18/03/2024
حضرت ابوذر غفاری نے حضرت بلال سے کہا "اے کالی ماں کے بیٹے تو بھی مجھے ٹوکتا ہے"
یہ بات بلال کا سینہ چیر گئی اور یہ بات سن کر حضرت بلال رونے لگے ..
اور کہا "میں یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتاؤں گا"
اور پھر رحمۃ للعالمین نے جب یہ سنا تو آپکے چہرہ انور کا رنگ بدل گیا اور فرمایا
"اے ابوذر تو نے بلال کو ماں کے رنگ کا طعنہ دے کر اسکی تحقیر کی ہے تیرے اندر ابھی تک جاہلیت موجود ہے"
آپ (ص) کی زبان مبارک سے یہ سن کر ابوذر کی ہچکی بندھ گئی اور عرض کیا "یارسول اللہ میرے لیے بخشش کی دعا کیجیے" اور پھر روتے ہوئے بلال کے گھر کی جانب دوڑ لگادی
بلال کے پاس پہنچ کر اپنا چہرہ زمین پر رکھ دیا اور روتے جاتے تھے اور کہتے جاتے تھے
"اللہ کی قسم میں اپنا چہرہ اس وقت تک زمین سے نہیں اٹھاؤں گا جب تک بلال کا پاؤں اس چہرے پر نہیں پڑتا
اے بلال آپ عزت والے ہیں اور ابوذر ذلیل ہے"
اور پھر بلال نے پاس آکر ابوذر کا چہرہ چوم لیا اور کہا میں ایسے چہرے پر پاؤں نہیں رکھ سکتا جو رب کریم کے سامنے جھکتا ہو اور پھر دونوں بغل گیر ہو کر دیر تک روتے رہے ۔
کبھی غور کیا آج ہماری کیا کیفیت ہے؟
ھم کتنی دفعہ دوسروں کی تذلیل کرتے ہیں ؟
کبھی فرقہ و سیاسی گروہ کی بنیاد پر ، کبھی رنگ ونسل کی بنیاد پر ، کبھی برادری اور قومیت کی بنیاد پر کبھی علاقائی بنیاد پر کبھی مالی حالت کی بنیاد پر کبھی علم کی بنیاد پر اور کبھی عمل کی بنیاد پر کہ جیسے ہم نے ہی تقویٰ کا سرٹیفکیٹ لے رکھا ہے
اور پھر زندگی میں کم ہی وقت ملتا ہے کہ ہم اس پر معذرت کریں اور اعتراف کریں کہ ہم نے زیادتی کی تھی
اللہ پاک ہم سب کو اپنے اندر کی "میں" ختم کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین