GB Express News

GB Express News گلگت بلتستان کی آواز جی بی ایکسپریس نیوز

ایک دن سابق وزیراعلیٰ خالد خورشید کے پاس رحمان دریلو کی قیادت میں انصاف اسٹوڈنٹ فیڈریشن کا ایک وفد ملاقات کے لیے آیا ۔خا...
12/12/2025

ایک دن سابق وزیراعلیٰ خالد خورشید کے پاس رحمان دریلو کی قیادت میں انصاف اسٹوڈنٹ فیڈریشن کا ایک وفد ملاقات کے لیے آیا ۔

خالد خورشید، جو میرے لیے انتہائی قابلِ احترام ہیں، ان سے نوجوانوں نے سوال کیا کہ اتنے سارے کوآرڈینیٹرز بھرتی ہو رہے ہیں، ہماری باری کب آئے گی؟

اس وقت خالد خورشید کی بے بسی دیکھنے کے قابل تھی۔ انہوں نے کہا کہ بہت سارے کوآرڈینیٹرز کو میں جانتا بھی نہیں ہوں۔

انہوں نے پوچھا کہ پھر یہ بھرتیاں کون کرتا ہے؟

خالد خورشید نے جواب دیا: اوپر سے آتی ہیں۔
ایک لڑکے نے فوراً سوال کیا: آپ سے اوپر بھی کوئی ہے؟
خالد خورشید نے ہنستے ہوئے کہا: ہمیں چلانے والے اور لانے والے جوٹیال میں بیٹھے ہیں۔

اسٹیبلشمنٹ سے کون سا سیاستدان ہے جو مستفید نہ ہوا ہو — آنکھوں دیکھا حال، قسط نمبر 1

راجہ حسین راجوا
بیورو چیف، روزنامہ گلگت بلتستان ایکسپریس

اوشکھنداس اور جلال آباد یوتھ نے اوشکھنداس روڈ پر جاری تارکول کے اہم عوامی منصوبے میں مداخلت پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ...
12/12/2025

اوشکھنداس اور جلال آباد یوتھ نے اوشکھنداس روڈ پر جاری تارکول کے اہم عوامی منصوبے میں مداخلت پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مخالف عناصر کی جانب سے کام کو تین گھنٹے تک رکوانا علاقے کی ترقی کے خلاف کھلی سازش اور عوامی مفاد سے سنگین دشمنی ہے۔
یوتھ کے مطابق برسوں بعد شروع ہونے والے اس ضروری منصوبے کو دانستہ طور پر روک کر عوام کو مشکلات میں دھکیلا جا رہا ہے، جو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔اوشکھنداس یوتھ نے سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہاہے کہ
"بغیر اسسٹنٹ کمشنر اور مجسٹریٹ کی موجودگی کے تارکول پلانٹ کا کام رکوانے والوں کے خلاف فوری اور سخت قانونی کارروائی کی جائے۔ عوامی ترقیاتی منصوبے کسی فرد یا مخصوص گروہوں کے دباؤ پر نہیں رکنے چاہئیں

ایک ہفتے تک جٹیال میں بلا تعطل تارکول کا کام جاری رہا،
سکار کوئی میں بھی تارکول بچھایا گیا۔لیکن اس دوران ڈی اے کے ذمہ داران کو نہ دھواں نظر آیا، نہ ماحولیاتی آلودگی یاد آئی۔
حیران کن طور پر جب حلقہ نمبر 3 میں عوامی فائدے کے لیے وہی کام شروع ہوا تو اچانک ان کی "ماحولیاتی حساسیت" جاگ اٹھی۔
یہ طرزِ عمل صاف ظاہر کرتا ہے کہ مسئلہ ماحولیات نہیں، بغضِ حلقہ نمبر 3 ہے۔
اداروں کا یہ دوہرا معیار نہ صرف قابلِ مذمت ہے بلکہ عوامی حقوق پر سیدھا حملہ ہے۔

اوشکھنداس یوتھ نے کہا ہے کہ
"ترقیاتی کام روکنے کی ہر کوشش کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
علاقے کی ترقی کسی سازش یا دباؤ کے آگے نہیں رکے گی۔"
یوتھ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ تعمیراتی ٹیم کا ساتھ دیں اور علاقائی ترقی کے لیے متحد رہیں۔

