North Books Gilgit

North Books Gilgit North Books Center Provide All Types of Books and Magazines, You can Purchase any book or Magazines on this page we are here 24/7

شاہ رئیس صاحب گلگت کے وسنیک ہیں ان کی کتاب "داستان آثار الباقیہ "  چھپائی کےمراحل طے کر کے منظر عام پرآچکی ہے ۔ یہ کتاب ...
14/10/2025

شاہ رئیس صاحب گلگت کے وسنیک ہیں ان کی کتاب "داستان آثار الباقیہ " چھپائی کےمراحل طے کر کے منظر عام پرآچکی ہے ۔ یہ کتاب جیسا کہ نام سے ظاہر ہے گلگت بلتستان کی لوک کہانیوں پر مشتمل ہے ۔ پرانے زمانے میں دادا دادی کی کہانیاں (شلوک) سب نے سنی ہوں گی لیکن رئیس صاحب نے ان کہانیوں کو نہ صرف یاد رکھا بلکہ ضبط تحریر میں لاکر محفوظ کیا ہے ۔ زیر نظر کتاب انہی کہانیوں کا مجموعہ ہے ۔ یہ کتاب جو حال ہی میں مارکیٹ میں آئی ہے بچوں اور بڑوں دونوں کے لیے ایک دلچسپ تحفہ ہے ۔ مصنف شاہ رئیس خان نے اسے اس انداز میں لکھا ہے کہ پڑھنے والے کو ایسا لگتا ہے جیسے وہ خود اس داستان کا حصہ بن گیا ہے ۔
اس کتاب میں موجود کہانیاں سبق آموز بھی ہیں اور ان میں تاریخ و ثقافت سے آشنائی بھی ہے ۔
اگر آپ کہانیوں کے شوقین ہیں یا اپنے بچوں کے لیئے کچھ نیا اور متاثر کن تلاش کررہے ہیں تو یہ کتاب ضرور لیں ۔

میرے پاس پڑھنے کیلئے  اتنے پیسے نہیں  تھے اس لئے زمین فروخت کرکے پڑھا، فارن سے پی ایچ ڈی کرلی۔واپس کابل آیا، سوچ رہا تھا...
13/10/2025

میرے پاس پڑھنے کیلئے اتنے پیسے نہیں تھے اس لئے زمین فروخت کرکے پڑھا، فارن سے پی ایچ ڈی کرلی۔
واپس کابل آیا، سوچ رہا تھا اتنا سارا پڑھ لیا ہے اب تو صدر کے بعد سب سے بڑی کرسی مجھے ملے گی!
کافی عرصہ نوکری کیلئے دفتروں کی خاک چھانی، نوکری نہیں ملی۔ کچھ تو کرنا تھا اس لئے ایک کار سروس سٹیشن کھولا۔ رشتہ داروں نے خوب مذاق اڑایا مگر میں اپنے آپ کو اور گھر والوں کو تسلی دیتا رہا کہ سب بہتر ہو جائے گا۔
سروس سٹیشن بہت خستہ حال تھا۔ شیشوں کے بجائے پلاسٹک کا سہارا لیا، کابل کی یخ بستہ اور تیز و تند ہوائیں آئے روز پلاسٹک اڑا لے جاتے اور مجھے ہر روز نئے پلاسٹک خریدنے پڑتے۔
چچا زاد بھائیوں کو میرے نئے کام سے کافی راحت محسوس ہوتی تھی۔
آئے روز خوبصورت کاریں لاتے اور مجھ سے دھلاتے تھے اگرچہ میرے ساتھ اور بھی لوگ کام کرتے تھے مگر ان کی کاریں ہمیشہ میں خود صاف کرتا تھا۔
سخت سردی کا موسم تھا۔ کابل کی یخ بستہ ہوائیں جسم کے آرپار گزرتی تھی میں پلاسٹک والی کھڑکی سے باہر کا منظر دیکھ رہا تھا۔ چچا زاد آئے گاڑی کھڑی کی اور صفائی کا کہا۔
میں نے دیکھا گاڑی اندر سے پوری طرح گوبر، گھاس سے بھری پڑی ہے۔
خدا جانے مگر میرا گمان یہ تھا کہ یہ انھوں نےخود ہی جان بوجھ کے گندی کی ہے تاکہ میں صاف کروں اور وہ دیکھ کر سکون پائے!
میرے ساتھ کام کرنے والے گاڑی کی طرف لپکے، میں نے انھیں منع کیا، مطلب یہ تھا کہ اب چچا زاد بھائی ہے وہ تو صرف اس لئے آیا ہے کہ مجھے صفائی کرتے ہوئے دیکھے۔ میں نے بھائی کو بٹھایا اور ان کیلئے چاہے کا آرڈر دیا۔
اور خود گاڑی واش کرنے لگا۔
کام بہت سخت تھا، میری آنکھیں بھر آئیں مگر کام کرتا رہا اور ان کی گندی گاڑی صاف کی۔

