Gilgit Baltistan Today

Gilgit Baltistan Today Voice of the voiceless - Mouthpiece of Gilgit-Baltistan

گلگت بلتستان مجوزہ لینڈ ریفام ایکٹ 2024 پر عوامی تحفظات۔تحریر۔ اشفاق احمد ایڈوکیٹ مورخہ 27 اکتوبر 2024 بروز اتوار کو گلگ...
28/10/2024

گلگت بلتستان مجوزہ لینڈ ریفام ایکٹ 2024 پر عوامی تحفظات۔

تحریر۔ اشفاق احمد ایڈوکیٹ

مورخہ 27 اکتوبر 2024 بروز اتوار کو گلگت بلتستان اسمبلی سے ایک متنازعہ بل بعنوان گلگت بلتستان لینڈ ریفام ایکٹ 2024 پاس کرنے کا پورا اہتمام کیا گیا تھا جس کے تحت گلگت بلتستان کی خالصہ سرکار اراضیات سیمت دیگر تمام اراضیات پر قانون سازی کرنا مقصود تھا لیکن اپوزیشن اراکین کی جانب سے شدید تحفظات کی بنا پر اس بل کو موخر کیا گیا ہے۔

قائد حزب اختلاف گلگت بلتستان اسمبلی میثم کاظم نے گزشتہ روز میڈیا کو بتایا کہ اپوزیشن اراکین نے اسپیکر گلگت-بلتستان اسمبلی نظیر احمد ایڈوکیٹ سے ملاقات کیا اور اپنے تحفظات سے آگاہ کیا تو یہ مجوزہ بل موخر ہوا ہے، کیونکہ اس بل پر اپوزیشن اراکین اور دیگر تمام اسٹیک ہولڈرز کو شدید تحفظات ہیں۔

میثم کاظم نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ " گلگت بلتستان کو ہمیشہ کے لئے بنا شناخت کے نہیں رکھا جاسکتا ہے اس لئے گلگت بلتستان کو آزاد کشمیر طرز کا نظام دیا جائے یا عوام کی منشاء کے مطابق حقوق دیئے جائے۔

عوام اور ریاست کے درمیان خلیج دور کرنے کے لیے زمینوں کی ملکیت عوام کو دینا لازمی ہےاور زمینوں کی تحفظ کے لئے گلگت بلتستان میں سٹیٹ سبجیکٹ رول بحال کرنا ناگزیر ہے انہوں نے مزید کہا کہ سٹیٹ سبجیکٹ رول کے خاتمہ کا فیصلہ ایک سیاہ فیصلہ تھا اور اب اس مجوزہ بل کا مقصد بھی عوامی زمینوں کو سرکاری ملکیت قرار دینا ہے لیکن گلگت بلتستان جیسے متنازعہ علاقہ میں خالصہ سرکار کی بنیاد پر عوامی اراضیات کو حکومت کی ملکیت قرار نہیں دیا جا سکتا ہے لہذا اس قانون کے پاس ہونے کی صورت میں گلگت بلتستان میں تصادم اور بحران کی کیفیت پیدا ہو گی"۔

گلگت بلتستان مجوزہ لینڈ ریفارمز ایکٹ 2024 پر عوامی تحفظات کو سمجھنے سے قبل اس مجوزہ ایکٹ کی منشاء اور اہم خصوصیات کو سمجھنا ضروری ہے جو کہ مندرجہ ذیل ہیں۔

1۔ گلگت بلتستان کے لوگوں کو قابل تقسیم اراضیات پر ملکیتی حقوق دے کر اس زمین کا موثر طریقہ کار فراہم کرنا ہے جس سے گلگت بلتستان کے لوگ استفادہ حاصل کر سکے ، یہ اس قانون کا بنیادی منشاء بتایا گیا ہے۔ بادی النظر میں اس مجوزہ لینڈ رفارمز بل کا مقصد خالصہ سرکار اراضیات سیمت دیگر تمام اراضیات کو عوام میں تقسیم کرنا ہے لیکن اس مجوزہ قانون کے دفعات سے لگتا ہے اس قانون کا مقصد اس کے بلکل برعکس ہے۔

