02/12/2025
"فیض_احمد_فیض کی نظم جیسے کل لکھی گئی ہو
آج کے حالات کی بہترین عکاسی ہے
جس دیس میں آٹے چینی کا
بحران فلک تک جا پُہنچے
جس دیس میں بجلی پانی کا
فقدان حَلق تک جا پُہنچے
جس دیس سے ماؤں بہنوں کو
اغیار اٹھا کر لے جائیں
جس دیس سے قاتل غنڈوں کو
اشراف چُـھڑا کر لے جائیں
جس دیس کی کورٹ کچہری میں
انصاف ٹکوں پر بکتا ہو
جس دیس کا منشی قاضی بھی
مجرم سے پوچھ کے لکھتا ہو
جس دیس کے چپے چپے پر
پولیس کے ناکے ہوتے ہوں
جس دیس میں جان کے رکھوالے
خود جانیں لیں معصوموں کی
جس دیس میں حاکم ظالم ہوں
سسکی نہ سنیں مجبوروں کی
جس دیس کے عادل بہرے ہوں
آہیں نہ سنیں معصوموں کی
جس دیس کی گلیوں کوچوں میں
ہر سمت فحاشی پھیلی ہو
جس دیس میں بنت حوا کی
چادر بھی داغ سے میلی ہو
جس دیس کے ہر چوراہے پر
دو چار بھکاری پھرتے ہوں
جس دیس میں روز جہازوں سے
امدادی تھیلے گرتے ہوں
جس دیس میں غربت ماؤں سے
بچے نیلام کراتی ہو
جس دیس میں دولت شرفاء سے
ناجائز کام کراتی ہو
جس دیس کے عہدیداروں سے
عہدے نہ سنبھالے جاتے ہوں
جس دیس کے سادہ لوح انساں
وعدوں پہ ہی ٹالے جاتے ہوں
اس دیس کے ہر اک لیڈر پر
سوال اٹھانا واجب ہے
اس دیس کے ہر اک حاکم کو
سولی پہ چڑھانا واجب ہے