں رکھتے۔ کیا اپ کو لگتا ہے کہ وہ اپنے والد کی رہائی کے لیے ک...
26/07/2025

عمران خان کے بیٹے اپنے باپ کی رہائی میں کچھ زیادہ دلچسپی نہیں رکھتے۔
کیا اپ کو لگتا ہے کہ وہ اپنے والد کی رہائی کے لیے کوشش کر رہے ہیں؟
خبر کی مکمل تفصیل لنک میں

خبر کی تفصیل پہلے کمنٹ میں

ہیلو فورس کمانڈر! ہیلو چیف سیکرٹری! ہیلو آئی جی!خاطرات : امیرجان حقانیکیا آپ سن رہے ہیں؟گلگت بلتستان میں منشیات کا زہر س...
26/07/2025

ہیلو فورس کمانڈر! ہیلو چیف سیکرٹری! ہیلو آئی جی!

خاطرات : امیرجان حقانی

کیا آپ سن رہے ہیں؟

گلگت بلتستان میں منشیات کا زہر سرایت کر چکا ہے۔ ہسپتالوں سے لے کر کالجوں کے ہاسٹلز تک، نوجوانوں کی رگوں میں آئس اور چرس دوڑ رہی ہے۔ سوال یہ ہے کہ... آپ لوگ کہاں ہیں؟

ہم نے آپ پر اعتماد کیا ہے، اب عمل کی گھڑی ہے۔
ہم یہ نہیں چاہتے کہ آپ ہمیں تسلیاں دیں، ہم چاہتے ہیں کہ آپ کارروائی کریں۔
جو بیچنے والے ہیں، ان پر ہاتھ ڈالیں۔ جو سرپرست ہیں، انہیں بے نقاب کریں۔

*ہیلو جی بی کے غیور نوجوانو!*

کیا صرف فورسز کی ذمہ داری ہے؟

نہیں!
یہ خطہ ہمارا ہے، ہماری ماؤں کی گود ہے، ہمارے بچوں کا مستقبل ہے۔
اٹھو!
اپنی بستیوں کو منشیات کے گٹر میں گرنے سے بچاؤ۔ آواز بلند کرو، سوال پوچھو، مزاحمت کرو!

راقم نے جب اس موضوع پر ایک مختصر کالم لکھا تو معروف شاعر و لکھاری ، استادحفیظ شاکر صاحب نے تبصرے کی شکل میں ایک مکمل کالم رقم کر دیا، دل میں اتر جانے والا تجزیہ، اور راہِ نجات کے کچھ ٹھوس حل بھی پیش کیے۔

ملاحظہ کیجیے، من و عن شئیر کررہا ہوں ، کیونکہ یہ صرف الفاظ نہیں، ایک بیداری کا پیغام ہے...وہ لکھتے ہیں : 👇