مثال کے طور پر اس بل میں ناقابل تقسیم اراضی کی تعریف میں گلگت بلتستان کی خالصہ اور غیر خالصہ تمام اراضیات شامل ہیں۔ مثلا اس مجوزہ ایکٹ کی دفعہ نمبر 2 میں لکھا گیا ہے کہ "ناقابل تقسیم اراضیات میں قدرتی جنگلات، دریا، ندیاں، نالہ جات، نہریں، تالاب، کنویں اور راستے جو ذیلی اراضی تقسیمی بورڈ کے ذریعے متعین کئے گئے ہیں اس کے علاوہ پہاڑ، موسمی چراگاہیں، اور وہ علاقے جو فلحال قانون یا ضابطہ کے تحت ناقابل تقسیم ہیں اس کے ساتھ کھیل کے میدان، لیز شدہ اراضیات اور ایسی اراضیات جو ماحولیاتی لحاظ سے اہم ہے ناقابل تقسیم ہے، نیز سڑکیں، شاہراہ عام کھیل کے میدان، قبرستان، مذہبی عبادت گاہیں، اجتماعات کے لئے مخصوص مقامات ، آثار قدیمہ اور ورثہ کے مقامات اور عام استعمال کے لیے مخصوص مقامات، ذیلی اراضی تقسیمی بورڈ کی طرف سے تقسیم سے قبل لوگوں کے اجتماعی فائدہ کے لیے مختص کیا گیا رقبہ ، سرکاری اراضی، قابل تقسیم اراضی یا اس کا کوئی حصہ جس سے گلگت بلتستان تقسیم اراضی بورڈ میں ڈویزنل فورم کے ذریعے ضلعی تقسیمی بورڈ کی سفارشات پر نامزد کیا گیا ہے تاکہ اجتماعی فایدہ کے لیے اس کی مخصوص قیمت کی وجہ سے ناقابل تقسیم اراضی کے طور پر محفوظ کیا جائے۔

اس مجوزہ قانون میں زمین کی تعریف میں لیز شدہ اراضیات کو بھی شامل کیا گیا ہے اس وقت پورے گلگت بلتستان میں ہزاروں مربع کلومیٹرز ایریا/ پہاڑ وغیرہ لیز پر دئے گئے ہیں، ان تمام لیز شدہ اراضیات یا پہاڑوں کو قانونی تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔۔

2۔ اس مجوزہ ایکٹ میں 1978 سے اب تک جتنی اراضیات حکومت، وفاقی حکومت یا مختلف اداروں کو الاٹ کیا گیا ہے ان کو قانونی قرار دیا گیا ہے۔ واضح رہے گلگت بلتستان میں عوام اور سرکار کے درمیان ان عوامی ملکیتی اراضیات کی ملکیت پر مختلف عدالتوں میں کئی مقدمات بھی زیر سماعت ہیں اور کئی مقدمات میں عدالتوں سے فیصلہ بھی صادر ہو چکے ہیں لیکن زیر اپیل مقدمات کی وجہ سے عملدرآمد نہیں ہونے کی وجہ سے عوام مختلف اوقات میں احتجاج کرتے رہتے ہیں۔

3۔ یہ کہ مجوزہ لینڈ ریفارمز بل دراصل بااثر افراد/ اتھارٹیز کو تحفظ دیتا ہے کیونکہ اس قانون کے پاس ہونے کی صورت میں سال 1978 سے اب تک انتقال شدہ تمام اراضیات کو قانونی تحفظ حاصل ہوگی مثال کے طور پر اس مجوزہ ایکٹ کے باب دوم میں لکھا گیا ہے کہ اس قانون کے تحت کام کرنے والا کوئی افسر یا اتھارٹی کسی بھی عدالت میں ایسی کارروائیوں کے لئے جوابدہ نہیں ہوگا وہ اس ایکٹ کے تحت کسی بھی ایسے افسر یا اتھارٹی کے خلاف کسی کورٹ میں مقدمہ دائر نہیں کر سکیں گے اور انہیں اس ایکٹ کے تحت استثنا حاصل ہوگا۔