چچا زاد بھائی چائے کا کپ ہاتھ میں پکڑے باہر آئے اور کہا اچھی طرح صاف کرنا! اگر سچ پوچھے تو بہت ہی کھٹن حالت تھی مگر میں نہیں چاہتا تھا کہ بھائی کے امیدوں پر پانی پھیروں۔
کچھ دنوں بعد کا واقعہ ہے میں کسی گاڑی کی صفائی گاڑی کی صفائی کررہا تھا
کار اچھی طرح دھوئی، کار کا مالک کافی مضطرب تھا. میں نے سوچا شاید گاڑی اچھی طرح صاف نہیں ہوئی ہے۔ میں نے پوچھا بھائی کیا بات ہے آپ اتنے پریشان کیوں؟ انھوں نے کہا میں طالب علم ہوں اور میرا امتحان ہے۔
عجیب بات یہ تھی کہ وہ معاشیات کا طالب علم تھا اور دوسری طرف میں نے معاشیات میں پی ایچ ڈی کر رکھی تھی
میں نے پوچھا کس مضمون کا پرچہ ہے؟
انھوں نے کہا “اکاؤنٹنگ"
میں نے کہا تم سامنے اس روم میں جاؤ میں آتا ہوں۔
میں نے انھیں چھ ماہ کا سبق پندرہ منٹ میں سمجھا دیا!
کہا یہ گاڑی آپ نے دھوئی ہے؟
میں نے کہا ہاں جی! زندگی ہے کام تو کرنا ہے نا!
میں نے انھیں اپنی پڑھائی کے بارے میں بتایا
وہ حیران تھا!
اب وہ ضد کرنے لگا کہ آپ کو میرے ساتھ چلنا ہوگا، ہماری یونیورسٹی کے وی سی میرے دوست ہیں۔
میں ان سے بات کرتا ہوں وہ آپ کو ضرور نوکری دے گا۔
میں ان کے ساتھ چلنے لگا تو انھوں نے میرے میلے کچلے کپڑے دیکھ کر استفسار کیا کوئی اور کپڑے نہیں ہے آپ کے پاس؟
میں نے کہا نہیں، مجھے پتہ ہے نوکری کسی نے دینی نہیں یہ تو بس آپ ضد کر رہے ہیں اس لئے تمہارے ساتھ جانے لگا ہوں۔
گیلے کپڑے زیب تن کئے ہوئے میں وی سی آفس کے ایک کونے میں کھڑا ہوگیا۔ آفس میں قیمتی فرنیچر رکھا ہوا تھا مگر میرا دل نہیں کر رہا تھا کہ اس پر بیٹھوں۔
وی سی مجھے مستری سمجھا، میں نے ایک کپڑا لیا صوفے پر رکھا اور بیٹھ گیا۔
طالب علم نے میری کہانی انھیں سنائی۔ انھوں نے تمسخرانہ نظروں سے مجھے گھورا۔
جان چھڑانے کی خاطر انھوں نے کہا تم ڈیمو کیلئے تیاری کرو ہم تمہیں کال کریں گے۔
میں نے کہا میں ابھی بھی ڈیمو کیلئے تیار ہوں