*"اس موضوع(منشیات) پر بول بول کر تھک گئے۔علمائے کرام،سوشل ایکٹوسٹ ہوں یا دیگر نام نہاد سٹیک ہولڈرز،ایک ایک سے بھرپور نسشتیں اسی موضوع کو لے کر خاکسار نے کیں ہیں۔ لیکن مجال ہے کہ کسی کے کان میں جوں تک رینگی ہو۔کھوکھلے دعوے اور بس۔جن ذمہ دار لوگوں کی جانب آپ نے اشارہ کیا ہے نہ وہ بے بس ہیں نہ بے حس بل کہ شنید یہ ہے کہ ان میں سے چند ایک اس گھناؤنے دھندے کو بڑھاوا میں برابر کے شریک ہیں۔یہ افواہ بھی ہے کہ،درون خانہ طے ہوا ہے کہ اس علاقے کی یوتھ کو نشے کی لت میں لگا کر ان کی صلاحیتوں کو سبوتاژ کیا جائے تا کہ آنے والے وقتوں میں کُھل کھیلا جا سکے۔اگر اب بھی علمائے کرام اور اساتذہ جن کے پاس ہمہ وقت پنڈال ہوتا ہے،ہوش میں نہیں آئے تو مستقبل قریب میں آپ کے پاس چور،ڈکیت،نشئی اور اجرتی قاتلوں کی ایک فوج ہو گی۔نہ آپ کا گھر محفوظ ہو گا نہ مساجد و امام بارگاہیں۔اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ گلگت بلتستان بھر کے تمام علمائے کرام اور مشائخ عظام کی ایک میٹنگ بلائی جائے۔جس میں اساتذہ ،وکلا،سماجی کارکن اور مثبت سوچنے والے یونیورسٹی اور کالجوں کے طلبا اور طالبات بھی شریک ہوں۔اس کے بعد ایک تحریک کی شکل میں باالخصوص گلگت شہر اور بالعموم تمام اضلاع میں آگاہی مہم چلائی جائے۔بے حسی کی چادریں اوڑھ کر سوئے ہوئے والدین کے خفتہ و مردہ ضمیروں کو جھنجھوڑا جائے۔اور اس وقت تک نہ رکا جائے جب تک نوجوان رگوں میں انڈیلے گئے اس زہر کا مداوا نہیں ہوتا۔ہمیں اس حوالے سے فورس کمانڈر،چیف سیکریٹری اور انسپکٹر جنرل آف جی۔بی پولیس کو بھی حالات کی سنگینی اور ذمہ دار اداروں کے غیر ذمہ دارانہ خاموشی کے حوالے سے آگاہ کرنا ہو گا۔اعلیٰ عدالتوں کے ججز سے بھی بات کرنے کی ضرورت ہے تا کہ وہ منشیات کی روک تھام کے لئے موجود اداروں کو سوموٹو ایکشن کے زریعے ایکٹیو کروا سکیں۔اس لعنت کو روکنے کے لئے پورے اخلاص اور قومی درد سے اگر کوئی سرکاری ادارہ کام شروع کرے گا تو ہم سب کو اس کی پشتیبانی کرنی ہو گی۔گھر گھر،گلی گلی منشیات کے خلاف ایک نان سٹاپ مہم چلانی ہو گی تا کہ یہ علاقہ منشیات کی لعنت سے پاک ہو سکے۔ورنہ میرے آپ کے لکھنے اور چیخنے سے کچھ نہیں ہونے والا۔۔۔ایک منظم نان سٹاپ تحریک ہی اس کو روک سکتی ہے۔۔۔۔۔سلامت رہیں"*

شاہراہِ ریشم پر بنے چائنیز پُلوں کی عظمت, ایک سبق آموز حقیقت  موجودہ سیلابی صورتحال میں جب پہاڑ، چٹانیں، اور بڑی عمارتیں...
26/07/2025

شاہراہِ ریشم پر بنے چائنیز پُلوں کی عظمت, ایک سبق آموز حقیقت موجودہ سیلابی صورتحال میں جب پہاڑ، چٹانیں، اور بڑی عمارتیں ہوا میں اُڑ گئیں، تب ہی اندازہ ہوا کہ شاہراہِ ریشم پر چائنیز انجینئرز اور محنتی مزدوروں کا بنایا ہوا پُل محض ایک تعمیر نہیں، بلکہ انجنئیرنگ کی ایک شاندار مثال ہے۔ یہ پُل قدرتی آفات کے سامنے دیوار بن کر کھڑا رہا، اور گلگت بلتستان کا رابطہ دیگر علاقوں سے برقرار رکھنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ تصور کریں، اگر یہ کام ناقص انجینئرنگ اور کرپشن زدہ اداروں کے حوالے ہوتا تو شاید آج گلگت بلتستان کئی سالوں تک تنہا رہتا، اور مقامی عوام مزید مشکلات کا شکار ہوتے۔ ہمیں نہ صرف اس اعلیٰ معیار کے کام کی دل سے تعریف کرنی چاہیے، بلکہ اسے ایک سبق کے طور پر لینا چاہیے — کہ جب نیت صاف ہو اور مہارت پختہ، تو تعمیرات قوموں کو جوڑتی ہیں، بربادی سے بچاتی ہیں۔
۔
۔

26/07/2025

بلوچستان کے بارے میں عام طور پر منفی پروپیگنڈا زیادہ ہوتا رہا ہے ۔ حالات بالکل وہ نہیں جو بتایا گیا ۔ یہی دیکھئے لڑکیوں نے مارشل آرٹ میں دنیا کوحیران کردیا۔
آپ کی کیا رائے ہے ؟

Address


Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Media Lens posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Media Lens:

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share