4۔ اس ایکٹ کے تحت کلکٹر اور زمین کا تقسیمی بورڈ سیاہ و سفید کے مالک ہوں گے۔ ایک کلکٹر عوام کو ان کی زمین کی ملکیت کا سند شرائط کے تحت دے گا اور جب چاہے ختم کرے گا۔ مثلا اس ایکٹ کے دفعہ 12 کے ذیلی دفعہ چار کے تحت کلکٹر کے پاس اختیار ہے کہ وہ سند ملکیت کو منسوخ کر دے اگر بیان کردہ شرائط اور پابندیوں کی خلاف ورزی کی گئی ہو۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ایکٹ میں ان شرائط کا کوئی ذکر نہیں ہے جن کے تحت کلکٹر سند ملکیت جاری کرنے اور ختم کرنے کا مجاز ہے۔

5۔ اس مجوزہ ایکٹ کے دفعہ 18 کے تحت سول عدالتوں کے اختیار سماعت پر پابندی لگا کر کلکٹر کو مکمل اختیارات تفویض کئے گئے ہیں جو کہ بنیادی اصول انصاف کے خلاف ہے اور ایسا قانون آئین پاکستان کے آرٹیکل 10A کی بھی صریحا خلاف ورزی ہے۔
اہم سوال یہ ہے کہ زمینوں کی ملکیت پر حکومت کے ساتھ مقدمہ ہو اور کلکٹر بطور جج حکومت کے خلاف کس طرح فیصلہ کرے گا؟ حالانکہ یہ لا اف نیچرل جسٹس کا بنیادی اصول ہے کہ کوئی بھی شخص اپنے مقدمہ میں خود جج نہیں بن سکتا ہے۔

6۔ یہ کہ مجوزہ ایکٹ پاس ہونے کی صورت میں اس قانون کے تحت کام کرنے والے عملہ محکمہ مال قانون کی گرفت سے ماورا ہو جایئں گے، کسی عدالت میں ان کے خلاف دیوانی مقدمہ دائر نہ ہو گا۔

7۔ غیر قانونی طور پر فروخت کرنے والوں کا اس بل میں تذکرہ ہے مگر غیر قانونی طور پر مل ملاپ کرکے ہزاروں کنال عوامی اراضیات اپنے نام انتقال کرانے والے افراد سے یہ اراضیات واپس لینے کا کوئی فارمولا نہیں دیا گیا ہے۔

8۔ گلگت بلتستان میں settle اور unsettled علاقہ جات پر اس قانون کا یکساں اطلاق ہوگا۔ حالانکہ دیامر، ہنزہ نگر اور غذر میں خالصہ سرکار نامی کوئی اراضیات موجود نہیں ہیں۔ اس کے باوجود اس مجوزہ ایکٹ کے ذریعے وہاں کے پہاڑ مدینات ، جنگلات، چراگاہوں اور بنجر اراضیات پر قبضہ کے لیے دروازہ کھولا گیا ہے۔

9۔ گاؤں کی کمیٹیوں میں ڈی سی اپنے مرضی کے اشخاص لے گا۔ بجائے کہ ہر گاوں سطح پر کمیٹی ہو مگر صرف نمبردار کے علاوہ کوئی نمائندگی نہیں ہے اس کے ساتھ علاقہ کے منتخب ممبر کو کلکٹر کے نیچے بطور ممبر رکھا گیا ہے۔

10۔ سب سے اہم بات اس مجوزہ ایکٹ پر عوامی سطح پر بچث و مباحثہ نہیں کیا گیا ہے اور یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ گلگت بلتستان میں کون سی اراضیات خالصہ سرکار ہیں؟ اور 1978 سے اب تک کس ادارے کو کتنی اراضیات انتقال کیا گیا ہے؟ اس ایکٹ کے دفعہ 2 میں سرکاری اراضی کی تعریف یوں بیان کی گئی ہے سرکاری اراضی سے مراد وہ زمین ہے جو حکومت یا کسی وفاقی حکومت کے محکمہ ادارے یا اتھارٹی کو الاٹ کی گئی ہو یا حاصل کی گئی ہو یا خریدی گئی ہو یا لیز پر دی گئی ہو یا اس کے قبضے میں ہو یا جو بندوبستی ضلع کے ریوینو ریکارڈ میں درج شدہ ہو یعنی اس ایکٹ کا مقصد ان اراضیات کو تحفظ دینا ہے جن پر عوام اور سرکار میں تنازعات موجود ہیں۔