انھیں میرا یہ انداز اچھا نہیں لگا مگر پھر بھی انھوں نے فون اُٹھایا، سب ٹیچرز کو اس کلاس روم میں بلاؤ کہو ڈیمو ہے!
انھوں نے مجھے ایک مارکر پکڑایا میں نے دو مارکر اور مانگے۔
کلاس پوری طرح بھری تھی۔ میں نے سلام کیا۔ میرے کپڑے دیکھ کر تمام طلبہ مسکرا رہے تھے۔ حکم ہوا آپ ڈیمو شروع کریں۔
میں نے کہا کس موضوع پر لیکچر دوں؟
کہا آپ کی مرضی
میں نے معاشیات کے دس موضوعات بورڈ پر لکھے۔
میری خوبصورت لکھائی بورڈ پر کافی بھلی دکھائی دے رہی تھی،۔
میں نے کہا اس میں کون سے موضوع پر بات کروں؟
انھوں نے کہا دوسرے نمبر والا ٹاپک،
میں نے اس موضوع کو مزید کلاسیفائی کیا۔ پھر ان کی طرف دیکھ کر کہا اب ان میں کونسا موضوع ٹھیک رہے گا؟
پورا بورڈ بھر دیا. دو ساتھ جوڑے ہوئے بورڈ بھر گئے۔
اچانک تالیاں بجنے لگیں۔ میں نے مڑ کے پیچھے دیکھا پوری کلاس کھڑی تھی اور تالیاں بجا رہی تھی اور ان کے سامنے میں، میلے کپڑوں میں کھڑا تھا۔
وی سی نے کہا! ہاں بھائی بتاؤ کتنی تنخواہ لو گے؟
اور مجھے نوکری مل گئی
میں نے مشین کی طرح کام کیا۔ ماہ کے آخر میں مجھے یونیورسٹی بیسٹ ٹیچر کے ایوارڈ کے ساتھ اچھی خاصی تنخوا ملی۔ سب سے زیادہ تنخواہ اس یونیورسٹی میں پچاس ہزار افغانی تھی، پر مجھے ایک لاکھ بیس ہزار پر رکھ لیا گیا۔ اس کے بعد امریکہ یونیورسٹی، فنانس منسٹری ، بین الاقوامی کانفرنسوں اور دنیا میں کئی یونیورسٹیوں میں کام کرنے کے مواقع ملے۔ میری سروس سٹیشن کے ایک سال کنٹریکٹ ابھی ختم نہیں ہوا تھا اور میں نے تیس ممالک دیکھ لیے۔ میں آج بھی اپنے چچا زادوں کے ساتھ نیک برتاؤ کرتا ہوں
وہ بھی میرا بہت احترام کرتے ہیں اور نام کے ساتھ “صاحب” ضرور کہتے ہیں۔
میں خدا سے خوش ہوں۔
زندگی کے سامنے کبھی ہتھیار مت ڈالیں۔ زندگی کے میدان میں اتار چڑھاو آتے ہی رہتے ہیں۔ ہمیشہ آنے والے کل کیلئے پرامید رہیں۔ کبھی کوئی کام کرتے ہوئے شرماتے نہیں