ڈپٹی کمشنر گلگت:

کمشنر گلگت:

اسسٹنٹ کمشنر گلگت:

محکمہ ورکس گلگت بلتستان:

ای پی اے گلگت بلتستان:

اس بہادر ٹریفک پولیس اہلکار نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر مسلح شخص کو بروقت دبوچ کر جانیں بچائیں۔آج ذوالفقار آباد فیملی ...
09/12/2025

اس بہادر ٹریفک پولیس اہلکار نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر مسلح شخص کو بروقت دبوچ کر جانیں بچائیں۔
آج ذوالفقار آباد فیملی ہیلتھ کے پاس دو لڑائی کے دوران ایک فریق نے پستول سے گولی چلانے کی کوشش کی جس پر موقع پر موجود ٹریفک پولیس اہلکار نے مسلحہ شخص کو دبوج کر
جوٹیال تھانے کے حوالے کر دیا۔
ایسے بہادر اہلکاروں کی حوصلہ افزائی ضروری ہے۔

کراچی35ویں نیشنل گیمز کے ویمنز ہینڈبال ایونٹ میں کل تین مقابلے منعقد ہوئے۔ اہم میچ میں گلگت بلتستان کی خواتین کھلاڑیوں ن...
09/12/2025

کراچی
35ویں نیشنل گیمز کے ویمنز ہینڈبال ایونٹ میں کل تین مقابلے منعقد ہوئے۔ اہم میچ میں گلگت بلتستان کی خواتین کھلاڑیوں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سندھ کی ٹیم کو 2 کے مقابلے میں 7 گول سے شکست دے کر شاندار کامیابی حاصل کی۔
گلگت بلتستان کی ویمنز ٹیم نے میچ کے آغاز سے ہی بھرپور اعتماد اور بہترین ٹیم ورک کا مظاہرہ کیا۔ تیز رفتاری سے کیے گئے موثر پاسنگ اور مضبوط دفاع نے سندھ کی ٹیم کے لیے مشکلات پیدا کیں، جبکہ گول کیپر نے بھی اہم سیو کر کے فتح میں اہم کردار ادا کیا۔
# #

علاقے میں امن وامان کے لیے سوشل میڈیا کا مثبت استعمال ہم  سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے محکمہ اطلاعات حکومت گلگت بلتستان
09/12/2025

علاقے میں امن وامان کے لیے سوشل میڈیا کا مثبت استعمال ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے
محکمہ اطلاعات حکومت گلگت بلتستان

نگر۔سینئر نائب صدر پاکستان پیپلز پارٹی ضلع نگر جناب عباس علی نگری اور متوقع امیدوار پاکستان پیپلز پارٹی حلقہ چار غلام حس...
08/12/2025

نگر۔
سینئر نائب صدر پاکستان پیپلز پارٹی ضلع نگر جناب عباس علی نگری اور متوقع امیدوار پاکستان پیپلز پارٹی حلقہ چار غلام حسین جمو نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر میں ڈپٹی کمشنر نگر سے انکے آفس میں اہم ملاقات کی۔

ڈپٹی کمشنر نگر سے ضلع کو درپیش مسائل بالخصوص لینڈ کمپنسیشن ریوائز سمیت دیگر اہم ایشوز پر سیر حاصل گفتگو ہوئی۔

کیپٹن ضمیر عباس چوک کے علاوہ تمام دھرنے 3 دنوں کے لیے مؤخرمرکزی انجمن امامیہ گلگت بلتستان
08/12/2025

کیپٹن ضمیر عباس چوک کے علاوہ تمام دھرنے 3
دنوں کے لیے مؤخر
مرکزی انجمن امامیہ گلگت بلتستان

معروف کاروباری و سماجی شخصیت راجہ نظیم الامین نے ہنزہ سے الیکشن لڑنے کا باضابطہ طور پہ اعلان کردیا۔ یاد رہے راجہ نظیم نگ...
07/12/2025

معروف کاروباری و سماجی شخصیت راجہ نظیم الامین نے ہنزہ سے الیکشن لڑنے کا باضابطہ طور پہ اعلان کردیا۔