11۔ ہر موضع کے اندر کئی پتیاں/گاوں ہوتے ہیں اور ہر گاوں یا پتی کی موضع کے اندر بھی اپنی اپنی حدود ہوتی ہے شاملات دہ بھی ہرگاوں/پتی کی الگ الگ ہوتی ہے لیکن مجوزہ ایکٹ میں حدود کا زکر یا تعین نہیں کیا گیا ہے جس سے موضع کے اندر تنازعات مزید بڑھیں گے۔

12۔ اس مجوزہ بل کے تحت گرین کمپنی کو لیز پر دی گئی تمام اراضیات کو قانونی تحفظ حاصل ہوگی جس پر حالیہ مہینوں میں پورے گلگت بلتستان بالخصوص بلتستان ریجن میں سخت احتجاج ریکارڈ کرایا گیا تھا۔

لہذا اس مجوزہ ایکٹ کی ان خصوصیات سے صاف پتہ چلتا ہے کہ اس قانون کا بنیادی مقصد و منشاء کیا ہے اس لئے ضروری ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام بالخصوص حکومتی ممبران کو اس قانون کو غور سے پڑھنے کی ضرورت ہے اور اس قانون کا از سر نو جائزہ لینے کی اشد ضرورت ہے تاکہ عوامی تحفظات کو دور کیا جائے اور عوامی مفادات کا تحفظ ہو سکے،

کیوں کہ اس وقت پورے گلگت بلتستان میں اس مجوزہ ایکٹ پر شدید تشویش اور تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے مثلا مورخہ 26 اکتوبر 2024 کو بلتستان بار ایسوسی ایشن نے اس متنازعہ مجوزہ ایکٹ کے خلاف ایک متفقہ قرارداد پاس کی ہے " شرکاء اجلاس نے متفقہ طور پر مذکورہ بل کو گلگت بلتستان کے عوامی حقوق سے یکسر متصادم قرار دے کر مسترد کیا ہے۔ اجلاس میں متفقہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگر گلگت بلتستان کے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بنا یہ بل اسمبلی میں پیش ہوتا ہے یا پاس ہونے کی صورت میں عوام کو متحرک کرکے عوامی تحریک کا آغاز کرینگے، مذکورہ بل کو اس کی موجودہ صورت میں نوتوڑ رول سے بھی بھیانک قرار دیا گیا۔ وکلاء نے مذکورہ بل کو عوام کی بجائے سرکاری مشینری کے مفاد میں قرار دے کر مسترد کیا کیونکہ بل میں عوامی مفاد کو ترجیح دینے کے بجائے کلکٹر کو وائسرائے بنانے کی کوشش کی گئی ہے، نیز کلکٹر زمینوں کو خود تقسیم کرے گا اور اور خود فیصلہ کرے گا جو کہ حتمی ہوگا جس کے خلاف کسی دیوانی عدالت میں قانونی چارہ جوئی نہیں ہوگی۔

اجلاس میں متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ قابل تقسیم اور نا قابل تقسیم اراضی اور گورنمنٹ لینڈ کی آڑ میں پورے گلگت بلتستان کی عوامی ملکیتی چراگاہوں اور ملکیتی بیرون لین اندرون لین اراضیات جو کہ عوام کے آباو اجداد نے آباد کی ہوئی ہے کو حکومتی قبضے میں لینے کیلئے مذکورہ بل ایک سازش ہے۔ مذکورہ بل میں حکومت کی جانب سے بلتستان کے عوامی چراگاہوں ،پہاڑوں اور میدانوں کو جو غیر مقامی افراد کو لیز پر دیا ہوا ہے ان کو تحفظ دینے کی کوشش کی گئی ہے جو کہ عوامی مشترکہ حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے"۔

بقول قائد حزب اختلاف گلگت بلتستان اسمبلی میثم کاظم گلگت بلتستان کی تمام اراضیات کے مالک یہاں کے مقامی باشندے ہیں، اس لئے تمام بنجر اراضیات، جنگلات، پہاڑ،چراگاہوں، مدینات، تالاب جھیلوں، اور تمام قابل تقسیم اور نا قابل تقسیم اراضیات کی ملکیت گلگت بلتستان کی رواجی قوانین کے تحت عوام کو دی جائے البتہ اگر حکومت کو اراضیات کی ضرورت ہے تو وہ مروجہ قانون لینڈ ایکوزیشن ایکٹ کے تحت عوام کو معاوضہ ادا کرکے زمین حاصل کرے نہ کہ خالصہ سرکار اراضیات کو حکومت کی ملکیت قرار دے کر اپنی غیرقانونی قبضہ کو دوام بخشنے اس طرح کے اقدامات سے گلگت بلتستان میں بحران اور تصادم کی کیفیت پیدا ہوگی۔