زندگی میں کوئی کام چھوٹا اور بڑا نہیں ہوتا، کام کام ہوتا ہے چھوٹا ہو یا بڑا البتہ کام کے طریقے چھوٹے اور بڑے ضرور ہوتے ہیں۔
Copy

اردو ادب کے شائقین کے لیے خوشخبری ! گلگت بلتستان کے ادبی افق پر ایک نیا اور روشن اضافہ ۔       " دشت سخن "(متفرق کلام کا...
16/09/2025

اردو ادب کے شائقین کے لیے خوشخبری ! گلگت بلتستان کے ادبی افق پر ایک نیا اور روشن اضافہ ۔
" دشت سخن "
(متفرق کلام کا مجموعہ )
مصنف : حیدر خان حیدر
محبت ، درد ، امید اور خوابوں کے رنگوں سے سجی یہ کتاب ایک ادبی تحفہ ہے ۔
دشت سخن میں حمدونعت ، ماحول ، ارض و سما اور شخصیات پر مبنی خوبصورت کلام موجود ہے ۔ نئے اور پرانےادب دوست اور صاحب ذوق افراد کے لیے کتاب کا مطالعہ ضروری ہے ۔

احباب متوجہ ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میرے بہت سارے احباب مجھے فیس بک ، وٹس ایپ اور فون پہ میری حال ہی میں شائع ہونے و...
16/09/2025

احباب متوجہ ہوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میرے بہت سارے احباب مجھے فیس بک ، وٹس ایپ اور فون پہ میری حال ہی میں شائع ہونے والی تیسری شعری کاوش " میں کتنا بچتا ہوں " کی اشاعت پر مبارکباد دے رہے ہیں ۔ چونکہ میں ہر ایک کو فردًا فردًا جواب دینے سے قاصر رہا ہوں اس لئے اس پوسٹ کے ذریعے تمام دوستوں کا تہہِ دل سے شکرگزار ہوں جنہوں نے میری اس ادبی کاوش پر مجھے مبارکباد دی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ بہت سارے ادب شناس دوست گلگت سکردو ریجن اور ضلع غذر سے کتاب کی دستیابی کے حوالے سے پوچھ رہے ہیں تو بتاتا چلوں کہ میری مذکورہ تیسری کتاب نارتھ بک ایجنسی مدینہ مارکیٹ گلگت میں دستیاب ہے اور عنقریب سکردو میں سودے بک سنٹر مین بازار سکردو میں بھی دستیاب ہوگی ۔ضلع غذر والوں سے فی الحال معذرت کہ ابھی تک وہاں کسی بک سیلر سے میری بات چیت نہیں ہو سکی ہے ۔ میں آپ تمام دوستوں کی محبتوں کا مقروض ہوں ۔ احباب کی سلامتی ہو ۔
حبیب الرحمان مشتاق (گلگت)

📢 New Arrival in Market!We are excited to announce the release of the much-awaited book:📖 "The Diverse Kingdom of Darel ...
09/09/2025

📢 New Arrival in Market!

We are excited to announce the release of the much-awaited book:

📖 "The Diverse Kingdom of Darel – Tangir"
✍️ By Zafar Iqbal

This remarkable work beautifully captures the rich history, culture, traditions, and breathtaking landscapes of the valleys of Darel and Tangir. A must-read for history lovers, researchers, students, and anyone fascinated by the unique heritage of Gilgit-Baltistan.

✨ Available now in the North Books Gilgit!
Get your copy and explore the hidden gems of this diverse kingdom.

19/08/2025

📢 نوٹس

نلتر نالہ میں سیلاب کے باعث 18 میگاواٹ پاور کمپلیکس کے عارضی ہیڈورکس بہہ گئے ہیں جس کے نتیجے میں مکمل شٹ ڈاؤن ہو گیا ہے۔ ایکسکیویٹر کی رسائی بھی متاثر ہو گئی ہے۔

بحالی کا کام صبح کے وقت سیلاب کی صورتحال بہتر ہونے اور رسائی بحال ہونے پر شروع کیا جائے گا۔

انتظامیہ
18 میگاواٹ نلتر پاور کمپلیکس

05/08/2025

ايک تاریخی واقعہ
خاندان اور خون کی پہچان

سلطان محمود غزنوی کا دربار لگا ھوا تھا. دربار میں ہزاروں افراد شریک تھے جن میں اولیاء قطب اور ابدال بھی تھے۔ *سلطان محمود نے سب کو مخاطب کر کے کہا کوئی شخص مجھے حضرت خضر علیہ السلام کی زیارت کرا سکتا ہے.
سب خاموش رہے دربار میں بیٹھا اک غریب دیہاتی کھڑا ہوا اور کہا میں زیارت کرا سکتا ہوں .سلطان نے شرائط پوچھی تو عرض کرنے لگا 6 ماہ دریا کے کنارے چلہ کاٹنا ہو گا لیکن میں اک غریب آدمی ہوں میرے گھر کا خرچا آپ کو اٹھانا ہو گا .
سلطان نے شرط منظور کر لی اس شخص کو چلہ کے لیے بھج دیا گیا اور گھر کا خرچہ بادشاہ کے ذمے ہو گیا.