یاد رہے راجہ نظیم نگراں اعلی کے لیے بھی سب فیورٹ کنڈیٹ کے طور پہ بھی سامنے آئے تھے۔

یہ گلگت بلتستان کی ایک توانا آواز ہیں نیشنل و انٹرنیشنل لیول پہ گلگت بلتستان کی نمائندگی کی ہے۔

راجہ نظیم نے رائل فاؤنڈیشن کے صدر کے طور پہ بھی اپنی خدمات دے چکے ہیں، ایک قابل اور معاملہ فہم شخصیت ہیں ایسے افراد کا سیاست میں آنا نیک شگون ہے۔

گلگت بلتستان نشنل بنک کے نادھندہ تاجروں کے لیے معزز عدالت سے انصاف کی اپیل ہے۔ رجب علی معزز عدالتِ عالیہ سے اپیل ہے قانو...
06/12/2025

گلگت بلتستان نشنل بنک کے نادھندہ تاجروں کے لیے معزز عدالت سے انصاف کی اپیل ہے۔ رجب علی

معزز عدالتِ عالیہ سے اپیل ہے قانون کی بالادستی اور انصاف کی فراہمی عدالت اور ریاستی اداروں کی بنیادی ذمہ داری ہے، مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان میں ایسے بااثر سیاستدان موجود ہیں جو اربوں روپے کے نادہندہ ہونے، بدعنوانیوں میں ملوث ہونے، حکومتی بینکوں سے کھربوں روپے کے قرضے لےکر زاتی اثر رسوخ سے معاف کرانے اور سرکاری واجبات کے عدم ادائیگی کے باوجود وہ لوگ آج بھی حکومتوں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔

نہ ان کی جائیدادیں ضبط ہوئیں، نہ انہیں تاحیات نااہل قرار دیا گیا، نہ ہی قومی خزانے سے لوٹی گئی رقوم کی وصولی ممکن ہو سکی بلکہ وہی لوگ آج ملک کے فیصلے کر رہے ہیں۔

پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے بڑے بڑے سیاسی خاندان شوگر ملوں، اسٹیل ملوں اور صنعتوں کے مالک ہیں۔ ان میں سے متعدد ایسے ہیں جن کے زمے صرف بجلی کے کروڑوں روپے واجب الادا بل ہیں، بینکوں کے اربوں روپے کے مقروض اور مختلف مالی بےضابطگیاں ان پہ ثابت شدہ ہیں۔ پاکشتان کا ایک ایک سیاستدان کا قرضہ پورے گلگت بلتستان کے مجموعی نادہندگان سے کہیں زیادہ ہے۔

گلگت بلتستان کے تاجر: ناانصافی کا شکار طبقہ
گلگت بلتستان ایک متنازع خطہ ہے جہاں کاروباری مواقع محدود اور معاشی وسائل کم ہیں۔ یہاں کے تاجروں نے 2005–2006 میں چین کے ساتھ کاروبار کےلیے نیشنل بینک سے اسلامی بینکاری نظام کے تحت نفع و نقصان کی شراکت (Musharaka) کی بنیاد پر 5، 5 کروڑ روپے کے قرضہ حاصل کیے۔ یہ تاجر 2010 تک باقاعدگی سے نشنل بنک کو اقساط ادا کرتے رہے ہیں۔

بدقسمتی سے 2010 میں عطا آباد جھیل بننے کے بعد شاہراہِ قراقرم ساڑھے3 سال تک بند رہا جس کی وجہ سے تاجروں کے کروڑوں روپے کا مال تباہ ہو گیا، تجارت مکمل رک گئی، اور یہ تمام تاجر یکدم دیوالیہ ہوگئے۔ یہ ایک قدرتی آفت تھی، بد نیتی نہیں۔