اس مجوزہ قانون کا بغور جایزہ لینے کے بعد یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس قانون کا واحد مقصد گلگت بلتستان کی تمام خالصہ سرکار اراضیات کو عوامی ملکیت ڈیکلر کرنے کی بجائے جنگلات، پہاڑ ، مدینات، چراگاہوں اور تمام لیز شدہ اراضیات کو ناقابل تقسیم قرار دے کر حکومت کی تحویل میں دینا ہے نیز 1978 سے اب تک عوامی مشترکہ اراضیات سے کی گئی غیر قانونی انتقالات کو قانونی تحفظ فراہم کرنا ہے، اور اس قانون کی آڑ میں unsettled علاقہ جات جہاں خالصہ سرکار اراضیات کا کوئی وجود نہیں ہے یعنی دیامر ہنزہ نگر اور غذر ان علاقوں کے وسائل اور اراضیات پر حکومتی گرفت کو مضبوط بنانا اور اس کے لئے قانونی جواز فراہم کرنا ہے۔

فیڈرل پبلک سروس کمیشن نے سی ایس ایس امتحانات 2023 کا اعلان کردیا،گلگت بلتستان سے دو امیدوار کامیاب۔ایف پی ایس سی سے جاری...
04/05/2024

فیڈرل پبلک سروس کمیشن نے سی ایس ایس امتحانات 2023 کا اعلان کردیا،گلگت بلتستان سے دو امیدوار کامیاب۔

ایف پی ایس سی سے جاری نتائج کے مطابق سی ایس ایس امتحانات میں مجموعی طور پر 13008 امیدواروں نے حصہ لیا،جن۔میں سے تحریری امتحانات کے بعد 410 امیدوار کامیاب قرار پائے۔

کامیاب امیدواروں کے انٹرویوز کے بعد 386 امیدوار کامیاب قرار دیئے گئے جن میں 234 مرد اور 152 خواتین امیدوار شامل تھیں،اس طرح مجموعی طور پر کامیاب امیدواروں کی شرح 2.96 فیصد رہی۔

ایف پی ایس سی نے 386 کامیاب امیدواروں میں سے میرٹ کے مطابق 210 امیدواروں کی تعیناتیوں کےلئے سفارش کی ہے جن میں 126 مرد اور 84 خواتین شامل ہیں۔

گلگت(خصوصی رپورٹ)سنٹرل جیل مناور گلگت عملہ و اعلیٰ حکام مبینہ غفلت و لاپرواہی، بروقت علاج کی سہولت کی عدم فراہمی کی وجہ ...
21/12/2023

گلگت(خصوصی رپورٹ)سنٹرل جیل مناور گلگت عملہ و اعلیٰ حکام مبینہ غفلت و لاپرواہی، بروقت علاج کی سہولت کی عدم فراہمی کی وجہ سے کشمیر سے تعلق رکھنے والے قیدی انتقال کرگئے۔

خیال رہے مناور جیل بھی تاریخ کا بد نام زمانہ اور انسان خور جیل ثابت ہورہا ہے اوت اس سے قبل بھی خودکشی سمیت کئی ایسے واقعات رونماء ہوچکے ہیں۔ جبکہ اس جیل میں کسی ذمہ دار حکام کا رشتہ اگر بڑے سے بڑا جرم بھی کرکے جائے تو وہ اس لئے خالہ جی کا گھر بن جاتا ہے اور غریب اور جھوٹے الزام میں قید شخص کےلئے یہ جیل نہیں بلکہ بدنام زمانہ گونتاناموبوے جیل بن جاتا ہے۔

21/12/2023

گلگت:بسین تھانہ میں SHO نہیں بلکہ ایک قصائی ہے آج چار دنوں سے میرے بھائی پر تشدد کیا جارہا ہے ذاتیات کے بنیاد پر ایک نا معلوم درخواست پر میرا بھائی کا آج تک گلگت بلتستان کے کسی بھی تھانہ میں کسی بھی قسم کا الزام یا کوئی کرمنل ریکارڈ نہیں ہے ایس ایچ او اور اس کی ٹیم مجھے میرے بھائی سے ملنے نہیں دیتے ہے میرا بھائی ایک تعلیم یافتہ اور برسر روزگار ہے اور میرا گھر اور میرا خاندان کسی بھی چیز کے لیے مجبور نہیں ہے اللہ پاک کا دیا ہوا سب کچھ ہے مگر پولیس ہمارے ذاتی کچھ ایشوز کو لیکر میرے بھائی پر تشدد کررہی ہے جتنا تشدد میرا بھائی کے اوپر ہوا اس سے پاکستان میں جتنے کیسس ہے وہ تو دن رات کی مار سے اقرار کریگا چیف سیکٹری آئی جی پی ڈی آئی جی اور ڈپٹی کمشنر نوٹس لیکر صرف میرے بھائی کو انصاف نہیں بلکہ جو تشدد میرے بھائی کے ساتھ ہوا اس کا بھی آزالہ کرے میرے والد اس وقت تبلیغ جماعت کے ساتھ بلوچستان میں ہےاور ایک بھائی پولیس میں ہے اور پھنڈر میں ڈیوٹی میں میرے گھر اور خاندان کو انصاف ملنا چاہیے
تیمور اقبال والد ریٹائر پولیس اسسٹنٹ سب انسپکٹر جاوید اقبال

21/12/2023

اسلام آباد: گلگت بلتستان کے حق پرست رہنماء و چیئر مین عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان کامریڈ باباجان بلوچستان کے علاقہ تربتتربت سے اسلام آباد تک کی جانے والی یکجہتی مارچ سے یکجہتی کا مظاہرہ کررہے ہیں اور اس موقع پر اد تحریک کی سربرہ ماہ رنگ بلوچ گلگت بلتستان کی ثقافتی ٹوپی پہنا رہے ہیں ۔

16/12/2023

معروف سماجی کارکن، ایکٹیوسٹ ودانشور کا وزیر اعظم پاکستان کے پانچ جھوٹ اور ایک سچ والی تقریر کا پوسٹ مارٹم

گزشتہ ہفتے نگران وزیر اعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ نے آغا خان یونیورسٹی کراچی میں طلبہ و طالبات سے خطاب کیا۔ سوال جواب کے سیشن میں گلگت بلستان سے تعلق رکھنےوالے طالب علم نے گلگت بلتستان میں جاری نوآبادیاتی جبر سمیت اہم عوامی تحفظات کو بطور سوال سامنے رکھا جس کے بعد کاکڑ صاحب نے کنفیوژن میں کئی ایک تاریخی جھوٹ بولے۔ عنایت بیگ کا پوڈکاسٹ دیکھئے، جہاں وہ وزیر اعظم پاکستان کی جوابی تقریر سے 5 بڑے جھوٹ کا پوسٹ مارٹم کر رہے ہیں۔

مکمل ویڈیو دیکھنے کے لئے یوٹیوب لنک پر کلک کریں۔
https://youtu.be/88LVWb50Qsc

15/12/2023

غذر: عوامی کمیٹی پنیال کے زیر اہتمام گاہکوچ میں سانحہ ہڈور اور گندم سبسڈی کے خاتمہ کے خلاف احتجاجی جلسہ، لوگوں کی بڑی تعداد میں شرکت

گلگت( نامہ نگار) گلگت بلتستان کی معروف و صف اول کی گائنا کالوجسٹ ڈاکٹر صائمہ کرن نے طب کی دنیا کا معروف بین الاقوامی ادا...
14/12/2023

گلگت( نامہ نگار) گلگت بلتستان کی معروف و صف اول کی گائنا کالوجسٹ ڈاکٹر صائمہ کرن نے طب کی دنیا کا معروف بین الاقوامی ادارہ رائل کالج آف او اینڈ جی لندن (Royal College of O&G Londan)سے ماہر امراض نسواں کا امتحان پاس کرکے گلگت بلتستان کی پہلی ڈاکٹر ہونے کا عزاز اپنے نام کرلیا ۔

خیال رہے اس سے قبل ڈاکٹر صائمہ کرن کو کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان(CPSP) نے شعبہ گائنی میں گلگت بلتستان کےلئے پہلی سپروائزر ایف سی پی ایس(FCPS) ٹریننگ کےلئے نامز کرکے سرٹیفیکیشن کردیا ہے۔

یاد رہے ڈاکٹر صائمہ کرن معروف کاڈک اسپیشلسٹ(یعنی دل کے امراض کے ماہر) ڈاکٹر اعجاز ایوب کی اہلیہ ہیں اور ان کا تعلق وادی ہنزہ شناکی کے علاقہ خانہ آباد سے ہے۔

گلگت( نامہ نگار) گلگت بلتستان کی معروف و صف اول کی گائنا کالوجسٹ ڈاکٹر صائمہ کرن نے طب کی دنیا کا معروف بین الاقوامی ادارہ رائل کالج آف او اینڈ جی لندن (Royal College of O&G London)سے ماہر امراض نسواں کا امتحان پاس کرکے گلگت بلتستان کی پہلی ڈاکٹر ہونے کا عزاز اپنے نام کرلیا ۔

خیال رہے اس سے قبل ڈاکٹر صائمہ کرن کو کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان(CPSP) نے شعبہ گائنی میں گلگت بلتستان کےلئے پہلی سپروائزر ایف سی پی ایس(FCPS) ٹریننگ کےلئے نامز کرکے سرٹیفیکیشن کردیا ہے۔

یاد رہے ڈاکٹر صائمہ کرن معروف کاڈک اسپیشلسٹ(یعنی دل کے امراض کے ماہر) ڈاکٹر اعجاز ایوب کی اہلیہ ہیں اور ان کا تعلق وادی ہنزہ شناکی کے علاقہ خانہ آباد سے ہے۔

سانحہ چلاس ہڈر کا ایک اور زخمی چل بسا، جان بحق افراد کی تعداد 12 ہوگئی جبکہ دو ہفتے ہونے کے باوجود سیکیورٹی ادارے اور پو...
14/12/2023

سانحہ چلاس ہڈر کا ایک اور زخمی چل بسا، جان بحق افراد کی تعداد 12 ہوگئی جبکہ دو ہفتے ہونے کے باوجود سیکیورٹی ادارے اور پولیس مجرموں کا سراغ لگانے میں مکمل ناکام

سانحہ چلاس ہڈر کا ایک اور زخمی چل بسا، جان بحق افراد کی تعداد 12 ہوگئی جبکہ دو ہفتے ہونے کے باوجود سیکیورٹی ادارے اور پولیس مجرموں کا سراغ لگانے میں مکمل ناکام

دیامر(نامہ نگار) چلاس کے نواحی علاقے ہڈور کے مقام پر انسانی وحشیت کے شکار ایک اور زخمی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے اور اس سانحہ میں جان بحق افراد کی تعداد 12 ہوچکی۔

دہشت گرد حملے میں شدید زخمی ہونے والے رحمت حسن سانحہ ہڈر کے دوران شدت پسندوں کے شدید فائرنگ کا شکار ہوکر شدید زخمی ہوچکے تھے اور ہسپتال میں گزشتہ دو ہفتوں سے موت اور زندگی کی کشمکش میں زیر اعلاج تھے جو آج اپنے خالق حقیقی سے جاملے جبکہ مرحوم کا جوان سال بیٹا اس دہشت گرد حملے میں پہلے ہی جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

خیال رہے گزشتہ دو ہفتے یعنی 2 دسمبر 2023 کو دیامر کے ہیڈ کورٹر چلاس کے نواحی علاقہ ہڈور میں شاہرہ قراقرم کے مقام پر شدت پسندوں کی شدید فائرنگ سے موقع پر ہی 8 جبکہ زخمی ہونے والوں میں سے ابھی تک کل 12 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جن میں سے کئی جان بحق ہونے والے افراد کا تعہق ایک ہی گھرانے سے ہے۔

دوسری جانب پاکستانی سیکیورٹی ادارے، پاک فوج، پولیس وغیر دو ہفتے گزر جانے کے باوجود مجروں کا کوئی سراغ لگانے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں جبکہ گلگت بلتستان ایف سی این اے کے کمانڈر و صوبائی حکومت دیامر میں جرگہ کروانے میں مصروف نظر آرہی ہے۔

11/12/2023

سانحہ ہڈور پہ ہمیں سیکیورٹی اداروں سے بریفنگ چاہئے، حکومت کو سسکتے انسانی لاشوں سے زیادہ بورڈ آف انوسمنٹ کی فکر ہے، اپوزیشن لیڈر کاظم میثم

مجھے چلاس میں کمانڈروں نے یرغمال بنایا تھا، کرنل ریٹائرڈ عبیداللہ بیگ

11/12/2023

ہم اس تحریک التوء کو حکومت کی جانب سے التواء میں ڈالنے کی خواہاں نہیں ہیں، جب تک انسانی جان کی سسکتے بلکتے انسانی زندگیوں کی بات پوری نہیں ہوگی ہم اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ کرتے ہیں ۔

اپوزیشن ممبر اسمبلی جاوید منوا کا خطاب کے بعد باائیکاٹ

11/12/2023

اسلام آباد: عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان کے چیرمین کامریڈ بابا جان کو بنیادی انسانی حقوق اور گلگت بلتستان کے قومی سوال کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان میں نظریاتی سیاست پر کام کرنے کی وجہ سے دس سال جیل کاٹنا پڑا ۔

جس پر ہیومن رائٹس کونسل آف پاکستان نے اس کی قربانی کو سراہتے ہوئے انہے ایوارڈ سے نوازا ۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کامریڈ باباجان نے اس ایوارڈ کو اپنے ماں باپ اور گلگت بلتستان خصوصاً ہنزہ کے غریب عوام اور گلگت بلتستان کے صحافی و لکھاری حضرات کے نام کر دیا ۔

اے پی ایس جوٹیال گلگت کے طلبہ کی جانب سے اپنے اساتذہ کے حق میں احتجاج کرنے پر سکول انتظامیہ کی جانب سے بچوں پر ایف آئی آ...
10/12/2023

اے پی ایس جوٹیال گلگت کے طلبہ کی جانب سے اپنے اساتذہ کے حق میں احتجاج کرنے پر سکول انتظامیہ کی جانب سے بچوں پر ایف آئی آر کرنے کی دھکمی، پولیس کو گرفتار کےلئے بجھوا کر ٹارچر کرنے کی کوشش، ذرائع

اسلام آباد: گلگت بلتستان کے معروف حق پرست رہنماء کامریڈ باباجان کو ہیومن رائٹس کونسل آف پاکستان کی جانب سے ہیومن رائٹس ا...
09/12/2023

اسلام آباد: گلگت بلتستان کے معروف حق پرست رہنماء کامریڈ باباجان کو ہیومن رائٹس کونسل آف پاکستان کی جانب سے ہیومن رائٹس ایوارڈ 2023 کےلئے نامزد کردیا گیا۔

ہیومن رائٹس کونسل آف پاکستان کے سوشل میڈیا پیج پہ یہ اعلان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عالمی یوم انسانی حقوق کے موقع پر 10 دسمبر 2023 کو دن 12 بجے پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس اسلام آباد مءں میں تقریب کے موقع پر اس ایوارڈ سے نوازا جائے گا۔

یاد رہے کامریڈ بابا جان گلگت بلتستان کی تاریخ کے واحد سیاسی رہنماء ہیں جنہوں نے انسانی بنیادی حقوق کےلئے 10 سال سیاسی قیدی کے طور پر جیل کی پابندیاں جیلی ہیں۔

کامریڈ بابا جان کو 2012 ء کو ہنزہ علی آباد کے مقام پر متاثرین عطاء آباد حادثہ کی جانب سے احتجاج کرنے پر پولیس کی جانب سے فائرنگ کرکے دو افراد کو شہید کرنے کے بعد گراو جلاو کا جھوٹا الزام لگا کر دس سال کےلئے پابند سلاسل کیا گیا تھا، جبکہ عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے 2014 کی تحریک کو ہنزہ نگر سے لیڈ کرکے گندم سبسڈی مطالبات کو منوانے میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔

Address

Amirshah Market, Jutial
Gilgit
15100

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Gilgit Baltistan Today posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Gilgit Baltistan Today:

Share