6 ماہ گزرنے کے بعد سلطان نے اس شخص کو دربار میں حاضر کیا اور پوچھا تو دیہاتی کہنے لگا حضور کچھ وظائف الٹے ہو گئے ہیں لہٰذا 6 ماہ مزید لگیں گے.
مزید 6 ماہ گزرنے کے بعد سلطان محمود کے دربار میں اس شخص کو دوبارہ پیش کیا گیا تو بادشاہ نے پوچھا میرے کام کا کیا ہوا؟

یہ بات سن کے دیہاتی کہنے لگا بادشاہ سلامت کہاں میں گنہگار اور کہاں حضرت خضر علیہ السلام میں نے آپ سے جھوٹ بولا .... میرے گھر کا خرچا پورا نہیں ہو رہا تھا بچے بھوک سے مر رہے تھے اس لیے ایسا کرنے پر مجبور ہوا.

سلطان محمود غزنوی نے اپنے اک وزیر کو کھڑا کیا اور پوچھا اس شخص کی سزا کیا ہے . وزیر نے کہا سر اس شخص نے بادشاہ کے ساتھ جھوٹ بولا ھے۔ لہٰذا اس کا گلا کاٹ دیا جائے . دربار میں اک نورانی چہرے والے بزرگ بھی تشریف فرما تھے، کہنے لگے بادشاہ سلامت اس وزیر نے بالکل ٹھیک کہا .

بادشاہ نے دوسرے وزیر سے پوچھا آپ بتاو اس نے کہا سر اس شخص نے بادشاہ کے ساتھ فراڈ کیا ہے اس کا گلا نہ کاٹا جائے بلکہ اسے کتوں کے آگے ڈالا جائے تاکہ یہ ذلیل ہو کہ مرے اسے مرنے میں کچھ وقت تو لگے دربار میں بیٹھے اسی نورانی چہرے والے بزرگ نے کہا بادشاہ سلامت یہ وزیر بالکل ٹھیک کہہ رہا ہے .

سلطان محمود غزنوی نے اپنے پیارے غلام ایاز سے پوچھا تم کیا کہتے ہو؟ ایاز نے کہا بادشاہ سلامت آپ کی بادشاہی سے اک سال اک غریب کے بچے پلتے رہے آپ کے خزانے میں کوئی کمی نہیں آیی .اور نہ ہی اس کے جھوٹ سے آپ کی شان میں کوئی فرق پڑا اگر میری بات مانیں، تو اسے معاف کر* دیں ........اگر اسے قتل کر دیا تو اس کے بچے بھوک سے مر جائیں گے .....ایاز کی یہ بات سن کر محفل میں بیٹھا وہی نورانی چہرے والا بابا کہنے لگا .... ایاز بالکل ٹھیک کہہ رہا ہے .

سلطان محمود غزنوی نے اس بابا جی کو بلایا اور پوچھا آپ نے ہر وزیر کے فیصلے کو درست کہا اس کی وجہ مجھے سمجھائی جائے.
بابا جی کہنے لگا بادشاہ سلامت پہلے نمبر پر جس وزیر نے کہا اس کا گلا کاٹا جائے وہ قوم کا قصائی ہے اور قصائی کا کام ہے گلے کاٹنا اس نے اپنا خاندانی رنگ دکھایا غلطی اس کی نہیں آپ کی ہے کہ آپ نے اک قصائی کو وزیر بنا لیا.

دوسرا جس نے کہا اسے کتوں کے آگے ڈالا جائے اُس وزیر کا والد بادشاہوں کے کتے نہلایا کرتا تھا کتوں سے شکار کھیلتا تھا اس کا کام ہی کتوں کا شکار ہے تو اس نے اپنے خاندان کا تعارف کرایا آپ کی غلطی یے کہ ایسے شخص کو وزارت دی جہاں ایسے لوگ وزیرہوں وہاں لوگوں نے بھوک سے ھی مرنا ہے .

اور تیسرا ایاز نے جو فیصلہ کیا تو سلطان محمود سنو ایاز سیّد زادہ ہے سیّد کی شان یہ ہے کہ سیّد اپنا سارا خاندان کربلا میں ذبح کرا دیتا یے مگر بدلا لینے کا کبھی نہیں سوچتا .....سلطان محمود اپنی کرسی سے کھڑا ہو جاتا ہے اور ایاز کو مخاطب کر کہ کہتا ہے ایاز تم نے آج تک مجھے کیوں نہیں بتایا کہ تم سیّد ہو......

ایاز کہتا ہے آج تک کسی کو اس بات کا علم نہ تھا کہ ایاز سیّد ہے لیکن آج بابا جی نے میرا راز کھولا آج میں بھی ایک راز کھول دیتا ہوں۔اے بادشاہ سلامت یہ بابا کوئی عام ہستی نہیں یہی حضرت خضر علیہ السلام ہیں.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شبلی نعمانی کی کتاب سیرت النبی سے...✍️✍️

02/08/2025

اگر آپ ایج ای سی کے بغیر بیرونِ ملک بی ایس، ایم ایس، یا پی ایچ ڈی کے لیے اسکالرشپس تلاش کر رہے ہیں، تو درج ذیل اسکالرشپس ایسی ہیں جن کے لیے آپ براہِ راست اپلائی کر سکتے ہیں (بغیرایچ ای سی کے تعاون کے)

1. بین الاقوامی حکومتی اسکالرشپس (Direct Government Scholarship)

یہ اسکالرشپس غیر ملکی حکومتوں کی طرف سے دی جاتی ہیں اور آپ براہِ راست اپلائی کر سکتے ہیں:

🇹🇷 ترکی (Turkey)
-Türkiye Bursları Scholarships
- مکمل فنڈنگ (ٹیوشن + رہائش + ماہانہ اسٹائپنڈ)
- بی ایس، ایم ایس، پی ایچ ڈی کے لیے

🇨🇳 چین (China)
-Chinese Government Scholarship (CSC)
- تمام اخراجات کوریج
- کچھ یونیورسٹیز براہِ راست اپلائی کرنے دیتی ہیں۔

🇩🇪 جرمنی (Germany)
DAAD Scholarships
- ایم ایس/پی ایچ ڈی کے لیے


🇭🇺 ہنگری (Hungary)
Stipendium Hungaricum
(لیکن یہ HEC کے ذریعے بھی ہوتی ہے، کچھ ممالک کے طلباء براہِ راست اپلائی کر سکتے ہیں) )

2. یونیورسٹی مخصوص اسکالرشپس (University-Specific Scholarships)
کئی یونیورسٹیز اپنی اسکالرشپس دیتی ہیں، جن میں آپ براہِ راست اپلائی کر سکتے ہیں:

🇺🇸 امریکہ (USA)
- Fulbright Scholarships
(لیکن پاکستانی طلباء کے لیے HEC کے ذریعے ہوتی ہے)
- Stanford University Scholarships
- Harvard University Financial Aid

🇬🇧 برطانیہ (UK)
- Chevening Scholarships (ماسٹرز لیول)

🇦🇺 آسٹریلیا (Australia)
- Australia Awards Scholarships

🇸🇦 سعودی عرب (Saudi Arabia)
- King Abdulaziz University Scholarships

3. بین الاقوامی تنظیمی اسکالرشپس (International Organization Scholarships

-Erasmus Mundus Scholarships
(یورپ کی یونیورسٹیز میں)


Commonwealth Scholarships
(برطانیہ اور دیگر
ممالک)

08/07/2025

عصمت چغتائی کی کتاب
" ایک قطرہ خون "
ان کا مشہور ناول ہے جو واقعہ کربلا کے گرد گھومتا ہے۔
مصنفہ نے واقعہ کربلا سے پہلے اور بعد کے حالات اور واقعات کو سادہ اور دلچسپ انداز میں قلم بند کیا ہے۔ یہ ناول اردو ادب میں ایک اہم مقام رکھتا ہے اور عصمت چغتائی کی بصیرت اور ادبی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

05/07/2025
04/07/2025

Address

Madina Market
Gilgit
15100

Opening Hours

Monday 09:00 - 21:00
Tuesday 09:00 - 21:00
Wednesday 09:00 - 21:00
Thursday 09:00 - 21:00
Friday 09:00 - 21:00
Saturday 09:00 - 21:00

Telephone

03009333311

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when North Books Gilgit posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share