نیشنل بینک کا فرض تھا کہ ان تاجروں کو دوبارہ سہارا دیتا، ان کے نقصان کو تسلیم کرکے Restructuring کرتا، سود کم کرتا یا مزید مہلت دیتا۔ لیکن ایسا نہ ہو سکا، جس کے نتیجے میں یہ تاجر آج مالی، معاشی اور سماجی طور پر شدید مشکلات کا شکار ہو کر دیوالیہ ہیں۔
معززعدالتِ عالیہ سے اپیل
معزز عدالت سے دست بستہ اپیل ہے کہ نیشنل بینک کے تمام نادہندہ تاجروں کا سود مکمل طور پر معاف کیا جائے۔
جتنی رقم یہ تاجر اب تک سود سمیت جمع کر چکے ہیں، اسے اصل زر میں ایڈجسٹ کیا جائے۔ تاجروں سے صرف بنیادی اصل زر کی منصفانہ وصولی کا حکم دیا جائے۔
ان تاجروں کو انتخابات میں حصہ لینے سے نہ روکا جائے، تاکہ یہ معاشرتی اور معاشی طور پر باعزت زندگی گزار سکیں۔
چونکہ گلگت بلتستان ایک متنازع خطہ ہے، اس لیے یہاں کے متاثرہ تاجروں کو خصوصی ریلیف دیا جائے جیسا کہ عالمی قوانین میں متنازع خطوں کے لیے سہولیات موجود ہیں۔

یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے نہ تو بدنیتی سے قرض لیا، نہ رقم دبائی، نہ کوئی دھوکہ کیا۔ ان کی بربادی کا سبب قدرتی آفت اور نشنل بنک کی اہنی غفلت تھی۔ لہٰذا انصاف کا تقاضا ہے کہ پاکستان بھر میں اربوں شرکاری روپے معاف کروانے والے بااثر سیاستدانوں کی طرح گلگت بلتستان کے کمزور مگر ایماندار تاجروں کو بھی ریلیف دیا جاے۔
آخر میں معزز عدالت سے درخواست ہے کہ نیشنل بینک کے نادہندہ تاجروں کےلیے ایک منصفانہ، انسانی ہمدردی پر مبنی اور قانون کے عین مطابق رحم کا فیصلہ صادر کیا جائے تاکہ یہ لوگ دوبارہ معاشی استحکام حاصل کر سکیں اور اپنے خاندانوں کی کفالت کر سکیں۔
رجب علی
سیاسی و سماجی کارکن
گلگت بلتستان

این ایف سی ایوارڈ میں گلگت بلتستان کا حصہ، وقت کی سب سے بڑی ضرورتتحریر: محمد علی عالمگلگت بلتستان ایک ایسا خطہ ہے جو اپن...
06/12/2025

این ایف سی ایوارڈ میں گلگت بلتستان کا حصہ، وقت کی سب سے بڑی ضرورت

تحریر: محمد علی عالم

گلگت بلتستان ایک ایسا خطہ ہے جو اپنی اسٹریٹیجک اہمیت، قدرتی حسن، معدنی وسائل اور بڑے آبی ذخائر کے باوجود آج بھی مالی محرومی کا شکار ہے۔ سب سے بڑی حقیقت یہ ہے کہ اس خطے کا کوئی باقاعدہ اور مضبوط انکم سورس موجود نہیں۔ صنعت نہ ہونے کے برابر ہے، ٹیکس کا نظام محدود ہے، بڑے تجارتی مراکز قائم نہیں ہوسکے اور بڑی سطح کے معاشی ذرائع بھی ابھی تک وجود میں نہیں آئے۔ یہی وجہ ہے کہ گلگت بلتستان کی پوری مالیات وفاق سے آنے والی گرانٹس پر کھڑی ہے، اور یہ گرانٹس بھی اتنی محدود ہوتی ہیں کہ ترقیاتی ضروریات کے لیے کچھ باقی ہی نہیں بچتا۔

وفاق سے جو گرانٹ ملتا ہے وہ زیادہ تر نان ڈیولپمنٹ اخراجات میں استعمال ہو جاتا ہے۔ یعنی ملازمین کی تنخواہیں، وزراء اور اعلیٰ حکام کے مراعات، سرکاری انتظامی ڈھانچے کے اخراجات—یہ سب پورا کرنے میں ہی بجٹ ختم ہوجاتا ہے۔ تعلیمی ادارے وسائل سے محروم رہ جاتے ہیں، ہسپتال جدید سہولیات سے خالی رہتے ہیں، سڑکیں ادھوری رہتی ہیں، پانی اور بجلی کے مسائل میں اضافہ ہوتا ہے، روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر رہتے ہیں اور بنیادی انفراسٹرکچر مسلسل پچھڑتا چلا جاتا ہے۔ ایسے میں واضح طور پر محسوس ہوتا ہے کہ گلگت بلتستان کو اپنی معاشی بنیاد مضبوط کرنے کے لیے بڑے مالیاتی ڈھانچے میں شامل کرنا ناگزیر ہوچکا ہے۔

اسی پس منظر میں این ایف سی ایوارڈ میں حصہ گلگت بلتستان کے لیے محض ایک مطالبہ نہیں بلکہ ایک بنیادی ضرورت بن چکا ہے۔ پاکستان کے اندر مالی وسائل کی منصفانہ تقسیم کا جو نظام این ایف سی کے ذریعے چلتا ہے، اس میں آج تک گلگت بلتستان کی نمائندگی شامل نہیں کی گئی، حالانکہ اس خطے کی قومی اہمیت کسی دوسری اکائی سے کم نہیں۔ دفاعی لحاظ سے یہ علاقہ انتہائی حساس ہے، پاکستان کے بڑے ڈیم اسی خطے سے جڑے ہیں، ملک کے بڑے دریا یہاں کے گلیشیئرز سے جنم لیتے ہیں، سیاحت کی بنیاد یہی علاقہ ہے اور قراقرم ہائی وے ملک کی معاشی شہہ رگ شمار ہوتی ہے۔ اتنے اہم علاقے کو این ایف سی ایوارڈ سے باہر رکھنا نہ صرف معاشی ناانصافی ہے بلکہ اس کے مستقبل کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔

آج جب گلگت بلتستان میں الیکشن کا موسم ہے، سیاسی جماعتیں دعووں اور وعدوں کے ساتھ عوام کے سامنے ہیں، ایسے میں یہاں کے لوگوں کا سب سے بڑا اور بنیادی مطالبہ این ایف سی میں شمولیت ہونا چاہیے۔ کیونکہ جب تک گلگت بلتستان کو قومی مالی ڈھانچے میں برابر کی حیثیت نہیں ملتی، یہاں کی ترقی کے تمام وعدے صرف بیانات تک محدود رہیں گے۔ این ایف سی میں حصہ ملنے سے خطے کی ترقیاتی صلاحیت کئی گنا بڑھ سکتی ہے، تعلیم، صحت، توانائی، سیاحت، ماحول، روزگار اور ہائیڈرو پاور جیسے شعبوں میں حقیقی اور دیرپا تبدیلی ممکن ہو سکتی ہے۔

وقت کا تقاضا ہے کہ سیاسی جماعتیں صرف نعرے نہ لگائیں بلکہ این ایف سی ایوارڈ کو اپنے انتخابی منشور اور پالیسیوں کا بنیادی ستون بنائیں۔ وفاقی سیاسی جماعتوں کے ذمہ داران کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس اہم مطالبے کو اپنی جماعتی پالیسی اور منشور کا حصہ بنائیں اور اس کے عملی نفاذ کے لیے کردار ادا کریں۔ اسی طرح گلگت بلتستان کا ہر فرد اس مطالبے کو مضبوط آواز کے ساتھ اٹھائے، کیونکہ یہ مطالبہ صرف سیاسی نہیں بلکہ معاشی مستقبل، عوامی فلاح اور خطے کے دیرپا استحکام کا تقاضا ہے۔

آخرکار این ایف سی میں شمولیت ہی وہ راستہ ہے جو گلگت بلتستان کو معاشی مضبوطی، بااختیاری اور حقیقی ترقی کی منزل تک لے جا سکتا ہے۔ جب تک یہ بنیادی حق نہیں ملتا، ترقی کے سارے خواب ادھورے رہیں گے اور محرومی کی یہ کہانی یونہی جاری رہے گی۔

* جج بینکنگ کورٹ جسٹس ملک عنایت الرحمن گلگت بلتستان چیف کورٹ کا محمد علی اختر، جاوید حسین ، شخ محمد اور اظہر حسین منوا ء...
06/12/2025

* جج بینکنگ کورٹ جسٹس ملک عنایت الرحمن گلگت بلتستان چیف کورٹ کا محمد علی اختر، جاوید حسین ، شخ محمد اور اظہر حسین منوا ء سمیت دیگر نیشنل بینک کے نادہندگان کے خلاف سخت فیصلہ؛ نادہندگان کو بطور امیدوار انتخابی عمل سے روکنے کا حکم ۔۔۔۔ ڈپٹی کمشنرز کو جائیداد ضبط اور رپورٹ سمیت پیش کی ہدایت*

گلگت (پ ر)بینکنگ کورٹ گلگت بلتستان چیف کورٹ کے معزز جسٹس ملک عنایت الرحمٰن نے نیشنل بینک آف پاکستان کی جانب سے دائر درخواست پر اہم اور اصولی نوعیت کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے محمد علی اختر، جاوید حسین ، شخ محمد باقر،اظہر حسین منوا و دیگر متعدد نادہندگان کو آئندہ انتخابات میں حصہ لینے سے نااہل قرار دیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نگر اور گلگت کو نا ہندگان کی جائیداد ضبط کر کے رپورٹ سمیت 23 فروری2026 کو از خود عدالت میں پیش ہونے کا بھی حکم دیدیا تفصیلات کمطابق فاضل عدالت نے سنگل بینچ میں نیشنل بینک آف پاکستان کے وکیل محمد قاسم شہزاد ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے حکم دیتے ہوئے کہا کہ جن افراد کے ذمے نیشنل بینک کے واجبات واجب الادا ہیں اور جو اپنے قرضہ جات کی ادائیگی میں قصداً غفلت یا ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں، وہ انتخابی قوانین اور مالی شفافیت کے ناگزیر تقاضوں پر پورا نہیں اترتے۔ عدالت نے قرار دیا کہ ایسے افراد کا انتخابی عمل میں شریک ہونا قانون، انصاف اور انتخابی نظام کی تطہیر کے منافی ہے۔ معزز عدالت نے چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان کو یہ احکامات صادر کیے گئے کہ نادہندگان *محمد علی اختر، جاوید _حسین_ ، محمد باقر، اظہر حسین* منوا اور دیگر متعلقہ اشخاص کے خلاف قرضہ جات کی عدم ادائیگی کے باعث انتخابی اہلیت کا ازسرِنو جائزہ لیا جائے اور انہیں مقدمہ درج التوا ہونے کی صورت میں انتخابی عمل میں حصہ لینے سے روک دیا جائے۔ عدالت نے مزید ہدایت کی کہ ان افراد کے خلاف متعلقہ قوانین اور الیکشن رولز کے تحت کارروائی کو فوری اور مؤثر بنایا جائے۔دوران سماعت نادہندگان کی جانب سے اورنگزیب خان اور زاہد علی بیگ نے اپنے موکلان کا دفاع کرتے ہوئے جوابی دلائل پیش کیے، تاہم عدالت نے ریمارکس دیے کہ نیشنل بینک کے واجبات کی عدم ادائیگی ایک مالی بدعنوانی کے زمرے میں آتی ہے جسے انتخابی معیار کے تحت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ فاضل عدالت نے بینک کے موقف کو قانونی طور پر قابلِ بھروسا، وزنی اور قابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے درخواست گزار کے حق میں حکم صادر کر دیا۔
عدالت نے اپنے تحریری حکم میں قرار دیا کہ انتخابی عمل میں اہلیت کا معیار وہی امیدوار پورا کریں گے جو مالی شفافیت، قانونی ذمہ داریوں کی تکمیل اور قرضہ جات کی بروقت ادائیگی جیسے بنیادی اصولوں سے مطابقت رکھتے ہوں۔ چیف الیکشن کمشنر کو ہدایت کی گئی کہ معاملے کی سنگینی کے پیش نظر مطلوبہ قانونی کارروائی کو فوری طور پر بروئے کار لایا جائے۔
جاری کردہ
بہادر جمیل
پبلک ریلیشن آفیسر
گلگت بلتستان چیف کورٹ

Address

Gilgit

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when GB Express News posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

DPN

GB Express News