15/10/2025
"دعوتِ اسلامی اور سیاست سے لاتعلقی کا پس منظر — ایک حقیقت، ایک منشور"
1️⃣ پس منظر: دعوتِ اسلامی کا قیام اور مقصد
دعوتِ اسلامی 1981ء میں کراچی کی سرزمین سے ایک غیر سیاسی، خالص دینی و تبلیغی تحریک کے طور پر وجود میں آئی۔
اس کا بنیادی مقصد واضح تھا:
"دنیا بھر میں نبی کریم ﷺ کی سنّتوں کو عام کرنا اور ہر مسلمان کو نیک بننے اور نیکی کی دعوت دینے والا بنانا"۔
اس کے بانی امیرِ اہلِ سنت علامہ مولانا محمد الیاس عطّار قادری دامت برکاتہم العالیہ نے ابتدا ہی سے واضح کر دیا تھا کہ:
“دعوتِ اسلامی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، ہمارا مقصد دین کی خدمت ہے، حکومت کا نہیں بلکہ اُمّت کا اصلاحی کام کرنا ہے۔”
2️⃣ سیاست سے لاتعلقی کا فلسفہ
دعوتِ اسلامی نے سیاست سے دوری اس لیے اختیار کی تاکہ:
تبلیغی و اصلاحی کاموں میں سیاسی تعصب داخل نہ ہو۔
مختلف مکاتبِ فکر کے عوام میں نفرت کے بجائے محبت کو فروغ دیا جا سکے۔
حکومت یا اپوزیشن کے اختلافات میں پھنسنے کے بجائے دین کی دعوت کو غیر متنازع رکھا جا سکے۔
یہی وجہ ہے کہ دعوتِ اسلامی نہ حکومت کے ساتھ ہے، نہ اپوزیشن کے ساتھ — بلکہ اُمّت کے ساتھ ہے۔
3️⃣ علامہ سلیم قادری رحمہ اللہ اور سنی تحریک کا قیام
جب دعوتِ اسلامی کو غیر سیاسی رکھنے کا فیصلہ ہوا، تب علامہ سلیم قادری رحمہ اللہ نے اہلِ سنت کی سیاسی ترجمانی کے لیے ایک الگ سیاسی پلیٹ فارم —
“پاکستان سنی تحریک” — قائم کیا۔
یہ ایک منصوبہ بند تقسیمِ ذمہ داری تھی:
تنظیم نوعیت مقصد
دعوتِ اسلامی غیر سیاسی اصلاح، تبلیغ، تعلیم، ترویجِ سنّت
سنی تحریک سیاسی اہلِ سنت کے سیاسی حقوق، حکومتی سطح پر نمائندگی
یعنی:
دعوتِ اسلامی اصلاحِ اُمّت کا میدان سنبھالے، اور سنی تحریک سیاسی سطح پر اہلِ سنت کا موقف پیش کرے۔
4️⃣ بعد کا دور: انتشار اور ثابت قدمی
افسوس کہ وقت کے ساتھ ساتھ سنی تحریک اور دیگر سیاسی جماعتیں اختلافات اور گروہ بندی کا شکار ہو گئیں۔
لیکن دوسری جانب:
دعوتِ اسلامی نے نہ کسی پارٹی میں تقسیم پیدا ہونے دی، نہ قیادت کے معاملے میں جھگڑے کیے۔
یہی وہ الٰہی تائید ہے جس نے دعوتِ اسلامی کو:
“گروہ بندی سے محفوظ، غیر متنازع اور مسلسل ترقی پذیر”
رکھا — یہاں تک کہ آج یہ 200 سے زائد ممالک میں کام کر رہی ہے۔
5️⃣ دعوتِ اسلامی کا غیر سیاسی رہنا کیوں ضروری ہے؟
اگر دعوتِ اسلامی سیاست میں شامل ہو جائے تو اس کا عالمی دعوتی مشن سیاسی تعصبات میں دب جائے گا۔
حکومت یا اپوزیشن میں شمولیت کی صورت میں دعوت کی غیر جانب داری ختم ہو جائے گی۔
یہ تحریک ہر ملک کے مسلمانوں تک پہنچتی ہے — اگر سیاسی بن جائے تو مختلف ممالک میں پابندیاں اور رکاوٹیں لگ جائیں گی۔
لہٰذا، غیر سیاسی رہنا صرف ایک فیصلہ نہیں بلکہ ایک دانشمندانہ اور شرعی حکمت ہے۔
6️⃣ “دعوتِ اسلامی کیوں خاموش رہتی ہے؟” — اعتراض کا جواب
یہ اعتراض اکثر سننے کو ملتا ہے کہ “دعوتِ اسلامی سیاسی یا ملکی معاملات پر بیان کیوں نہیں دیتی؟”
اس کا جواب یہ ہے:
🌿 “جب کسی تنظیم کا منشور ہی تبلیغِ دین اور اصلاحِ اُمّت ہو، تو وہ اپنے دائرے سے نکل کر سیاست پر بیان نہیں دے سکتی۔”
جس طرح ایک ڈاکٹر عدالت کے فیصلوں پر نہیں بولتا کیونکہ وہ اس کا میدان نہیں،
اسی طرح دعوتِ اسلامی کا میدان دعوت و تبلیغ ہے — سیاست نہیں۔
7️⃣ ارکانِ دعوتِ اسلامی کے لیے ضابطہ
دعوتِ اسلامی کے کارکنوں کے لیے سخت ضابطہ ہے:
اگر کوئی فرد ذاتی طور پر کسی سیاسی بیان یا پارٹی میں ملوث پایا جائے تو
تنظیم فوراً اس سے لاتعلقی کا اعلان کر دیتی ہے۔
کیونکہ یہ ایک شخص یا خاندان کی تحریک نہیں، بلکہ
اہلِ سنت کی اجتماعی، اصلاحی، غیر سیاسی تحریک ہے۔
8️⃣ دعوتِ اسلامی کی کامیابی کا راز
دنیا بھر میں مدارس، جامعات، مساجد، درسِ نظامی و حفظ کے ادارے۔
مدنی چینل جیسے عالمی سطح کے دینی پلیٹ فارم۔
لاکھوں مبلغین اور رضا کار، جو بغیر سیاسی وابستگی کے کام کر رہے ہیں۔
اور سب سے بڑی بات: ایک قیادت، ایک منشور، ایک مقصد — نیکی کی دعوت۔
یہی استقامت، یہی اتحاد، یہی اخلاص
دعوتِ اسلامی کو ہر سیاسی جماعت سے ممتاز بناتا ہے۔
9️⃣ خلاصہ:
دعوتِ اسلامی کا کام دین کی خدمت ہے،
سیاست یا حکومت سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔
جو لوگ اس سے سیاسی بیانیہ کی توقع رکھتے ہیں، وہ دراصل اس کے منشور اور تاریخ سے ناواقف ہیں۔
🔟 اختتامی کلمات:
دعوتِ اسلامی کسی کے خلاف نہیں، بلکہ سب کے لیے ہے۔
یہ وہ تحریک ہے جس نے دنیا کو سکھایا کہ دین کی خدمت صرف اقتدار یا حکومت سے نہیں،
بلکہ دل کی نیت، اخلاص، اور کردار سے کی جاتی ہے۔
“سیاسی پارٹیاں آئیں، بنیں، ٹوٹ گئیں — مگر دعوتِ اسلامی آج بھی قائم ہے، اور ان شاء اللہ قیامت تک قائم رہے گی۔”
از قلم: جمال رضا عطاری